وجود

... loading ...

وجود

امریکا کے خلاف ایران اور شمالی کوریا کی جارحانہ حکمت عملی

اتوار 22 اکتوبر 2017 امریکا کے خلاف ایران اور شمالی کوریا کی جارحانہ حکمت عملی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کے دھمکیوں کے بعد اب شمالی کوریا نے بھی امریکا کے خلاف انتہائی سخت بلکہ جارحانہ حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کا اندازہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شمالی کوریا کے نائب سفیر کم ان ریانگ کے بیان سے لگایاجاسکتاہے شمالی کوریا کے نائب سفیر کم ان ریانگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو ممالک شمالی کوریا کے خلاف امریکا کی فوجی کارروائی سے خود کو دور اور الگ تھلگ رکھیں گے وہ شمالی کوریا کے غیض وغضب اور رد عمل سے محفوظ رہیں گے۔بیان کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جب تک کوئی ملک شمالی کوریا کے خلاف امریکی فوجی کارروائی میں حصہ نہیں لیتا، ہمارا س ملک کو دھمکانے یا اس کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پورا امریکا ہمارے جنگی ہتھیاروں کے نشانے پر ہے، اگر امریکا نے ہماری ایک انچ مقدس زمین پر بھی جارحیت کی تو وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہماری سخت سزا سے خود کو بچا نہیں سکے گا۔اقوام متحدہ کے لیے شمالی کوریا کے نائب سفیر کم نے جنرل اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے یہ بھی واضح کردیاہے کہ جب تک امریکا کی جارحانہ پالیسی اور جوہری خطرات کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، ہم کسی بھی صورت میں مذاکرات کی میز پر اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں سے دست بردار نہیں ہوں گے۔
پیانگ یانگ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کے مسلسل تجربوں کے بعد امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ ان کے درمیان تندو تیز جملوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب ایران نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی توثیق نہ کئے جانے اور اس معاہدے کو یکسر ختم کرنے کی دھمکیوں پر امریکا کے خلاف اپنے تندوتیز بیانات میں اضافہ کردیاہے، اگرچہ شمالی کوریاکے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ ہی اب چین اور روس کی اخلاقی حمایت بھی حاصل ہے لیکن ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ پوری دنیا میں تنہا کھڑے نظر آرہے ہیں ،اور ان کے قریبی اتحادی برطانیا، فرانس اور جرمنی بھی اس مسئلے پر ایران کے خلاف ان کاساتھ دینے کوتیار نہیں ہیں بلکہ اس کے برعکس اس معاہدے کے ان تینوں فریقوں نے واضح الفاظ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جتلادیاہے کہ ایران معاہدے پر عمل پیرا ہے اس لیے نہ صرف یہ کہ وہ اس معاہدے کو ختم کرنے کوتیار نہیں ہیں بلکہ امریکا بھی یکطرفہ طورپر ایسا نہیں کرسکتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکار کے حوالے سے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ایران، اس علاقے میں دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے اور انہیں اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ اس بارے میں ٹرمپ نے پاسداران انقلاب کو خاص طور پر نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ٹرمپ نے نہایت احتیا ط سے کام لیا ہے اور پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا کیونکہ انہیں علم ہے کہ ایران واضح طور پر خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تو یہ کھلم کھل اعلان جنگ ہوگا۔
ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکار سے متعلق بیانات کا گہری نظر سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ صدر ٹرمپ کی گہری شاطرانہ چال ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ یہ معاہدہ منسوخ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ انہیں علم ہے کہ وہ اکیلے معاہدہ منسوخ نہیں کر سکتے کیونکہ اس معاہدہ میں اقوام متحدہ اور دوسرے ممالک شامل ہیں جن میں امریکا کے اتحادی برطانیا، فرانس اور جرمنی بھی شریک ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے معاہدہ منسوخ کرنے کے بجائے اس کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ اگلے60 دن کے لیے امریکی کانگریس کے سپرد کر دیا ہے۔ در اصل اس اقدام کے تحت ٹرمپ کچھ اور حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کے اس اقدام سے یہ بات بھی بے نقاب ہوگئی ہے کہ وہ اسرائیل اور سعودی عرب کس حد تک ہم نوا ہیں اور پاکستان میں عام مستعمل اصطلاح میں ایک پیچ پر ہیں ۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور جیسے کہ جرمنی کے وزیر خارجہ سگمار گیبریل نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے جنگ کا خطرہ یورپ کے قریب پہنچ جائے گا لیکن اسرایل اور سعودی عرب صرف د و ممالک ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کو اس بات کا خطرہ ہے کہ اگر امریکی کانگریس نے ایران کے خلاف تادیبی پابندیاں دوبارہ عائد کیں تو اس صورت میں ایران کے ساتھ معاہدہ ٹھپ پڑ جائے گا اور اگر ٹرمپ نے جوہری معاہدہ معطل کردیا تو دونوں صورتوں میں ایران کے لیے جوہری اسلحہ تیار کرنے کی راہ کھل جائے گی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو سابق صدر اوباما سے ایسی نسلی جانی دشمنی ہے کہ وہ اوباما کے ہر اقدام کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے ہیں ۔ حتیٰ کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کو جو اوباما کا اہم کارنامہ قرار دیا جاتا ہے ،یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بد ترین اور کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا ،ٹرمپ کا دعوی ہے کہ اس معاہدہ سے ایران کو جوہری طاقت بننے سے نہیں روکا جا سکتاہے ، جب کہ خود امریکا کے اتحادی جو اس معاہدہ میں شامل ہیں ان کی یہ رائے ہے کہ ایران اس معاہدہ پر پوری طرح سے عمل کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی جو اس معاہدہ کی نگرانی کر رہی ہے اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اس معاہدہ کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ٹرمپ کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ امریکی کانگریس کو بھی ایران کے ساتھ معاہدہ کو منسوخ کرنے کا اختیار نہیں اور پھر وہی حقیقت رکاوٹ بنتی ہے کہ اکیلے امریکی صدر اور امریکی کانگریس یہ بین الاقوامی معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتے ہیں ۔ اس صورت حال میں ٹرمپ کی طرف سے اس معاہدہ میں شامل یورپی اور دوسرے ممالک پر زور دیا جارہا ہے کہ یا تو موجودہ معاہدہ میں ردو بدل کیا جائے اور اگر یہ ممکن نہیں تو نئے سرے سے ایک دوسرا معاہدہ کیا جائے۔ اس اقدام کے پیچھے در اصل ٹرمپ کی یہ کوشش ہے کہ ایران کے بیلسٹک مزائیل کی تیاری کے پروگرام کو بھی نئے معاہدہ کے حصار میں لایا جائے کیونکہ ایران کے ساتھ موجودہ معاہدہ صرف جوہری اسلحہ پر پابندی کے بارے میں ہے۔
جولائی 2015میں جوہری اسلحہ کے بارے میں معاہدہ کے بعد ایران نے بیلسٹک میزائل کی تیاری کا منصوبہ شروع کیا تھا اور3 ماہ بعد میزائل کے تجربوں کا آغاز ہوا تھاجن میں سب سے پہلا تجربہ1700 کل میٹر دور تک مار کرنے والا عماد میزائل کا تجربہ شامل تھا۔ نومبر 2015میں ایران نے 2ہزار کلومیٹر کے فاصلہ پر مار کرنے والے میزائل غدر کا تجربہ کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وقت ایران کے پاس 300 کلومیٹر دور تک مار کرنے والا ایک شہاب میزائل ، ایک سے دس تک فاتح میزائل ، 700کلو میٹر دور تک مار کرنے والا، ذوالفقار میزائل ، 2ہزار کلومیٹر تک مارکرنے والے 3 عماد اور غدر میزائل ایک سجیل میزائل اور ڈھائی ہزار کلو میٹر دور تک مارکرنے والا خرم شہر میزائل ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے پاسداران انقلاب پر دہشت گردوں کی مدد واعانت کے الزام کے فورا بعد امریکی وزارت خزانہ نے پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کے خلاف قانون کے دائرہ عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاسداران کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کے بیشتر اتحادیو ں کو خطرہ ہے کہ ٹرمپ کے اقدام کے نتیجے میں یورپ کے قریب جنگ کی آگ بھڑک سکتی ہے۔ تہران سے لے کر بیروت تک اس پورے علاقہ میں پاسداران انقلاب کا بڑا وسیع اثر رسوخ ہے، خاص طور پر عراق میں جہاں موصل میں داعش کے خلاف جنگ میں پاسداران نے عراقی فوج کے ساتھ مل کر کاروائی کی ہے۔
ایران کی فوج ”ارتش“ ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے جب کہ آئین کے تحت پاسداران انقلاب، اسلامی جمہوریہ کے نظام کے محافظ ہیں ۔ میجر جنرل محمد علی جعفری کی سربراہی میں پاسداران میں ایک لاکھ 25 ہزار سپاہی ہیں جن میں بری، فضائی اور بحری دستے شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت امریکا کا سب سے بڑا نشانہ ایران کی پاسداران انقلاب ہیں اور ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدہ کی توثیق سے انکاراور موجودہ معاہدہ میں ترمیم یا نئے معاہدہ پر اصرار کا مقصد ایران کے میزائل پروگرام کی راہیں مسدود کرنا ہے اور اسی لیے نشانہ پاسداران انقلاب کو بنایا جا رہاہے۔
ایران کے صدر روحانی نے ٹرمپ کے اقدام پر اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی صدر سراسر جاہل ہیں ۔ اور یہ بات واقعی صحیح ہے کیونکہ ٹرمپ نے پاسداران انقلاب کو ایران کے رہبر اعلی کی نجی دہشت گرد فورس قرار دیا ہے جب کہ پاسداران انقلاب جو 1979کے انقلاب ایران کے فورا بعد منظم ہوئے تھے ایک آزاد فوجی کمان کے تحت ہیں ۔ایران اور عراق کے درمیان جنگ کے دوران ، پاسداران انقلاب نے اہم، فتوحات حاصل کی تھیں جس کی بنا پر اسے طاقت ور فوج تسلیم کیا جاتا ہے، یوں ایران دنیا کاواحد ملک ہے جہاں آزاد کمان کے تحت دو فوجیں ہیں ۔ پاسداران انقلاب فوجی تنظیم سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ نظریاتی محافظ کے علاوہ پاسداران کا با اثر میڈیا گروپس پر کنٹرول ہے ، خاص طور پر فارس نیوز ایجنسی اس کی تحویل میں ہے۔ اس کے علاوہ پاسداران انقلاب کی اس بناپر سب سے زیادہ اہمیت ہے کہ ایران کا اہم انجینئرنگ ادارہ پاسداران کے کنٹرول میں ہے۔ یہ وسیع صنعتی ادارہ جس میں ایک لاکھ 35 ہزار کارکن کام کرتے ہیں ایران اور عراق کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس ادارے نے کچھ عرصہ قبل تیل کے چار منصوبوں کے لیے 25ارب ڈالر منظور کئے تھے ان میں سے ایک منصوبہ تیل صاف کرنے کا منصوبہ ہے جس کی تکمیل کے بعد ایران پیٹرول کے معاملہ میں خود کفیل ہو جائے گا۔ امریکا اس ادارے کو نشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کے درپے ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کاخیال ہے کہ یہی ادارہ ایران میں بیلسٹک میزائل کی تیاری کے پروگرام میں مصروف ہے اور چونکہ یہ ادارہ پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہے لہٰذا ساری کوشش پاسداران کو دہشت گرد ی میں ملوث کر کے اس کے خلاف بین الاقوامی محاذ قائم کرنے کی ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے میں بھی کھل کر سامنے آنے کوتیار نہیں ہیں کیونکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں اور ان کے فوجی مشیر اورانٹیلی جنس ایجنسیاں انھیں اچھی طرح باور کراچکی ہیں کہ یہ وقت ایران کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی شروع کرنے کے لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں داعش کے خلاف شام کے صدر بشارالاسد کی کھل کر مدد کرکے ایران روس اور چین کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیا ب ہوگیاہے اور اگر امریکا نے ایران کے خلاف محاذ آرائی کی کوئی کوشش کی تو نہ صرف یہ کہ روس اور چین کھل کر ایران کاساتھ دے سکتے ہیں بلکہ ایران کے اپنے اتحادی برطانیا، فرانس اورجرمنی بھی امریکا کا ساتھ نہیں دیں گے۔جس کی وجہ سے ایران کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سخت پابندیوں کانفاذ بھی ممکن نہیں ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر