وجود

... loading ...

وجود

پاکستان سے محبت جرم بن گئی

هفته 16 دسمبر 2017 پاکستان سے محبت جرم بن گئی

انٹر ویو: راؤ محمد عدنان
س: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے کیا مقاصد میں اور اس کا منشور کیا ہے؟
ج: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے مقاصد میں سرِفہرست ملک کی بقاء کے لیے 1971ء کی جنگ میں شہید ہونے والے فوجی بھائیوں اور محب وطن پاکستانیوں کی قربانیوں سے قوم کو جگاتے رہنا ہے جبکہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں محصورپاکستانیوں کو درپیش پریشانیوں سے نجات دلانے کے لیے حکومت اور مخیر حضرات کی توجہ ان کی مشکلات کی جانب متوجہ کرنا ہے جبکہ تحریکِ محصورین کے منشور میں یہ بھی شامل ہے کہ بنگلہ دیش کے کیمپوں میں محصورپاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہے چونکہ وہ گذشتہ 47سال سے انتہائی بدترین صورت ِ حال سے دو چار ہیں۔ علاوہ ازیں جب بنگلہ دیش میں محصور پاکستانی وطن واپس آجائیں تو ان کی آباد کاری اور ان کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہے۔
س: تحریکِ محصورین سے آپ کب اور کیوں وابستہ ہوئے کیا کوئی خاص واقعہ یا کوئی کاز کار فرما تھا؟
ج: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان سے میں چند ماہ قبل وابستہ ہوا تاہم میں گذشتہ چند سالوں سے سقوطِ ڈھاکہ کے سیمینار میں شریک ہورہا ہوں میں نے خود پاکستان بنتے اور دولخت ہوتے دیکھا ہے اس المیے کے نتائج سے مجھ سمیت پوری قوم کو جو صدمہ پہنچا ہے وہ تاحال نہیں بھلایا جا سکا جبکہ وہ لوگ جنھوں نے پاکستان کی سا لمیت کو بچانے کے لیے پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر 1971ء کی جنگ میں ملک کی بقاء کی جنگ لڑی اور جا ن و مال کی قربانیاں دیں جو گذشتہ 47سال سے محصورین کیمپوں میں بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اس خالص انسانی مسئلے کو حکومتِ پاکستان نے سیاسی مسئلہ بنا کر محصورین کی قربانیوں کو فراموش کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ میں نے انتہائی غور و فکر کے بعد فیصلہ کیا کہ ہر سطح پر ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاؤں گا اور ان کی مدد کروں گا ۔ اب مجھ پر زیادہ ذمہ داری اس لیے بھی عائد ہوگئی ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ محصورین بنگلہ دیش میں اور ان کے منقسم خاندان کراچی میں دونوں کی حالتِ زار قابل رحم ہے۔میں نے متعدد ہمدردِ محصورین کے اصرار پر تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کی چیئرمین شپ بھی قبول کرلی ہے۔
س: ان حالات میں جب سقوطِ ڈھاکہ کو 47سال بیت گئے ہیںاور ہماری حکومت نے محصورین کو ابھی تک قبول نہیں کیا ہے تو آپ کیا سمجھتے ہیں ان کی واپسی ممکن ہے؟
ج: جی ہاں اگر حکومتِ پاکستان چاہے تو محصورین کی وطن واپسی بالکل ممکن ہے وہ سچے اور پکے پاکستانی ہیں جو 47سال گذرنے کے بعد بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا رہے ہیں، اپنے کیمپوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں اور پاکستان آنے کے لیے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں۔ اس حقیقت سے بھی آگاہ کرتا چلوں کہ 2013ء کے انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ میاں محمد نواز شریف جب کراچی کے ایک پنج ستارہ ہوٹل تشریف لائے تھے تو محسنِ محصورین سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سعید الزماں صدیقی نے تحریکِ محصورین کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ان کی ملاقات کروائی تھی اس دن موجودہ وزیر داخلہ احسن اقبال بھی ان کے ہمراہ موجود تھے وفد میں حق نواز اختر، خواجہ سلمان ، حسن امام صدیقی، اسماعیل ابراہیم آٹیہ اور حیدر علی حیدر شامل تھے جنھوں نے میاں نواز شریف کی خدمت میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی تھی جس پر میاں نواز شریف نے پر ہجوم میڈیا کی موجودگی میں اعلان کی تھاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مرکز میں حکومت بنانے کا موقع ملاتو محصورین کی منتقلی کا کام مکمل کرلیا جائے گا لیکن 4سال گذرنے کے باوجود محصورین کی منتقلی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا اگر حکومت اپنا وعدہ پورا کرے تو ان محبِ وطن پاکستانیوں کو بلاتامل وطن واپس لا کر صوبہ پنجاب میں آباد کیاجاسکتا ہے۔
س: محصورین کی واپسی کس طرح پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہوسکتی ہے؟
ج: بنگلہ دیش میں محصورپاکستانی جو اس ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ان کی آمد سے یہاں حُب الوطنی کے فروغ کے لیے انتہائی مثالی ثابت ہوگی ۔ ان کی حُب الوطنی سے لوگ سبق سیکھیں گے اور پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے میرے خیال میں اس سے زیادہ سود مند اور کیا ثابت ہوسکتی ہے۔
س: محصورین اپنی مدد آپ کے تحت واپس کیوں نہیں آسکتے کیا پاکستانی یا بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے کوئی پابندی ہے؟
ج: محصورین کی ایک بڑی تعداد اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان آسکتی ہے اور وہ آنے کو تیار بھی ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ ہماری حکومت جب انہیں پاکستانی ہی تسلیم نہیں کرتی اور انہیں پاکستانی شناختی کارڈ ، ویزااور پاسپورٹ جاری کیسے کرے گی؟ حکومت کو چاہیے کہ پہلے محصورکو پاکستانی تسلیم کرے اور ان کو دستاویزات ان کے حوالے کرے اپنی مدد آپ کے تحت ایک بڑی تعداد پاکستان آسکتی ہے۔
س: سنا گیا ہے کہ محصورین بنگلہ دیشی شہریت لینا نہیں چاہتے جبکہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے 1971ء کے بعد پیدا ہونے والے محصورین کی اولادوں کو بنگلہ دیشی شہریت دینے کا حکم دیاہے؟
ج: جی ہاں ! وہ بھی ایک سازش تھی 2008ء میں وہاں کی سپریم کورٹ کے اعلان کے بعد وہاں کیمپوں میں مقیم محصورین کو وہاں کے با اثرلینڈ مافیا انہیں شہریت اس لیے دلانا چاہتے تھے تاکہ شہریت لینے والے کو کیمپ سے بے دخل کرکے ان کی خالی زمینوں پر قبضہ جما سکیں لیکن ان کا یہ خواب اس لیے پورا نہیںہوسکا کہ آج تک سپریم کورٹ کے فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا بلکہ اب تو وہاں کی موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ سے ایک ایسا بل پاس کروایا ہے جس کے مطابق وہ بنگلہ دیشی جو کبھی بھی پاکستان کا حامی رہا ہواسے بنگلہ دیشی نہیں سمجھا جائے گا اس کی شہریت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ اس صورتِ حال سے مذکورہ شہریت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
س: کیا آپ یہ بتانا پسند کریں گے کہ 1971ء کی جنگ کے بعد محصورین کو بنگلہ دیشی حکومت کے رحم وکرم پر بنگلہ دیشی کیمپوں میں کیوں چھوڑدیا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟
ج: اصل حقیقت یہ ہے کہ 1971ء کی جنگ میں ان بدقسمت پاکستانیوں نے پاک فوج کا ساتھ دیا اور جب جنگ ختم ہوگئی تو شملہ معاہدے کے تحت 90ہزار جنگی قیدیوں کو تو رہا کروالیا گیا لیکن بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کو حکمران بھول گئے اگر محصورین کی واپسی بھی اسی وقت ہوجاتی تو یہ دن انہیں نہیں دیکھنا پڑتا۔ میرے نزدیک اس کے ذمہ دار اس وقت کی حکومت ہے جنھوں نے بہاریوں کو ہراول دستہ کے طور پر استعمال کیا اور انہیں وہیں چھوڑدیا سچ پوچھیں تو انہیں پاک فوج کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے یہ بات تو پوری دنیا جانتی ہے کہ محصورین نے ایک مرتبہ پاکستان قائم کرنے کے لیے قربانیاں دیں اور دوسری مرتبہ 1971ء میں پاکستان کی بقاء کے لیے حُب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے پاک فوج کا ساتھا دیا ۔ جس کے نتیجے میں 47سال سے کیمپوں میں رہ کر بھی پاکستانی پرچم کو سربلند کررکھا ہوا ہے بنگلہ دیش کی سرزمین پر پاکستانی پرچم لہرانادل گردے کی بات ہے جبکہ پوری پاکستانی قوم یہ جانتی ہے کہ وہاں کی وزیرِاعظم حسینہ واجد پاکستان اور پاکستانیوں سے کس قدر نفرت کرتی ہے۔
وہ پاکستا ن اور پاکستانیوں کا نام تک سننا گوارا نہیں کرتی ۔
س: آپ کیا سمجھتے ہیںمحصورین پاکستان آبھی جائیں تو وہ پاکستانی معاشرہ پر بوجھ تو نہیں بن جائیں گے؟
ج: محصور پاکستانی تو وہ ہنر مند ہیں جو پاکستانی معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے اس کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم کردار ادا کریں گے اُن میں سے کوئی کبھی بھیک مانگتا ہوا نظر نہیں آئے گا وہ یہاں آکر بہت جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے اور انہیں خوشی ہوگی کہ اُن کو اُن کے خوابوں کا تاج محل مل جائے گا جس کے لیے وہ اور ان کے آباو اجداد نے قربانی کا نذرانہ پیش کیاتھا۔
س: آپ کیا سمجھتے ہیں کہ نادرا مشرقی پاکستان سے آنے والے بہاریوں کو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ کا اجراء کیوں نہیں کررہا ؟
ج: نادرا نے مشرقی پاکستان سے آنے والے بہاریوں کو قومی شناختی کارڈ اس لیے جاری نہیں کررہا کہ وہ انہیں غیر ملکی تارکینِ وطن سمجھتا ہے جبکہ جن بہاریوں کے قومی شناختی کارڈ پہلے جاری ہوچکے ہیں ان کے کارڈ کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس کی تجدید بھی نہیں کررہا اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں نادرا بہاریوں کو پاکستانی ماننے سے انکاری ہے حالانکہ پوری قوم اور حکومتی ادارے بہاریوں کو
پاکستانی تسلیم کرتے ہیں اس صورتِ حال سے ایسا لگتا ہے کہ نادرا حکومتِ پاکستان کے ماتحت نہیں بلکہ حکومت نادرا کے ماتحت ہے۔
س: ایک تاثر یہ بھی ہے کہ نادرا میں رشوت کا بازار گرم ہے جو رشوت دیتا ہے اس کو کارڈ جاری کردیا جاتا ہے آپ اس تاثر کو کتنا درست سمجھتے ہیں؟
ج: نادرا میں رشوت دینے پر تو غیر ملکیوں کا کارڈ بھی بن جاتا ہے لیکن بہاری چونکہ بھاری رشوت دینے سے قاصرہیں لہٰذا بہاریوں کو غیر ملکی کہہ کر ان کے شناختی کارڈ کے فارم پر ــ’’F‘‘ لگا دیتا ہے جس کا مطلب غیر ملکی تارکینِ وطن ہے۔بہاریوں کو دراصل ان کی حُب الوطنی کی سزا دی جارہی ہے یہی صورتِ حال برقرار رہی تو پھر ملک سے محبت کون کرے گا۔نادرا رشوت دینے والوں کو بآسانی کارڈ جاری کردیتا ہے جبکہ رشوت نہ دینے والوں کو گھنٹوں لائن میں کھڑا رکھا جاتا ہے اور جب ان کا نمبر آتا ہے توکوئی نہ کوئی اعتراض لگا کر واپس کردیا جاتا ہے شہریوں کو نادرا سے بیحد شکایات ہیں لیکن اس کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں؟
س: آپ پاکستانی عوام کو کوئی پیغام دیناچاہیں گے؟
ج: میں اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیں اور آئیندہ انتخابات میں اُن امیدواروں کو ووٹ دیں جو بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرے تاکہ محصورین اپنے ملکمیں آکر سکھ کا سانس لے سکیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر