وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں سیاسی بھونچال‘ ایم کیو ایم پاکستان قیادت کی قلابازیاں

هفته 11 نومبر 2017 کراچی میں سیاسی بھونچال‘ ایم کیو ایم پاکستان قیادت کی قلابازیاں

کراچی کی سیاست میں یوتوگرماگری عرصے سے جاری ہے ۔خاص طورسے مصطفی کمال اینڈپارٹی کی نئی سیاسی جماعت کے ساتھ میدان میں آمد کے بعد سلسلہ مزید سواہوچکاہے ۔ سابق میئرکراچی اوران کے حواریوں نے شروع ہی دن سے اپنی توپوں کارخ نہ صرف ایم کیوایم کے قائد لطا ف حسین کی جانب کیے رکھابلکہ اس کی زدمیں اس دورکے گورنرعشرت العباد خان بھی آئے ۔اس طرح کراچی کی بڑی آبادی کی اورسندھ کے شہری علاقوں کی نمائندہ کھلائی جانے والی سیاسی جماعت ایم کیوایم دوحصوں میں تقسیم ہوتی نظرآنی لگی ۔ایم کیوایم کے کئی سرکردہ رہنمااوراراکین اسمبلی بھی مصطفی کمال سے جاملے ۔ سلسلہ ہنوزجار ی ہے ۔ مصطفی کمال کی جماعت پی ایس پی میں شامل ہونے والاتازہ ترین نام کراچی کے ڈپٹی میئرارشدوہراکاہے جنھوں نے پی ایس پی میں شمولیت تواختیارکرلی لیکن اپن عہدے سے استعفی نہیں دیا۔
اگردیکھاجائے توایم کیوایم طول عرصے سے زیرعتاب ہے جس کی بڑی وجہ خوداس کے بانی و قائدکے سمندرپارسے کی جانیوالی تقاریرہیں ۔ اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی ‘لیڈروں ‘اراکین اسمبلی اوربڑی تعدادمیںکارکنوں کے اوپردہشت گردی ‘قتل وغارت ‘بھتہ خوری ‘منی لانڈرنگ سمیت درجنوں الزامات بھی ہیں۔ جس کے باعث ایم کیوایم کے خلاف آپریشن جاری تھا۔ لیکن 22 اگست کوالطاف حسین کی جانب سے کراچی پریس کلب پرکی جانے والی تقریرنے جلتی پرتیل کاکام کیا۔ جس کے نتیجے میں قانون نافذکرنے والے ادارے حرکت میں آئے اورکراچی میں جاری آپریشن مزید تیزکردیا۔اس دورا ن ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستارنے بانی وقائد سے علیحدگی کااعلان کرکے کسی حداپنی جماعت کے لیے محفوظ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ۔ جس میں وہ خاصی حدتک کامیاب بھی رہے ۔ لیکن پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال بدستوراپنے الزامات کی بم باری جاری رکھے رہے ۔ یوں تومصطفی کمال کاخاص ہدف الطاف حسین کی ذات ہی تھی ۔ لیکن اصل ہدف اگرایم کیوایم کوکہاجائے توکسی طورغلط نہ ہوگا۔ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے لیاقت آبادمیں مردم شماری کے نتائج کے خلاف کیے گئے جلسے کے اگلے ہی دن 7نومبرکو مصطفی کمال نے اپنے کارکنوں سے خطاب کے دوران کہہ دیاکہ ایم کیو ایم میری کمیونٹی (مہاجر) کی سب سے بڑی دشمن ہے، کھلے عام کہہ رہا ہوں کہ ایم کیو ایم کو دفن کردوں گا اور جب تک اسے زمین بوس نہیں کریں گے مہاجروں، سندھ اور ملک کا بھلا نہیں ہوگا۔ مصطفی کمال کے اس جوشیلے خطاب کویقینا ان کے کارکنوں اورایم کیوایم مخالف قوتوں نے ضرورسراہاہوگا۔
مصطفی کمال کی جوشیلی خواہش کی ابھی گردان جاری ہی تھی کہ اچانک کراچی کی سیاست میں ایک بھونچال اس وقت آیا جب ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ کی جانب سے پرنٹ والیکٹرانک میڈیاکوہنگامی پریس کانفرنس کادعوت نامہ ملا۔ کراچی پریس کلب میں رکھی گئی اس پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال کے ہمراہ میڈیاسے بات کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے اتحادکااعلان کردیا۔مشترکہ نئی سیاسی جماعت ‘نئے منشوراورایک نشان پرانتخاب لڑنے کافیصلہ کیاگیا۔کراچی کی نمائندہ جماعت ایم کیوایم پاکستان اورپاک سرزمین پارٹی کے اتحاد کی خبرمیڈیاکے لیے کسی دھماکے سے کم نہ تھی ۔ صرف ملکی ہی نہیں غیرملکی میڈیانے بھی اسے بریکنگ نیوزبنایا۔جس سے لگنے لگا کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں سے الطاف چیپٹرکلوزاورایم کیوایم مکمل طورختم ہوگئی ۔
ابھی ایم کیوایم اورپی ایس پی کے اتحاد کی بازگشت جاری ہی تھی کہ ایک اور سیاسی دھماکہ اس وقت ہوگیاجب اگلے ہی دن رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کرکے ایم کیوایم اوراس کاانتخابی نشان برقراررہنے کااعلان کردیا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیوایم پاکستان کے کئی رہنمااورہزاروں کارکن پی ایس پی سے سیاسی اتحادتودورکی بات اس سے کسی قسم کارابطہ رکھنے کے بھی حق میں نہیں۔ بعض تو اس بات کاکھل کراظہارکرچکے ہیں کہ پی ایس پی کوآفاق احمد کی جماعت مہاجرقومی موومنٹ سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاسکتی ۔ایسے میں فاروق ستارکی جانب سے اس جماعت سے اتحاد کااعلان سامنے آنا حیران کن اورخودان کے کارکنوں کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا۔لگتاہے پی ایس پی سے اتحاد ڈاکٹرفاروق ستارکی خواہش توضرورہوسکتی ہے لیکن کئی رہنمائوں اورہزارو ں کارکنوں کی نہیں۔
اسی لیے اگلے ہی دن ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کوپریس کانفرنس کرکے وضاحت کرنا پڑی کہ ایم کیوایم اوراس کاانتخابی نشان برقراررہے گا۔رابطہ کمیٹی کی پریس کانفرنس کے دورا ن سربراہ ایم کیوایم پاکستان فاروق ستارغیرحاضررہے ۔اوربعدازاں رات کو انھوں نے بھی پریس کانفرنس طلب کرکے پارٹی چھوڑکرسیاست سے دستبردار ی کااعلان کردیا۔ لیکن تقریباایک گھنٹے کے بعد دوبارہ وہ میڈیاکے سامنے آئے اورسیاست سے دستبرداری کافیصلہ لینے کااعلان کردیا۔اپنی پہلی طویل ترین پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستارنے کہا کہ ’کل کی ملاقات کا فیصلہ مشاورت سے ہوا تھا، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری، کامران ٹیسوری، کنور نوید جمیل سب سے مشاورت ہوئی، ایسا نہیں کہ میں نے فیصلہ مسلط کر دیا، سب کو اعتماد میں لیا تھا لیکن ایک طرف آپ کک ماریں اور دوسری طرف کارکنان مخالف ہوجائیں ایسا نہیں ہونا چاہیے، آپ جانیں آپ کی پی ایس پی جانے، آپ جانیں اور آپ کی رابطہ کمیٹی جانے۔‘فاروق ستار نے سیاست چھوڑنے کے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہفتہ کے روز یادگار شہدا جائیں گے۔‘ان کے اس اعلان کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو فیصلے سے باز رکھنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔اعلان کے ایک گھنٹے کے اندر ہی انہوں نے ایک بار پھر میڈیا سے بات کی اور پارٹی و سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ’والدہ نے سیاست نہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے اس لیے میں ان کے اس حکم کے سامنے سر جھکاتا ہوں اور کارکنان کے جذبے کی قدر کرتا ہوں۔‘میں نے یہاں مہاجروں کا مقدمہ رکھا اور دل کھول کر کارکنوں کے سامنے رکھا، سنجیدہ سیاست کر رہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں اور خدا کی قسم کوئی ڈراما نہیں رچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ایس پی والوں کی باتوں سے مجھے تکلیف ضرور ہوتی ہے، وہ مہاجروں کے لیے جو بھی کہیں مجھے اس کی پروا نہیں، لیکن 38 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں، پارٹی قائد نہیں بننا چاہتا، ایم کیو ایم کا مشیر بن کر یا باہر رہ کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں، جبکہ اپنے بھی اگر شک کرنے لگیں تو میں خفا تو ہوں گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’قومی سیاست کرنا چاہتے ہیں، ہمیں مہاجر سیاست کی طرف دھکیلا جارہا ہے، کراچی چلتا ہے تو ملک چلتا ہے، پورے ملک کا بوجھ ہم نے اٹھایا ہوا ہے، ہمارے 165 ساتھی لاپتہ اور 200 دفاتر سیل ہیں، 1100 سے زائد کارکن جیلوں میں زندگی گزار رہے ہیں، اب پاکستان کے عوام کو فیصلے خود کرنے چاہئیں، اور چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ بنایا گیا ’اتحاد‘ قائم رکھنے کا بھی اعلان کیا۔
پہلی پریس کانفرنس کے دورا ن فاروق ستار نے کہا کہ ’گزشتہ روز پی ایس پی کے صدر مصطفیٰ کمال نے مفاہمتی فضا میں باریک کام کیا، گزشتہ روز پریس کلب میں مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہوئی، مصطفیٰ کمال نے لینڈ کروزر کا ذکر کیا، میں نے گاڑی خریدنے کے لیے 17 لاکھ روپے ادھار لیے جو چکانے ہیں، گاڑی کو بلٹ پروف کرانے کے لیے 40 لاکھ روپے میرے رکن قومی اسمبلی نے مجھے دیئے، اس کے برعکس مصطفیٰ کمال کی لینڈ کروزر سوا 3 کروڑ روپے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنا حساب دے دیا، اب مصطفیٰ کمال اپنی گاڑی کا حساب دیں، مصطفیٰ کمال بتائیں سوا 3 کروڑ روپے کی گاڑی کیسے لی، مجھے علم ہے کہ مصطفیٰ کمال کی گاڑی کہاں سے خریدی گئی، پارٹی نے مصطفیٰ کمال کو گھر دیا تھا انہوں نے اس کے پیسے واپس نہیں کیے، وہ بتائیں کہ ان کے پاس خیابان سحر کا گھر کیسے آیا۔فاروق ستار نے کہا کہ ’کل میں نے ایک الیکشن اتحاد کی بات کی تھی، لیکن کراچی ہو یا پاکستان انجینئرڈ سیاست نہیں چل سکتی، ہم پاکستان کے اندر پاکستان کی سیاست کرنے کھڑے ہوئے ہیں، جبکہ جو عوام کے دل پر راج کرے گا اسی کی حکومت ہوگی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی بات کی گئی، آپ پی ایس پی بنائیں یا حقیقی، جس نام پر جیتے ہیں اور مرتے ہیں اسے کیسے مٹا دیں گے، اپنے شہدا، اپنی قربانیوں کو کیسے بھلا سکتے ہیں، 23 اگست کے بعد ایم کیو ایم الطاف حسین کی نہیں رہی، 23 اگست کو بننے والی ایم کیو ایم پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی ہے، ایم کیو ایم کہیں نہیں جارہی، یہ ایک حقیقت ہے جسے سب کو تسلیم کرنا پڑے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ پتہ نہیں میری پی ایس پی کی قیادت سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں، مصطفیٰ کمال سے کبھی اکیلا نہیں ملا، انیس قائم خانی سے صرف ایک ملاقات ہوئی ہے، آج ان سے گلہ ہے کہ کل ہمارے دل دکھے، کیا جذبہ لے کر گئے تھے اور کیا صلہ ملا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ’مصطفیٰ کمال کہتے ہیں کہ وہ مہاجروں کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، وہ کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کی سیاست کر رہے ہیں تو میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ لاہور یا پشاور سے ایک بھی نشست جیت کر دکھادیں، اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اپنی پارٹی کا جھنڈا اور نشان اپنے ہاتھوں سے دفن کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’مہاجروں کا ذکر کرنا پاکستان کے استحکام کے لیے لازمی ہے، زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو اپنے آباؤ اجداد کی قربانیاں یاد کرتی ہیں، ہم کراچی میں پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں، لندن قیادت کو آئین اور ریاست پاکستان کے لیے چھوڑا، کراچی کے امن کو دیرپا بنانے کے لیے اتحاد کا فیصلہ کیا، مہاجروں، مظلوموں کا ووٹ بینک تقسیم نہ ہو اس لیے اتحاد بنایا، کارکنان آپس میں محاذ آرائی سے گریز کریں اس لیے الحاق کیا، لیکن جو مہاجروں کو نہیں گردانتے ان سے کیسے الحاق کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’کراچی کے عوام کی اکثریت ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ہے، ساتھیوں سے چندہ جمع کر کے 5 نومبر کو حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرایا، جلسے کے بعد اعتماد ملا کہ تمام جماعتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلیں، دوستی کا ہاتھ بڑھایا تو اپنی جگہ میں بھی آپ کو جگہ دینے کا فیصلہ کیا، جبکہ ہم نے کل ایک جماعت کو ساتھ چلنے کے لیے انگلی پکڑائی تھی۔
انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کو ایک بار پھر ایم کیو ایم میں شامل ہونے کی دوبارہ پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایم کیو ایم میں شامل ہوجائیں کیونکہ یہی آپ کی جڑ ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا ’میں نے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آج سے 38 سال پہلے سندھ میڈیکل کالج میں شمولیت اختیار کی تھی، تاریخ کے اوراق میں میراسیاسی سفر محفوظ ہے، نشتر پارک کے جلسے سے ایم کیوایم عوامی جماعت بنی۔انہوں نے کہا کہ ’1968 سے لے کر اب تک پی آئی بی کا گھر ہی میری جائیداد ہے، میرے اس گھر میں بھائی بہن بھی حصہ دار ہیں، جبکہ مکان اوربینک اکاؤنٹ کے علاوہ میری ڈائری بھی اپنی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’1988 میں 27 برس کی عمر میں میئر کراچی بنا، 2 بار رکن سندھ اسمبلی اور پانچویں بار رکن قومی اسمبلی بنا، 92 کے ا ٓپریشن میں کارکنوں کے ساتھ رہا، آپریشن کے دوران 5 سال اسیری میں بھی۔گزارے، جبکہ ایک مقدمہ بھی این آر او کے تحت ختم نہیں کر وایا۔
کراچی کی سیاست میں اچانک آنے والابھونچال یقینا مخالفین اورعوام کے لیے ضرورحیران کن ہوسکتا ہے ۔ بعض سیاستدانوں نے تویہاں تک کہہ دیاکہ فاروق ستاراورمصطفی کمال کسی کے اشارے پرایک ہوئے ہیں ۔ لیکن اگلے دن دوسرے دھماکے اورفاروق ستارکی سیاست سے علیحدگی نے پھرمبصرین کی رائے کوتبدیل کردیا۔ عوام بھی اس پل پل بدلتی صورت حال پرحیران ہیں ۔ لیکن ایک بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے جاری کراچی کی صورت حال نے ایک بارپھرایم کیوایم پاکستان کودنیابھرمیں خبروں کی زینت بنادیاہے اورفاروق ستارکی سیاست سے کنارہ کشی اورایک گھنٹے بعد ہی فیصلے میں تبدیلی نے بھی کارکنوں نے کے دلوں میں ان کم ہوتی محبت کودوبارہ جگاکرانھیں مقبول بنادیاہے ۔

اشعر نوید


متعلقہ خبریں


عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ وجود - پیر 28 اپریل 2025

  وفاق میں ہم پیپلزپارٹی کے اتحادی ہیں چاہے انہوں نے وزارت لی ہو یا نہ ہو، فاروق ستار 10، 15ارب سے کراچی کے لیے کچھ نہیں ہوتا، وفاق کو حصہ بڑھانا چاہیے ، صوبائی وزیر سندھ کے سینئر وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں نہر منص...

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی...

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاث...

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا وجود - اتوار 27 اپریل 2025

پاکستانی صحافیوں ، سوشل میڈیا صارفین نے مودی کے فالس فلیگ آپریشن کا کچا چٹھا کھول دیا الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی ہے پاکستانی سوشل میڈیا وارئیر نے انٹرنیٹ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو شکست دے دی۔ت...

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا

مضامین
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش وجود پیر 28 اپریل 2025
بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر