... loading ...
جیل ٹوٹنے کی کہانیاں تو ویسے صدیوں پرانی ہیں پاکستان کی تاریخ میں سینٹرل جیل سکھر، سینٹرل جیل بنوں ، سینٹرل جیل ڈیرااسماعیل خان اس طرح ٹوٹیں کہ دنیا دنگ رہ گئی مگر اس کے باوجود حکام کوہوش نہ آیا ملک بھر کی جیلوں کی طرح صوبہ سندھ کی جیلوں کی حالت ویسے کی ویسی ہے۔ اسی قسم کی صورتحال اورناقص سیکیورٹی کافائدہ اٹھاکر سینٹرل جیل کراچی سے گزشتہ ماہ کالعدم لشکر جھنگوی کے دو خطرناک قیدی محمد احمد عرف منا اور شیخ ممتاز عرف فرعون جیل کی سلاخیں توڑ کر بآسانی فرار ہوگئے اور ان کو کسی نے کچھ نہیں کہا۔ کسی نے یہ تک نہیں پوچھا کہ وہ کہا ں سے آرہے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں ؟ وہ جیل سے جوڈیشل کمپلیکس آئے وہاں وہ لاک اپ میں رہے۔ آہنی سلاخیں کاٹ کر نکل گئے اور جیل حکام خواب خرگوش میں رہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسی دن جب قیدیوں کی گنتی ہوئی تو ان دونوں کو بھی شمار کر لیا گیایعنی ایک نہیں دو مرتبہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا پھر کس پر کیا اعتبار کیا جائے؟
دو خطرناک قیدی فرار ہوگئے جیل سپریٹنڈنٹ ڈپٹی جیل سپریٹینڈنٹ سمیت 15 اہلکار گرفتار کرلیے گئے اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات اشرف نظامانی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کو بچالیا گیا اور جو اہلکار کسی بڑے آدمی کے حمایتی تھے ان کے خلاف بھی کارروائی روک دی گئی ۔ اس مقصد کے لیے نیو ٹاؤن تھانہ میں ایسا مقدمہ درج کرالیا گیا جس سے جیل حکام بچ جائیں ۔ پھر حکومت سندھ نے سانپ نکل گیا اور لکیر پیٹتی رہی کی طرح وہی پرانے طریقے اختیار کرکے جیل حکام کو بچانا شروع کردیا۔ اسی اثنا میں مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بنادی گئیں ، جن میں سے ایک تحقیقاتی کمیٹی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی، دوسری کمیٹی ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان اور تیسری کمیٹی ڈی آئی جی جیل خانہ جات پرویز چانڈیو کی سربراہی میں بنا ئی گئی۔اِن تینوں کمیٹیوں کا کام اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنا ہے اور ذمہ دار اہلکاروں کا تعین کرنا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹیوں نے حساس اداروں سے جب رپورٹس لیں تو انہوں نے کھل کر لکھا کہ جیل سپریٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ نا اہل اور کرپٹ افسر تھے ،وہ جب نارا جیل حیدر آباد میں سپریٹنڈنٹ تھے تو با اثر وڈیروں کے ساتھ مل کر نارا جیل کی زمین پر قبضے کرائے اور یہ قبضے تاحال جاری ہیں ۔ ان رپورٹس میں واضح طور پر لکھ دیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ شیخ انتظامی طور پر کمزور، کرپٹ اور غیر ذمہ دار افسر ہیں ان کو سینٹرل جیل کراچی میں تعینات کرنا غلط اقدام تھا۔ اس خط کے بعد تو حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں تھیں لیکن ہوا کیا؟ ڈی ایس پی نے اس مقدمہ کی تفتیشی رپورٹ ارسال کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دو خطرناک قیدیوں کو فرار کرانے میں جیل کا کوئی اہلکار ملوث نہیں ہے ،ہاں البتہ جیل حکام کی غفلت ضرور تھی۔ جس کی انہیں سزا ضرور دینی چاہیے اور آئندہ ایسے فول پروف انتظامات کیے جائیں تاکہ کوئی قیدی جیل سے فرار نہ ہوسکے۔ اس رپورٹ کے بعد تو واضح ہوگیا ہے کہ جیل اہلکار بڑی سے بڑی سزا سے بچ جائیں گے۔
وجودکی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ کو تو صوبائی وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار نے پوسٹنگ دلائی تھی، اب خود صوبائی وزیر قانون کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح غلام مرتضیٰ شیخ بچ جائیں اور یہی کچھ ہو رہا ہے۔ جیل سے دو خطرناک قیدی فرار ہونے کے بعد 5 پولیس اہلکار شہید کیے گئے ہیں اور کئی وارداتوں کو ناکام بنایاگیا ہے۔ سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے ملک بھر میں چھاپے مارے ہیں اور ہری پور میں سہولت کاروں کو حراست میں لیا ہے اور امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ دونوں خطرناک قیدی دوبارہ حراست میں لیے جائیں گے۔ تاہم اب تک جو تحقیقات کی گئی ہے اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ جیل اہلکاروں کو بچانے کی سرتوڑ کوشش کی جا رہی ہے۔ جب تحقیقات انصاف پر مبنی نہیں ہوگی تو پھر آگے کس طرح ایسے واقعات کو روکا جاسکے گا۔ محکمہ جیل خانہ جات کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔ دونوں قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد جب رینجرز نے کراچی سینٹرل جیل کا سرچ آپریشن کیا تو حیرت انگیز طور پر ٹرکیں بھر کر سامان نکالا گیا۔ جس میں سینکڑوں ٹی وی، فرج ، ڈیپ فریزر، موبائل فون اور دیگر سامان ملا تھا۔ یہ سب جیل حکام کی غفلت کا نتیجہ تھا یہ سب چیزیں کیسے اندر گئیں ؟ کیا جیل حکام سورہے تھے؟ آہنی سلاخوں کو کاٹنے کا سامان بھی تو جیل کے اندر چلا گیا کسی نے اس سامان کو چیک نہیں کیا ۔ اس سامان کے ملنے کے بعد جیل حکام کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنا چاہیے تھا مگر اتنا سامان جیل سے نکالے جانے کے باوجود کسی ایک شخص کو بھی سزا نہیں دی گئی۔ ایک اہلکار کو بھی اظہار وجوہ کا نوٹس نہیں دیا گیا۔ تو پھر 15 اہلکاروں کو کیسے سزا دی جائے گی؟ سینٹرل جیل سے دو قیدی فرار ہوگئے تو اب حکومت اِسے سندھ قصۂ پارینہ قرار دے کر یہ معاملہ ختم کر رہی ہے۔
وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار اور وزیر داخلہ سہیل انور سیال اصل میں تمام اہلکاروں کو بچانے میں مصروف ہیں ۔ اس لیے تین تین تحقیقاتی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں ۔ یوں معاملات تحقیقاتی کمیٹیوں کے حوالے کرکے الجھن پیدا کر دی گئی ہے ۔ جیل اہلکار بھی اب اطمینان بخش طریقے سے بیٹھے ہیں اور جلد ہی یہ دیکھنے کو ملے گا کہ یہی جیل اہلکار دوبارہ نوکری کریں گے ۔
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...