وجود

... loading ...

وجود

بریگزٹ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے گلے کی ہڈی بن گیا

جمعه 15 ستمبر 2017 بریگزٹ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے گلے کی ہڈی بن گیا

برطانوی وزیر اعظم کو ان دنوں انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا ہے اورایسا معلوم ہوتاہے کہ بریگزٹ ان کے گلی میں ہڈی بن کر اٹک گیاہے،انھوں نے برطانیا میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان اس پختہ یقین کے ساتھ کیاتھا کہ وہ اپنی سب سے بڑی حریف لیبر پارٹی کو کچل کر رکھ دیں گی اور پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی جس کی بنیاد پر انھیں ہر معاملے میں خاص طورپر بریگزٹ کے معاملے میں من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ مل جائے گی لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد کے مصداق انتخابی نتائج نے ان کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا اور وہ پارلیمنٹ میں پہلے سے حاصل اکثریت سے بھی ہاتھ دھوبیٹھیں یہاں تک کہ حکومت سازی کے لیے بھی انھیں ایک چھوٹی سی پارٹی کی بیساکھی استعمال کرنے پر مجبور ہونا پڑا،اور ان کی سب سے بڑی حریف لیبر پارٹی پہلے سے بہت زیادہ مضبوط ومستحکم ہوکر سامنے آگئی۔8جون کو ہونے والے انتخابات میں بھر پور کامیابی کے بارے میں تھریسا مے اس قدر زیادہ پر امید تھیں کہ انھوںنے انتخابی مہم بھی پوری قوت سے چلانے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور انتخابی مہم کے دوران پارٹی کے مضبوط مخالفین کے ساتھ مناظرے کرنے اور دوبدو بحث ومباحثے کرنے سے بھی گریز کیا اور اسے وقت کازیاں تصور کرکے رد کردیا۔
اس صورت حال کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ اب خود کنزرویٹو پارٹی کے ارکان ان کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں یوں سمجھئے کہ ہر ایک اپنی جیب سے چاقو نکالنے کے درپے ہے اور عوامی سطح پر ان سے بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے علیحدگی کاعمل روکنے اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے برطانوی عوام کی مشکلات اور مصائب میں اضافہ کرنے پر استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا جارہاہے۔
قبل از وقت انتخابات کے نتائج آنے سے قبل تک تھریسا مے کے گن گانے والے کنزرویٹو پارٹی کے وزیر خزانہ چانسلر جارج اوسبرن نے بھی اچانک تھریسا مے سے آنکھیں پھیر لی ہیں اور اب وہ برملا یہ کہہ رہے ہیں کہ تھریسا مے ایک زندہ لاش ہیں وہ چلتا پھرتا مردہ ہیں اور اب سوال یہ ہے کہ وہ اس حالت مرگ میں کب تک رہ سکتی ہیں۔کنزرویٹو پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما مائیکل ہیسلٹائن نے 8 جون کو کنزرویٹو کو ہونے والی شکست کو2008 کے اقتصادی بحران ،معیشت پر جمود اور عوام میں بڑھتے ہوئے احساس محرومی کو قرار دیاہے اور اس کاذمہ تھریسا مے کی جانب سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے بروقت اقدامات میں ناکامی اور ناقص منصوبہ بندی کو قرار دیاہے۔ان کاکہناہے کہ بریگزٹ اور اقتصادی اور سیاسی توازن کے ٹوٹ جانے سے پیدا ہونے والا بحران اسی کا نتیجہ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ہوتاہے یا نہیں سرمایہ دارانہ نظام نے معاشرے کو بری طرح جکڑ لیاہے جس کی وجہ سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے اور اس کے نتیجے میں عوامی ردعمل اور بغاوت کاسامنے آنا ایک فطری عمل ہے۔
برطانیا میں انقلابی مارکسسٹ خیالات کے حامل معروف سیاستداں سلور مین نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے تھریسا مے کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ان کی جانب سے بھاری اکثریت حاصل کرلینے اور تمام دوسری قوتوں کو کچل کر رکھ دینے کے زعم میں قبل از وقت کرانے کے فیصلے کوپاگل پن قرار دیا ان کاکہناہے کہ تھریسا مے کے اس فیصلے سے ظاہرہوتاہے کہ وہ صورت حال کو سمجھنے اور اس کا درست اندازہ لگانے کی صلاحیت سے محروم ہوچکی ہیں،ان کے پاس یورپی یونین سے بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت کرنے کے لیے کوئی واضح پروگرام نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب وہ عوام کاسامنا کرنے سے کترارہی ہیں اور کسی طرح کے بحث ومباحثے سے گریز کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور صرف ایسے ہی اجتماعات میں تقریر کرنے کھڑی ہوتی ہیں جہاں سامنے کی صف میں ان کے کٹر حامی لوگ ہی بٹھائے جاتے ہیں جو ان سے کوئی چبھتاہوا سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
دوسری جانب ان کی سب سے بڑی مخالف لیبر پارٹی کو تھریسا مے کی جانب سے کرائے گئے قبل از وقت انتخابات نے زیادہ توانا کردیاہے اور لیبر پارٹی کے قائم جرمی کوربن کو جن کو پارٹی کا انتہائی کمزور سربراہ تصور کیاجارہاتھا اور عام خیال یہ تھا کہ ان کی قیادت میں پارٹی پہلے سے حاصل مقبولیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی ہے 8جون کے انتخابات میں لیبر پارٹی کو پہلے کے مقابلے میں 10 فیصد ووٹ زیادہ ملے جبکہ پارلیمنٹ میں ان کے ارکان کی تعداد میں 29 ارکان کااضافہ ہوگیا،اس طرح لیبر پارٹی کے اندر موجود جرمی کوربن کے مخالفین بھی خاموش ہوگئے ہیں اور جرمی کوربن کو اب اپنی پارٹی کو زیادہ مقبول بنانے اور تھریسا مے کی ناکامیوں اور غلط اور ناقص فیصلوں کو اجاگر کرکے کنزرویٹو پارٹی کے ووٹ بینک کو توڑنے کاموقع مل جائے گا۔تھریسا مے کی جانب سے اعلان کردہ قبل از وقت انتخابات کے بعد چلائی جانے والی انتخابی مہم کے دوران جرمی کوربن کو انتہاپسند فلسطینی تنظیم حماس ،آئر لینڈ کی انقلابی فوج اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کاحامی اورانتہا پسند مارکسسٹ قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی اور حکومت کے حامی اخبارات وجرائد میں ان کی کردا ر کشی کی باقاعدہ مہم چلائی گئی لیکن جرمی کوربن اور لیبر پارٹی کو گرانے کے حوالے تھریسا مے کے یہ تمام حربے ناکام ثابت ہوئے اور تھریسا مے کو منہ کی کھانا پڑی۔
جرمی کوربن نے اپنی انتخابی مہم میں ’’ بہت سو ں کے لیے چند ایک کے لیے نہیں‘‘ کا نعرہ اپنا یاتھا ان کے اس نعرے نے برطانوی نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیااور برطانوی نوجوانوں نے ایک جہاندیدہ بوڑھے کوربن کی مقبولیت میں اضافہ کردیا۔
کنزرویٹو پارٹی کی دیرینہ سرمایہ دارانہ سوچ اور محنت کشوں کے مفادات کے خلاف پالیسیوںنے عوام میں اس پارٹی کی مقبولیت کو شدید دھچکالگایاہے اور اگرچہ تھریسا مے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی آئر لینڈ کی سیاسی پارٹی ڈی یو پی کے ساتھ اتحاد قائم کرکے حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے لیکن یہ بیل زیادہ دن منڈھے نہیں چڑھی رہ سکتی ،یہ صورتحال تادیر جاری نہیں رہے گی اور کنزرویٹو پارٹی کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی جس کا اندازہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار کی شکست سے لگایاجاسکتاہے۔اس صورتحال سے ظاہر ہوتاہے کہ آنے والے دنوں میں تھریسا مے کی حکومت کو زیادہ مشکل بلکہ سنگین صورت حال کاسامنا کرنا پڑسکتاہے اور بریگزٹ کے مسئلے سے موثر طورپر نمٹنے میں ان کی ناکامی ان کے ساتھ ان کی پارٹی کو بھی پاتال تک پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے،بریگزٹ کے بعد برطانیا میں شروع ہونے والی معاشی ابتری اور بیروزگاری میں اضافے کے خدشات نے برطانوی عوام کو ذہنی طورپر پریشان کرکے رکھ دیاہے اور یورپی یونین سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے برطانوی عوام اب بریگزٹ کا عمل روک دینے کامطالبہ کررہے ہیں اور دن بدن اس مطالبے میں شدت آتی جارہی ہے۔یہاں تک کہ اب برطانیا کے مقتدر حلقوں کی جانب سے بریگزٹ کے مسئلے پر ایک اور ریفرنڈم کرانے کامطالبہ بھی زور پکڑ رہاہے ،تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ برطانوی وزیراعظم اس بحران سے نکلنے کے لیے کیا راہ اختیار کرتی ہیں اور ان کے قریبی اور بااعتماد مشیر ان کو اس بحران کو حل کرنے میں کس قدر مدد فراہم کرسکتے ہیں کیونکہ اسی فیصلے میں خود تھریسا مے اور ان کی پارٹی کے مستقبل کا بڑی حد تک دارومدار ہوگا۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر