وجود

... loading ...

وجود

بی جے پی کی اپنے مضبوط گڑھ گجرات کے اسمبلی الیکشن جیتنے کی سرتوڑکوششیں

جمعه 15 دسمبر 2017 بی جے پی کی اپنے مضبوط گڑھ گجرات کے اسمبلی الیکشن جیتنے کی سرتوڑکوششیں

ابوخضر
بھارت میں انتخابات جیتنے کے لیے ہر پارٹی پاکستان کیخلاف نفرت اور دشمنی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ بھارتی رہنمائوں کایہ حربہ نیا نہیں ہے ۔ ماضی میں شاشتری سے لے راجیوگاندھی تک سب نے ہی پاکستان دشمن بیانات کوالیکشن جیتنے کاآسان طریقہ تصورکیا۔ موجودہ دورمیں سابقہ رہنمائوں سے ایک قدم آگے بڑھ کروزیراعظم نریندرامودی اوران کی جماعت بی جے پی نے صرف پاکستان مخالف بیانا ت کوہی ہتھیارنہیں بنایابلکہ محب وطن مسلمانوں کوبھی پاکستان کاایجنٹ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ۔ان پرزمین تنگ کرنے کے لیے ہرممکن جتن کیاجارہاہے ۔یادرہے کہمودی گزشتہ انتخابات میں پاکستان کیخلاف زہر اگلنے کی بالائی منزلوں پر تھے۔ عام ہندو بھی پاکستان سے تعصب اور دشمنی میں کم نہیں‘ انتہا پسندہندوئوں کے لیے تو بھارت میں موجود مسلمانوں کا وجود بھی نا قابل برداشت ہے۔ اب بھارتی ریاست گجرات میں انتخابات ہونیوالے ہیں تو بھارتی متعصب ہندو قیادت کے وہی پاکستان مخالف بیانات الزام تراشی دشنام طرازی اور گھٹیا حربے سامنے آ رہے ہیں۔ مودی جو اس ریاست میں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مسلم کش فسادات کے محرک رہے ہیں‘ماورائے عقل الزام لگا رہے ہیں ۔اس بارتوانھوں نے حدہی کردی مغربی ریاست گجرات میں اسمبلی کے انتخابات پر پاکستان کی مداخلت اورکانگریس کی خفیہ حمایت کاالزام لگایا ہے ۔ نریندرمودی نے الزام لگایا ہے کہ دلی میں مامور پاکستانی سفارتکاروں اور پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کانگریس کے (اب معطل) رہنما منی شنکر ایر کے گھر پر سابق وزیراعظم من موہن سنگھ اور سابق نائب صدر حامد انصاری سے ‘خفیہ’ ملاقات کی تھی جس کا مقصد گجرات میں بی جے پی کو ہرانا تھا۔ مودی کااشارہ وہ بظاہر ایک ٹی وی چینل کے ذریعہ نشر کی جانے والی ایک خبر کی جانب تھا۔ بھارتی وزیر اعظم کا یہ بھی الزام ہے کہ پاکستان کے ایک اعلی سابق فوجی افسر چاہتے ہیں کہ سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل گجرات کے نئے وزیر اعلی بنیں۔
بھارتی وزیراعظم کے الزامات کی تردیدصرف کانگریس کی جانب سے ہی سامنے نہیں آئی خودبھارتی میڈیا نے ہی واضح کیاکہ نریندرمودی جس خفیہ ملاقات کاذکرکرہے ہیں وہ در اصل ایک ڈنر پارٹی تھی جس میں انڈین فوج کے سابق سربراہ جنرل دیپک کپور بھی شریک تھے۔س موقع پر سابق خارجہ سیکریٹری کے نٹور سنگھ اور سابق خارجہ سیکریٹری سلمان حیدر بھی شامل تھے۔میڈیا کے مطابق ڈنر میں سابق نائب صدر حامد انصاری اور سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ بھی شریک ہوئے تھے۔جنرل دیپک کپور نے میڈیا کو ‘آن ریکارڈ’ بتایا کہ ‘ہاں میں اس میٹنگ میں موجود تھا اور ہم نے پاکستان اور پاکستان کے رشتوں کے علاوہ کسی بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی۔
بالی ووڈ کے سابق ہیرو اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ شتروگن سنہا نے بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کوآڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ پاکستان سے رابطوں جیسی کہانیاں نہ گڑھی جائیں، اس کی بجائے انتخابی وعدے پورے کریں۔سوشل میڈیا پر اپنے مختلف پیغامات میں مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شتروگھن سنہاکا کہنا تھا کہ مودی جی، کہانیاں گڑھنے کی بجائے رہائش، ترقی، روزگار، صحت اور ترقی جیسے وعدوں کو پورا کریں اور ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی طرح الیکشن جیتنے کے ہتھکنڈے کو چھوڑ دینا چاہیے۔ سیاسی مخالفین کے خلاف روز نئی غیر مصدقہ اور ناقابل یقین کہانیاں گڑھی جارہی ہیں اور اب پاکستان سے رابطوں کا الزام حیرت انگیز ہے۔
سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اور دیگر بھارتی اور پاکستانی حکام سے عشائیے پر ہونے والی ملاقات کے حوالے سے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے من گھڑت نظریہ پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کیاہے اور مطالبہ کیاہے کہ نریندر مودی سینئر حکام کے بارے میں جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق من موہن سنگھ نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے جھوٹی اور من گھڑت بات پھیلائی گئی، جس سے مجھے گہرا دکھ پہنچا۔من موہن سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ گجرات میں ممکنہ شکست کے خوف کے باعث وزیر اعظم ہر ہتھکنڈا استعمال کررہے ہیں، افسوس ناک بات یہ ہے کہ نریندر مودی ایک خطرناک مثال قائم کر رہے ہیں، جس میں وہ اپنی نا ختم ہونے والی خواہشات کے لیے سابق وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت تمام آئینی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔من موہن سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو کسی اور جماعت یا نریندر مودی سے ’ قومیت‘ پر نصیحت لینے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ادھم پور اور گرداس پور میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد نریندر مودی 2 مرتبہ بن بلائے پاکستان گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی، قوم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی تحقیقات کے لیے انٹر سروس انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) حکام کوبھارت میں بلوانے کی وجہ بھی بتائیں۔
من موہن سنگھ نے کہا کہ میں نریندر مودی کی جانب سے من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی الزام کو مسترد کرتا ہوں، میں نے عشائیے میں گجرات انتخابات کے حوالے سے کسی سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی کی جانب سے اس معاملے کو اٹھایا گیا، ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بات چیت کی گئی تھی۔من موہن سنگھ نے کہا کہ وہ مخلصانہ امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اس معاملے پر پختگی اور سنجیدگی دکھائیں گے اور اپنی بیمار سوچ پر قوم سے معافی مانگیں گے۔
اس ساری صورتحال میں پاکستانی دفترخارجہ نے بھی نریندرمودی کی جانب سے بھارتی انتخابات میں پاکستان کی مداخلت کے الزام کو مسترد کر دیا۔ ترجمان دفترخارجہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں بھارت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت بے بنیاد الزامات اور غیرذمہ دارانہ روئیے سے گریز کرے اور اپنے ملک میں بہتر انتخابات پر توجہ دے۔بھارت میں انتخابات جیتنے کے لیے ہر پارٹی پاکستان کیخلاف نفرت اور دشمنی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ جو خود کو پاکستان کا بڑا دشمن ثابت کرے اور دشام طرزی میں بازی لے جائے وہی سکندر بنتا ہے۔گجرات کے انتخابات وزیر اعظم کے لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ اگر بی جے پی وہاں ہار جاتی ہے تو 2019 کے پارلیمانی انتخابات سے پہلے ان کی پوزیشن کافی کمزور ہو جائے گی۔انتخابی مہم کے دوران اب تک بحث کا معیار کافی خراب رہا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ بی جے پی کی جانب سے پاکستان، پاکستانی فوج اور کانگریس کو ایک ہی پلیٹ فارم پر کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔لیکن راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی پارٹی وزیر اعظم کے عہدے کے خلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ‘یہ گاندھی کی پارٹی ہے، گاندھی نے دشمن کو پیار سے ہٹایا، گجرات میں ہم آپکو پیار سے ہٹانے جارہے ہیں۔’انتخابات کے نتائج کا اعلان 18 دسمبر کو کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر