... loading ...
کہتے ہیں کہ انسان جتنا عقل مند ہے اتنا ہی ناسمجھ بھی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صاف اور واضح الفاظ میں کہا کہ ’’بیشک انسان خسارے میں ہے ، سوائے ان لوگوں کے جن کے صالح اعمال ہیں جو حق پر رہے اور اور صبر کیا‘‘یہ با ت روز اول سے انسان کے عقل میں نہیں آئی کہ اس نے جتنے بھی منصوبے بنائے ہیں وہ کبھی مکمل نہیں ہوئے ہیں ایک دانشور نے کیا خوب کہا ہے کہ انسان سب سے زیادہ ناکام منصوبہ ساز ہے کیونکہ وہ اپنے تمام منصوبوں میں موت کو سامنے نہیں رکھتا۔ سچ یہ ہے کہ حکمراں بھی ایسے ہی منصوبے بناتے ہیں کہ جیسے وہ دو تین سو سال تک زندہ رہیں گے اور وہ یہ منصوبے خود مکمل کرائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوتا منصوبے یہاں پڑے رہ جاتے ہیں اور حکمراں فانی جہاں کو چلے جاتے ہیں۔ کچھ اسی طرح کے فیصلے ان دنوں حکومت سندھ کررہی ہے۔
ہواں کچھ یوں ہے کہ حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب جو ملازم ریٹائرڈ ہوگا اس کی کم از کم ملازمت 20سال ہونی چاہیے ۔ پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر کوئی ملازم 60سال کی عمر مکمل کرکے ریٹائرڈ ہوجائے تو اس کو تمام مالی مراعات ملیں گی لیکن وہ اگر 25سال سرکاری ملازمت کرکے بھی ریٹائرڈ ہوگیا تو بھی اس کو وہی مالی فوائد ملیں گے جو 60سال عمر مکمل کرنے والے ملازم کو ملیں گے اس پر کئی ملازمین نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی کہ چلو 25سال نوکری کرکے وہ باقی عمر کوئی اور کاروبار کرلیں گے لیکن اب حکومت سندھ نے انوکھا فیصلہ کرلیا ہے۔ ا س سے تو سندھ کے خزانہ پر بوجھ ہی پڑے گا۔ یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟ اس کا پس منظر کیا ہے؟ یہ ایک طویل داستان ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ حکومت سندھ نے عام انتخابات سے قبل 40ہزار نئی ملازمتیں دینے کا اعلان کیا تھا لیکن جب پتہ چلا کہ اتنی ملازمتیں نہیں ہیں اگر تھوڑی سی ملازمتیں دی گئیں تو ایک تنازعہ پیدا ہوگا اس پر حکومت سندھ نے غوروخوص کے بعد فیصلہ کیا کہ ایسی پرکشش پیشکش کی جائے جس سے سرکاری ملازمین فوری طورپر ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے لیں یوں ان کی خالی جگہ پر نئے ملازم بھرتی کیے جائیں۔ حکومت سندھ نے فوری طورپر ایک حکم نامہ جاری کردیا ہے کہ اب جو سرکاری ملازم 20سال ملازمت کرکے ریٹائرمنٹ لے گا ان کو وہی مالی مراعات ملیں گی جو 60سال عمر مکمل کرکے ملازم حاصل کرے گا۔ ظاہر بات ہے کہ یہ پرکشش پیشکش ہے جس سے ہر ملازم فائدہ اُٹھائے گا کیونکہ 60سال کی عمر کے بعد ویسے بھی انسان تھک جاتا ہے اس میں وہی توانائی نہیں بچتی جو 40یا 45سال کے عمر کے کسی بھی شخص میں ہوتی ہے۔
حکومت سندھ نے پہلے مرحلے میں وہ سرکاری ملازمین جن کے خلاف مقدمات ہیں ان کو پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان سے کہاگیاہے کہ وہ اب مزید انکوائریز کا سامنا نہ کریں ورنہ ان کو ملازمت سے برطرف بھی کیا جاسکتا ے لہٰذا ان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ریٹائرمنٹ لے لیں ان کو تمام مالی فوائد ملیں گے۔ اس کے بعد پھر عام ملازمین کو یہ پیشکش کی جائے گی اور تیسرے مرحلے میں ان ملازمین کو قبل از وقت ریٹائرڈ کیا جائے گا جن کے خلا ف ان کے اعلیٰ افسران خراب کارکردگی کی رپورٹ دیں گے۔ یوں حکومت سندھ ایک سال میں 20سے 25ہزار ملازمین کو ریٹائرڈ کرکے ان کی جگہ نئے ملازمین بھرتی کرے گی اور ان ملازمین کو بھاری مالی پیکیج دے کر گھر بھیجے گی۔ حکومت سندھ کا یہ اعلان ایک طرح کا جلد بازی پر مبنی ہے کیونکہ اس سے صوبے کے خزانے پر بوجھ پڑے گا او رحکومت سندھ کو کم از کم ہر سال پانچ ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا لیکن حکومت سندھ کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے اس کو تو صرف نئی نوکریاں دینی ہیں تاکہ ارکان سندھ اسمبلی بیچارے یہ نوکریاں بیچ کر کروڑوں روپے کماسکیں یہ کھیل اسی وجہ سے کھیلا گیا ہے حالانکہ دیگر صوبوں میں ایسے فیصلوں پر مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔