وجود

... loading ...

وجود

چین کی جانب سے بحر ہند میں طاقت میں اضافے کی کوشش

اتوار 24 ستمبر 2017 چین کی جانب سے بحر ہند میں طاقت میں اضافے کی کوشش

سلیم سعید
چین کی جانب سے بحر ہند میں اپنی بحری طاقت میں اضافے کی خواہش اور اس حوالے سے چین کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے پاکستان کی حکومت کو اپنے حساس صوبے بلوچستان میں کچھ مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے، تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ چین نے کراچی سے300میل کے فاصلے پر واقع بلوچستان کی ماہی گیری کی ایک بندرگاہ گوادر کوترقی دے کر اپنی تجارتی اوربحری قوت کے مظاہرے کے حوالے سے جو پیش رفت کی ہے اس پس منظر میں اگر گزشتہ کچھ دنوں کے دوران اغوا کے بعض واقعات اوربم دھماکوں کاجائزہ لیاجائے تو یہ سب کچھ چین کے لیے اس وارننگ سے کم نہیں ہے کہ چین کو گوادر میں گہرے پانی کی اس بندرگاہ سے استفادے کے لیے بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔
گوادر کی بندرگاہ سری لنکا، جیبوتی، سیشلز کے بعد چین کے زیر اثر بندرگاہوں میں ایک بڑا اضافہ ہے،لیکن اس حوالے سے رونماہونے والے واقعات سے ظاہرہوتاہے کہ اس خطے میں چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری بہت زیادہ محفوظ نہیں ہے بلکہ خطرات سے پر ہے۔بلوچستان ایک پہاڑی اورریگستانی صوبہ ہے جس کی سرحدیں ایران اورافغانستان سے ملتی ہیں،یہ صوبہ صرف دہشت گردی اور علیحدگی پسند باغیوں کامرکز نہیں ہے بلکہ یہ صوبہ اسلحہ، تیل اور منشیات کے اسمگلروں کابھی مرکز ہے۔گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے پر تشدد واقعات سے اس صوبے میں چین کے لیے موجود خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ابھی زیادہ دن نہیں گزرے جب داعش کے دہشت گردوں نے اس صوبے میں چین کے دو استادوں کو اغوا کرکے قتل کردیاتھا۔اس کے علاوہ اس صوبے میں مزدوری کرنے والے دوسرے صوبوں کے لوگوں کے بہیمانہ قتل کے واقعات بھی اپنی نوعیت کے منفرد واقعات نہیں ہیں۔
اس صورت حال میں پاکستان کے نئے وزیر اعظم کی جانب سے چین کے حکام کو اس بات کی یقین دہانی کہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری بالکل محفوظ ہے ایک مذاق ہی معلوم ہوتاہے۔تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ کوئٹہ میں 2چینی استادوں کے قتل کے واقعے سے قبل 2006 میں چین کی جانب سے اس ملک میں قدم جمانے کی کوششوں کے ابتدائی دور میں تین چینی انجینئروں کا قتل بھی دراصل چین کے لیے ایک وارننگ تھی کہ پاکستان میںان کی سرمایہ کاری اتنی آسان نہیں ہوگی۔ پاکستان کے نئے وزیر اعظم نے اپنا منصب سنبھالنے کے صرف3دن بعد ہی 3اگست کو چین کے سفیر سے ملاقات کرکے ان کویقین دلایا کہ چین کو پاکستان میں62 ارب ڈالر کے اخراجات یاسرمایہ کاری کومکمل تحفظ حاصل رہے گا اور اس حوالے سے چین کوپریشان نہیں ہونا چاہئے،چین اس وقت پاکستان میںسی پیک منصوبے کے تحت 28بلین ڈالر کے منصوبے پر عمل کے درمیانی مرحلے میں ہے،اس منصوبے کے تحت چین نہ صرف یہ کہ گوادر کی بندرگاہ کومزید ترقی دے گا بلکہ گوادر سمیت پورے ملک میں سڑکوں کاجال بچھارہاہے۔اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چین کے سفیر کویقین دلایا کہ وہ سی پیک کے منصوبے کو تیزی سے مکمل کرانے کے لیے ان منصوبوں کی خود نگرانی کریں گے۔انھوں نے کوئٹہ میں چینی اساتذہ کے قتل کے واقعے کی سنگینی کو یہ کہہ کر کم کرنے کی کوشش کی کہ ان لوگوں کوچینی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ مشنری ہونے کی وجہ سے قتل کیاگیا،اور قتل کے اس واقعے کے بعد چین کی حکومت نے پاکستان میں سرمایہ کاری کودگناکردیاہے۔چین کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میںپاکستان کی مکمل حمایت کایقین دلایا ہے اور چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہاہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بلندی کی نئی سطح تک پہنچ چکے ہیںاور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ ہوتاجائے گا۔
پاکستان سے یکجہتی کے اظہار کے لیے چین کے نائب وزیر اعظم وانگ ینگ نے پاکستان آکر پاکستان کے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی تھی،پاکستان سی پیک کے منصوبے کو اپنی معیشت اور ترقی کے لیے بہت اہم تصور کرتاہے اور اس کاخیال ہے کہ گوادر کو ترقی دئے جانے کے بعد یہ پاکستان کادبئی بن سکتاہے۔تاہم چین کی سرمایہ کاری کویقینی بنانے اور اس سے پوری طرح استفادہ کرنے کے لیے پاکستان کو ملکی سطح پر سیاسی مذاکرات کرکے معاملات کو معمول پر لاناہوگاکیونکہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں ایک بڑا طبقہ یہ سمجھتاہے کہ انھیں ترقی کے ثمرات سے محروم رکھاجارہاہے کیونکہ چین کی سرمایہ کاری سے ابھی تک ان کوکوئی فائدہ نہیں پہنچ سکاہے۔جس کی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ یا تو اس سرمایہ کاری کے فوائد دوسرے صوبے سمیٹ رہے ہیں یا اس سے ہونے والے فوائد کی تمام رقم واپس چین کی جیب میں جارہی ہے۔
رقبے کے اعتبار سے بلوچستان جرمنی سے کچھ ہی چھوٹا اور پاکستان کے مجموعی رقبے کے 45فیصد کے مساوی ہے لیکن اس صوبے کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کے صرف 6فیصد کے مساوی یعنی ایک کروڑ 30لاکھ ہے لیکن اس صوبے کے لوگ پاکستان میں سب سے کم تعلیم یافتہ ،ملک کے بیشتر حصے سے کٹے ہوئے اور پسماندہ ہیں،یہ صوبہ سیاسی تشدد کامحور بھی ہے اور داعش اس صوبے میں فوجی گاڑیوں پر حملوں کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔جبکہ گزشتہ سال ایک ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری طالبان بھی قبول کرکے اس صوبے میں اپنے وجود اکااحساس دلاچکے ہیں۔ ہسپتال پر اس حملے کے نتیجے میں 76افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت وکلا کی تھی جو ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھی وکلا کی میت اور زخمیوں کی امداد کے لیے ہسپتال پہنچے تھے۔ اس صوبے کے عوام سے حکومت کے اغماض اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے نتیجے میں صوبے میں بغاوت او رعلیحدگی کے جذبا ت پروان چڑھے ہیں اور علیحدگی پسند فوجی اڈوں ،ریلوے لائنز،اسکولوں ، اساتذہ اور دوسرے صوبوں کے لوگوںکونشانہ بناتے رہتے ہیں۔کیونکہ بہت سے لوگوں کاخیال ہے کہ ان لوگوں کی بلوچستان میں آمدکی وجہ سے وہ روزگار سے محروم ہورہے ہیں،جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں خود جلاوطن سرگرم بلوچ نوجوان بہاول مینگل کے اس بیان سے کیاجاسکتاہے جس میں انھوںنے الزام عاید کیاتھا کہ وہ گوادر کی بندرگاہ تعمیر کرنے کے لیے افرادی قوت پنجاب سے لارہے ہیںاور بلوچ بیروزگاری کاعذاب جھیل رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ کئی ارب ڈالر کے اس پراجیکٹ کی تکمیل سے بلوچوں کی زندگی بدل جائے گی اور وہ خوشحال ہوجائیں گے ۔ان کاکہناتھا کہ صرف یہی نہیں کہ بلوچوں کوملازمتیں نہیں مل رہی ہیں بلکہ بہت سے باروزگار بلوچ اپنی ماہی گیری کے روزگار سے بھی محروم کئے جارہے ہیں۔ کیونکہ چین کی آمد کے بعد اب ان کو گوادر کے گرد ماہی گیری کی ممانعت کردی گئی ہے۔کیونکہ چین کی ایک ترقیاتی فرم نے پاکستان سے2059تک کے لیے بندرگاہ کو لیز پر حاصل کررکھاہے اورپاکستانی حکام کی معاونت سے اب وہ بندرگاہ کے گرد ایک سیکورٹی حصار قائم کررہی ہے جس کے تحت مقامی لوگوں کو بھی اس علاقے میں داخل ہونے کے لیے پاس کی ضرورت ہوتی ہے۔جبکہ بلوچستان کی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑاگرچہ اس الزام کی تصدیق کرتے ہیں لیکن ان کاکہنا ہے کہ ماہی گیروں کی فلاح وبہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت انھیں تنہا نہیں چھوڑے گی۔
دوسری جانب پاک چین تعلقات کے جرمن ماہر اینڈریو اسمال کاکہنا ہے کہ چین جس بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہاہے اس کے فوائد سامنے آنا لازمی ہیں، اس پروجیکٹ پر ہزاروں چینی انجینئر اور محنت کش کام کررہے ہیں،گوادر کو کوئٹہ سے ملانے والی ایک سڑک جلد تعمیر کی جائے گی اس کے علاوہ بجلی کے مزید پلانٹ لگائے جائیں گے،اس سے پاکستان میں بجلی کی ضرورت پوری ہوگی،یہ پراجیکٹ اگلے الیکشن تک مکمل ہوں گے، ان کاکہناہے کہ میرے خیال میں اس سے ملازمتوں کے مواقع پیداہوں گے ،وہ تعلیم پر توجہ دیں گے انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس کے مفید اور مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان مئی میں بلوچستان کی کابینہ کے چند ارکان کے ساتھ جب برسلز کے دورے پر گئے تھے تو انھوںنے وہاں یورپی ارکان کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاتھا کہ بلوچستان یورپ کو اونٹ کاگوشت برآمد کرسکتاہے جس کی اہمیت بے تحاشہ ہے اپنے اس دورے کے دوران انھوں نے بلوچستان کو ایشیا کاڈارک ہارس قراردیاتھا اور یورپی رہنمائوں کویہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ یہ اب اندھیرے سے باہر نکل رہاہے۔بلوچستان کی حکومت کی جانب سے صوبے میں ترقی کے دعووں کے باوجود اب بھی اس صوبے کی وسیع آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ان کو گندے پانی کی نکاسی کی سہولت حاصل نہیں ہے ، اور سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ان کاکاروبا ر تباہ ہورہاہے۔بلوچستان کے ایک اور سرگرم رہنما سعید احمد کاکہناہے کہ ہم نے سنا ہے کہ گوادر دبئی ،سنگاپور یا ہانگ کانگ بننے والاہے لیکن ہمیں تو پینے کاپانی اور بجلی بھی میسر نہیں ہے۔ایک علاقائی باغی فوج کی مبینہ زیادتیوں کی شکایت کی اوردعویٰ کیا کہ صوبے میں صرف سی پیک کی خاطر فوجی آپریشن کے دوران ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔جبکہ فوج کاکہناہے کہ ان کاہدف صرف انتہاپسند اور دہشت گرد ہیںاور دہشت گرد اب مایوسی کے عالم بکھر چکے ہیں۔علیحدگی پسند بلوچ نیم فوجی اہلکاروں فرنٹیئر کور پر ماورائے عدالت قتل کے الزامات بھی عاید کرتے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2010 سے2015 کے دوران جبری غائب کئے گئے ساڑھے 4ہزار افراد کی لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں۔
چین کا خیال ہے کہ مستحکم پاکستان ہی بھارت کااچھی طرح مقابلہ کرسکتاہے۔جس کے ساتھ چین کے سرحدی تنازعات بھی ہیں اور 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بھی ہوچکی ہے۔ جرمن مارشل فنڈ کے اسمال کے مطابق مستحکم پاکستان بھارت کواپنی مغربی سرحدوں سے دور کردے گا اورجنوبی ایشیامیں مستحکم حیثیت اختیار کرلے گا۔چونکہ گوادر کے حوالے سے کوئی فوجی معاہدہ نہیں ہے لیکن فوج اس کے بہت قریب ہے، اسمال کاکہناہے کہ پاک فوج کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہے چین کے بحریہ گوادر کی بندرگاہ کو کبھی کبھار ضرورت پڑنے پرجہاز لنگر انداز کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر