وجود

... loading ...

وجود

مفکرِ پاکستان ‘علامہ ا قبال علیہ الرحمہ کا سوانحی خاکہ

جمعرات 09 نومبر 2017 مفکرِ پاکستان ‘علامہ ا قبال علیہ الرحمہ کا سوانحی خاکہ

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ آپ ایک عظیم لیڈر تھے۔ پاکستان کی سیاسی، ادبی اور ثقافتی زندگی میں آپ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی آپ کی بنیادی وجہِ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ آپ اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں آزادی کی تڑپ پیدا کرنے میں کوشاں رہے۔ آپ کے اشعار اور نظموں کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔ آپ کی شاعری سے آج تک شرق و غرب میں استفادہ کیا جارہا ہے۔ آپ نے نہایت دلکش انداز میں سحر بیانی کے ساتھ اشعار کی صورت میں اسلامی اصولوں اور اخلاقی اقداروں کو مسلمانوں کے دلوں میں بٹھایا ۔ آپ کی شاعری محض شاعری نہیں بلکہ قوم وملت کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ نے اپنے کلام میں جابجا مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے اور ان کے اخلاق و کردار کی تعمیر کی ہے۔
حکیم الامت علامہ محمد اقبال بروز جمعہ ذی قعدہ کے مہینہ میں ۱۲۹۴ھ بمطابق ۹ نومبر ۱۸۷۷ء کو سیالکوٹ میں پیداہوئے۔ آپ کے والد گرامی شیخ نور محمد ایک صوفی منش بزرگ تھے۔ آپ کی والدہ محترمہ امام بی بی بڑی نیک سیرت اور صوم و صلوٰۃ کی پابند تھیں۔ وہ اقبال سے بہت پیار کرتی تھیں ۔ علامہ اقبال بھی ان کی بڑی عزت کیا کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت میں بھی آپ کے والدین کے نیک اثرات منتقل ہوئے۔ والدین ہی کی عزت کی بدولت اللہ نے آپ کو شہرت اور مقبولیت کا وہ مقام دیا کہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی آپ کے نام سے بچہ بچہ واقف ہے۔ آپ کی ذہنی تربیت میں یورپ سے بڑھ کر اسلام نے حصہ لیا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم قدیم اور روایتی طرز کے مکتب میں حاصل کی ۔ پہلے آپ کو مولانا غلام حسن کے مکتب میں بٹھایا گیا۔ بعد ازاں مولوی میر حسن کے مکتب میں درس لینے کے بعد انہی کے مشورے پر سیالکوٹ ا سکاچ مشن اسکول میں داخل کرادیا گیا۔آپ نے یہاں سے پانچویں جماعت کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا ۔ ۱۸۹۱ء میں مڈل اور ۱۸۹۳ء میں میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعد آپ نے اسکاچ مشن کالج (مرے کالج ) سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہیں سے ایف ۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں بی ۔ اے میں داخلہ لیا اور ۱۸۹۷ء میں بی ۔ اے کیا امتحان سیکنڈ ڈویژن میں پاس کیا اور عربی میں اول آنے پر وظیفے کے علاوہ سونے کے دو تمغے حاصل کیے۔ ۱۸۹۷ء میں آپ نے ایم۔ اے (فلسفہ) میں داخلہ لیا اور ۱۸۹۹ء میں ایم ۔ اے پاس کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں اول آنے پر نواب علی بخش گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اسی دوران آپ کا اورینٹل کالج لاہور میں تدریسی خدمات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے وطن کو خیر باد کہہ کر ۲۵ دسمبر ۱۹۰۵ء کو انگلستان چلے گئے۔ اس دوران آپ نے کیمرج یونیورسٹی کے ٹرینٹی کالج میں داخلہ لیا۔ اسی کالج سے بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ اس کے بعد لندن کے لا ء کالج ’’لنکن ان ‘‘ میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ اسی دوران آپ نے میونخ یونیورسٹی سے پی۔ ایچ ۔ ڈی۔ کے لیے ’’فلسفۂ عجم ‘‘ پرانگریزی میں مقالہ لکھنے کا آغاز کردیا۔ آپ نے ۴ نومبر ۱۹۰۷ ء کو میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور دوبارہ لندن آکر ’’ لنکن ان ‘‘ سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔ اس کے علاوہ معاشیات اور سیاسیات کے مطالعے کے لیے ’’لندن اسکول آف اکنامکس‘‘ میں داخلہ لیا اور کیمرج یونیورسٹی سے فلسفۂ اخلاق کے موضوع پر مقالہ لکھ کر ڈگری بھی حاصل کی۔ آپ نے کیمرج یونیورسٹی میں اسلام اور اسلامی فلسفے پر نصف درجن مقالات لکھے ۔ ’’پان اسلامک سوسائٹی‘‘ کی تنظیم میں حصہ لیا۔ انگلستان، اسکاٹ لینڈ اور جرمنی کے مختلف علاقوں کے دورے کیے۔ لندن میں اسلام پر کئی لیکچر دیے ۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے دوبارہ وطن آنے کا فیصلہ کیا۔ آپ جولائی ۱۹۰۹ء میں اپنے وطن کے لیے روانہ ہوئے اور ۲۵ جولائی کی رات کو دہلی پہنچنے۔ دہلی میں مختصر عرصہ قیام کرنے کے بعد اگست کے مہینے میں لاہور پہنچے اور اور وہاں موہن لال روڈ پر ایک مکان کرایہ پر لیا۔ آپ کے احباب کا اصرار تھا کہ آپ وکالت کریں، لہٰذا آپ نے دوتین ماہ بعد یہ مکان چھوڑ کر انار کلی بازار کا بالاخانہ کرایہ پر حاصل کرلیا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ گونمنٹ کالج میں ڈیڑھ سال تک ایم۔ اے کی کلاسوں کو فلسفہ اور بی۔ اے کی کلاسوں کو انگریزی پڑھاتے رہے۔ آپ نے ۱۹۰۸ء سے لے کر ۱۹۳۴ء تک بحیثیت وکیل اپنے فرائض انجام دیے۔ اس کے بعد آپ نے مختلف اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے عرب، روم، اٹلی، مصر، اسپین، افغانستان اور فلسطین سمیت متعدد ممالک کے سفر کیے اور وہاں علمی ، سیاسی و مذہبی شخصیات سے ملاقاتیں کی۔ آپ نے ۱۹۲۶ء میں باقاعدہ طور پر عملی سیاست میں قدم رکھا اور اپنے افکار ونظریات کی تبلیغ شروع کی۔آپ اپنی زندگی کے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے ۶۱ سال کی عمر میں ۲۱ ؍ اپریل ۱۹۳۸ ء کو دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ (بحوالہ پیام اقبال)
آپ اپنی زندگی کے آخری حصے میں مسلمانوں کی اخلاقی و فکری تربیت کے لیے کوشاں رہے۔ آپ نے مسلمانوں کی حالتِ زار کو دیکھتے ہوئے دسمبر ۱۹۳۰ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تاریخی سالانہ اجلاس میں ایک صدارتی خطبہ دیا جو خطبہ الہٰ آباد کے نام سے مشہورو معروف ہے۔ آپ نے یہ خطبہ اس وقت دیا جب عالمِ اسلام ظاہری طور پر نہایت زوال پذیری کی طرف گامزن تھا۔ اس وقت بر صغیر میں مسلمان برطانوی سامراج کی غلامی میں تھے۔ مسلمانوں کو مختلف حیلوں بہانوں اور لالچ دے کر عیسائی بنایا جارہا تھا۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں سکھ دلانے کے لیے ایک خطبہ پیش کیا۔ اس خطبہ میں آپ نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد خودمختار اور الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا اور اپنے نظریے کے حق میں عقلی و نقلی دلائل و براہین کے انبار لگائے ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔحیات ہے ، دین اسلام انسانوں کے سیاسی، معاشرتی، معاشی، ثقافتی، اور دیگر مسائل کا مکمل حل فراہم کرتا ہے۔ آپ نے اس تاریخی خطاب میں اسلام کی آفاقیت، جامعیت اور کاملیت کو بیان کیا۔ آپ نے ہندو مسلم اتحاد کے نظریے کی مخالفت کرتے ہوئے دو قومی نظریہ بیان کیا ۔ آپ نے ببانگ دہل اس بات کا اعلان کیا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ یہ ہر قوم اور ہرزمانے کے لیے ہے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہنی چاہیے کہ علامہ اقبال کا یہ خطاب مسلمانوں کی حالتِ زار سے متاثر ہوکر ان کے جذبات کو تسکین پہچانے کے لیے جذباتی خطاب نہیں تھا بلکہ یہ علامہ اقبال کا ایک طویل تاریخ اور وسیع سیاسی تجربہ تھا۔ علامہ اقبال کے سامنے مسلمانوں کے عروج و زوال کی پوری تاریخ تھی ۔ آپ قوموں کے عروج و زوال کے فلسفے اور اس کے اصولوں سے گہری واقفیت رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے صدارتی خطبہ میں جو نکات بیان کیے وہ جذبات نگاری کے بجائے گہرے غور و فکر کا نتیجہ تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی دور رس نگاہیں دیکھ چکی تھیں کہ دو قومی نظریہ اس وقت کی ضرورت بن چکا ہے ۔ آپ کی ان دور رس نگاہوں کی حقیقت کو بعد میں دنیا نے روشن سورج کی طرح دیکھا کہ چند سالوں بعد یہی نظریہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔
٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاث...

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا وجود - اتوار 27 اپریل 2025

پاکستانی صحافیوں ، سوشل میڈیا صارفین نے مودی کے فالس فلیگ آپریشن کا کچا چٹھا کھول دیا الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی ہے پاکستانی سوشل میڈیا وارئیر نے انٹرنیٹ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو شکست دے دی۔ت...

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا

پاکستان کا بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھانے کا فیصلہ وجود - هفته 26 اپریل 2025

  وزارت خارجہ بھارتی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوتوں پر مبنی کیس پر متعلقہ فورمز سے باضابطہ رجوع کرے گی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد عالمی فورمز کے حکام سے وفود کی سطح پر ملاقاتیں، رابطے کیے جائیں گے بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے اور ش...

پاکستان کا بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھانے کا فیصلہ

نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ وجود - هفته 26 اپریل 2025

  وکلا برادری کو سوچنا چاہیے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سن...

نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ

باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بھارت نے یکطرفہ معاہدہ ختم کیا، دریائے سندھ ہمارا ہے ، اس میں ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون دنیا کوپیغام دیں گے سندھ پر ڈاکا نامنظور، ہم اس دریا کے وارث اورمحافظ ہیں، سکھر میںخطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہ...

باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو

کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - هفته 26 اپریل 2025

کالعدم تنظیمیں بھارتی پشت پناہی سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہیں دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت ...

کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع

علیمہ خانم نے چیف جسٹس کو عمران خان کا پیغام پہنچادیا وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر تحریر خط کا متن 10 صفحات پر مشتمل ہے ، مقدمات کا حوالہ شامل عمران خان کا خط پہنچانے آئی ہوں(علیمہ خانم) خط، عوام تک پہنچ جائے گا( سلمان اکرم) عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے یہ خط ان تک پہنچادیا...

علیمہ خانم نے چیف جسٹس کو عمران خان کا پیغام پہنچادیا

پاکستانی فضائی حدود بند، بھارت کو یومیہ کروڑوں کا نقصان وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بھارت جانے والی طویل دورانیے کی پروازوں کی دیگر ملکوں میں لینڈنگ ہونے لگی زیادہ ایندھن استعمال ہونے کے باعث ٹکٹ بھی مہنگے ، بھارتی ایئر لائنز کو شدید دھچکا مودی سرکار کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے ۔ اپن...

پاکستانی فضائی حدود بند، بھارت کو یومیہ کروڑوں کا نقصان

پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام وجود - جمعه 25 اپریل 2025

  بھارت کی دفاعی، فضائی اور بحری مشیر ناپسندیدہ شخصیات قرار، معاون عملے سمیت فوری واپس بھارت بھیجنے کا فیصلہ ، بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا اعلان پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ ہے ، پاکستان اور اس ...

پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام

نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق وجود - جمعه 25 اپریل 2025

  مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025ء کو ہوگا، پی پی اور ن لیگ فیصلوں کی توثیق کرے گی،وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ،صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتف...

نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت وجود - جمعه 25 اپریل 2025

حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ...

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت

مضامین
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے

بھارت کیا چاہتا ہے ؟ وجود اتوار 27 اپریل 2025
بھارت کیا چاہتا ہے ؟

پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں! وجود هفته 26 اپریل 2025
پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر