وجود

... loading ...

وجود

سیاسی رشوت ،سندھ میں 5 اضلاع اور 3 نئے ڈویژن بنانے کی تیاریاں !

اتوار 20 اگست 2017 سیاسی رشوت ،سندھ میں 5 اضلاع اور 3 نئے ڈویژن بنانے کی تیاریاں !

سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے جب کشمور، قمبر، شہداد کوٹ، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، مٹیاری اور عمر کوٹ کو ضلع کا درجہ دیا تو پیپلز پارٹی نے آسمان سر پر اٹھا لیاتھا اور طرح طرح کی باتیں کیں جس کو سن کر ہنسی آجاتی تھی ۔ تب پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ سندھ چند وڈیروں کے حوالے کیا گیا ہے۔ اور چند خاندان اب سندھ پر حکمرانی کریں گے۔ سندھ میں ایسی باتیں کی گئیں کہ عوام بھی پریشان ہوگئے۔
جب 2008ء میں پی پی کی حکومت آئی تو یہ سمجھا جا رہا تھا کہ جو ’’سندھ دشمنی‘‘ ارباب غلام رحیم نے کی تھی، اب پی پی ’’سندھ دوستی‘‘کا مظاہرہ کرکے وہ تمام اضلاع منسوخ کر دے گی تاکہ سندھ بچ جائے اور وڈیرے ٹکڑوں میں سندھ پر حکمرانی نہ کرسکیں ۔ مگر عوام نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ان اضلاع کو برقرار رکھا بلکہ آگے چل کر سجاول کو بھی ضلع بنا دیا ۔ تاہم ماتلی کو ضلع بنانے اور بھنبھور کو ڈویژن بنانے کا جو اعلان کیا تھا اس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔ اب ایک مرتبہ پھر حکومت سندھ نے نئے اضلاع بنانے کی تیاری کرلی ہے اور اپنے لوگوں کو خوش کرنے، نیا ووٹ بینک بنانے، ووٹرز کو لولی پاپ دکھانے اور اپنے انتخابی حلقوں کو مضبوط بنانے کے لیے کم از کم پانچ اضلاع بنانے کی تیاری کرلی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ضلع سانگھڑ کو توڑ کر کھپرو کے نام سے ایک نیا ضلع بنایا جا رہا ہے۔ ضلع نواب شاہ اور مٹیاری کے چند علاقے توڑ کر آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری کے نام پر ’’حاکم آباد‘‘ بنانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ ضلع دادو کو دو حصے کرکے میہڑ کے نام پر بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح ضلع مٹھی کو توڑ کر ننگر پارکر کے نام پر بنایا جا رہا ہے اور ضلع بدین کو توڑ کر گولارچی کے نام سے نیا ضلع قائم کیا جا رہا ہے۔ اس طرح بدین یا سجاول میں سے کسی ایک کو نیا ڈویژن بھی بنایا جا رہا ہے اور دادو کو بھی ڈویژن بنانے کی تیاری کی گئی ہے ۔ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ حکمراں پاکستان پیپلزپارٹی عام الیکشن سے قبل پانچ نئے اضلاع اور دو نئے ڈویژن بناکر سیاسی رشوت دینا چاہتے ہیں ۔ اپنے حامیوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس طرح کے وعدوں سے عوام کو ایک مرتبہ پھر نیا خواب دکھائیں اور ایک بارپھر ان سے ووٹ لیں ۔ اس طرح اقتدار کی میوزیکل چیئر موجودہ حکمران جماعت کے پاس ہی رہے۔
آصف علی زرداری کتنے ہی بڑے کامیاب منصوبے ساز ہوں لیکن جب قدرت کے منصوبے سامنے آئیں گے تو پھر زرداری صاحب کے تمام منصوبے ناکام رہیں گے۔ دبئی میں وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اس مقصد کے لیے بلایا گیا تھا۔ اب ریونیو افسران دن رات کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام انتخابات سے پہلے حد بندیاں مکمل کرلیں اور پیپلز پارٹی نئے اضلاع اور نئے ڈویژن بنا دے۔ نئے اضلاع بنانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جن اضلاع میں چند سیاسی خاندانوں کا اثرو رسوخ ہے ان کی اجارہ داری ختم کی جائے اور نئے سیاسی خاندان آگے لائے جائیں تاکہ پرانے خاندانوں سے جان چھوٹ جائے اور ان کی بلیک میلنگ سے بھی بچا جاسکے۔ نواب شاہ اور مٹیاری کو توڑ کر نیا ضلع بنانے سے مخدوم خاندان کی مقبولیت کو دھچکا لگے گا۔ پھر دادو کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے پیر مظہر، عمران لغاری، رفیق جمالی کی اجارہ داری ختم کی جائے گی اور پھر کچھ نئے لوگ آگے لائے جائیں گے اس طرح ضلع سانگھڑ کو توڑ کر کھپرو کو ضلع بنانے سے پیر پگارا کی سیاسی پوزیشن کمزور کی جاسکتی ہے، بدین کو توڑنے سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی مقبولیت کو دھچکا لگے گا۔ اور پھر ضلع مٹھی کو توڑنے سے ارباب غلام رحیم کی سیاسی پوزیشن کو غیر مستحکم کیا جائے گا۔
دادو، مٹھی اور سجاول کو نئے ڈویژن بنانے سے صوبہ میں ڈویژنوں کی تعداد 9 ہو جائے گی اور اضلاع کی تعداد 29 سے بڑھ کر 34 ہو جائے گی ۔اس سارے منصوبے کی نگرانی آصف علی زرداری اور فریال تالپر کر رہے ہیں اور ان کو روزانہ ریونیو افسران رپورٹ دے رہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت سندھ کا اگلا وار ضلع خیر پور کو توڑ کر نیا ضلع بنانا ہے جبکہ سکھر ، شکار پور کے کچھ حصوں کو ملا کر نئے ضلع کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں لیکن ان کو دوسرے مرحلے میں ہاتھ میں لیا جائے گا۔ فی الحال تو پانچ نئے اضلاع اور تین نئے ڈویژن بنانے کے لیے دن رات کو شش کی جا رہی ہے اور نئے اضلاع کے نئے خاندانوں کو بھی الرٹ رہنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے تاکہ جب الیکشن ہو جائیں تو نئے سیاسی خاندانوں کو نئی ذمہ داریاں تفویض کی جاسکیں ۔ حکومت سندھ کو اب ارباب غلام کے فیصلے کے فوائد نظر آرہے ہیں اس لیے وہ کچھ ہاتھ آگے جا رہی ہے تاکہ سندھ میں یہ بتایا جاسکے کہ حکومت سندھ اور پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو سہولتیں فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں ۔ آصف زرداری جلد ان فیصلوں کی رسمی منظوری دیں گے اور پارٹی میں شامل ہونے والے نئے خاندانوں کو مزید طاقتور بنائیں گے۔ کچھ نئے خاندان پیپلز پارٹی میں شامل کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے پاس عوام کو اب دینے کے باقی کچھ نہیں پچا اس لیے نئے اضلاع اور ڈویژن دے رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر