... loading ...
جرمنی میںاس مرتبہ یومِ اتحاد کا دن ایک ایسے موقع پرآیا ہے جب جرمنی کے عام انتخابات کے نتائج نے جرمنی کے سنجیدہ طبقوں کوہی نہیں بلکہ پورے یورپ کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اور جرمنی اور یورپ کے معروف دانشور یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ دیوار برلن گرائے جانے کی یہ تقریب ایک ایسے موقع پر ہورہی ہے جب حقائق وشواہد سے ظاہرہورہاہے کہ جرمنی میں علیحدگی کی ایسی کئی نئی دیواریں کھڑی ہورہی ہیں یا کھڑی کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، بہرحال اس موقع پرجرمنی میں سب سے بڑی مذہبی اقلیت کی حیثیت رکھنے والے لاکھوں مسلمانوں نے یوم اتحاد جرمنی پورے جوش وخروش سے منایایہی نہیں بلکہ مسلمانوں نے اس موقع پر جرمن قوم کے اتحاد کوپختہ کرنے کے عزم کے اظہار کے لیے کھلی مساجد کا دن منایا گیا اورمساجد کو غیر مسلموں کے لیے کھول دیا گیااور اس طرح جرمنی میں سب سے بڑی مذہبی اقلیت کی حیثیت رکھنے والے لاکھوں مسلمانوں کے مختلف مسالک کی مساجد کو غیر مسلموں کے لیے کھلا رکھتے ہوئے بین المذاہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی۔یہ دن پورے ملک میں سیکڑوں مساجد میں منایا گیا۔جہاں خاص طور پر غیر مسلموں کو بھی مدعو کیا گیا ہے تاکہ معاشرتی انضمام کے عمل کو بہتر بناتے ہوئے سماجی مکالمت کو بھی فروغ دیا جا سکے۔اس دن کے منانے کا مقصد جرمن معاشرے کے مختلف حصوں کے طور پر مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے قریب لانا بھی ہے۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا مرکل چوتھی بار عام انتخابات تو جیت گئیں لیکن ان کی اس فتح کے باوجود انتخابی نتائج نے جرمنی ہی نہیں پوری یورپی برادری کوتشویش میں مبتلا کردیاہے کیونکہ انتخابی نتائج کے مطابق ان انتخابات کے نتیجے میں نازی حدوں کو چھوتی ہوئی جارحانہ قوم پرست جماعت ”متبا دل برائے جرمنی’’اے ایف ڈی‘‘تیسری بڑی قوت بن کر ابھری ہے اور ساڑھے بارہ فی صد ووٹ حاصل کر کے 709 اراکین کی وفاقی پارلیمنٹ ، میں 94نشستوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس طرح اگلے 4 سال تک یہ قوم پرست جماعت چانسلر مرکل کا سیاسی تعاقب کرتی رہے گی اور جرمنی کی لبرل جمہوریت کے لیے ایسا چیلنج پیش کرتی رہے گی جس کا اسے پچھلی کئی دہائیوں سے سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ممکن ہے کہ یہ جماعت جرمنی کی سیاست کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دے۔ اس نو زائیدہ جماعت کو قائم ہوئے ابھی صرف چار سال ہوئے ہیں،لیکن گذشتہ مارچ میں اسے علاقائی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دوسری نازی اور کٹر قوم پرست جماعتوں کی طرح اس کے حامیوں میں اقتصادی طور پر پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد شامل نہیں بلکہ اس جماعت کو بڑی حد تک خوشحال طبقہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس نئی جماعت کے بانیوں میں پیش پیش ، چانسلر مرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے سابق ممتاز رہنما الیگزانڈر گاولینڈ ہیں جو وکیل اور صحافی ہیں۔ ان کے ساتھیوں میں زیادہ تر اقتصادی امور پر لکھنے والے صحافی ، پی ایچ ڈی ، پروفیسر اور تاجر طبقہ سے تعلق رکھنے والے ممتازافراد شامل ہیں۔ اسی بنا پر شروع شروع میں یہ جماعت ، پروفیسر پارٹی کہلاتی تھی۔ لوگوں کو تعجب ہوتا ہے کہ ماہر معاشیات ، صنعت اورتجارت سے تعلق رکھنے والے حلقوں کی یہ جماعت ،اسلام دشمن جماعت کیسے بن گئی۔ گذشتہ مارچ کے علاقائی انتخابات میں کامیابی کے بعد اچانک اس پارٹی نے اپنے منشور میں جلی حرفوں میں کہا کہ ”اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں” اور ہم جرمنی میں شریعہ کا نفاذ قبول نہیں کریں گے۔جرمنی کے مسلم رہنمائوں نے جب اس مسئلہ پر اے ایف ڈی سے گفتگو کی تو یہ گفتگو ناکام رہی کیونکہ مسلم رہنمائوں نے اس جماعت کو نازی پارٹی قرار دینے پر اصرار کیا۔وجہ یہ تھی کہ پارٹی کے قائدالیگزنڈر گاولینڈ اپنے اس موقف پر اٹل تھے کہ جرمنی کو دو عالم گیر جنگوں میں اپنی فوج پر فخر کرنا چاہئے ، ان کا اصرار تھا کہ یہ ہمارا ورثہ ہے اور اسی بناپر ہم اپنے ملک اور اپنے ماضی کی بازیابی چاہتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے جرمنی میں مضبوط جمہوریت کے ذریعہ بڑے منظم طریقہ سے نازی طرز فکر کا قلع قمع کرنے اور نازی ماضی سے قطع تعلق کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن پچھلے سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جب چانسلر مرکل نے دس لاکھ پناہ گزینوں کو جرمنی کی سرزمین پر پناہ دی تو ان کے خلاف ایک ہنگامہ برپا ہوگیا اور نازی قوم پرست جماعتو ں نے چانسلر مرکل اور لٹے پٹے پناہ گزینوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا اور ایسی جذباتی فضاطاری کردی کہ ووٹروں کی بڑی تعداد نازیوں کی ہم نوا ہوگئی اور نتیجہ یہ کہ سن60 کے بعد پہلی بار نازیوں کو وفاقی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کہ جگہ مل گئی۔ خود جرمنی میں سنجیدہ افراد کو عام انتخابات میں AfDکامیابی پر گہری تشویش ہے۔ اس تشویش کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اے ایف ڈی کی کامیابی کے پیچھے اسلام دشمنی نمایاں ہے۔ اسلام دشمنی کا بڑھتا ہوا رحجان اس وجہ سے پریشان کن ہے کہ ترک اس وقت جرمنی میں سب سے بڑی مسلم اقلیت ہیں۔ ویسے تو ترکوں کے جرمنی سے روابط سلطنت عثمانیہ کے دور سے ہیں لیکن دوسری عالم گیر جنگ کے بعد جب جرمنی کو تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانہ پر افرادی قوت کی ضرورت ہوئی تو ترکوں نے جرمنی کی مدد کی اور سن 60کے عشرہ میں ترک بڑی تعداد میں جرمنی میں آباد ہونے شروع ہوئے اور سن 70 کے عشرہ میں لبنان اور عراق سے بھی ترکوں نے جرمنی کو اپنے دوسرے وطن کے طور پر اپنایا۔ اس وقت ترک مسلمانوں کی جرمنی میں تعداد 70 لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس صورت حال میں اے ایف ڈی کے بانی الیگزانڈر گاولینڈ کا یہ نعرہ کھوکھلا لگتا ہے کہ جرمنی کا کبھی اسلام سے تعلق نہیں رہا۔ پہلی عالم گیر جنگ میں سلطنت عثمانیہ نے جرمنی کا ساتھ دیا اور دوسری جنگ میں تباہی کے بعد جرمنی کی تعمیر نو میں ترک مسلمانوں نے ایسے ہاتھ بٹایاجیسے وہ اپنے وطن کی تعمیر نو میں جٹے ہیں۔ اے ایف ڈی کی انتخابی کامیابی اس بنا پر بھی تشویش کی باعث ہے کہ گذشتہ 4 برس کے دوران اس جماعت کا یورپ کی سیاست پر گہرا اثر مرتب ہوا ہے اور اس کی وجہ سے یورپ میں کٹر قوم پرستی کے رجحان کو فروغ ملا ہے۔ گو فرانس میں نسل پرست جماعت نیشنل فرنٹ 1972سے سرگرم عمل ہے اور اس وقت اس کے 85ہزار سے زیادہ اراکین ہیں لیکن اے ایف ڈی کے معرض وجود میں آنے کے بعد یورپ کے10 ملکوں میں کٹر قوم پرستی کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے ، جس کے پس پشت اسلام دشمنی نمایاں ہے اورپناہ گزینوں کے داخلہ پر پابندی کا مطالبہ حاوی ہے۔
ان میں ہنگری میں ”بہتر ہنگری کی تحریک” جوبہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے۔ اس نسل پرست تحریک کا سربراہ 38سالہ نوجوان گبور وونا ہے جس نے ہنگری کی سیاست میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ آسٹریا میں نازی پارٹی ’’ایف پی او‘‘، فریڈم پارٹی آف آسٹریا پچھلے سال صدارتی انتخاب جیتتے جیتتے رہ گئی لیکن پارلیمنٹ میں اس کی نمایندگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اب یہ تیسری بڑی پارٹی ہے جس کے اراکین کی تعداد 50 ہزار سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اسلام دشمنی کے ساتھ پارٹی تارکین وطن کے داخلے کے سخت خلاف ہے۔ اس کا موقف ہے کہ آسٹریا کی اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے لازمی ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔۔ اس پارٹی کے سربراہ ہاینس کرسٹین اسٹراشے گذشتہ جنوری میں ٹرمپ کی انتخابی جیت پر مبارک باد پیش کرنے ٹرمپ ٹاور گئے تھے۔ فن لینڈ میں بھی قوم پرستی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔فن لینڈ کی قوم پرست جماعت نے جو Finn’s Party کہلاتی ہے ، پچھلے عام انتخابات میں 17فی صد ووٹ حاصل کئے۔ اس کی پالیسی کا تمام تر زور امیگرنٹس کے داخلہ پر پابندی پر ہے جب کہ فن لینڈ میں غیر ملکی تارکین وطن کی آمد کا کوئی زور نہیں ہے۔
کٹر قوم پرستی میں اس وقت سوئزر لینڈ سب سے آگے ہے اور اس نازی قوم پرستی کی سر خیل پیپلز پارٹی ہے۔ جس نے اس سال اوائل میں ریفرینڈم میں امیگریشن کی سخت مخالفت کی تھی اور ایسے پوسٹر شائع کئے تھے جن میں سفید بھیڑ کو ایک کالی بھیڑ کو لات مار کر سویزرلینڈ کی سرحد سے باہر دھکیلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس سے پہلے ایک ریفرینڈم میں مساجد کے میناروں پر پابندی کے حق میں مہم کے دوران مساجد کے میناروں کو میزائلز دکھایا گیا تھا۔آخر کار 58فی صد ووٹروں نے میناروں پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا اور پابندی منظور ہوگئی۔ پچھلے دنوں لندن میں پولیس نے ممنوعہ نازی پارٹی نیشنل ایکشن کے خلاف کاروائی کی ہے اور اس کے گیارہ اراکین کو گرفتار کیا ہے۔ جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں نازی پارٹی کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ ان حالات میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت یورپ کٹر قوم پرستی کے جال میں گرفتار ہے، جس کی وجہ سے مسلمان اور غیر ملکی تارکین وطن سخت نفرت اور کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ان کا مستقبل غیر یقینی کی تاریکی میں ڈوبتا نظر آتا ہے۔
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...
دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...
وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...