... loading ...
امریکا اور آسٹریا میں مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ماہرین اب ایسے روبوٹ بنا رہے ہیں جو وقتاً فوقتاً غلطیاں کرتے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے انہیں اس انداز سے بہتر بنایا جاتا ہے کہ وہ غلطیاں کرتے رہیں۔ایک نئے شعبے ’’سوشل روبوٹکس‘‘ (سماجی روبوٹکس) کے تحت امریکا اور آسٹریا میں مختلف اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایک ایسے منصوبے پر کام جاری ہے جس کا مقصد غلطیاں کرنے والے روبوٹ ہی تیار کرنا ہے۔ ان اداروں میں برسٹل روبوٹکس لیبارٹری (برسٹل، برطانیہ)، یونیورسٹی آف سالزبرگ (آسٹریا) اور آسٹرین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ویانا، آسٹریا) کے ماہرین شریک ہیں۔عام طور
پر انجینئر اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین یہ کوشش کرتے ہیں کہ ایسے کمپیوٹر پروگرام لکھیں جنہیں استعمال کرنے والے روبوٹس کوئی غلطی نہ کریں لیکن اس منصوبے کا مقصد کچھ اور ہے: روبوٹس کے لیے ایسے کمپیوٹر پروگرام لکھے جائیں جو مکمل طور پر درست نہ ہوں بلکہ ان میں غلطی کا امکان جانتے بوجھتے ہوئے شامل رکھا جائے۔ اپنا مخصوص کام انجام دیتے وقت جب کوئی روبوٹ کسی قسم کی غلطی کرتا ہے تو اس کا مالک (انسان) غلطی کی ساری تفصیلات ماہرین کو بتاتا ہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے روبوٹ کے پروگرام میں جلد از جلد تبدیلی کی جاتی ہے۔ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس سوال کا جواب کچھ یوں دیا جا رہا ہے کہ خامی سے پاک روبوٹ تیار کرنے میں زیادہ وقت لگانے سے کہیں بہتر ہے کہ اوسط سے کچھ زیادہ کارکردگی والے سافٹ ویئر کے حامل ذہین روبوٹ تیار کرکے انسانوں کے حوالے کردیے جائیں۔ جب وہ انسانوں کے لیے کوئی کام کریں گے اور غلطیاں کریں گے تو انہیں مدنظر رکھ کر پروگرام میں تبدیلیاں کر دی جائیں۔ اس طرح تھوڑا تھوڑا کرتے ہوئے ان روبوٹس کو خوب سے خوب تر کیا جاتا رہے۔ریسرچ جرنل ’’فرنٹیئرز ان روبوٹکس اینڈ اے آئی‘‘ میں شائع شدہ اس تحقیق سے دلچسپ بات یہ سامنے آئی ہے کہ گاہے گاہے غلطیاں کرنے والے روبوٹس کو اس تحقیق میں شریک رضاکاروں نے زیادہ پسند کیا۔ امید ہے کہ اس طرح بتدریج ذہین ہونے والے روبوٹس نہ صرف بہتر ہوں گے بلکہ انسانوں کے لیے زیادہ قابلِ قبول بھی ہوں گے۔