وجود

... loading ...

وجود

کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ کی قابل تعریف کارکردگی!

اتوار 17 ستمبر 2017 کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ کی قابل تعریف کارکردگی!

تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹرفواد چوہدری نے گزشتہ روزسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بیرون ملک گئے 3 ہزار کروڑ واپس آئیں اور کرپشن والوں کا سفر جاتی امرا سے اڈیالہ جیل تک مکمل ہو۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر نیب اپنا کام مؤثر انداز میں کرتا تو کسی کو سپریم کورٹ میں آنے ضرورت نہ پڑتی اور یہ نوبت نہ آتی، ہمارے ادارے کام نہیں کررہے اس لیے پاناماکیس سپریم کورٹ آیا۔ نیب کے پاس یہ کیس 17 سال سے التوا میں پڑا ہوا تھا ،کئی مہینے اور سال گزرنے کے بعد بھی کیس فائل نہیں ہوئے۔ اگر سپریم کورٹ اور ججز پاناما کیس کے پیچھے نہ ہوں تو یہ کیس بھی مکمل نہ ہوتے۔انھوں نے کہا کہ ہماری خواہش صرف اتنی ہے کہ بیرون ملک پڑا ہوا پاکستانیوں کا 3 ہزار کروڑ پاکستان میں واپس لایا جائے اور کرپشن کرنے والوں کا سفر جاتی امرا لاہور سے اڈیالہ جیل تک مکمل ہو ۔
قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے اور یہ دولت بیرون ملک لے جانے والوں کو قرار واقعی سزا دلوانے کی خواہش کم وبیش ہر پاکستانی کے دل میں موجود ہے اور پاکستان کے ہر شخص کی یہ خواہش ہے کہ اس ملک کو کرپشن سے نجات مل جائے ، لیکن جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو یہ ناسور صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کسی نہ کسی سطح پر اس کاشکار ہے،پاکستان کاشمار تو ترقی پزیر ممالک میں ہوتاہے اور پسماندہ کم وسیلہ ممالک میں اس طرح کے ناسور وں کے پھلنے پھولنے کے وسیع مواقع ہوتے ہیں لیکن دنیا کے سب سے زیادہ مہذب اورترقی یافتہ کہلانے والے برطانیا اور امریکا جیسے ممالک بھی کرپشن سے پاک نہیں ہیں ۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے جب برطانیا کے ارکان پارلیمان کا اخراجات اسکینڈل سامنے آیاتھا ۔ اور اس حوالے سے برطانیا کے معزز ترین ارکان پارلیمنٹ کے ایسے ایسے اسکینڈل سامنے آئے تھے کہ توبہ ہی بھلی ۔
اگر غور سے دیکھا جائے تو کرپشن کی کہانی اتنی ہی پرانی ہے، جتنی انسان کی تحریر شدہ تاریخ، یعنی جب سے تاریخ قلم بند ہونا شروع ہوئی ہے تب سے ہی کرپشن اپنی تاریخ تحریر کررہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ بھی اس سے پاک نہیں ، بعض مفکرین کے مطابق کرپشن کی سرحدیں کتنی دور دور تک متنّوع طریقوں سے پھیلی ہوئی ہیں ۔ مفکرین کے مطابق عام خیال کے برعکس کرپشن صرف ناجائز دولت کمانے تک محدود نہیں ۔ اس کی وسعت ہمارے سماجی روّیوں میں بہت گہرائی تک پھیلی ہوئی ہے۔ مالی، ذہنی، اخلاقی، سماجی، مذہبی غرض ہمارا کوئی سماجی روّیہ اس سے خالی نہیں ۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عام سمجھ بوجھ کے برعکس کرپشن صرف سیاست اور سیاست دانوں تک محدود نہیں ہے۔ ہاں ! یہ ضرور ہے کہ سیاست دان جب مالی کرپشن کرتا ہے تو وہ صرف عوام کی امانت میں ہی خیانت نہیں کرتا بلکہ اپنی سیاسی پارٹی، سیاسی ورکز، اپنے حمایتوں اور سب سے بڑھ کر اپنے ووٹرز کے ساتھ دھوکا کرتا ہے۔ وہ قومی خزانے کو ہی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ قومی منصوبوں کی ناقص تکمیل سے ملک کا مستقبل بھی خطرے میں ڈالتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ کی ابتدا1947 سے ہوتی ہے، اس کو اس طرح سمجھا جاسکتاہے کہ ملک عزیز کے حصول کے بعد پہلے چند سال تو لْٹے پِٹے مہاجرین کو بسانے اور حکومتی مشینری کی بنیادیں ڈالنے میں ہی صرف ہوگئے۔ جب دھول ذرا بیٹھی تو کرپشن کا جو پہلا کیس سامنے آیاوہ متروکہ املاک بھارت کے مختلف علاقوں سے پاکستان آنے والوں کوجن کی اکثریت مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کی تھی الاٹ کرنے سے شروع ہوئیں ۔ پنجاب میں لاکھوں انسانوں نے بھارت سے پاکستان ہجرت کی۔ اسی طرح پاکستان سے بھی ہزاروں ہندو اپنا سب کچھ چھوڑ کر بھارت جانے پر مجبور ہوئے تھے۔ پاکستان سے بھارت جانے والے ان ہندوؤں کی پاکستان کے حصے میں آنے والے علاقوں میں صرف مکان اور دکانیں ہی شامل نہیں تھیں بلکہ مِل، فیکٹریاں اور وسیع وعریض زرعی اراضی بھی شامل تھی، اپنی املاک ،ملیں ،مکان ،کاروبار اوردکانیں بھارت چھوڑ آنے والوں کوہندوؤں کی چھوڑی ہوئی املاک کی الاٹمنٹ کے لیے متروکہ املاک کے لیے علیحدہ بورڈ بنایا گیا جو ابھی تک قائم ہے۔ مہاجرین سے کلیم طلب کیے گئے تاکہ ان کی چھوڑی ہوئی املاک کے مطابق یہاں الاٹمنٹ کی جائے، بس یہیں سے پاکستان کا میگا کرپشن کا وہ سفر شروع ہوگیا تھا جواب ختم ہونے کانام نہیں لے رہا۔
کرپشن اب ہمارے معاشرے میں اس طرح رچ بس گئی ہے کہ اب اسے روزمرہ کامعمول تصور کیاجانے لگا ہے ،اب کرپشن صرف مالی کرپشن تک محدود نہیں بلکہ پاکستان میں ا خلاقی اور سماجی کرپشن بھی عام ہے۔ اس سلسلے میں سب سے خوفناک کرپشن جعلی دوائیں بنانے کا کاروبار ہے اور ان میں جان بچانے والی دوائیں بھی شامل ہیں ۔
جہاں تک سیاستدانوں کی کرپشن کاسوال ہے تو یہ بات واضح ہے کہ سیاست دان یہ سب کچھ بغیر بیورو کریسی کو ساتھ ملائے نہیں کرسکتے،یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے بیورو کریٹس بھی غیر ملکی پاسپورٹ اور بیرون ملک جائیدادوں کے مالک بنے ہوئے ہیں اور جہاں انھیں گرفتاری کاکوئی خوف ہوتا ہے وہ فوری طورپر لندن ، امریکا یادبئی کاٹکٹ لگا کر اڑن چھو ہوجاتے ہیں ۔ ایسی صورت میں عوام کس پر اعتماد کریں ا ورکسے اپنا لیڈر اور رہبر بنائیں ، جہاں آوے کاآوا ہی بگڑاہواہو، وہاں کسی صادق اورامین کی تلاش سمندر سے موتی تلاش کرنے سے بھی زیادہ مشکل کام ہے۔ لیکن اس حوالے سے ایک بات یقینی ہے کہ اگر ہماری عدلیہ اسی طرح امیر وغریب کے استثنیٰ کے بغیر کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کرکے سزا سنانے کاعمل جاری رکھے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ ملک کرپشن سے پاک ہوجائے اور اس ملک کے عوام کی دولت لوٹ کرعیش کرنے کاسلسلہ ختم نہ ہوجائے اور اس طرح ملک کے عوام سے لوٹی جانے والی دولت اگر ان کے مسائل کے حل پر خرچ کرنے کاسلسلہ شروع ہوجائے تو بہت جلد اس ملک کے عوام کومتعدد بنیادی مسائل اور شکایات سے چھٹکارا مل جائے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر