وجود

... loading ...

وجود

عقل کا راستا

پیر 18 ستمبر 2017 عقل کا راستا

کبھی آپ نے سوچا ہے انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے ؟ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے تو یہ امر ربی ہوا۔ لیکن رب نے انسان کو ایسا کون سا وصف عطا فرمایا ہے کہ جس کے ہوتے باقی تمام مخلوقات میں اس کا درجہ سب سے بلند ہوگیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ انسان با شعور پیدا کیا گیا ہے لیکن شعور تو اپنے اپنے درجے میں جانوروں کو بھی حاصل ہے۔ جانوروں کے بچے پیدا ہوتے ہی اپنے اپنے فطری تقاضے انجام دینے لگتے ہیں، بھاگنے دوڑنے اور خود بخود دودھ پینے لگتے ہیں۔ ایک ہرن جب شیر کو دیکھتا ہے تو اس کے قدم خود بخود بھاگنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ مچھلی کے بچے خود بخود تیرتے ہیں ان کو کوئی تیراکی نہیں سکھاتا۔ جانوروں کی اس قسم کی حرکات اضطراری کیفیت ہوتی ہے جیسے ان کے اندر کوئی پروگرام فیڈ کیا ہوا ہو، کچھ طریقے کچھ چیزیں ان کے اندر انسٹال کر دی گئی ہوں اور وہ اپنی محدود ہدایات کے آگے بے بس ہوں۔
ہاں جانور سیکھ بھی جاتے ہیں جیسا کہ ہم سرکس کے سدھائے ہوئے جانوروں کو دیکھتے ہیں۔ بندر اور ریچھ نچاتے مداری ہم میں سے بہت سوں نے دیکھے ہوں گے۔ دوسری جانب انسان کسی فیڈ شدہ پروگرام کے تحت زندگی نہیں گزارتا۔ وہ کسی بھی کام کے کرنے سے پہلے سوچتا ہے۔ انسان یہ بھی سوچتا ہے کہ میں کیوں سوچتا ہوں؟ انسان زندگی گزارتا ہے، پھر سوچتا ہے میں کیوں زندگی گزارتا ہوں؟ کیسی زندگی گزارتا ہوں ، میں کیسے اچھی زندگی گزار سکتا ہوں۔ انسان سوچ سکتا ہے، سمجھ سکتا ہے۔ انسانوں کو مخلوقات اور جانوروں سے عقل کے ذریعے ایک درجہ فضیلت دی گئی ہے یہی چیز انسان کو اشرف المخلوقات بناتی ہے۔
انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جس کے دل میں سوال اٹھتا ہے کہ میں کون ہوں؟ کائنات کی کوئی دوسری مخلوق اپنے دل میں خود سے یہ سوال نہیں اٹھا سکی کہ میں کون ہوں؟ اور میں کدھر جا رہا ہوں؟خود سے سوال کرنے کی صفت ہی آدمی کو انسان بناتی ہے ، سوال عقل سے جواب مانگتے ہیں، عقل سے کیے گئے سوال جواب انسان کا مزاج بناتے ہیں۔اگر کائنات کا خالق تمام انسان ایک مزاج کے پیدا کر دیتا تو دنیا سے توازن ختم ہو جاتا۔ اگر تمام لوگوں کے سیکھنے کی صلاحیت ایک جیسی ہو جاتی تو بھی دنیا سے توازن ختم ہو جاتا۔ اسی طرح اگر تمام سکھانے والے برابر ہو جاتے تو بھی دنیا سے توازن ختم ہو جاتا۔
اگر دنیا میں تمام ڈاکٹر ایک ہی درجے کے ہوتے تو کیا ہوتا، تمام استاد ایک ہی جیسی ذہنی استعداد رکھتے تو کیا ہوتا ،اگر دنیا کے اندر تمام شاعر ایک ہی درجے کے ہوتے تو کیا ہوتا، اگر سب کا شعور برابر ہوتا تو دنیا کے کسی شعبے میں توازن نہ رہ سکتا، اسی عقل و شعور کی بدولت ہر انسان کی ذہنی سطح الگ ہے۔ اسی وجہ سے ہر انسان کا مزاج الگ الگ ہے۔ شخصیت الگ الگ ہے۔ دنیا کی ساری خوبصورتی انسانی ذہانت کی اسی رنگا رنگی کی وجہ سے قائم ہے۔
دنیا کی اس خوبصورتی کو قائم رکھنے کے لیے ہر انسان کا سب سے بڑا سوال یہ ہونا چاہیے کہ خود سے کیسے لڑا جائے، خود سے لڑنے سے مراد ہے اپنی غلطیوں کوتاہیوں اور خامیوں سے کس طرح نمٹا جائے۔ یہ بہت بڑی جنگ ہے یہ سب سے بڑا جہاد ہے۔ جو انسان یہ جنگ نہیں لڑتا وہ خواہشاتِ نفسانی کا تابع ہوجاتا ہے، اس کی عقل پر جہالت و تاریکی کے پردے پڑ جاتے ہیں،اس کی عقل نیکی و بدی تاریکی و روشنی میں تمیز کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے، ایسا انسان اپنی زندگی تو جہنم بناتا ہی ہے ساتھ میں دوسروں کی زندگی بھی اجیرن بنا دیتا ہے۔ ایسے میں اللہ اور اس کے رسول کا بتایا ہوا راستاانسان کی عقل کو روشن کرتا ہے۔ بلاشبہ عقل انسانی کا احترام اسی میں ہے کہ وحی الٰہی اورانوار نبوت سے فیض حاصل کرتی رہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر