وجود

... loading ...

وجود

یورپی ممالک میں قوم پرستی کے رجحان میں اضافہ‘اسلام دشمنی نمایاں

پیر 09 اکتوبر 2017 یورپی ممالک میں قوم پرستی کے رجحان میں اضافہ‘اسلام دشمنی نمایاں

جرمنی میںاس مرتبہ یومِ اتحاد کا دن ایک ایسے موقع پرآیا ہے جب جرمنی کے عام انتخابات کے نتائج نے جرمنی کے سنجیدہ طبقوں کوہی نہیں بلکہ پورے یورپ کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اور جرمنی اور یورپ کے معروف دانشور یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ دیوار برلن گرائے جانے کی یہ تقریب ایک ایسے موقع پر ہورہی ہے جب حقائق وشواہد سے ظاہرہورہاہے کہ جرمنی میں علیحدگی کی ایسی کئی نئی دیواریں کھڑی ہورہی ہیں یا کھڑی کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، بہرحال اس موقع پرجرمنی میں سب سے بڑی مذہبی اقلیت کی حیثیت رکھنے والے لاکھوں مسلمانوں نے یوم اتحاد جرمنی پورے جوش وخروش سے منایایہی نہیں بلکہ مسلمانوں نے اس موقع پر جرمن قوم کے اتحاد کوپختہ کرنے کے عزم کے اظہار کے لیے کھلی مساجد کا دن منایا گیا اورمساجد کو غیر مسلموں کے لیے کھول دیا گیااور اس طرح جرمنی میں سب سے بڑی مذہبی اقلیت کی حیثیت رکھنے والے لاکھوں مسلمانوں کے مختلف مسالک کی مساجد کو غیر مسلموں کے لیے کھلا رکھتے ہوئے بین المذاہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی۔یہ دن پورے ملک میں سیکڑوں مساجد میں منایا گیا۔جہاں خاص طور پر غیر مسلموں کو بھی مدعو کیا گیا ہے تاکہ معاشرتی انضمام کے عمل کو بہتر بناتے ہوئے سماجی مکالمت کو بھی فروغ دیا جا سکے۔اس دن کے منانے کا مقصد جرمن معاشرے کے مختلف حصوں کے طور پر مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے قریب لانا بھی ہے۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا مرکل چوتھی بار عام انتخابات تو جیت گئیں لیکن ان کی اس فتح کے باوجود انتخابی نتائج نے جرمنی ہی نہیں پوری یورپی برادری کوتشویش میں مبتلا کردیاہے کیونکہ انتخابی نتائج کے مطابق ان انتخابات کے نتیجے میں نازی حدوں کو چھوتی ہوئی جارحانہ قوم پرست جماعت ”متبا دل برائے جرمنی’’اے ایف ڈی‘‘تیسری بڑی قوت بن کر ابھری ہے اور ساڑھے بارہ فی صد ووٹ حاصل کر کے 709 اراکین کی وفاقی پارلیمنٹ ، میں 94نشستوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس طرح اگلے 4 سال تک یہ قوم پرست جماعت چانسلر مرکل کا سیاسی تعاقب کرتی رہے گی اور جرمنی کی لبرل جمہوریت کے لیے ایسا چیلنج پیش کرتی رہے گی جس کا اسے پچھلی کئی دہائیوں سے سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ممکن ہے کہ یہ جماعت جرمنی کی سیاست کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دے۔ اس نو زائیدہ جماعت کو قائم ہوئے ابھی صرف چار سال ہوئے ہیں،لیکن گذشتہ مارچ میں اسے علاقائی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دوسری نازی اور کٹر قوم پرست جماعتوں کی طرح اس کے حامیوں میں اقتصادی طور پر پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد شامل نہیں بلکہ اس جماعت کو بڑی حد تک خوشحال طبقہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس نئی جماعت کے بانیوں میں پیش پیش ، چانسلر مرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے سابق ممتاز رہنما الیگزانڈر گاولینڈ ہیں جو وکیل اور صحافی ہیں۔ ان کے ساتھیوں میں زیادہ تر اقتصادی امور پر لکھنے والے صحافی ، پی ایچ ڈی ، پروفیسر اور تاجر طبقہ سے تعلق رکھنے والے ممتازافراد شامل ہیں۔ اسی بنا پر شروع شروع میں یہ جماعت ، پروفیسر پارٹی کہلاتی تھی۔ لوگوں کو تعجب ہوتا ہے کہ ماہر معاشیات ، صنعت اورتجارت سے تعلق رکھنے والے حلقوں کی یہ جماعت ،اسلام دشمن جماعت کیسے بن گئی۔ گذشتہ مارچ کے علاقائی انتخابات میں کامیابی کے بعد اچانک اس پارٹی نے اپنے منشور میں جلی حرفوں میں کہا کہ ”اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں” اور ہم جرمنی میں شریعہ کا نفاذ قبول نہیں کریں گے۔جرمنی کے مسلم رہنمائوں نے جب اس مسئلہ پر اے ایف ڈی سے گفتگو کی تو یہ گفتگو ناکام رہی کیونکہ مسلم رہنمائوں نے اس جماعت کو نازی پارٹی قرار دینے پر اصرار کیا۔وجہ یہ تھی کہ پارٹی کے قائدالیگزنڈر گاولینڈ اپنے اس موقف پر اٹل تھے کہ جرمنی کو دو عالم گیر جنگوں میں اپنی فوج پر فخر کرنا چاہئے ، ان کا اصرار تھا کہ یہ ہمارا ورثہ ہے اور اسی بناپر ہم اپنے ملک اور اپنے ماضی کی بازیابی چاہتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے جرمنی میں مضبوط جمہوریت کے ذریعہ بڑے منظم طریقہ سے نازی طرز فکر کا قلع قمع کرنے اور نازی ماضی سے قطع تعلق کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن پچھلے سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جب چانسلر مرکل نے دس لاکھ پناہ گزینوں کو جرمنی کی سرزمین پر پناہ دی تو ان کے خلاف ایک ہنگامہ برپا ہوگیا اور نازی قوم پرست جماعتو ں نے چانسلر مرکل اور لٹے پٹے پناہ گزینوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا اور ایسی جذباتی فضاطاری کردی کہ ووٹروں کی بڑی تعداد نازیوں کی ہم نوا ہوگئی اور نتیجہ یہ کہ سن60 کے بعد پہلی بار نازیوں کو وفاقی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کہ جگہ مل گئی۔ خود جرمنی میں سنجیدہ افراد کو عام انتخابات میں AfDکامیابی پر گہری تشویش ہے۔ اس تشویش کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اے ایف ڈی کی کامیابی کے پیچھے اسلام دشمنی نمایاں ہے۔ اسلام دشمنی کا بڑھتا ہوا رحجان اس وجہ سے پریشان کن ہے کہ ترک اس وقت جرمنی میں سب سے بڑی مسلم اقلیت ہیں۔ ویسے تو ترکوں کے جرمنی سے روابط سلطنت عثمانیہ کے دور سے ہیں لیکن دوسری عالم گیر جنگ کے بعد جب جرمنی کو تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانہ پر افرادی قوت کی ضرورت ہوئی تو ترکوں نے جرمنی کی مدد کی اور سن 60کے عشرہ میں ترک بڑی تعداد میں جرمنی میں آباد ہونے شروع ہوئے اور سن 70 کے عشرہ میں لبنان اور عراق سے بھی ترکوں نے جرمنی کو اپنے دوسرے وطن کے طور پر اپنایا۔ اس وقت ترک مسلمانوں کی جرمنی میں تعداد 70 لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس صورت حال میں اے ایف ڈی کے بانی الیگزانڈر گاولینڈ کا یہ نعرہ کھوکھلا لگتا ہے کہ جرمنی کا کبھی اسلام سے تعلق نہیں رہا۔ پہلی عالم گیر جنگ میں سلطنت عثمانیہ نے جرمنی کا ساتھ دیا اور دوسری جنگ میں تباہی کے بعد جرمنی کی تعمیر نو میں ترک مسلمانوں نے ایسے ہاتھ بٹایاجیسے وہ اپنے وطن کی تعمیر نو میں جٹے ہیں۔ اے ایف ڈی کی انتخابی کامیابی اس بنا پر بھی تشویش کی باعث ہے کہ گذشتہ 4 برس کے دوران اس جماعت کا یورپ کی سیاست پر گہرا اثر مرتب ہوا ہے اور اس کی وجہ سے یورپ میں کٹر قوم پرستی کے رجحان کو فروغ ملا ہے۔ گو فرانس میں نسل پرست جماعت نیشنل فرنٹ 1972سے سرگرم عمل ہے اور اس وقت اس کے 85ہزار سے زیادہ اراکین ہیں لیکن اے ایف ڈی کے معرض وجود میں آنے کے بعد یورپ کے10 ملکوں میں کٹر قوم پرستی کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے ، جس کے پس پشت اسلام دشمنی نمایاں ہے اورپناہ گزینوں کے داخلہ پر پابندی کا مطالبہ حاوی ہے۔
ان میں ہنگری میں ”بہتر ہنگری کی تحریک” جوبہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے۔ اس نسل پرست تحریک کا سربراہ 38سالہ نوجوان گبور وونا ہے جس نے ہنگری کی سیاست میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ آسٹریا میں نازی پارٹی ’’ایف پی او‘‘، فریڈم پارٹی آف آسٹریا پچھلے سال صدارتی انتخاب جیتتے جیتتے رہ گئی لیکن پارلیمنٹ میں اس کی نمایندگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اب یہ تیسری بڑی پارٹی ہے جس کے اراکین کی تعداد 50 ہزار سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اسلام دشمنی کے ساتھ پارٹی تارکین وطن کے داخلے کے سخت خلاف ہے۔ اس کا موقف ہے کہ آسٹریا کی اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے لازمی ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔۔ اس پارٹی کے سربراہ ہاینس کرسٹین اسٹراشے گذشتہ جنوری میں ٹرمپ کی انتخابی جیت پر مبارک باد پیش کرنے ٹرمپ ٹاور گئے تھے۔ فن لینڈ میں بھی قوم پرستی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔فن لینڈ کی قوم پرست جماعت نے جو Finn’s Party کہلاتی ہے ، پچھلے عام انتخابات میں 17فی صد ووٹ حاصل کئے۔ اس کی پالیسی کا تمام تر زور امیگرنٹس کے داخلہ پر پابندی پر ہے جب کہ فن لینڈ میں غیر ملکی تارکین وطن کی آمد کا کوئی زور نہیں ہے۔
کٹر قوم پرستی میں اس وقت سوئزر لینڈ سب سے آگے ہے اور اس نازی قوم پرستی کی سر خیل پیپلز پارٹی ہے۔ جس نے اس سال اوائل میں ریفرینڈم میں امیگریشن کی سخت مخالفت کی تھی اور ایسے پوسٹر شائع کئے تھے جن میں سفید بھیڑ کو ایک کالی بھیڑ کو لات مار کر سویزرلینڈ کی سرحد سے باہر دھکیلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس سے پہلے ایک ریفرینڈم میں مساجد کے میناروں پر پابندی کے حق میں مہم کے دوران مساجد کے میناروں کو میزائلز دکھایا گیا تھا۔آخر کار 58فی صد ووٹروں نے میناروں پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا اور پابندی منظور ہوگئی۔ پچھلے دنوں لندن میں پولیس نے ممنوعہ نازی پارٹی نیشنل ایکشن کے خلاف کاروائی کی ہے اور اس کے گیارہ اراکین کو گرفتار کیا ہے۔ جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں نازی پارٹی کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ ان حالات میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت یورپ کٹر قوم پرستی کے جال میں گرفتار ہے، جس کی وجہ سے مسلمان اور غیر ملکی تارکین وطن سخت نفرت اور کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ان کا مستقبل غیر یقینی کی تاریکی میں ڈوبتا نظر آتا ہے۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر