وجود

... loading ...

وجود

ڈومور کی بانگ

جمعرات 24 اگست 2017 ڈومور کی بانگ

کسی زمانے میں کسی ملک کے کسی گاؤں کے طویلے میں ایک مرغا ہوا کرتا تھا۔ مرغے کا کام ہی بانگ دینا ہے سو وہ صبح تڑکے بانگ دیا کرتا تھا اور خوب زور و شور سے بانگ دیتا تھا۔ ایک دن اس کے مالک نے کہا خبردار تم بانگ دینا بند کردو ورنہ میں تمہار ے سارے پَر نوچ لوں گا۔ مرغے نے سوچا ہے تو مشکل کام ،لیکن مالک بڑا ظالم ہے اس لیے کوشش کروں گا کہ بانگ نہ دوں ۔ مرغے نے اپنی فطرت کے برخلاف صبح بڑے جتن کیے اور بانگ دینے سے باز رہا۔۔ ایک مہینہ خیریت کا گزرا کہ مالک نے مرغے کو ڈو مور کا کہا، پھر تڑی لگادی اے مرغے! تم مرغی کی طرح کْڑ کْڑ کرو ،ورنہ میں تمہارے سارے پَر نوچ لوں گا۔۔۔جان بچی سو لاکھوں پائے مرغے نے سوچا کون سا سچ مچ کی مرغی بننا ہے کْڑ کْڑ ہی تو کرنا ہے۔ مرتا کیا نہ کرتا مرغے نے مرغی کی طرح کْڑکڑانا شروع کردیا۔ دوسرے مرغے اس پر ہنستے تھے لیکن مرغا چپ چاپ ان کی ہنسی اور طنز برداشت کرتا رہا۔اسی طرح ایک مہینہ اور گزر گیا۔ مرغا بیچارہ مرغی ہونے کی ایکٹنگ کرتا رہا۔۔ ایک دن مالک پھر آدھمکا اور بولا اے مرغے ڈو مور، تم مرغی ہو تو انڈے کیوں نہیں دیتے چلو اب کل سے روز ایک انڈہ دیا کرو۔۔ اب تو مرغے کا خون ہی خشک ہوگیا سوچا کْڑ کْڑ کرنا تو آسان ہے لیکن انڈہ کیسے دوں گا۔ اب روز کی اس ڈو مور کی تکرار سے تنگ مرغے نے کہا آر یا پار ۔ میں مرغا ہوں میرا کام ٹھونگ مارنا ہے۔۔ مرغے نے تاک کر مالک کی آنکھ میں ٹھونگ ماری۔۔ مالک کی آنکھ باہر نکل آئی مالک مرغے مرغیوں کو بھول کر اپنی تکلیف میں الجھ گیا ۔مرغے نے پھر مالک کو ٹھونگوں پر رکھ لیا، مالک پریشان ہو کر بھاگا تو طویلے کا دروازہ کھلا رہ گیا میاں مرغا اور اس کے ساتھ باقی جانور بھی آزاد ہو گئے۔ اب یہ مرغا ہیرو بن چکا ہے اور وہ سب مرغے جو اس کی کْڑ کْڑ کا مزاق اڑاتے تھے اس کو اپنا استاد مانتے ہیں اور یہ بتانے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں کہ ساری مرغیاں اس مرغے کے ارد گرد منڈلاتی رہتی ہیں ۔۔
مرغے کی کہانی تو آپ نے پڑھ لی امید ہے پسند بھی آئی ہوگی۔ یہ کہانی مجھے امریکا کی جانب سے پاکستان سے ڈو مور کی گردان سے یاد آئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا۔ امریکا ایک کے بعد ایک ڈومور کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستانی حکام بیچارے جب اپنی جانب سے کی گئی کارروائیوں کی تفصیل بتاتے ہیں تو امریکی حکام ہاں میں سر ہلا کر بڑے اطمینان سے کہتے ہیں ، ویل ڈن بٹ ڈو مور۔۔ یعنی صورت حال یہ ہے کہ منیر نیازی سے معذرت کے ساتھ ایک اور ڈو مور کا سامنا تھا مجھے ، میں ایک ڈو مور کے پار اترا تو میں نے دیکھا۔ اصل میں امریکا اور اس کے حواریوں کو کشمیریوں کی تحریک آزادی اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہضم نہیں ہوتا ۔اس لیے امریکا اور اس کے حواری بھارت اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ پاکستان تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی قرار دے دے اور ان تمام جہادی تنظیموں اور مجاہدین کی نقل و حمل پر پابندی لگادے جو کشمیر کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ امریکا کو پاکستان کا ایٹمی طاقت ہونا بھی منظور نہیں لہذا وہ پاکستان کو گھیر کر ایسی پوزیشن میں لانا چاہتا ہے جہاں
پاکستان اپنا جوہری پروگرام چپ چاپ امریکا کے حوالے کر دے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پاکستان کو امریکا کی نئی افغان پالیسی کا موثر جواب دینا چاہیے اور اس کے لیے موثر سفارتی رد عمل ہونا چاہیے۔ ہم ڈو مور سے زیادہ کر رہے ہیں ۔ پاکستان اور افواج پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر