وجود

... loading ...

وجود

بلدیہ کراچی میں فنڈز کی لوٹ مار ‘پریس میں کام بند‘ڈائریکٹر پریس نے اپنا پریس لگالیا

جمعرات 24 اگست 2017 بلدیہ کراچی میں فنڈز کی لوٹ مار ‘پریس میں کام بند‘ڈائریکٹر پریس نے اپنا پریس لگالیا

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر وسیم اختر شہر یوں کو درپیش مشکلات کی تمام تر وجہ ادارے کے پاس فنڈز کے فقدان کو قرار دے کر اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہونے کی پالیسی پر گامزن نظر آتے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق بلدیہ کراچی کے کم وبیش تمام محکموں اور شعبوں میں فنڈز کے ناجائز استعمال اور مبینہ طورپر خورد برد کاسلسلہ عروج پر ہے۔ایک انگریزی اخبار نے گزشتہ دنوں بلدیہ کراچی میں فنڈز کی مبینہ لوٹ مار کی تصویر کشی کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس کو مفلوج کردیاگیاہے اور اب بلدیہ کے لیے اسٹیشنری یہاں تک چارجڈ پارکنگ، ٹول ٹیکس، کراچی کے چڑیاگھر میں داخلے کے ٹکٹ ، سفاری پارک میں جھولوں اور دیگر سہولتوں پر نافذ ٹکٹ، پارکنگ فیس، ہاکس بے ٹرک اسٹینڈ اور مختلف پارکوں میں داخلے کی فیس کی رسیدیں یہاں تک افسران کے وزیٹنگ کارڈ بھی باہر سے چھپوائے جارہے ہیں ۔ خبر کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اندرونی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ بلدیہ کراچی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے مجاذ افسران نے بلدیہ کے دستیاب فنڈز سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کرلئے ہیں ،کسی نے بلدیہ کے تعمیراتی ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے جعلی فرمز رجسٹرڈ کرالی ہیں اور کسی نے مختلف اشیا کی فراہمی کے لیے بے نامی فرمز رجسٹرڈ کرارکھی ہیں اس طرح بلدیہ کے بیشتر کاموں کے ٹھیکے خود بلدیہ کے ملازم افسران کے بے نامی اداروں کو دئے جارہے ہیں اور اس طرح بلدیہ میں ملازمت کرتے ہوئے یہ افسران مبینہ طورپر لاکھوں بلکہ کروڑوں میں کھیل رہے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق دیگر محکموں کو دیکھتے ہوئے بلدیہ کے ڈائریکٹر پریس نے بھی بلدیہ کے پرنٹنگ کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے خود اپنا پریس لگالیاہے جس کے بعد انھوں نے مبینہ طورپربلدیہ کے اپنے پریس کو مفلوج کرکے پرنٹنگ کے تمام کاموں کاٹھیکہ اپنے پریس کو دینا شروع کردیاہے۔بلدیہ کے اندرونی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ ڈائریکٹر پریس اپنا ایک ڈمی رسالہ بھی نکالتے ہیں جو شہر کے کسی بھی بک اسٹال اوراخبار فروش کے پاس دستیاب نہیں ہے لیکن بلدیہ کی جانب سے اسے اشتہارات باقاعدگی سے دئے جاتے ہیں اور ان اشتہارات کے بل بروقت ادا کردئے جاتے ہیں ، ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ بلدیہ کے ڈائریکٹر پریس خود اپنے پریس اور دیگر کاموں میں اتنے زیادہ مصروف رہتے ہیں کہ انھیں بلدیہ میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے وقت کم ہی ملتاہے۔اس حوالے سے جب ایک انگریزی اخبار کے صحافی نے ان سے رابطہ کرکے ان کاموقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے اس سے بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ دیگر دفتری ذمہ داریوں میں اس قدر مصروف ہوں کہ کسی طرف توجہ نہیں دے سکتا۔ان کاکہناتھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر وسیم اختر اور دیگر افسران نے مجھ پرمیرے اپنے محکمے کے کاموں کے علاوہ اتنا کام لاد دیاہے کہ مجھے دفتر کے تمام معاملات پر توجہ دینے کا وقت ہی نہیں ملتا۔
انھوں نے اس بات کااعتراف کیا کہ ٹیکس کی رسیدیں اپنے پریس میں نہ چھاپ سکنا ہماری ناکامی ہے جبکہ دفتر کے دیگر پرنٹنگ کے کام اتنے زیادہ ہیں کہ ہم فیس اور ٹیکس کی رسیدیں چھاپنے سے قاصر ہیں ۔یہ بھی معلوم ہواہے کہ میئر کراچی کواپنے عہدے کاچارج سنبھالے ہوئے ایک سال ہونے کو آیاہے لیکن وہ بھی بلدیہ کے پریس کی کارکردگی سے قطعی لاعلم ہیں ۔
بلدیہ کے ٹیکسوں اور فیس کی رسیدوں کی طباعت بلدیہ کے پریس کی ذمہ داری ہے لیکن نگرانی کاموثر نظام نہ ہونے اور ڈائریکٹر پریس کی جانب سے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے سبب پرنٹنگ کابیشتر کام باہر سے کرایاجارہاہے اور باہر سے کام کرانے کی صورت میں بلدیہ کراچی کو ایک طرف منہ مانگی اجرت ادا کرنا پڑتی ہے دوسری طرف نگرانی نہ ہونے کے سبب ٹیکس وصول کرنے والا عملہ پریس مالکان کی ملی بھگت سے پارکوں اوررتفریحی مقامات پر آنے والوں اور چارجڈ پارکنگ کے علاقوں میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے والوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے ذرائع بنا لیتے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لیٹر ہیڈ بھی باہر کے پریسوں میں طبع کرائے جارہے ہیں جبکہ بلدیہ کے لیٹر ہیڈ چوری کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے جعلی ٹھیکوں کی مد میں لاکھوں روپے وصول کئے جانے کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔
بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کے ایک سابق ڈائریکٹر نے بھی اس الزام کی تصدیق کی ہے کہ بلدیہ کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر پریس نے آئی آئی چندریگر روڈ پر اپنا ذاتی پریس لگایاہوا ہے اور بلدیہ کراچی سے مختلف پریسوں کے ناموں سے دئے جانے والے پرنٹنگ کے ٹھیکوں کابیشتر کام ان کے ذاتی پریس میں ہی ہوتاہے یا پھر بھاری کمیشن کے عوض دیگر پریسوں سے کرایا جاتا ہے۔پرنٹنگ پریس کے سابق ڈائریکٹر نے الزام لگایا کہ موجودہ ڈائریکٹر پریس کی عدم توجہی اور میکانیکل عملے کی لاپروائی کی وجہ سے بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کی مشینری مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ فرسودگی کی جانب گامزن ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو لاکھوں روپے مالیت کی مشین اسکریپ بن جائیں گی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس میں کام کرنے والے بعض ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کو جان بوجھ کر تباہ کیاجارہاہے تاکہ حکومت کی جانب سے فنڈز ملتے ہی پریس کو ناکارہ قرار دے کر اسے اسکریپ بنا کرفروخت کرنے اور پھر نیا پریس خریدنے کی راہ ہموار ہوسکے ، ان ملازمین کا کہنا ہے کہ بلدیہ کے موجودہ ڈائریکٹر پریس کے علاوہ اور بھی چند افسران بلدیہ کے پریس کو اونے پونے خریدنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں اور وہ اسے اسکریپ میں خرید کر معمولی سی مرمت کے بعد اس سے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ، جبکہ بلدیہ کے لیے نئے پریس کی خریداری کی صورت میں کمیشن کی مدمیں بھی انھیں خاصی بڑی رقم ملنے کی امید ہے۔
جہاں تک بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس کے معاملات کاتعلق ہے تو اطلاعات کے مطابق اس وقت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس ڈیپارٹمنٹ میں ملازمین کی مجموعی تعداد 80 ہے جن میں 7 اعلیٰ افسران ڈائریکٹر پریس، ایڈیشنل ڈائریکٹر پریس،ڈپٹی ڈائریکٹر پریس، انجینئر شامل ہیں ۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ان ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں مجموعی طورپر 3 کروڑ 50 لاکھ60 ہزار روپے سالانہ ادا کرنا پڑتے ہیں جبکہ ان پر 2017-18 کے اعدادوشمار کے مطابق بلدیہ کو اپنے پریس پر 68 لاکھ روپے کے دیگر اخراجات کابوجھ بھی برداشت کرناپڑا اس طرح سالانہ 4 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے کے باوجود بلکہ کراچی کو اپنی پرنٹنگ کے چھوٹے چھوٹے کام بھی باہر سے کرواکر اس کے لیے بھاری ادائیگیاں کرنا پڑرہی ہیں ۔جبکہ یہ رقم بچاکر شہریوں کوسہولتوں کی فراہمی پر خرچ کیاجائے تو شہریوں کے متعدد مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر کو اس طرح توجہ دینے کی فرصت کب ملے گی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر