وجود

... loading ...

وجود

پولیس افسر غلام قادر تھیبو کہیں کے بھی نہ رہے!

هفته 16 ستمبر 2017 پولیس افسر غلام قادر تھیبو کہیں کے بھی نہ رہے!

کہتے ہیں کہ تمام پرندوں میں سب سے زیادہ عقل مند پرندا کوّا ہوتا ہے اور جب تمام پرندے کسی دام میں پھنستے ہیں تو وہ ایک ٹانگ پھنسابیٹھتے ہیں لیکن عقل مند کوّا ہمیشہ دونوں ٹانگوں سے پھنستا ہے۔ یہی کچھ سینئر پولیس افسر غلام قادر تھیبو کے ساتھ ہوا ہے وہ اس وقت آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے بھی سینئر ہیں لیکن زیادہ عقل مندی کی وجہ سے گھر جاکر بیٹھ گئے ہیں۔ جب غلام حیدر جمالی آئی جی سندھ پولیس تھے تو اس وقت کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو تھے ۔ اس وقت دونوں کا آپس میں جھگڑا تھا اور یہ جھگڑا کسی اصول پر نہیں بلکہ پیسے اور حکمرانوں کے سامنے جی حضوری پر تھا۔ دونوں کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پیسے کمائیں اور حکمرانوں کی سب سے زیادہ خوشامد کریں۔
خیر آگے چل کر سپریم کورٹ سے بے آبرو ہوکر غلام حیدر جمالی گھر چلے گئے اور اب تو وہ ریٹائرڈ بھی ہوگئے ہیں لیکن تاحال وہ نیب کے شکنجے میں ہیں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اوروہ مسلسل احتساب عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ غلام قادر تھیبو نے جب دیکھا کہ وفاقی حکومت اور حکومت سندھ نے ان کے بجائے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ پولیس بنادیا ہے۔ تو انہوں نے جاکر پی پی کے بڑوں کی منت سماجت کی اور محکمہ اینٹی کرپشن میں چیئرمین بن گئے ۔ تقریباً 2سال تک وہ چیئرمین کے عہدے پربرقرار رہے ۔
غلام قادر تھیبوکو اس دوران محکمہ آبپاشی،محکمہ ریونیو، محکمہ خزانہ سے دور رہنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے تابعداری کی انتہاکردی اوران اداروں کی کرپشن کی جانب آنکھ اُٹھاکر بھی نہیں دیکھا ۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ ان محکموں میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے لیکن چونکہ وہ اپنی نوکری پکی کرنے کے چکر میں لگے ہوئے تھے اس لیے ان محکموں کو مقدس گائے سمجھ کر ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کیا۔ان کی یہ تابعداری رنگ لائی اورتقریبا ڈیڑھ ماہ قبل وہ وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کی آشیربادسے دوبارہ کراچی پولیس چیف بنادیے گئے۔ حالانکہ غلام قادرتھیبو سنیارٹی میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے بھی سینئر ہیں۔ انھوں نے ایک جونیئر افسر کے ماتحتی صرف اس لیے قبول کی کہ وہ سہیل انور سیال کی خدمت کرنا اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو نیچا دِکھا نا چاہتے تھے۔ اس دوران میں ان کے حاشیہ برداروں نے ایس ایچ اوز لگوانے کے لیے مبینہ طور پر ریٹ مقرر کر لیے تھے۔
وسیم بیٹر نامی ایک پولیس اہلکار جو اے ڈی خواجہ کے آئی جی بننے کے بعد ملیشیا چلا گیا تھا ۔غلام قادرتھیبوکے پولیس چیف بننے کی اطلاع پر فوری طورپر واپس آگیا اور آتے ہی اس نے جوئے سٹے کے اڈے کھلوادیے اور پھر وسیم بیٹر نے تمام بند دھندے دوبارہ فعال کردیے دوسری جانب امن وامان تباہ ہونے لگا۔ بینکوں میں روزانہ ڈکیتیاں ہونے لگیں۔ ایسی صورتحال کا ایپکس کمیٹی کے ارکان نے نوٹس لیا اور آئی جی سندھ پولیس سے جواب طلبی کی ۔جس پر آئی جی نے جواب دیا کہ وہ بے بس ہیں کیونکہ کراچی پولیس ان کے بجائے وزیرداخلہ کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ اس پر ایپکس کمیٹی کے ارکان نے نوٹس لیا اور فوری طورپر وزیراعلیٰ سندھ کو اپنے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کردیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حقائق دیکھ کر غلام قادر تھیبو کو ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مقرر کر دیا۔ یوں وہ صرف 34 دن کے لیے کراچی پولیس چیف بنے اور پھر جا کر ایڈیشنل آئی جی ٹریفک کا عہدہ سنبھال بیٹھے ۔
7 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو تین سال تک موجودہ عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دیا اور ساتھ ساتھ 7جولائی سے 7 ستمبر تک 67افسران کے تبادلے منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا۔ آئی جی سندھ نے جاکر وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سے ملاقات کی ان کو پوری صورتحال بتائی ۔ لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بے بسی کااظہارکرتے ہوئے تبادلے خود منسوخ کرنے سے معذوری ظاہر کی تو آئی جی سندھ کو ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل میں خود 67افسران کے تبادلے کرنے پڑے ۔اس طرح ایک بارپھر غلام قادر تھیبو کا بھی تبادلہ ہوگیا اور وہ 6جولائی کی پوزیشن میں آگئے جب وہ چیئرمین اینٹی کرپشن تھے۔
اب ان پر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی لاگو نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو صرف پولیس کے لیے تھا لہٰذا غلام قادر تھیبو کو محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں رپورٹ کرادی گئی ۔ یوں عقلمندی کرنے والا افسر اپنی پوسٹنگ بھی گنوابیٹھا۔ غلام قادر تھیبو سینئر پولیس افسر ہیں۔ پہلے وہ تین مرتبہ آئی جی بنتے بنتے رہ گئے اور پھر دوسری دفعہ کراچی پولیس چیف بنے اور حکمرانوں کے گڈ بک میں شامل ہونے کے لیے آئی جی سے ٹکرلی۔ لیکن اب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وہ گھر جاکر بیٹھ گئے ۔ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے دو ماہ تک صبرسے کام لیا اور اللہ کو ان کا صبر پسند آگیا۔ اب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیرداخلہ سہیل انور سیال نے بھی چُپ کا روز ہ رکھ لیاہے اور دیگر کے بھی بیانات بند ہوگئے ہیں۔ فی الحال راوی چین ہی چین لکھ رہاہے ۔ آگے کیاہوگایہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ پراتناضرور طے ہے کہ غلام قادر تھیبو اس جنگ میں سب سے زیادہ اپنا نقصان کرواکر بیٹھے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر