وجود

... loading ...

وجود

حج بیت اللہ امت مسلمہ کی قوت کا مظہر

هفته 02 ستمبر 2017 حج بیت اللہ امت مسلمہ کی قوت کا مظہر

اسلا م میں دوسری فرض عبادات کی طرح حج بھی ہر اُس مسلمان پرفرض ہے جو اس کی استطاعت رکھتا ہو ۔حج اسلام کا پانچوں ستون ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے’’یاد کرو وہ وقت جبکہ ہم نے ابراہیم ؑ کے لیے اِس گھر (خانہ کعبہ) کی جگہ تجویز کی تھی۔اس ہدایت کے ساتھ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔ اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اُونٹوں پر سوار آئیں تاکہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں اُن کے لیے رکھے گئے ہیں اور چند مقررہ دنوں میں اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے انہیں بخشے ہیں خود بھی کھا ئیں اور تنگ دست حجاّج کو بھی دیں ۔پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اِس قدیم گھر کا طواف کریں یہ تھا(تعمیر کعبہ کا مقصد)اور جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے تو یہ اس کے رب کے نزدیک خود اس کے لیے بہتر ہے‘‘( الحج ۲۶۔۲۹)
دوسری جگہ فرمایا’’بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے ہوئی، وہ وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے۔ اس کو خیر و برکت دہی گئی تھی۔اور تمام جہان والوں کے لیے مرکز ہدایت بنایا گیا تھا۔اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں ۔ابراہیم ؑ کا مقام عبادت ہے۔اور اس کا حال یہ ہے کہ جو اس میں داخل ہوا مامون ہو گیا۔ لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ و ہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطا عت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے‘‘(اَل عمران۹۶۔۹۸)خانہ کعبہ کی بنیا د حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسمعیل ؑ نے رکھی۔اس سے قبل حضرت آدم ؑ نے کعبہ کی بنیاد اللہ کے حکم سے رکھی تھی۔بیہقی ؒ نے اپنی کتاب دلائل النبقّوۃ میں بروایت حضرت عبداللہ بن عمر و بن عاص ؓ روایت کیا ہے کہ رسول ؐاللہ نے فرمایا کہ حضرت آدم و حوا ؑ کے دنیا میں آنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین کے ذریعہ ان کو یہ حکم بھیجا کہ وہ بیت اللہ (کعبہ) بنائیں ان حضرات نے حکم کی تعمیل کر لی تو ان کو حکم دیا گیا کہ اس کا طواف کریں اور ان سے کہا گیا کہ آپ اوّل النّاس یعنی سب سے پہلے انسان ہیں اور یہ گھر اَوّلُ بیت وُضِعَ لِنّاسِ ہے یعنی سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا ہے (ابن کثیر) ۔بعض روایات میں ہے کہ آدم ؑ کی یہ تعمیر کعبہ حضرت نوح ؑ کے زمانے تک باقی تھی۔ طوفان کی وجہ سے منہدم ہوئی اس کے بعد حضرت ابرا ہیم ؑنے انہی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کی۔اس کے بعد قبیلہ جرہم نے اس کی تعمیر کی۔پھر عمالقہ نے تعمیر کی۔ پھر قریش نے رسولؐ ؐاللہ کے ابتدائی زمانے میں تعمیر کی۔ رسول ؐ اللہ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ موجودہ تعمیر کو منہدم کر کے اس کو با لکل بنائے ابرہیمی ؑ کے مطابق بنا دوں لیکن نو مسلم نا واقف مسلمانوں میں غلط فہمی پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اس ارشاد کے بعد آپ زیادہ حیات نہیں رہے۔حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ حضرت عائشہ ؓکے بھا نجے رسو لﷺاللہ کا یہ ا رشاد سنے ہوئے تھے۔ انہوں نے بیت اللہ منہدم کر کے ارشاد نبوی ؐ اور بنا ئے ابراہیمی ؑ کے مطابق بنا دیا ۔ظالم الاُمۃ حجاج بن یوسف نے گوارا نہ کیا کہ عبداللہ بن زبیر ؓ کا یہ کارنامہ رہتی دنیا تک ان کی مدح و ثنا ء کا ذریعہ بنا رہے۔ اس لیے لوگوں میں یہ مشہور کیا گیا کہ عبداللہ بن زبیر ؓ کا یہ فعل غلط تھا رسول ؐاللہ نے اس کو جس حالت پر چھوڑا تھا
ہمیں اسی حا لت پر اس کو رکھنا چاہیے۔ اس بہانے بیت اللہ کو پھر منہدم کر کے جس طرح قریش نے رسول ؐ اللہ کے ابتدائی دور میں بنایا تھا بنا دیا گیا۔
حجاج بن یوسف کے بعد مسلمان بادشاہوں نے پھر حدیث مذکور کی بنا پر یہ ارادہ کیا لیکن اس زمانے کے امام حضرت امام مالک بن انس ؓ نے یہ فتویٰ دیا کہ اب بار بار بیت اللہ کا منہدم کرنا اور بنانا آگے آنیوالے بادشاہوں کے لیے بیت اللہ کو ایک کھلونا بنا دے گا۔ اس لیے جس حالت میں ہے ویسے ہی چھوڑ دینا چاہیے۔ تمام امت نے اسے قبول کیا اس لیے وہی حجاج بن یوسف کی ہی تعمیر باقی ہے۔ البتہ مرمت کا سلسلہ جاری ہے (تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان) اسے تمام لوگوں کے لیے عام کیا ۔
تمام عرب والے حج کے زمانے میں چار ماہ قتل و غارت نہیں کرتے تھے اور حج کے لیے راستے محفوظ بناتے تھے۔حج اسلام کا ایک رکن ہے جیسے توحید ،نماز،زکوٰۃاوررمضا ن ۔ حضرت ابراہیم ؑ کے عہد۴۵۰۰ سال سے عربوں میں عبادت کا مسلم طریقہ چلا آرہا تھا۔اور قدیم اہلِ عرب اس سے تمدنی اور مالی فوائد حاصل کرتے تھے۔ تمام عرب سے لوگ یہاں آ کر اپنا مال فروخت کرتے دوسروں سے مال خریدتے ، شعر و شاعری کے پروگرام ہوتے ،ایک میلے کا سا سماں بن جاتا تھا۔ مگر عبادت کیا تھی سیٹیاں بجاتے، کعبہ کا طواف برہنہ ہو کر کرتے تھے،قربانی کے جانور خانہ کعبہ کی دیوار کے ساتھ رکھ دیتے، جانوروں کا خون خانہ کعبہ کی دیواروں پر لگاتے تھے۔ ایک خدا کے علاوہ تین سو ساٹھ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ اور کہتے تھے، مانتے تو ہم ایک اللہ کو ہیں مگر یہ بت ہمارے سفارشی ہیں یعنی جو توحیدی طریقہ حضرت ابراہیم ؑ نے ان کو سکھایا تھا اُس کو چھوڑ چکے تھے۔ شرک میں مبتلا ہو گئے تھے۔فتح مکہ کے موقع پر اللہ کے رسول ؐ نے تین سو ساٹھ بت توڑڈالے تھے۔باقی اصلاح بعد میں کی۔جب ۸ھ میں مکہ فتح ہو گیا تو اس کے بعد پہلا اسلامی دور کا حج پرانے طریقے پر ہی ہوا۔یعنی وہی جو عربوں میں قدیم زمانے سے رائج تھا ۔دوسراحج ۹ھ میں مسلمانوں نے اپنے طریقے پر کیا اور مشرکین نے اپنے طریقے پر کیا ۔تیسرے سال جب بالکل شرک کا استیصال ہو گیا تب رسول ؐاللہ نے حج ادا فرمایا۔اس حج کو حج اکبر کہتے ہیں جو مقررہ حج کی تاریخوں میں ادا ہوا۔ویسے خانہ کعبہ جا ناعمرہ ہوتا ہے۔ اسلامی دور کے دوسرے حج کے موقع پررسول ؐ نے حضرت ابو بکر ؓ اور بعد میں حضرت علی ؓ کو مکہ بھیجا اور ساتھ یہ فرمایا کہ ان باتوں کا اعلان حجاج کے سامنے کرو۔(۱)جنت میں کوئی شخص داخل نہیں ہو گا جو دین اسلام کو قبول کرنے سے انکار کرے۔(۲)اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کے لیے نہ آئے۔(۳)بیت اللہ کے گرد برہنہ طواف کرنا ممنوع ہے (۴) جن لوگوں کے ساتھ رسول ؐ اللہ کا معاہدہ باقی ہے یعنی جو نقضِ عہد کے مرتکب نہیں ہوئے ان کے ساتھ مدت معاہدہ تک وفا کی جائے گی۔یعنی اسلامی دور کے تیسرے سال حج کے قدیم طریقے کی اصلاح کر دی گئی۔اور خالص توحیدی طریقے سے حج ادا کیا گیا۔اگر حج کی نیت کر لی گئی ہو تو اسے پوراکرنا چاہیے۔ قربانی کے بعد بال ترشو ائے جا ئیں ، قربانی سے پہلے نہیں ۔قربانی میسر نہ ہو توحج کرنے والے کو تین روزے حج کے دوران اور سات روزے واپس گھر آ کر رکھنے ہیں ۔ اس طرح دس روزے پورے کرنے کا حکم ہے یعنی مقررہ روزے رکھنے کا۔ حج کے دوران اسلامی اخلاقیات کا خیا ل رکھنا اور اس پر عمل نہایت ضروری ہے ۔تقویٰ جس کا قرآن شریف میں بار بار ذکر آیا ہے،حج کے دوران زادِراہ اس ہی تقویٰ کو بنانے کا حکم ہے۔یعنی بہترین زادِراہ تقویٰ ہے ۔اس میں تمام چیزیں آ جاتی ہیں ۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ؐاللہ نے فرمایا جس نے اس گھر کا حج کیا اور اس میں شہوت اور فسق و فجور سے اجتناب کیا وہ اس طرح پلٹا جیسے اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔یعنی تمام گناہ معاف ہوگئے۔مَشغرِحرام(مزولفہ) کے پاس ٹھہر کر اللہ کو یاد کرنا چاہیے جس طرح اللہ نے ہدایت دی ہے۔جب حج کے ارکان ادا کر دیے جائیں بھر جس طرح مشرک اپنے آباواجداد کا ذکر کرتے تھے اب تم لوگ اللہ کا ذکر کرو۔قریش اور اُن کے رشتہ دار قبائل نے اپنے لیے یہ طریقہ ایجاد کیا ہوا تھا کہ عام عرب کی طرح عر فات تک نہیں جاتے تھے، اس بات کی اصلاح کر دی گئی کہ تمام لوگ ایک جیسا عمل کریں گے۔زندگی بھر میں صرف ایک دفعہ حج فرض ہے اور ساتھ یہ بھی ہے کہ بندہ قوت بھی رکھتا ہویعنی استطاعت۔ حدیث میں حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے رسول ؐاللہ نے فرمایا جس کو کسی صریح حاجت نے روکا ہو، نہ کسی ظالم سلطان نے، نہ کسی روکنے والے مرض نے اور پھر اُس نے حج نہ کیا ہو اور اسی حالت میں اسے موت آجائے تو اسے اختیار ہے خواہ یہودی بن کر مرے یا نصرانی بن کر مرے۔
حج فرض کے ساتھ ساتھ انسان کی فطری تربیت کے لیے بھی ہے مسلمان اللہ کا اس زمین میں خلیفہ ہے، اِس کا کام اللہ کے دین کو قائم اور جاری رکھنا ہے ۔ یہ کام صرف جہاد فی سبیل اللہ سے ہی ممکن ہے ۔جہاد فی سبیل اللہ میں جو تکلیفیں پیش آتی ہیں حج اُس میں مدد گار ہوتا ہے ۔ ظا ہر ہے انسان حج کے سفر میں گرمی سردی ناموافق حا لات میں جو تکالیف اُٹھاتا ہے اس سے انسان کی عبادت کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہوتی ہے جو اسے جہاد فی سبیل اللہ میں کام آتی ہے۔تمام ارکانِ اسلام اللہ تعالیٰ نے اس ترتیب سے بنائے ہیں کہ وہ انسان کے لیے اس بڑے کام یعنی جہاد فی سبیل اللہ میں مدد گار ہوں ۔ اس کے علاوہ حج مسلمانوں کی ا جتماعیت ، اتحاداور طاقت کا مظہر ہے۔ اللہ ہم سب کو اپنے گھر جانے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر