وجود

... loading ...

وجود

عینک سے موبائل چارج کریں

پیر 21 اگست 2017 عینک سے موبائل چارج کریں

جرمن سائنس دانوں نے ایسی عینک تیار کرلی ہے جس کے عدسے سولر سیلز کا کام دیتے ہیں ۔ ان عدسوں کی مدد سے حاصل ہونے والی بجلی موبائل فون کو ری چارج کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ سولر سیل ایک مائیکروپروسیسر اور دو ڈسپلے اسکرینز کو برقی توانائی فراہم کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود بھی اتنی بجلی بچ جاتی ہے جس سے سیل فون ری چارج کیا جاسکتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کے مزید استعمالات سامنے آئیں گے۔ مثلاً کھڑکیوں کے ایسے شیشے بنائے جاسکیں گے جو نامیاتی سولر سیل کا بھی کام دیں گے۔ سورج کی روشنی سے بجلی بنانے والے نامیاتی سولر سیل اس لحاظ سے مختلف ہیں کہ یہ شفاف اور کم وزن ہوتے ہیں ، اور انھیں مختلف جسامتوں اور رنگوں میں بنایا جاسکتا ہے۔ انہیں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کے برعکس سلیکان کے بنے ہوئے سولر سیلز وزنی اور غیرلچک دار ہوتے ہیں ۔ اس لیے ان کا استعمال بہت محدود ہے۔یہ منفرد عینک جرمنی کے کارلسروہے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے وابستہ سائنس دانوں کی ایجاد ہے۔ اسے آزمائشی طور پر صرف یہ دیکھنے کے لیے بنایا گیا ہے کہ نامیاتی سولر سیلز کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کے آئی ٹی میں اورگینک فوٹووولٹائکس گروپ کے سربراہ ڈاکٹر الیگزینڈر کولزمین کہتے ہیں کہ ہم شمسی توانائی کو اس سطح پر لے آئے ہیں جہاں دوسری ٹیکنالوجی ناکام ہوجاتی ہے۔جرمن محققین کی تیارکردہ سولر عینک کمرے کے اندر بھی کام کرتی ہے جہاں روشنی کی کم از کم شدت 500 لکس ہو۔ گھر کے اندرونی ماحول میں عینک کا ہر عدسہ 200 مائیکرو واٹ بجلی پیدا کرتا ہے جو چھوٹے موٹے برقی آلات جیسے آلہ سماعت وغیرہ کو آپریٹ کرنے کے لیے کافی ہے۔ ہر شمسی عدسے (سولر لینس) کی موٹائی 1.6 ملی میٹر ( 0.06 انچ) اور وزن محض 6 گرام ہے۔ روایتی عدسوں کا وزن بھی اتنا ہی ہوتا ہے۔سائنس دانوں کے مطابق نامیاتی شمسی سیل (آرگینک سولر سیلز) اس لحاظ سے منفرد ہیں کہ یہ لچک دار ہیں ، انہیں کوئی بھی رنگ دیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ کسی بھی شکل اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ ان عدسوں کی مدد سے عمارتوں کو بجلی کے پلانٹ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ فلک بوس عمارتوں میں سیکڑوں ہزاروں کھڑکیاں ہوتی ہیں ۔ اگر ان سب میں اس سولر سیل ٹیکنالوجی سے بنے شیشے لگادیے جائیں تو بڑی مقدار میں بجلی پیدا ہوگی اور کھڑکیوں کے اوپر چھجے بنانے کی لاگت کی بھی بچت ہوگی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر