وجود

... loading ...

وجود

خلائی جہاز کیسینی 20سال بعد سیارہ زحل سے ٹکراگیا

پیر 18 ستمبر 2017 خلائی جہاز کیسینی 20سال بعد سیارہ زحل سے ٹکراگیا

نظامِ شمسی کے خوبصورت حلقوں والے سیارہ زحل کی جانب بھیجا جانے والا خلائی جہاز کیسینی اس سیارے سے ٹکرایا گیا ہے اور اس سے قبل سیارہ زحل کی ایسی تصاویر روانہ کی ہیں جو اس سے قبل نہیں دیکھی گئی تھیں۔
زشتہ روز ایسٹرن ٹائم کے مطابق صبح 7 بج کر 55 منٹ اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 55 منٹ پر کیسینی خلائی جہاز اپنے آخری سفر پر روانہ ہوا کیونکہ اسی وقت کیسینی کے سگنل آنا بند ہوگئے تھے اور اس کے بعد خلائی جہاز کا کوئی سگنل موصول نہیں ہوا۔یہ سب کچھ منصوبے کے تحت کیا گیا اور کیسینی گیسی سیارے کی کثیف فضا میں داخل ہونے کے بعد ایک شہابِ ثاقب کی طرح جل کر راکھ ہوگیا۔ کیسینی مشن کو1997 میں بطورِ خاص زحل کی جانب بھیجا گیا تھا اور اس نے اپنے سفر میں زحل کی حیرت انگیز معلومات اور بہترین تصاویر روانہ کی تھیں۔
کیسینی زمین کی جانب سے زحل کے مدار میں بھیجا جانے والا واحد خلائی جہاز ہے جس نے اس کی بہترین تصاویر، اس کے سیارچوں (چاند) کی تفصیلات اور دیگر معلومات فراہم کی ہیں۔ ان میں سب سے اہم دریافت ٹائٹن اور اینسلیڈس چاندوں پر موجود سمندروں کی دریافت ہے اور یہ بھی کہ شاید وہاں زندگی موجود ہوسکتی ہے۔اپنے سفر کے اختتام پر کیسینی نے جمعرات کو اپنی آخری تصویر بھیجی تھی اور زحل کی فضا میں گم ہوتے ہوئے اس کی حیرت انگیز تصویراہلیانِ ارض کے نام کی تھیں۔
اسا کی جانب سے کیسینی کے پروگرام مینیجر ارل میز نے اس کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ’یہ ایک غیرمعمولی مشن تھا، جس کی ٹیم اور خود مشن بھی غیرمعمولی تھا اور اب میں اس کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں۔‘ اس اہم موقع پر کیسینی پر کام کرنے والے 1500 سے زائد سائنسدان، انجینئر اور ملازمین موجود تھے جن میں سابق ملازمین بھی شامل تھے۔
آخری وقت میں کیسینی خلائی جہاز نظامِ شمسی کے دوسرے سب سے بڑے سیارے زحل کی فضا میں 76 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے داخل ہوا اور جل کر راکھ ہوگیا۔ ناسا نے اس موقع کو ’’گرینڈ فنالے‘‘ (عظیم اختتام) کا نام دیا۔ کیسینی سیارہ زحل کے دو حلقوں کے درمیان موجود خلا سے بھی دو مرتبہ گزرا اور وہاں کی بیش قیمت تفصیلات پیش کیں۔ اپنی تباہی سے قبل کیسینی کا ایندھن کم ترین سطح پر تھا کیونکہ وہ گزشتہ 13 برس سے زحل کا جائزہ لے رہا تھا جبکہ وہاں تک پہنچنے میں بھی اسے بہت وقت لگا تھا اور وہ 2004 میں زحل کے قریب جاکر اس کے گرد مدار میں چکر کاٹنے والا واحد خلائی جہاز بن گیا ہے۔ یورپی خلائی جہاز ہائیجنز 2005 میں اس کے چاند ٹائٹن سے ٹکرایا تھا۔
اپنے پورے سفرمیں کیسینی نے قریباً 5 ارب میل کا سفر طے کیا اور ساڑھے چار لاکھ سے زائد تصاویر زمین پر روانہ کیں۔ اس خلائی جہاز کی تیاری میں 27 ممالک نے حصہ لیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر