وجود

... loading ...

وجود

آگ بھی حکمرانوں پر مہر بان

بدھ 04 اکتوبر 2017 آگ بھی حکمرانوں پر مہر بان

بتایا گیا ہے کہ لاہور میٹرو کا تمام ریکارڈ جس کمرہ میں محفوظ رکھا گیا تھا وہ جل گیا ہے کہ آگ کی مہربانیاں صرف حکمرانوں پر ہی ہوتی ہیں غریب کا گھونسلانما گھر جل جائے تو اس کی تمام جمع پونجی اور سارا گھریلو سامان جل کر خاکستر ہوجاتا ہے مگر سرکاری ریکارڈ کو آگ لگ جائے تو کروڑوں اربوں کا حکمرانوں ،تعمیر کرنے والے ٹھیکیداروں و دیگر سرکاری ا سٹاف بمعہ وزراء کو فائدہ پہنچ جاتا ہے آگ لگنے سے سارے کیے گئے گھپلوں کے نام و نشان ہی مٹ جاتے ہیں ۔
مرحوم سابق مئیر ملتان جناب صلاح الدین ڈوگر کے خلاف اینٹی کرپشن میں تحقیقات شروع ہوئیں تو میونسپل کارپوریشن ملتان کے اسی خاص کمرہ میں آگ بھڑک اٹھی جہاں ان کے “کار ہائے نمایاں ” کاریکارڈ موجود تھااب اینٹی کرپشن والوں کوجب کوئی ثبوت ہی نہ ملاتو وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے کیا تحقیق کرتے مرتے کیا نہ کرتے مقدمہ ختم اور مرحوم مئیر باعزت بری ہو گئے۔
اسی طرح بالکل یہی صورتحال جناب آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں پیش آچکی ہے ۔ریکارڈ ناپید گواہ بھی دم دبا کر بھاگ لیے تو ثبوت کہاں سے مہیا ہوتے بس مقدمہ ختم اور نام نہاد نامزد ملزم بھی باعزت بری ہو کر دودھ سے دھلاصاف شفاف ہو گیااسلام آباد میٹرو اور سی پیک منصوبوں کی ساری رپورٹیں خرچ کی گئی رقوم کا ساراریکارڈبھی آگ کی نظر ہو چکاآگ یہاں بھی تمام متعلقہ حکام و ذمہ داران پر نظر شفقت کر گئی ریکارڈ جل گیااس طرح مدعا گم سارا مال گم اور ہضم ہو گیا۔
اصل میں آج کے دور میں آگ خود تلاش کے بعد وہاں جا پہنچتی ہے جہاں مال ومتال ہضم کر لیے گئے کاغذات اور متعلقہ ریکارڈ رکھا ہوتا ہے تاکہ گھپلا شدہ سرمایوں کا اتا پتہ بھی نہ مل سکے کہ ایسے قیمتی ریکارڈ کا کسی دوسری جگہ یا متعلقہ دفتر میں کمپیوٹر وغیرہ کے اندر محفوظ جان بوجھ کر نہیں کیا جاتاتاکہ سند بھی نہ رہے اور بوقت ضرورت کام بھی نہ آسکے۔یعنی اس محاورہ کا الٹا پہاڑا پڑھ لیا جاتا ہے اسلام آباد کے عوامی مرکز میں لگنے والی خوفناک اور اچانک آگ جہاں بیچارے غریب افراد کو جلا کر راکھ بنا گئی وہیں تقریباً پانچ درجن ارب روپوں کے منصوبوں اور ان پر خرچ کی گئی رقوم کا بھی ریکارڈ جل کر خاکستر ہو گیاضیاء الحق کے دور میں افغانستان کے اندر روس کے خلاف امریکی جنگ کے دوران ہمیں کھربوں روپوں کا قیمتی اسلحہ امریکہ نے بھجوایا تھا اس کے ذخیرہ کو اسلام آباد پنڈی کی پہاڑیوں میں آگ لگی اور متعلقین کے وارے کے نیارے ہو گئے کہ کبھی معلوم ہی نہ ہو سکا کہ کس مالیت کا اسلحہ وہاں پڑا تھاملتان کے ایم ڈی اے کے دفترمیں بھی مخصوص جگہ پر آگ لگی اور صرف وہی ریکارڈ آگ نے جلایا جو کہ متعلقہ ضروری تھا باقی کو تو آگ نے بھی چھوڑدیا کہ ان میں فضول قسم کا ریکارڈ جس میں کسی رقوم و حساب کتاب کا ذکر نہ تھاوہ محفوظ رہاآگ نے سمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے صرف میٹرو کے ریکارڈ کو ہی راکھ میں تبدیل کیا باقی کاغذات اس کی خشمگیں نگاہوں سے مکمل محفوظ رہے واضح رہے کہ ہر ٹھیکے میں کم ازکم آٹھ فیصد کمیشن لازمی ہوتا ہے جس کی نسبت و تناسب کچھ یوں ہوتی ہے کہ چھ فیصد متعلقہ حکمرانوں وزراء وغیرہ کا اور باقی دو فیصد نچلے افسران کا ہوتا ہے۔
کئی ٹھیکے تو آگے ٹرانسفر یعنی SUB LETکردیے جاتے ہیں اور خود بھاری رقوم ایڈوانس ہی لے کر اصل ٹھیکیدار رفو چکر ہو جاتے ہیں یہ سب کچھ اس پولیس کے ایس ایچ او کی طرح کیا جا تاہے جو کہ تمام منشیات فروشوں اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے والوں ،2نمبر اشیاء و ادویات تیار کرنے والوں ،جوا خانوں ،اور مشہور ڈکیتوں سے منتھلی لے رہے ہوتے ہیں یہاں تک کہ عمارت کی تعمیر یا کسی پراجیکٹ کے شروع کرنے سے قبل اس کا جو بلیو پرنٹ تیار کیا جاتا ہے اس میں اس کی موٹائی، پیمائش میٹریل کا مکمل ذکر ہوتا ہے مگرجب اس کی تعمیر شروع ہوتی ہے تو یہ نام نہاد کاغذ گدھے کے سر سے سینگوں کی طرح غائب رہتا ہے نہ اس کی کوئی پابندی کرتا ہے اور نہ ہی توجہ۔کس تناسب سے میٹریل لگنا ہے اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا صرف مال کماؤ اور بھاگ جاؤ کا فارمولہ ہی قابل عمل ہوتا ہے پھر کئی معاہدوں کی تحریر کے وقت ایسی پابندی بھی لاگو کی جاتی ہے کہ اس کے مندرجات کو دس یا پندرہ سال تک کوئی چیک نہیں کرسکتا تاکہ راز فاش نہ ہو اور اندر ہی اندر حرام مال بیرون ملک ٹرانسفر ہو کر وکی لیکس اور پانامہ لیکس نامی خزانوں میں جمع ہو تا رہے غرضیکہ حکمران کھربوں روپے باہر جمع کرواتے رہتے ہیں اور انتخابات میں ووٹر ہر نئے فرد کے وعدوں کی گھوم چکریوں میں پڑ کر پھر اگلی دفعہ لٹنے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔
اسی طرح نجفی کمیشن رپورٹ اب پنجاب کی ہی وزارت داخلہ میں مدفون پڑی ہے ہائیکورٹ لاکھ کہتی رہے کہ اسے منظر عام پر لاؤ مگر حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔لیاقت علی خان کے قتل کی رپورٹوں کی طرح یہ رپورٹ بھی شاید وزارت داخلہ کے دفتر سے گم ہو جائے گی مگر اس کو آگ لگنا ایک مشکل امر ہے کہ جسٹس نجفی کے پاس تو اس کی کاپی محفوظ ہوگی یہاں آگ شاید حکمرانوں سے روٹھ جائے کہ پیسوں کے گھپلوں کے حساب کتاب کو تو وہ جلا کر راکھ کردیتی رہی ہے مگر یہاں معصوم مقتولوں کے قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچنے میں مخل ہونے سے معذرت کرتی نظر آتی ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر