وجود

... loading ...

وجود

کوہستان میں بوند بوند کوترستے لوگوں کو پانی کی فراہمی کاانتظام

اتوار 08 اکتوبر 2017 کوہستان میں بوند بوند کوترستے لوگوں کو پانی کی فراہمی کاانتظام

ناصر تیموری
پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں ، پانی کے بغیر گزر بسر ناممکن ہے۔ کسی بھی ریاست میں حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دیگر ضروریات کے علاوہ اپنے شہریوں کو لازماً پینے کا صاف پانی بھی فراہم کرے۔ بدقسمتی سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں صورتحال خاصی خراب ہے۔ ایک طرف کراچی جیسے بڑے شہروں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی فروخت کیا جاتا ہے تو دوسری جانب دیہات اور دور دراز مقامات پر پینے کے پانی کی فراہمی کی صورتحال اس سے بھی زیادہ ابتر ہے۔
دیہات میں ویسے بھی آمدنی کے ذرائع محدود ہوتے ہیں ۔ مرد کھیتی باڑی کرتے ہیں اور لکڑیاں کاٹ کر بیچتے ہیں ، جبکہ مویشی پالنے جیسی محدود سرگرمیاں ہیں ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مرد کام کاج پر چلے جاتے ہیں اور ان کی عورتیں گھر پر رہتی ہیں ۔ دیہات کی عورتوں کے پاس اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے کوئی مثبت سرگرمیاں نہیں ہوتیں ۔ اسی باعث وہ گھر کی ذمہ داری اٹھانے کا سوچتی ہیں ۔ ایسے موقع پر دیہات کی خواتین کو سب سے اہم کام یہی لگتا ہے کہ وہ دور دراز علاقوں سے اپنے گھرانے کے لیے پانی لے کر آئیں ۔
اس ضمن میں سماجی ادارے ’’انڈس ارتھ ٹرسٹ‘‘ نے جنوری 2017 میں سندھ کے علاقے ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں ایک سروے کیا۔ تحقیق کے مطابق دیہات میں 92 فیصد خواتین اپنے گھرانوں کے لیے پانی لاتی ہیں ، وہ دن میں تین بار چلچلاتی دھوپ میں ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے 15 سے 20 لیٹر پانی لاتی ہیں جبکہ درجہ حرارت 45 ڈگری ہوتا ہے۔ خواتین کے ساتھ ان کی بچیاں بھی ہوتی ہیں جبکہ بہت سی خواتین حاملہ بھی ہوتی ہیں ۔ خواتین کی جانب سے پانی لانے کے اس پْرمشقت کام کا اثر ان کے جسم پر پڑتا ہے، پٹھوں میں درد بیٹھ جاتا ہے، سر کے بال گرتے ہیں ، وزن کم ہوجاتا ہے، مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور وہ بخار سمیت مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی رہتی ہیں ۔
تحقیق کے مطابق تقریبا 15 سال سے کم عمر 71 فیصد بچیاں پانی لانے میں اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتی ہیں ۔ علاقے میں 72 فیصد مرد مزدوری کرتے ہیں ۔ کچھ سرکاری ملازم ہیں اور بعض پرائیویٹ گارڈز ہیں ۔ 95 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ پانی لانے کی مصروفیت کے باعث انہیں کھیل کود کا موقع ہی نہیں ملتا، پڑھائی کا بھی وقت نہیں ملتا۔ اگر پڑھائی لکھائی میں مصروف ہوں تو پھر پانی کون لائے گا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرد پانی لانے میں خواتین کا ہاتھ نہیں بٹاتے۔ دیہات میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ مرد گھر کے لیے پانی لے کر آئیں ۔ مردوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر ہم پانی لانے لے جانے میں مصروف ہوگئے تو پھر کام دھندے پر کون جائے گا۔ اس لیے دیہات میں مرد پانی لانے کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتے۔
یہاں دیہات میں پانی کی آمد کا واحد ذریعہ بارش ہے۔ یہ علاقہ وقتی طور پر سرسبز ہوجاتا ہے لیکن دو تین ماہ بعد دوبارہ خشک سالی ڈیرے ڈال لیتی ہے۔ ویسے بھی شدید گرمی میں کسی مناسب انتظام کے بغیر بارش کا پانی کتنا عرصہ رہ پائے گا۔
مارچ 2017 میں کوکا کولا فاؤنڈیشن نے ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں پانی کی منظم انداز سے فراہمی کے لیے تقریباً 19 ملین روپے (ایک کروڑ 90 لاکھ روپے) کا فنڈ مختص کیا ہے۔ اس منصوبے سے تقریباً 40 دیہات کے 15 ہزار افراد پر مشتمل 2200 گھرانے مستفید ہوں گے۔
اس منصوبے کے تحت بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ریزروائر (ذخیرہ گاہ) کی تیاری کا آغاز ہوا۔ اس ضمن میں بارش کا پانی محفوظ کرنے کے لیے پہلے سے موجود 18 ریزروائر جو خشک ہوچکے تھے، انہیں مزید بہتر بنایا گیا اور گہرا کیا گیا جبکہ 10 نئے ریزروائرز بھی تیار کئے گئے۔ جب مون سون کا موسم آیا اور بھرپور بارشیں ہوئیں تو کیرتھر کے پہاڑوں سے بہہ کر آنے والا پانی ان 28 ریزروائرز میں جمع ہوگیا۔ ان ذخیرہ گاہوں کو تقریباً 30 فٹ تک گہرا کیا گیا ہے اور ان کے قریب بہت سے مقامات پر واٹر پمپ لگائے گئے ہیں تاکہ صاف پانی آسکے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے کوہستان یونین کونسل میں سارا سال پانی دستیاب رہے گا۔
اس کے علاوہ کیرتھر کی پہاڑیوں سے بہہ کر آنے والے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے عارضی ڈیم (چیک ڈیم) کی تعمیر پر بھی کام کیا جارہا ہے جس سے ایک ہزار ایکڑ اراضی زیرکاشت آجائے گی۔ اس ضمن میں چار مقامات کا تعین کرلیا گیا ہے جہاں چیک ڈیم بنائے جائیں گے۔ اسی طرح 20 مقامات پر کنویں بھی قائم کئے جائیں گے۔ سماجی طور پر لوگوں فعال بنانے کے لیے مردوں اور خواتین کی الگ الگ 34 تنظیمیں قائم کی گئی ہیں ۔
پانی لانے کے لیے کراچی کی ایک مخیر شخصیت نے منفرد قسم کے واٹر وہیلز تیار کرکے بھیجے ہیں جن سے علاقے کی خواتین کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ خواتین کو سب سے بڑا فائدہ یہ پہنچ رہا ہے کہ اب انہیں پانی کا برتن سر پر رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ اسے ہینڈل سے پکڑ کر پانی دکھیل کر لاسکیں گی۔ ایسے ہر واٹر وہیل میں 40 لیٹر تک پانی آجاتا ہے۔بتاتے چلیں کہ اس طرح کے واٹر وہیلز کو دنیا بھر میں ’’ہپو واٹر رولر‘‘ یا صرف ’’ہپو رولر‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو گزشتہ بیس سال سے مختلف ترقی پذیر ممالک میں پانی کی فراہمی میں استعمال ہورہے ہیں ۔ واٹر وہیل یا ہپو رولر، مضبوط پلاسٹک سے بنا ہوا ایک ایسا ڈرم ہوتا ہے جس کے درمیان میں آر پار رسی یا تار گزارنے کی جگہ ہوتی ہے۔ پانی بھرنے کے بعد اسے بند کردیا جاتا ہے اور رسی سے کھینچ کر، زمین پر لڑھکاتے ہوئے مطلوبہ مقام تک پہنچا دیا جاتا ہے۔اس پروجیکٹ کے تحت مختلف مقامات پر ریزروائر کے قریبی مقامات کے قریب ہینڈ پمپ بھی لگائے جائیں گے جن سے نہ صرف خواتین کے وقت کی بچت ہوگی بلکہ وہ دیگر کاموں پر زیادہ توجہ بھی دے سکیں گی۔
اس علاقے میں کوئی اسکول نہیں ، پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ۔ کوہستان میں حکومت نے آر او پلانٹ لگانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے لیکن آٹھ سال گزر جانے کے باوجود پینے کے صاف پانی کا پلانٹ تاحال فعال نہیں ہوسکا ہے۔ اوّل تو اس یو سی کے دیہات میں اسکول بھی نہیں ہیں ، اور اگر ہوں بھی تو لڑکیوں کو اسکول بھیجنے پر پانی کون لائے گا۔یعنی جو کام حکومت کے کرنے کا ہے، وہ کام کاروباری ادارے اپنی سماجی ذمہ داری سمجھ کر انجام دے رہے ہیں ۔ اسی طرح دیگر ادارے بھی علاقے منتخب کرکے آزمائشی بنیادوں پر کام کریں تو یقیناً ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی لوگوں کی زندگی آسان ہوجائے گی۔
کوہستان یونین کونسل میں گرمی کی سب سے بڑی وجہ درختوں کا نہ ہونا ہے جبکہ درخت نہ ہونے کی وجہ پانی کی عدم فراہمی ہے۔ اگر پانی مسلسل فراہم ہو تو درخت جڑیں پکڑ لے گا اور ایک بار کوئی درخت تناور ہو کر اپنی جگہ قائم ہوگیا تو اس کی چھاؤں سے سب کو فائدہ پہنچے گا۔ اسی لیے اسلام میں بھی درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا گیا ہے۔
ٹھٹھہ کی یونین کونسل کوہستان میں انفراسٹرکچر نہیں ہے۔ سسی پلیجو اس علاقے سے منتخب سینیٹر ہیں جبکہ رکن سندھ اسمبلی اعجاز شاہ شیرازی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں ترقی کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتیں کہیں نظر نہیں آتیں ۔ اس خلاء کو بھرنے کے لیے کاروباری شعبے کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ دیہی علاقوں میں بھی ترقی کے ذریعے لوگوں کو بنیادی سہولت میسر آئے اور وہ بھی ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں ۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر