وجود

... loading ...

وجود

سندھ کاخزانہ لوٹنے والے شرجیل میمن احتساب کے شکنجے میں آگئے

بدھ 25 اکتوبر 2017 سندھ کاخزانہ لوٹنے والے شرجیل میمن احتساب کے شکنجے میں آگئے

نیب نے سابق وزیراطلاعات شرجیل میمن کے خلاف اپنی تحقیقات میں کیا کیا الزامات عائد کیے اور ان تحقیقات کا خلاصہ کیا ہے؟ یہ تمام پہلو اب تک ذرائع ابلاغ میںتفصیل کے ساتھ شائع نہیں ہوسکے۔ ذرائع ابلاغ چونکہ اس کھیل میں بالواسطہ اور بلاواسطہ خود بھی شریک ہیں ۔ لہذا اُنہوں نے اس اہم ترین اسکینڈل کو دبائے رکھا۔ اس ضمن میں جرأت نے 19 ، 20اور 21؍ اکتوبر 2016 کی اشاعتوں میں بدعنوانیوں کی اس ہوشربا داستان کا کچھ حصے شائع کیے تھے۔ بدقسمتی سے اس داستان کی اشاعت پر جرأت کو مختلف ذرائع سے بے پناہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم جرأت نے اس کی پروا نہ کرتے ہوئے اس اسکینڈل کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کامل ایک برس کے بعد اب یہ مسئلہ متعلقہ ملزمان کی گرفتاری تک پہنچ گیا ہے۔ اس حوالے سے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ نیب کی رپورٹ کے وہ حصے جوں کے توں شائع کردیے جائیں جو مذکورہ ملزمان کے خلاف نیب کی تحقیقات اور الزامات سے متعلق ہیں۔ ذیل کی تحریردراصل نیب کی تحقیقاتی رپورٹ کا وہ حصہ ہے جو ان ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی میں شامل کیا گیا تھا تب مذکورہ ملزمان گرفتار نہیں کیے جاسکے تھے۔
روبرو انتظامی جج احتساب عدالت
سندھ،،،کراچی
ریفرنس نمبر؛Of 2016
مملکت
بخلاف
1 ۔شرجیل میمن ولد انعام الحق میمن سابق وزیر اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ
ساکن مکان نمبر 42/11 28th Street آف خیابان مجاہد فیزV ڈی ایچ اے ،کراچی
2 ۔ذوالفقار علی شلوانی ولد پیر محمد شلوانی سابق سیکریٹری اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن فلیٹ نمبر A-406 صائمہ اسپرنگ فیلڈ فریئر ٹائون کلفٹن ،کراچی
3 ۔مسماۃ انیتا بلوچ دختر محمد عمر بلوچ ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن( ایڈورٹائز منٹ) اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن B/1-4 ابراہیم ٹیرس ،آدم روڈ فریئر ٹائون کراچی
4 ۔ منصور احمد راجپوت ولد غلام محمد راجپوت ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن( ایڈورٹائز منٹ) اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن F-180/3 بلاک5 پارک لین ،کلفٹن کراچی۔
5 ۔محمد یوسف کابورو ولد فتح محمد کابورو ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن( ایڈورٹائز منٹ) اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن فلیٹ نمبر 10 سیکنڈ فلور اسسٹنٹ فلیٹس ،جی او آر ا۔1 باتھ آئی لینڈ،کراچی۔
6 ۔سارنگ لطیف چانڈیو ولد امیر بخش چانڈیو نفارمیشنافسر اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن فلیٹ نمبر 1-11 نعمان کمپلیکس ،بلاک ۔13-D گلشن اقبال کراچی
7 ۔الطاف حسین میمن ولد محمد رمضان سیکشن افسر اطلاعات اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ ،حکومت سندھ
ساکن فلیٹ نمبر 9 بلاک B سیکنڈ فلور جوہر کمپلیکس یونیورسٹی روڈ کراچی
8 ۔انعام اکبر ولد غلام اکبر ساکن مکان نمبر 546 اسٹریٹ نمبر 13 بلاک بی
کینال ویو ہائوسنگ سوسائٹی فیز ۔1 ملتان روڈ لاہور
9 ۔ریاض منیر ولد فخر منیر سی ای او ایورنیو کنسیپٹ پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن مکان نمبر 8-H اسٹریٹ نمبر59/A جوہر پارک سانت نگر پی او پی ایم جی لاہور
10 ۔فضل محمود ولد صلاح الدین ڈائریکٹر میسرز ایورنیو کنسیپٹ پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن دیہہ مالگن پی او لچھی کوہاٹ ضلع کوہاٹ ،خیبر پختونخوا
11 ۔محمد حنیف ولد محمد بشیر کمپنی سیکریٹری ایورنیو کنسیپٹ پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن مکان نمبر 5-G-65 واپڈا ٹائون لاہور
12 عاصم عامر خاں سکندر ولد یعقوب خان،سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر میسرز ایورنیو کنسیپٹ پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن مکان نمبر 110لٹن روڈ مزنگ چورنگی لاہور
13 ۔مسعود ہاشمی ولدسید حسین ہاشمی سی ای او میسرز اورینٹ کمیونی کیشن پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن 51-B سرکلر اسٹریٹ فیز۔II ڈی ایچ اے کراچی
14 ۔گلزار علی ولد چوہدری محمد علی ڈائریکٹر میسرز ایڈارٹس کراچی پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن 82/1 28thStreet خیابان بدر ڈی ایچ اے کراچی
15 ۔سلمان منصور ولد غالب منصور ڈائریکٹر میسرز ایڈارٹس کراچی پرائیوٹ لمیٹڈ
ساکن 199-B ایس ایم سی ایچ ایس کراچی
16 ۔عمر شہزاد ولد نادر خان مالک روزنامہ ملن
ساکن فلیٹ نمبر 203 اوک ٹاور ،بلاک B ایم ٹی خان روڈ کراچی
17 ۔سید نوید ولد سید مجید مالک میسرز میڈیا پاور لنک
ساکن مکان نمبر13 ایریا ریتہ پلاٹ شاہ فیصل کالونی بلاک -11 سیکٹر۔22 کراچی
ریفرنس زیر دفعہ 18(g) جسے قومی احتساب آرڈیننس1999 کی دفعہ 24(b) کے ساتھ ملا کر پڑھاجائے ۔
عزت مآب شیویتھ
1 ۔انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے ڈائریکٹر انفارمیشن کے توسط سے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران/حکام کے خلاف ان کی کرپشن اورایڈورٹائزمنٹ سیکشن میںکرپٹ کاموں کے حوالے سے شکایت ملنے کے بعد لیٹر نمبر 221135/IW-1/CO-C/NAB(K)2016/2002 مورخہ 12-04-2016 کے تحت مجاذ حکام نے تحقیقات کی اجازت دی۔
2 ۔محکمہ اطلاعات سندھ کی جانب سے جولائی2013 سے جون2015 کے دوران ٹی وی چینلز اور ایف ایم چینلز پر آگہی مہم کے اشتہارات میں کرپشن کے حوالے سے تفتیش کی گئی۔جس سے انکشاف ہوا کہ مذکورہ عرصے کے دوران5 ارب 76 کروڑ64 لاکھ79 ہزار766 روپے آگہی مہم کے حوالے سے اشتہاری کمپنیوں کو ادا کیے گئے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

نمبر شمار  ایجنسی کانام  رقم روپے میں
1  میسرز ایور نیو کنسیپٹس پرائیوٹ لمیٹڈ  4,154,585.676/-
2  میسرز اورینٹ کمیونی کیشن پرائیوٹ لمیٹڈ  320,062,994/-
3  میسرز ایڈارٹس کراچی پرائیوٹ لمیٹیڈ  317,338,970/-
4  میسرز کنسیپٹ مارکیٹنگ پرائیوٹ لمیٹڈ  310,474,132/-
5  میسرز ویلیو ایڈیڈ مارکیٹنگ سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ  205,827,587/-
6  میسرز ایکس نائن کمیونی کیشن پرائیوٹ لمیٹڈ  374,546739/-
7  میسرز انسائنک ایڈورٹائزنگ پرائیوٹ لمیٹڈ  83,643,668/-
 مجموعی۔۔ 5,766,479,766/- روپے

نوٹ۔یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ہر اشتہاری کمپنی کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کی مکمل تفصیل منسلک تفتیشی رپورٹ (آئی آر) میں درج ہے۔
3 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی پری کوالی فیکیشن سندھ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2010 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔
ملزم نمبر 1 ۔سابق وزیر اطلاعات حکومت سندھ شرجیل انعام میمن نے 31.05.2013 سے22-07-2015 کے دوران ان نام نہاد پری کوالیفائیڈ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کوغیر قانونی طورپر کسی کمپی ٹیشن کے بغیر الیکٹرانک میڈیا میں آگہی مہم کے اشتہارات جاری کرنے کی اجازت دی اورایف ایم اور ٹی وی چینلز پر فی منٹ اشتہارات کے لیے ایس پی پی رولز 2010 کے مطابق مارکیٹ ریٹ کی تصدیق کیے بغیربعض معاملات میںاپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے کنٹریکٹس / ریلیز آرڈرز من پسند اشتہاری ایجنسیوں کو بہت زیادہ ریٹ پرجاری کرنے کی منظوری دی۔ ملزم نمبر ایک نے ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کیے گئے میڈیا پلان کی براہ راست منظوری دی جس پر ملزم نمبر 2 سے7تک سے جو کہ سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسر تھے مذکورہ رولز کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے عمل کرایا۔
4 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں نے سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی مد د سے بدنیتی کی بنیاد پرمیڈیا چینلز کی جانب سے جاری کیے گئے انوائسز دباکر جس میں حقیقی رقم دکھائی گئی تھی اورمیڈیا چینلز کی جانب سے جاری کردہ انوائس سے بہت زیادہ رقم کلیم کی، چونکہ مسلمہ طریقہ کار کے مطابق اشتہاری کمپنیاں میڈیا چینل سے ملنے والے مجموعی بل / انوائس کی مجموعی رقم سے صرف 15 فیصد ایجنسی کمیشن حاصل کرنے کی حقدار ہیں۔
5 ۔تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ ملزم نمبر2 ذوالفقار علی شلوانی کو 19-09-2013 سے31-07-2015 تک کے لیے سیکریٹری انفارمیشن اور آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ مقرر کیاگیا، انھوں نے اپنی اس حیثیت میں ایس پی پی رولز 2010 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی پری کوالی فیکشن / سیلکشن کے عمل میں اپنے اختیارات کو غلط طورپر استعمال کیا،مزید یہ کہ انھوں نے جان بوجھ کر بدنیتی کے ساتھ ڈائریکٹر اشتہارات انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی حیثیت سے جونیئر افسران کومقرر کیا،جنھوں نے اس کے غیر قانونی احکامات پر عمل کیا اور انھوں نے ایک دوسرے کے بھرپور تعاون سے الیکٹرانک میڈیا یعنی ٹی وی اور ریڈیو پر آگہی مہم کے اشتہارات کی منظوری کرائی جو نام نہاد پری کوالیفائیڈ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں نے کسی کمپی ٹیشن اور مارکیٹ ریٹ کا اندازہ لگائے بغیر بہت زیادہ ریٹس پر یہ اشتہارات چلائے، اختیارات کے اس غلط استعمال کی وجہ سے قومی خزانے کو غیرضروری بھاری ریٹس پر مبنی بلز کی ادائیگی کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
6 ۔تفتیش سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ ملزم نمبر 3 مسماۃ انیتا بلوچ کو 12-09-2012 سے31-12-2013 تک اورپھر 16-01-2014 سے12-02-2014 کے عرصے کے لیے بی پی ایس 18میں ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن تعینات کیاگیا۔ملزم نمبر4 ۔ منصور احمد راجپوت کو 18-02-2014 سے18-12-2014 تک کے عرصے کے لیے بی پی ایس 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن تعینات کیاگیا ،مزید یہ کہ ملزم نمبر 2 ذوالفقار علی شلوانی نے ملزم نمبر5۔ محمد یوسف کابورو کو 31-12-2013 سے16-01-2014 اور18-12-2-14 سے17-12-2015 تک کے عرصے کے لیے بی پی ایس 18 ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن تعینات کیاگیا ۔ملزم نمبر 3سے5 تک کو اپنی تعیناتی کے دوران ڈائریکٹر انفارمیشن (اشتہارات) کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دی۔یہ لوگ اپنے اختیارات کے غلط استعمال میں ملوث پائے گئے کیونکہ انھوںنے پروکیورمنٹ رولز پرعملدرآمد اور ضروری کمپی ٹیشن کے بغیر غیر قانونی طورپر بہت زیادہ ریٹس پر میڈیا مہم کے لیے نام نہاد پری کوالیفائیڈ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو ریلیز آرڈر جاری کیے۔ اور ملز م نمبر ایک اور 2 کے تعاون سے بلز اے جی سندھ آفس بھیجے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
7 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر 6 سارنگ لطیف چانڈیو کوسندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایڈورٹائزنگ سیکشن میں 17-12-2012 سے16-09-2014 تک کے لیے بی پی ایس 17 میں تعینات کیاگیا اس مدت کے دوران اس نے ٹرانسمیشن سرٹیفکٹس چیک کئے بغیر اور ایف ایم اور ریڈیو اور ٹی وی چینل کے مارکیٹ ریٹ چیک کیے بغیر بھاری ریٹ پر میڈیا مہم کے بلز کو اے جی سندھ سے ادائیگی کے لیے پروسیس کیا ۔اس نے میڈیا چینلز سے انوائس حاصل نہیں کئے اور اعلیٰ افسران سے ادائیگی کے ملزمان کی مدد سے اوور انوائس بلز کی منظوری کرائی جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
8 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر 7 الطاف حسین میمن جو 22-10-2011 سے بی پی ایس 17 میں سیکشن افسر(جنرل) ہے ۔ وہ ملزم نمبر 2کا براہ راست ماتحت تھا متعلقہ عرصے کے دوران ڈی ڈی او کی حیثیت سے اس نے میڈیا مہم کے بلز پراس کی طرف سے دستخط کیے ،اس نے یہ دستخط کسی تصدیق کے بغیر رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے، اس نے بھاری ریٹس کے یہ بلز چیک بھی نہیں کیے جن کی ادائیگی کے لیے منظوری دیدی گئی جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
9 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر 8 انعام اختر اشتہاری ایجنسی میسرز ایورنیو کنسیپٹس پرائیوٹ لمیٹڈ کا مالک ہے، اور چونکہ وہ مجموعی طورپر فائدہ حاصل کرنے والا اور اس اشتہاری ایجنسی کا کلیدی فرد تھا۔وہ کمپنی کا ڈائریکٹر / شیئر ہولڈر تھا اور 17-02-2012کو 2لاکھ 18ہزار078 شیئرز کامالک تھا۔بعد ازاں 04-05-2013 کو ملزم انعام اکبر نے بدنیتی کے ڈاکومنٹس میں اپنے شیئرز اپنے ملازمین کومنتقل کردیے اورانھیں ڈائریکٹر اور شیئر ہولڈرز ظاہر کردیالیکن درحقیقت وہی اس کا مالک/ اور فائدہ اٹھانے والاتھا اور وہ کمپنی کے 2اکائونٹ اکائونٹ نمبر0024-22228303 سلک بینک علامہ اقبال ٹائون برانچ لاہور میںاور اکائونٹ نمبر 603-081921-100سندھ بینک ڈی ایچ اے وائی بلاک برانچ لاہور میں آپریٹ کرتاتھا ۔ سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے حاصل کردہ رقم اس کے اپنے اور اس کی دوسری کمپنیوںکے اکائونٹس میں کو منتقل کی گئیں۔ اس نے زیرتفتیش عرصے کے دوران میڈیا چینلز کو اشتہارات جاری کرنے کے لیے میڈیا چینلز کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ،مزید برآں وہ میسرز ایورنیو کنسیپٹس کی مینجمنٹ،شیئر ہولڈرز اور انفارمیشن ڈیاپارٹمنٹ کے افسران کی ملی بھگت سے بھاری ریٹس پر بہت زیادہ رقم کے بلز کے ذریعے حاصل کردہ، 2ارب 22 کروڑ 31 لاکھ98ہزار 092 روپے کا اصل بینی فیشری تھا۔
10 ۔ تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق ملزم نمبر9ریاض منیر سی ای او میسرز ایورنیو کنسیپٹس (پرائیوٹ) لمیٹڈ جبکہ ملزم نمبر 10 فضل محمود اس کے ڈائریکٹر تھے جنھوں نے ملزم نمبر 8کی ملی بھگت سے کام کیا اور اضافی اور بھاری بلز کے ذریعے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایاوہ ملزم نمبر8-11- اور12 کے ساتھ اس غیر قانونی ،زیادہ نرخ اور بھاری رقم کے انوائس کی رقم کے بینی فیشری تھے۔
11 ۔ تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر11 محمد حنیف میسرز ایورنیو کنسیٹپس پرائیوٹ لمیٹڈکمپنی کاسیکریٹری تھا اور ملزم نمبر12 عاصم عامر خاں سکندر سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھا دونوں ملزمان مشترکہ طورپر کمپنی کابینک اکائونٹ چلاتے تھے ،مزید یہ کہ وہ ملزم نمبر8.9اور10 کے ساتھ بھرپور طورپر شریک تھے اور اس طرح مجرمانہ طریقے سے حاصل ہونے والی رقم کو خورد برد کرنے اسے منتقل کرنے اور اس میں اضافہ کرنے میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کرتے تھے۔دونوں ملزم درحقیقت قومی خزانے کونقصان پہنچانے کے ذمہ دارتھے۔وہ ملزم 8.9اور10 کے ساتھ اس غیر قانونی طورپر بھاری انوائس کے ذریعے بہت زیادہ ریٹ پر حاصل کردہ رقم کے بینی فیشری تھے۔
12 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر13 سید مسعود ہاشمی اشتہاری ایجنسی میسرز اورینٹ کمیونی کیشن(پرائیویٹ) لمیٹڈ کا سی ای او/ڈائریکٹر اور مجموعی طورپر مالک ہے، اس نے الیکٹرانک میڈیا (ایف ایم /ٹی وی) پر کمپین چلانے کے عوض سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے 32 کروڑ روپے حاصل کئے ،اس نے میڈیا سے بہت زیادہ نرخ کے انوائسز حاصل کیے اور سندھ انفارمیشن سے اسی کے مطابق رقم کا دعویٰ کیا ،لیکن اس نے اپنے 15 فیصد ایجنسی کمیشن کے علاوہ خصوصی ڈسکائونٹس /کریڈٹ نوٹس حاصل کئے اور اس طرح بھاری نرخوں کا سب سے زیادہ فائدہ اس نے اٹھایا جس سے قومی خزانے کو 7 کروڑ 58 لاکھ 30 ہزار568 روپے کانقصان پہنچا۔
13 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر14 گلزار علی اور ملزم نمبر15 سلمان منصور دونوں اشتہاری ایجنسی میسرز ایڈارٹس کراچی (پرائیوٹ) لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں جنھوں نے الیکٹرانک میڈیا (ایف ایم /ٹی وی) پر کمپین چلانے کے عوض سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے 31 کروڑ 70 لاکھ روپے حاصل کئے۔ملزم نمبر14 کمپنی کے اکائونٹ آپریٹ کرتاہے اور سب سے زیادہ شیئرز کامالک ہے، جبکہ ملزم نمبر15 ڈائریکٹر ہونے کے ناتے دوسرے ملزمان سے گہرا تعلق ہے جس کے نتیجے میںاس نے جعلی ٹرانسمیشن سرٹیفیکٹس کے ذریعے بوگس بلز جمع کراکے اوربہت زیادہ نرخ سے بلز بناکر قومی خزانے کو 22 کروڑ 95 لاکھ 36 ہزار 413 روپے کا نقصان پہنچایا ۔
14 ۔تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم نمبر16 عمر شہزاد روزنامہ ملن کامالک ہے اور ملزم نمبر17 میڈیا پاور لنک نامی ادارے کا مالک ہے انھوں نے ملزم نمبر14 اور15 کے لیے الیکٹرانک میڈیا پر اشتہاری مہم چلائی اور اس کے عوض ملزم نمبر 14 سے بالترتیب 12 کروڑ19لاکھ55ہزار632 روپے اور12 کروڑ40 لاکھ31 ہزار247 روپے اپنے اکائونٹ میں وصول کئے ۔انھوں نے جعلی اور جعلسازی سے بنائی گئی انوائسز اور ٹرانسمیشن سرٹیفیکٹ جمع کرانے میں ایک دوسرے کی مدد کی اور بہت زیادہ ریٹس کے بل جمع کرائے اس لیے یہ ملزمان بھی دوسرے ملزمان کی طرح سخت سزا کے حقدار ہیں۔
15 ۔یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ اشتہاری ایجنسیوں میسرز کنسیپٹ مارکیٹنگ پرائیوٹ لمیٹڈ، میسرز ویلیو ایڈڈ مارکٹنگ سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ ،میسرز ایکس نائن کمیونی کیشن پرائیوٹ لمیٹڈ، اور میسرز انسائنک ایڈورٹائزمنٹ پرائیوٹ لمیٹڈ انکوائری کے دوران اوپر آئی آر میں دی گئی تفصیل کے مطابق رضاکارانہ طورپر رقم واپس کرنے پر تیار ہوگئے ہیں، اس لیے ریفرنس میں ان کو ملزم نہیں گردانا گیاہے۔
16۔ملزم نمبر ایک سے 17 تک کی مذکورہ بالا مختلف غلطیوں اورافعال کی بنیاد پر یہ ثابت ہواہے کہ انھوں نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے کارروائی کی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 3 ارب27 کروڑ 91 لاکھ 77 ہزار 029 روپے کانقصان پہنچا ۔اس سے ظاہر ہوا کہ ملزمان نے کرپشن کی اور کرپٹ کام میں ملوث رہے جو کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 9(a) کے تحت اور آرڈیننس کی دفعہ 10 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
17۔میرے سامنے جو شواہد اور میٹریل پیش کیاگیا اس کے پیش نظر میں سمجھتاہوں کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس پیش کرنے کے لیے یہ مواد کافی ہے اور یہ معاملہ عدالت کے سامنے پیش کیاجاسکتاہے۔
لہٰذا یہ سفارش کی جاتی ہے کہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق عدالت میں مقدمہ چلایاجائے اور انھیں قانون کے مطابق سز ا دی جائے۔ہم اس کے ساتھ تحقیقاتی رپورٹ، گواہوںکی فہرست اور دیگردستاویزات منسلک کررہے ہیں۔
دستخط
(قمر زماں چوہدری)
چیئر مین
قومی احتساب بیورو اسلام آباد
یادرہے کہ سارے معاملے کے مرکزی ملزم سابق صوبائی وزیراطلاعا ت شرجیل انعام میمن جودبئی سے وطن واپسی کے بعد ضمانت پررہاتھے ۔ سندھ ہائی کورٹ سے شرجیل میمن کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد نیب نے انھیں حراست میں لے لیا ۔شرجیل میمن اوران کے ساتھیوں کی گرفتاری کے دوران جیالوں کی جانب سے سخت ترین مزاحمت بھی دیکھنے میں آئی اوران کی نیب حکام سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔سابق صوبائی وزیراطلاعات کی گرفتاری سے پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت سخت پریشان ہے ۔ کیونکہ شرجیل میمن پرکرپشن کے علاوہ دیگرسنگین الزامات بھی عایدہیں ،گینگ وارسرغنہ عزیربلوچ نے بھی جے آئی ٹی کی تفتیش کے دوران پیپلزپارٹی کے دیگررہنمائوں کے ساتھ شرجیل میمن کابھی نام لیا ہے اوران سے متعلق سنگین انکشافات کیے ہیں ۔ اب جبکہ شرجیل میمن گرفتارہوچکے ہیں امکان ہے کہ عزیربلوچ کے انکشافات کی روشنی میں رینجرزکی جانب سے بھی جلدیابدیرشرجیل انعام میمن سے تفتیش کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے ۔ اگرایساہواتودیگرکئی اہم رہنمابھی گرفتارکیے جاسکتے ہیں۔
٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر