... loading ...
(گزشتہ سے پیوستہ)
اس وقت دنیا دو بلاکوں کے اندر تقسیم تھی۔ امریکا نے بھی اس جنگ میں اشتراکیوں کو شکست سے دو چار کرنے کے لیے تین سال بعد شرکت کی۔مسلمان علماءنے اس جنگ کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیاکے مسلمان اس جہاد میں شریک ہونے کے لیے افغانستان میں آنے لگے ۔دنیا کے مسلمان ملکوں کے لوگوں نے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس جہاد میں حصہ لیا۔مگر یہ تاریخی جنگ افغانیوں نے خود لڑی۔ لاکھوں شہید ہوئے اور اپاہچ اورمعذور بھی۔ لاکھوں نے پڑوسی ملک پاکستان اور دنیا میں مہاجرت کی زندگی اختیار کی۔ بلا آ خر روس کو شکست ہوئی ۔افغانی اب تک حالت جنگ میں ہیں مگر زندہ ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ افغان کبھی بھی محکوم نہیں رہے۔ کیونکہ کہسار باقی افغان باقی ۔اس فتح میں کلیدی کردار جہاد فی سبیل اللہ ، مسلمانوں کے اتحاد اور اسٹنگر میزائل نے ادا کیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمانا کے اگر میں ایک گروہ کو دوسرے گروہ سے شکست نہ دیتا رہوں تو یہ دنیا ظلم سے بھر جائے گی۔
اس جنگ میں بہت سے معجزے وقوع پزیر ہوئے۔ راقم کو ایک واقعہ یاد ہے روس کا ایک حاضر سروس جنرل جس کی اسٹوری فوٹو کے ساتھ ایک کراچی کے اخبار نے شائع کی تھی۔ وہ تاشقند کی مسجد میں اذان دے رہا ہے ۔اس سے پوچھا گیا یہ کس طرح ہوا ،آپ حاضر سروس جنرل ہیں آپ کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔ اس نے کہا پرواہ نہیں ۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ایک متعصب عیسائی روسی جنرل تھا۔ میں نے افغانستان میں حرکت کرنے والی کوئی چیز نہ چھوڑی تھی سب پر بم گراتا تھا ۔ایک دفعہ چند افغان مسلمان قیدی میرے سامنے پیش کیے گئے ۔میں نے سوچا جس طرح عام قیدی ہوتے ہیں اس طرح یہ بھی ہونگے۔ لیکن میں حیران رہ گیا کہ وہ بے خطر مجھے اسلام کی تبلیغ کرنے لگے ۔میرے اندر سے ایک ا نسان جاگ اٹھا اور میں ایمان لے آیا۔
دنیا نے افغانوں کے خون کی وجہ سے سفید ریچھ سے نجات حاصل کی۔ اس جنگ کے نتیجے میں مشرقی یورپ کی کئی ریاستیں آزاد ہوئیں ۔ دیواربرلن ٹوٹی اور وہ علاقے جو ترک مسلمانوں سے چھینے گئے تھے ،چھ اسلامی ریاستوں قازقستان ، کرغیزستان،اُزبکستان،ترکمانستان، آزربائیجان ، اور تاجکستان کی شکل میں آزاد ہوئیں ۔پھردنیا کے چالیس ملکوں کے نیٹو اتحادی ،امریکااور پاکستانی لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ افغانستان پر حملہ ہوئے۔ ظلم کی داستان شروع ہو گئی ہے بلگرام اور گوانتا موبے جیل کے قید ی ان ظلموں کی داستا نیں سنا رہے ہیں ۔ پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ایک فون کال پر امریکا کے سارے مطا لبات مان لیے ۔جبکہ امریکی خود اپنی کتابوں میں لکھ رہے ہیں کہ ہم تو سمجھ رہے تھے تین چار مطالبات مانے جائیں گے مگر پاکستانی کمانڈو جنرل نے سارے کے سارے مطالبات مان لیے۔ امریکا نے تمام افغانستان کو نیست ونابود کر دیا ہے۔ اب پھرامریکا نے بھارت، شمالی اتحاد اور قوم پرست افغانیوں کو ملا کر پاکستان دشمن اشرف غنی حکومت پر قائم کر دی ہے۔ افغانستان سے پھر پہلے کی طرح پاکستان پر دہشت گرد حملے ہو رہے ہیں ۔
ا مریکا افغانستان سے فرار کے راستے تلاش کر رہا ہے اور اب امریکا اپنی جنگ کو پاکستان میں لے آیا ہے۔پہلے روس اب امریکا پاکستان کو دھمکی دے رہا ہے۔ڈو مور کی رٹ لگا کر افغان طالبان سے لڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ اگر40 ملکوں کی نیٹو اتحادی فوجیں افغان طالبان سے نہیں لڑ سکیں اور ا یک ایک کرکے افغانستان سے نکل گئیں تو پاکستان کی فوج افغان طالبان سے کیوں لڑے۔ افغان طالبان اپنے ملک پر قابض امریکی فوج سے لڑ رہے جو ان کا حق ہے۔پاکستان غیرجانبدارر ہے۔افغان طالبان جانیں اور امریکا جانیں ۔پاکستان کی مجبوریوں کے باوجودافغان طالبان پاکستان کے دوست تھے اور اب بھی ہیں ۔ دو دن پہلے افغانستان کے علمائے اتحاد نے پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکا کی افغان جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک کو اربوں ڈالر کانقصان پہنچ چکا ہے ڈرون حملے ہوئے۔ خودکش حملے ہو رہے ہیں ۔ نیٹو کنٹینرز کی وجہ سے ہماری سڑکیں تباہ ہو رہی ہیں ،غیر ملکی جاسوس ہمارے ملک میں انسانیت دشمن کاروائیاں کر تے رہے۔ بلیک واٹر دہشت گرد تنظیم ملک دشمن کاروائیاں کر رہی ہے۔ پاکستان کے دفاعی اداروں ، ایئر پورٹ، مساجد،امام بارگاہیں ، بزرگوں کے مزار ات، ہمارے بازار، کرکٹ میچ کے مہمان،ہمارے سیاسی لیڈر اور ان کے بچے، ہمارے مذہبی رہنما،ہماری بچیوں کے اسکول، کیاکچھ ہے جو تباہ نہ ہو گیا ہو؟ اس پر بھی صلیبی امریکا خوش نہیں ہے ڈو مور ڈومور کی رٹ لگا رہے ہیں ۔
ہمارے سپہ سالار نے امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی کا صحیح جواب دیا ہے کہ دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم کرے اور اب پاکستان نہیں دنیا ڈو مور کرے۔ ہم افغان جنگ کو پاکستان میں نہیں لا سکتے۔یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ اس لیے ہے کہ ہم اللہ کے فرمان کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست ہرگز نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان ان جیسے نہ ہو جائیں ۔اس لیے ہماری درد مندانہ گزارش ہے کہ امریکا سے دوستی ختم کریں ، گزشتہ حکومت کی پارلیمنٹ کی قرارداد ا ور دفاعی کمیٹی کی سفار شات اور آل پارٹیزکانفرنس کے اعلامیہ پر عمل کریں اور اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کریں ۔
اگرجہادافغان کے ثمرات کی بات کی جائے تو(1)اس سے چھ اسلامی ریاستیں ، قازقستان ، کرغیزستان،اُزبکستان، ترکمانستان، آذر بائیجان اورتاجکستان آزاد ہوئیں ۔(2)مشرقی یورپ آزاد ہوا۔ دیوار برلن پا ش پاش ہوئی۔ جرمنوں نے دیوار برلن کا ایک ٹکڑا جہاد کے پشتیبا ن جنرل حمید گل خان صاحب کو تحفے کے طور پر بھیجاجو آزاد دنیا کی طرف سے پاکستان کا اعزاز ہے۔ (3) روس جس نے پاکستان توڑنے میں اپنی ایٹمی گن بوٹ سے پاکستان کی بحری ناکا بندی کر کے بھارت کا ساتھ دیا اس کا بدلہ ہماری بہادر فوج نے روس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں حصہ لے کر چکا دیا۔(4)جہاد افغانستان سے تحریک آزادیِ کشمیر نے زور پکڑا۔ (5) پوری اسلامی دنیا میں امریکی پٹھو حکمرانوں کے خلاف اسلامی نظام حکومت کے لیے جدو جہد تیز ہوئی۔ ( یہ علیحدہ بات ہے کہ امریکا نے جہادی تحریکوں میں اپنے ٹاؤٹ ڈال کر ان کو بدنام کیا) ۔ (6) ہماری بہادر فوج نے روس کے بانی ایڈورڈ کابلوچستان کے راستے مسلم دنیا کے خلیج کے علاقے تک پہنچنے کے خواب کو چکنا چور کیا۔
قوم پرست افغان حکومت نہ ماضی میں پاکستان دوست تھی نہ اس وقت حال میں قوم پرست اشرف غنی افغان حکومت پاکستان کی دوست ہے نہ مستقبل کی قوم پرست حکومت پاکستان کی دوست ہو سکتی ہے۔ہاں طالبان کی اسلامی حکومت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی دوست تھی اور انشاءاللہ مستقبل کی طالبان کی اسلامی حکومت ہی پاکستا ن کی دوست ہو گی۔ پاکستان کو امریکی بھارتی چالوں سے خبردار ہو کر افغان طالبان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا حصہ نہیں بننا چاہیے ۔
( ختم شد)