وجود

... loading ...

وجود

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی کردار حماد صدیقی کوکلین چٹ دیے جانے کاامکان؟

منگل 31 اکتوبر 2017 سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی کردار حماد صدیقی کوکلین چٹ دیے جانے کاامکان؟

کراچی میں خوف کی علامت 250 افراد کو زندہ جلاکر ماردینے والے سانحہ کامبینہ مرکزی کردار حماد صدیقی بالآخر متحدہ عرب امارات میں گرفتار کرلیاگیااور یہ تحریر آپ تک پہنچنے تک ہوسکتاہے کہ وہ کراچی پہنچ چکاہو، حماد صدیقی کی گرفتار ی کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی تفتیش میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیاجارہاہے ، اور بلدیہ کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں جلا کر ہلاک کیے جانے والے کم وبیش 250 افراد کے ورثا یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے پیاروں کے قتل کامبینہ طورپر اصل اورمرکزی ملزم اب کیفر کردار کو پہنچے گا،اور صولت مرزا کی طرح اسے بھی پھانسی کی سزا کامزا چکھنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین اور عام آدمی کی اس سوچ کے برعکس کے حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد اس سانحہ کے مرکزی کردار سمیت تمام ذمہ دار ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور اب اس مقدمے کے جلد فیصلے کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ باقی نہیں رہی، اس شہر کے بعض بظاہر ذمہ دار تصور کیے جانے والے بعض حلقے اوراس سانحے سے بالواسطہ یابلاواسطہ طورپر تعلق رکھنے والی اس شہر کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے اورابتدائی تفتیشی اور قانونی خانہ پری کے بعد اسی طرح کلین چٹ دے دی جائے گی، جس طرح اس سے قبل شہر میں قتل وغارت گری اور لوٹ مار میں مبینہ طورپر ملوث درجنوں افراد کو مل چکی ہے اور وہ بڑے آرام اور کروفر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ۔
حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ کراچی پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے اہم انکشافات کرے گا اور اس سانحے میں ملوث بعض ایسے پردہ نشینوں کے نام بھی طشت از بام کرے گا جو ابھی تک نیک وپارسا بنے بیٹھے ہیں اور عوام کی ہمدردی میں لمبے لمبے بیانات داغتے رہتے ہیں ۔حماد صدیقی جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے طویل عرصے تک کراچی میں خوف کی علامت اور انڈر ورلڈ کا ایک اہم سربراہ سمجھاجاتاتھا،2008 سے20013 تک اسے اس شہر کے سیاہ وسفید کامالک تصور کیاجاتاتھا اور کہاجاتاہے کہ اس کے ایک اشارے پر لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے،اپنی زندگی کی تمام جمع پونجی سے محروم کردئے جاتے تھے،اور اس کے ایک اشارے پر اس کی طلب کے مطابق بھتہ دینے سے انکار کرنے والوں کی بھری پری سجی سجائی دکانیں جلاکر کوئلے کاڈھیر بنا دی جاتی تھیں ۔ حماد صدیقی ایم کیو ایم کی اس وقت کی سب سے بااثر تنظیمی کمیٹی کا سب سے زیادہ عرصے تک سربراہ رہاہے۔کہاجاتا ہے کہ الطاف حسین نے اسے شہر میں خوف وہراس کی فضا پیدا کرکے ایم کیو ایم کے اثر ورسوخ وسعت دینے کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی اور وہ اپنی یہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تمامتر فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرتا تھا،الطاف حسین نے 21 مئی 2013 کو جب پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے الزام میں متحدہ قومی موومنٹ کی تمام تنظیمی کمیٹیاں توڑنے کا اعلان کیا تو حماد صدیقی کو بھی تنظیمی کمیٹی کی قیادت سے ہٹادیاگیا۔
بلدیہ کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار اور اعتراف جرم کرنے والے ملزم رحمٰن عرف بھولا نے 19 دسمبر2016 کو عدالت میں اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیاتھا کہ حماد صدیقی نے بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری علی انٹرپرائز کے مالک سے بھتہ طلب کرنے کے ساتھ ہی فیکٹری میں پارٹنر بنانے کا مطالبہ بھی کیاتھا لیکن فیکٹری کے مالک نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر حماد صدیقی نے طیش میں آکر علی انٹرپرائز کو اس کے انکار کی سزا دینے کے لیے فیکٹری کو جلاکر خاکستر کرنے کافیصلہ کیاتھا۔رحمٰن عرف بھولا کے اس اعترافی بیان کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حماد صدیقی کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے تھے لیکن حماد صدیقی گرفتاری سے بچنے کے لیے متحدہ عرب امارات فرار ہوکر روپوش ہوچکاتھا۔بعد ازاں اس کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے گئے اور اس کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کی خدمات حاصل کی گئیں اور بالآخر انٹرپول اس کاسراغ لگا کر اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ،اس کی گرفتاری کی خبر پر اس سانحہ کے متاثرین کو یک گونہ سکون ملنا قدرتی امر ہے ،لیکن جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے کہ شہر کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے اورابتدائی تفتیشی اور قانونی خانہ پری کے بعد کلین چٹ دے دی جائے گی اور بقول ان کے وہ سزا سے بچ جائے گا۔
اس صورت حال کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے ترجمان وسیم آفتاب نے حماد صدیقی کی گرفتاری سے متعلق خبروں کے حوالے سے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ حماد صدیقی کا پاک سرزمین پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ پاک سرزمین پارٹی کاادنیٰ کارکن بھی نہیں ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ حماد صدیقی سانحہ بلدیہ میں ملوث نہیں ہے اور اس پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور تفتیشی اداروں کا یہ وطیرہ رہاہے اور ہر ایک یہ بات اچھی طرح جانتاہے کہ وہ کیس ان سے حل نہیں ہوپاتا یا جس پر وہ قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں اس کاملبہ اسی طرح منظر سے غائب کسی کمزور شخص پر ڈالنا شروع کردیتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین کے اس مطالبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے کہ اس سانحہ کے مرکزی کرداروں کوسامنے لایاجانا چاہئے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے،اور اگر حماد صدیقی اس سانحہ میں واقعی ملوث ہے تو اسے بھی سزا بھی ملنی چاہئے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ حماد صدیقی کوقربانی کابکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پاک سرزمین پارٹی کے قیام میں حماد صدیقی کے کسی کردار کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے صحافیوں سے کہا کہ حماد صدیقی پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں سے بہت جونیئر ہے اور اس کااس پارٹی کے قیام میں کوئی کردار نہیں رہا۔کراچی پہنچنے کے بعد حماد صدیقی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے امکانات کے حوالے سے وسیم آفتاب نے کہا کہ حماد صدیقی کو پارٹی میں شامل کرنے کافیصلہ اس کے خلاف قائم مقدمات میں اس کے بری ہونے کے بعد ہی کیاجائے گا۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا نام لیتے ہوئے الزام لگایا کہ فاروق ستار بھائی نے ڈرائی کلیننگ فیکٹری لگا رکھی ہے لیکن ہمارے پاس ایسا کچھ نہیں ہے۔
ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے بھی حماد صدیقی کو کراچی منتقلی کے بعد کلین چٹ دئے جانے کے خدشے کااظہار کیا ہے، ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں نے بلدیہ ٹاؤن سانحہ کے مرکزی ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دینے کامطالبہ دہراتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما امین الحق کا کہا ہے کہ حماد صدیقی کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں اسے 2013 میں ایم کیو ایم سے نکال دیاگیاتھا اس کے بعد ایم کیو ایم سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے بعض دیگر رہنماؤں نے بھی اسی خدشے کااظہار کیاہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لاکر کلین چٹ دیدی جائے گی اور وہ بھی اسی طرح پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلے گا جس طرح اب تک دیگر مطلوب رہنما اختیار کرتے رہے ہیں ۔ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے یہ الزام بھی عاید کیا کہ پاک سرزمین پارٹی حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکے۔
ایم کیو ایم لندن کے ایک رہنما نے اپنا نام ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے بعض صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حماد صدیقی واحد شخص ہے جس کا پی ایس پی کے ورکرز کے مختلف حلقوں میں اثر ورسوخ اور کنٹرول ہے وہ پاک سرزمین پارٹی کے ورکرز کو متحد اورمنظم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے اور آپ دیکھیں گے کہ پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے 3ماہ کے اندر اسے پارٹی میں اہم عہدہ مل جائے گا۔
دوسری طرف سانحہ بلدیہ کی تفتیش کرنے والے پولیس افسران حماد صدیقی کی گرفتاری کو اس مقدمے میں ایک اہم پیش رفت اور ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں ان کا کہناہے کہ اس مقدمے کے مرکزی ملزمان رحمٰن عرف بھولا اور زبیر عرف چریاپہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں اورانھوں نے اپنے اعترافی بیان میں حماد صدیقی کو اس سانحہ کامرکزی ملزم قرار دیاہے۔اس مقدمے کے تمام فارنزک شواہد ، گرفتار ملزمان اور فیکٹری مالک کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں اور اس حوالے سے تمام شواہد اکٹھے کیے جاچکے ہیں ،اب اس کے کراچی پہنچتے ہی اسے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاجائے گا جہاں پولیس افسران کے مطابق حماد صدیقی اپنے اوپر عاید الزامات کااعتراف نہیں کرے گااور ان سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے قصور قرار دینے کی کوشش کرے گا جس کے بعد پولیس اس حوالے سے موجود شواہد اورحماد صدیقی سے لیے گئے بیان کی روشنی میں مقدمے کاچالان عدالت میں پیش کردے گی تاکہ عدالتی کارروائی آگے بڑھ سکے۔تاہم حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کے بعدکلین چٹ دئے جانے کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اورایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کے مذکورہ خیالات اوراس کے بے قصور ہونے کے حوالے سے پاک سرزمین پارٹی کے ترجمان کے بیانات سامنے آنے کے بعد سانحہ بلدیہ کے متاثرین اور عام شہریوں میں شکوک وشبہات پیداہورہے ہیں اور اب ان کاازالہ یاتدارک حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کے بعد اس کے خلاف مقدمات میں پیش رفت کے بعد ہی ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر