... loading ...
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکا کو پاکستانی حکومت کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کی حکومت مستحکم ہو، پرامن ہو، اور کئی ایسے مسائل جن سے وہ نبردآزما ہیں وہ ہمارے مسائل بھی ہیں ۔امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ (امریکا اور پاکستان کے) تعلق کو مضبوط بنایا جائے، ہم تمام سطحوں پر سخت محنت کریں گے، جن میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع، انٹیلی جنس کمیونٹی، اور ساتھ ہی معاشی اور تجارتی مواقع بھی شامل ہیں ۔ٹلرسن نے مزید کہا کہ ’امریکا کی نئی پالیسی تمام خطے کے بارے میں ہے اور میرے خیال سے پاکستان خطے کے طویل مدت استحکام کے لیے بیحد اہم ہے۔یہ بات انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف سے محکمہ خارجہ میں ملاقات کے بعد اپنی بریفنگ کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔ وائس آف امریکا( وی او اے) کی جانب سے کیے گیے سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں اسلام آباد کے ساتھ امریکی شراکت داری پر اعتماد ہے اور یہ کہ یہ شراکت داری محض افغانستان کے حوالے سے نہیں بلکہ اس کا تعلق پاکستان کے طویل مدتی استحکام سے ہے اور امریکا پاکستان کے حکومتی معاملات میں استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جن مسائل سے پاکستان اندرونی طور پر نمٹ رہا ہے وہ امریکا اور پاکستان کے مشترکہ مسائل ہیں ۔امریکی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی کہ امریکا پاکستان سے تعلقات میں بہتری کے لیے ہر سطح پر کام کرے گا چاہے وہ وزارت خارجہ ہو یا وزارت دفاع یا پھر انٹیلی جنس کے معاملات۔ ساتھ ہی ساتھ امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن نے پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کا بھی ذکر کیا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کو جنوبی ایشیا میں علاقائی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
امریکی دارالحکومت میں پاکستانی وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکا کے پاس پاکستان کی صورت میں ایک با اعتماد ساتھی موجود ہے۔ریکس ٹلرسن کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے یہ ریمارکس واشنگٹن میں موجود پاکستانی مبصرین کے لیے تسکین کا باعث رہے لیکن اسلام آباد میں حکومت کے مستقبل کے حوالے سے تبصرے نے کئی لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،اس حوالے سے پاکستانی مبصرین کا یہ خیال بالکل درست معلوم ہوتاہے کہ امریکا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں اتنی زیادہ دلچسپی کیوں ہے؟ اور وہ کیاوجہ ہے کہ امریکا پاکستان میں ایک ایسی حکومت کو برقرار بلکہ مضبوط دیکھنا چاہتا ہے اس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت جسے صادق اور امین نہ ہونے اوراپنے اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کرنے کی بنیاد پر نااہل قرار دے چکی ہے ۔یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ امریکا کی کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے عوامی سطح پر اسلام آباد میں جاری سیاسی عدم استحکام سے متعلق بات کی اور ملک میں سیاسی سیٹ اپ کی حمایت کی ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات نے آپ کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ امریکا کے پاس پاکستان کی صورت میں ایک با اعتماد ساتھی موجود ہے تو اس کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے کہا کہ ’جی ہاں ، مجھے یقین ہے‘۔ریکس ٹلرسن نے پاک امریکا تعلقات کو خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے جنوبی ایشیا کے لیے جو پالیسی مرتب کی ہے اس میں علاقائی تناظر میں ہی بات کی گئی ہے۔نئی امریکی پالیسی میں افغانستان کے زاویے سے پاک امریکا تعلقات پر اسلام آباد کے خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ریکس ٹلرسن نے کہا کہ یہ پالیسی صرف افغانستان کے لیے نہیں ہے بلکہ پاکستان اور اس کے طویل مدتی استحکام کے لیے بھی ضروری ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندے کی جانب سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکا کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ’ہمیں بھی پاکستان کی حکومت کے مستقبل کے بارے میں خدشات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اسلام آباد میں حکومت مستحکم ہوجائے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کو پر امن دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ اندرونی طور پر پاکستان جن مسائل سے نبرد آزما ہے وہی امریکا کے بھی مسائل ہیں ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں اور اسی لیے ہم خارجہ امور سے لے کر دفاعی امور اور انٹیلی جنس کمیونیٹیز کے معاملات کے ساتھ ساتھ معاشی اور تجارتی سطح پر بھی مواقع پیدا کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں ۔خیال رہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیاکے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے ان معاملات کو عوامی اور خفیہ سطح پر اٹھاتی رہی ہے۔دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے قبل پاکستان اور امریکی میڈیا میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں تھیں کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر نئی ضرب لگاسکتی ہے جس میں پاکستان کی غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کا خاتمہ اور اسلام آباد کو دی جانے والی فوجی اور معاشی امداد میں واضح کمی شامل ہے۔علاوہ ازیں ذرائع ابلاغ میں یہ بھی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی مبینہ بناہ گاہوں پر ڈرون حملوں میں تیزی پر بات کی جائے گی۔تاہم ریکس ٹلرسن نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر دوبارہ زور دیا کہ امریکا کو پاکستان کے ساتھ ہر سطح کے معاملات میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔نئی امریکی پالیسی پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی نئی حکمت عملی میں خطے کو زیر غور رکھا گیا ہے جبکہ اس خطے میں طویل مدتی امن و استحکام کے لیے پاکستان ایک اہم ملک ہے۔وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک کشمیر سمیت طویل عرصے سے جاری تمام تنازعات کا حل نہیں نکالا جاتا۔
ملاقات کے بعد وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو بات چیت کا سلسلے جاری رکھنے کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔یہ پہلی بار ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد امریکا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اعلی سطح پر رابطہ ہوا ہے۔یاد رہے صدر ٹرمپ نے افغان پالیسی کے تناظر میں پاکستان کے کردار پر سخت تنقید کی تھی اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کو تنبیہ کی تھی۔
واشنگٹن میں قائم پاکستان کے سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس ملاقات میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تمام دہشت گرد اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف ‘زیرو ٹالرینس’ کی پالیسی کے تحت بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس مہم میں دہشت گرد اور شدت پسند گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے۔خواجہ آصف کے مطابق دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کہیں زیادہ رونما ہوئے جن سے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق خواجہ آصف نے امریکی ہم منصب کو نئی امریکی پالیسی سے متعلق پاکستانی عوام کے ردعمل کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ امریکا کی اس پالیسی میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا پوری طرح اعتراف نہیں کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ‘اس جنگ میں پاکستان کو صرف جانی و مالی نقصان ہی نہیں ہوا بلکہ افغانستان میں طویل عرصے سے غیر مستحکم صورت حال کے باعث ایک اعتدال پسند ریاست کے طور پر ہماری ثقافتی اخلاقیات بھی اس سے متاثر ہوئی۔خواجہ آصف نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کی سربراہی میں افغان امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن کی بھی وضاحت کی۔ انھوں نے افغانستان کے حکومتی رٹ سے محروم علاقوں سے پاکستان میں حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیرِ اہتمام کشمیر میں بھارت فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کشمیر سمیت طویل عرصے سے جاری تمام تنازعات کا حل نہیں نکالا جاتا۔ریکس ٹلرسن نے اتفاق کیا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے پاکستان اور امریکا کا تعاون ضروری ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے جس کے لیے اس کے مفادات اور خدشات کا خیال رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پاکستان میں استحکام بھی اس حکمت عملی کا اہم جز ہے۔پاک، امریکا تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹلرسن نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات صرف افغانستان کے تناظر میں نہیں ہیں ، ہمارے پاس باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا یہ اہم موقع ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش کئی مسائل دونوں ممالک کے لیے مشترکہ ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہر شعبہ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تہمینہ حیات نقوی
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...