وجود

... loading ...

وجود

بلیو وہیل کا چکر

منگل 12 ستمبر 2017 بلیو وہیل کا چکر

ویڈیو گیم کھیلنا تو سب بچوں کو پسند ہے اب تو اسمارٹ فون کی وجہ سے کیا بچے کیا بڑے، سب ہی مختلف قسم کے ویڈیو گیم کھیلتے نظر آتے ہیں۔ کچھ لوگ کمپیوٹر پر گیم کھیلتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایپی کیشنز جیسے فیس بک وغیرہ بھی گیمز اپنے یوزرز کو مختلف گیم آفر کرتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں نت نئی ایجادات کا استعمال بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے نہایت ضروری ہے اور کمپیوٹر گیمز بھی ذہنی تربیت میں مدد دیتے ہیں مگر اس کا بغیر سوچے سمجھے استعمال بچوں میں مہلک اور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں پرنظر رکھیں۔ وہ موبائل فون یا کمپیوٹر پر کون کون سے گیمز کھیل رہے ہیں، والدین کو معلوم ہونا ضروی ہے۔ والدین کا کام ہے کہ بچوں کو منفی اور اشتعال دلانے والے گیمز کھیلنے سے روکیں۔ مغربی مفکرین اور نفسیات دانوں کے بہت سے گیمز بچوں اور نوجوانوں میں جارحیت پیدا کررہے ہیں، بعض ویڈیو گیمز کمپنیاں اپنے گیمز کو حقیقت سے قریب تر دکھانے اور اس میں دلچسپی بڑھانے کے لیے بہت سارے منفی عناصر شامل کررہی ہیں۔ ماردھاڑ تشدد اور خون خرابہ ، جزوی یا مکمل عریانیت ، جنسی تشدد، گیم کے کردار کا مجرمانہ طرزعمل یا دیگر اشتعال انگیز اور قابل اعتراض مواد رکھنے والے ویڈیو گیمز بچوں اور نوجوانوں میں نشہ اور جارحیت جیسے مسائل پیدا کرنے میں اہم کردار اداکررہے ہیں۔ ویڈیو گیمز میں وہ پہلا متنازع گیم جو پرتشدد مناظر کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنا، ایگزڈی ڈویلپر کا 1976 کا گیم ڈیتھ ریس تھا جس میں گیم کھیلنے والے کو کار کا کنٹرول سنبھالنا ہوتا ہے اور اس ریس میں کھلاڑی کار کے سامنے آنے والے کرداروں کو روند بھی سکتے تھے ان کے ہاتھ پاؤں توڑ سکتے تھے۔ یہاں تک کہ ان سڑک پر گرے ہوئے یا سسکتے لوگوں کے اوپر سے گاڑی گزار کران کا حتی الامکان خاتمہ کرسکتے تھے، بعض مناظر میں خون کی چھینٹیں کار کی ونڈ اسکرین پر بھی پھیل جاتی تھیں۔
آج کل ایک گیم بلیو وہیل کا کافی چرچا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس گیم کا کھیلنے والا آخر میں خود کشی کر لیتا ہے۔دنیا بھر میں درجنوں لوگ اس کھیل کو کھیلتے ہوئے اپنی جان لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ہر کسی کے ہاتھ میں موبائل فون موجود ہے جس سے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ بلیو وہیل عام گیم نہیں ہے نہ اس کو ڈاؤن لوڈ کیا جاتا ہے اور نہ ہی کمپیوٹر یا موبائل فون کی اسکرین پر کھیلا جاتا ہے۔ یہ گیم کھیلنے والے یعنی پلیئر کو ایک میسیج کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ اس گیم میں پلیئر کو 50 دن میں 50 ٹاسک پورے کرنے ہوتے ہیں۔ پلیئر کو ان ٹاسک کے پورے کرنے کا دستاویزی اور تصویری ثبوت بھی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ گیم کے شروع کے ٹاسک عام سے ہوتے ہیں جیسے آدھی رات کو ڈراونی فلم دیکھنا۔ اس کے بعد کے ٹاسک مشکل ہوتے جاتے ہیں۔ جن میں پلیئر کو خود کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے، منشیات کی زیادہ مقدار لینی ہوتی ہے یا کسی اونچی بلڈنگ پر چڑھ کر بالکل کنارے پر کھڑا ہونا ہوتا ہے۔ان تمام مراحل میں پلیئر اپنی ذاتی شناختی اور ذاتی معلومات بھی گیم کے ایڈمنز کو فراہم کرتا رہتا ہے۔ ان معلومات کو بعد میں پلیئر کو بلیک میل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ گیم کا ہر ٹاسک مکمل کرنے پر پلیئر کو کہا جاتا ہے کہ اپنے بازو پر چاقو سے نشان بنائے۔ جیسے جیسے ٹاسک مکمل ہوتے ہیں بازو پر بلیو وہیل کی شکل بنتی جاتی ہے۔گیم کے 50ویں دن 50 ویں ٹاسک میں پلیئر کو خود کشی کرنے کا کہا جاتا ہے، جس سے انکار پر اس کی ذاتی معلومات شائع کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے پلیئر کے لیے ایک بار گیم شروع کر کے واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔۔
اس لیے اپنے بچوں کو اس شیطانی گیم بلیو وہیل سے بچائیں۔ بچوں کو وقت دیں ان کو زندگی کے بارے میں آگاہ کریں۔ خاص طور پر اس گیم کے بارے میں بات کریں اور اس کے نقصانات کے بارے میں بتائیں۔ بچوں کو اس قسم کے گیمز سے دور رکھنا ہی بچوں اور ان کے والدین دونوں کے لیے بہتر ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر