وجود

... loading ...

وجود

تھوتھا چنا باجے گھنا

منگل 22 اگست 2017 تھوتھا چنا باجے گھنا

ترقی آمریتوں اور مارشل لاء ادوار میں زیادہ ہوئی ،ہو سکتا ہے یہ بات درست بھی ہو مگرہر فوجی ڈکٹیٹر کے دور میں ملک کانقصان بھی بہت زیادہ ہوا۔ہم تو ملک کو پٹری پر لاتے ہیں مگر سویلین اس کو پٹری سے اُتاردیتے ہیں،ایسی باتیں بیرون ملک بیٹھا وہ ڈکٹیٹر کر رہا ہے جو کمر درد کے بہانے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ پر بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔ملکی عدالتوں سے مفرور اور اشتہاری ملزم نے سامراجیوں کے باپو امریکا کی ایک کال پر اپنے کسی بھی ساتھی جنرل سے مشورہ کیے بغیر ہی اپنے ہوائی اڈے ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان کے نحیف مسلمانوں پر زہریلے بم برسانے کے لیے دے ڈالے تھے، جس پر امریکن خود حیران تھے کہ ان کے دیگر تمام مطالبات بھی اس نے من وعن تسلیم کر لیے جن کی انہیں قطعاً امید نہ تھی۔
ہماری پاک دلیر جری اور قربانیاں دینے والی افواج کے کسی سابق سربراہ کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں کہ آئین توڑنے کی سزا دفعہ چھ کے تحت موت ہی تو ہے۔جمہوری اقدار کو سبو تاژ کرنا جمہوریت کے منہ پر طمانچے کے مترادف ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں سامراج کی چھتری تلے چھپے ڈکٹیٹر مشرف کے یہ فرمودات کون سنے گا؟ انہیں کون پو چھے کہ آپ نے تو امریکیوں کے آگے لیٹ کر پاکستان پر ایک بزدل ریاست کا ٹھپہ لگوادیاتھا؟
مشرف کے اقتدارکے”کارہائے نمایاں”میں اکبر بگٹی کا بہیمانہ قتل، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ظالمانہ گرفتاری، لال مسجد پر زہریلی گیسوں سے حملہ کرکے 2000سے زائدقران پڑھتی اور حفاظ بچیوں کو بھسم کرکے ان کی لاشوں ،گوشت کے چیتھڑوں اور ہڈیوں تک کو گٹروں میں بہاڈالنا شامل ہیں۔
پاکستانی اڈوںسے افغانستان پر کروائے گئے71ہزار حملے کیا وہاں ” القاعدہ “کی تلاش میں تھے؟طالبان کی حکومت وہی ہے جسے پاکستان نے تسلیم کیا تھا اور وہاں کا نظام وہ اسلامی اقدار کے مطابق احسن طریق پر چلا رہے تھے پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی ایمل کانسی اور سینکڑوں دوسرے “امریکن ملزموں”کوڈکٹیٹر نے سامراج کے سپرد ہی نہیں کیا بلکہ بیچ کر غیر ملکی بینکوں میں کروڑوں ڈالرز جمع کرائے۔ سامراجیوں کا ایسا تابعدار شایدسابقہ اور آئندہ مسلمانوں کی ہزاروں سال کی تاریخ میں بھی نہ مل سکے گا۔ہم تو ایٹمی ملک ہیںایران نے تو ابھی اس پراسیس کی تکمیل نہیںکی ہے اور وہ امریکا کے مطالبات کو مکمل نظر انداز کرکے زندہ ہے اور ہمارے نام نہاد کمانڈو نے بزدلی دکھا کر ان کی غلامی کو ترجیح دے ڈالی۔ یہ واقعہ پاکستانی ریاست پر کلنک کا ٹیکا ہے ویسے دیکھیں تو ناظم الدین نے تو گوادر کوخرید کر پاکستانی سرحدوں میں شامل کیا مگر ایوب خان نے بڈا بیر کے علاقے امریکیوں کو دے ڈالے۔ سندھ طاس معاہدہ کرکے ہمارے دو دریا ہی بیچ ڈالے۔ یحییٰ خان نے ذاتی طور پر مزید مقتدر رہنے کے لیے مغربی پاکستانی لیڈر سے سازبازکرکے ملک کو ہی دو لخت کرڈالا۔ ضیاء الحق کے کارنامے بھی رہتی دنیا تک یاد رہیں گے۔کلاشنکوف کلچر، ڈرگ اسمگلنگ ،برادری ازم ، علاقائیت،لسانیت کے بتوں کی ترویج بھی اسی دور میں ہوئی۔ اُن کے دور میں ہی ایم کیوایم کراچی میں نہایت مضبوط ہوگئی اور بانی متحدہ کی طاقت میں ہزاروں گنا اضافہ ہوا۔اپنا کلہ مضبوط رکھنے کے لیے ایم این ایز و ایم پی ایز کونقد کروڑوں رقوم دے ڈالنے کا رواج بھی اسی نے ڈالا۔مشرف نے تو دعویٰ کیا تھا کہ بینظیر اور نواز شریف پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتے پھر اندر ونی بزدلی غالب آگئی محترمہ اور اپنی پسندیدہ ایم کیو ایم کے تمام مقدمات یکمشت این آر او کے ذریعے ختم کرڈالے ،ہزاروں قاتل تک رہا ہوگئے جو آج تک کراچی کو دوزخ بنائے ہوئے ہیں ۔محتر مہ واپس آگئیں تو نواز شریف کو بھی روکا نہ جاسکا اوران کی وردی جس کووہ اپنی کھال قراردیتے تھے اُتر کر رہی۔اور پھر صدارت پر قبضہ بھی چھوڑنا پڑگیا کہ خدا کی طاقت کے سامنے کسی کا بس نہیں۔ محترمہ کو تو پنڈی کے جلسہ عام کے بعد دشمنان کے منصوبے سے اگلی دنیا کو سدھار جانا پڑا۔ اب آخری ڈکٹیٹر سامراجیوں کے تحفظ میں بیرون ملک براجمان کمر درد کے باوجود ڈانس کرتا پھرتا ہے۔ اس نے خود بتایاتھا کہ میں اور میرے بزرگوار گانے بجانے اور ڈانس کی محفلیں منعقد کیا کرتے تھے، اسی لیے اب بھی اپنی بیرون ملک رہائش سے وہ اسی نوع کی سرگرمیوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر