وجود

... loading ...

وجود

ایران میں غاروں والا گاؤں…میمند

اتوار 13 اگست 2017 ایران میں غاروں والا گاؤں…میمند

ایران قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ملک ہے۔ یہاں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ میدانی علاقوں میں رہتا ہے لیکن ایران کے کچھ لوگ آج بھی غاروں میں بھی رہتے ہیں۔ یہ تصاویر اسی گاؤں کی ہیں۔یہ ایران کا ایک قدیم گاؤں میمند ہے۔ جو ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً 900 کلو میٹر کے فاصلے پر آباد ہے۔اس گاؤں کی آبادی خانہ بدوشوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کے باشندے پہاڑی غاروں میں رہتے ہیں۔ ان غاروں کو ملائم پتھروں کو کاٹ کر اور تراش کر بنایا گیا ہے۔ٍان غاروں میں جس طرح کی نقاشی کی گئی ہے اس کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ غار دس ہزار سال پرانے ہیں۔ یونیسکو نے اس علاقے کو عالمی وارثہ قرار دیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ میمند کے غار تقریباً دو ہزار سال سے آباد ہیں۔ وسطی ایران کی زیادہ تر پہاڑیاں خشک ہیں اس لیے یہاں موسم گرما میں سخت گرمی اور موسم سرما میں سخت سردی ہوتی ہے۔موسم کے مطابق یہاں کے لوگ ان غاروں میں رہتے ہیں۔ سخت گرمی اور موسم خزاں میں لوگ چھپر ڈال کر پہاڑوں پر رہتے ہیں۔ یہ چھپر تپتی دھوپ سے انھیں سایہ مہیا کرتا ہے جبکہ سخت سردی کے موسم میں یہ لوگ ان غاروں کے اندر چلے جاتے ہیں اور پوری سردی وہیں رہتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اب سے تقریباً دس ہزار سال پہلے پہاڑوں کو کاٹ کر 400 غاروں کو بنایا گیا تھا۔ ان میں سے اب صرف 90 باقی بچے ہیں۔ غاروں میں بنے ان مکانوں میں تقریباً سات کمرے ہوتے ہیں۔ ان کی لمبائی دو میٹر اور چوڑائی 20 میٹر ہوتی ہے۔بعض کمرے کم چوڑے اور کم بلند بھی ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے غاروں کا نام سن کر آپ کے دل میں خیال آ رہا ہو کہ یہ گھر قدیم زمانے جیسے ہوں گے تاہم ایسا نہیں ہے۔ یہاں رہنے والوں نے ان غاروں کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ آج آپ کو یہاں پر ہر طرح کی سہولتیں میسر ہیں۔جس شخص کی جو حیثیت ہے اس کی مناسبت سے وہ اپنے ان گھروں کو بھی رکھتا ہے۔ ان غاروں میں بجلی کی بھرپور سپلائی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں فریزر اور ٹی وی وغیرہ کا خوب استعمال ہوتا ہے۔ پانی کے لیے بھی لوگوں کو پریشان نہیں ہونا پڑتا ہے کیونکہ پانی یہاں پر بھرپور مقدار میں مہیا ہے البتّہ ہوا کا گزر ان گھروں میں بالکل نہیں ہوتا۔ کھانا بنانے پر گھر سیاہ نہ ہو اس کے لیے دیواروں پر کالی فلم لگا دی جاتی ہے۔ اس سے دھواں دیوار پر نہیں جمتا ہے اور آسانی سے اسے صاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے کمرے بھی زیادہ گرم نہیں ہوتے ہیں۔ میمند گاؤں کے بیشترافراد پارسی مذہب کے ماننے والے ہیں۔پارسی مذہب، ایران کا سب سے پرانا مذہب ہے۔ کسی دور میں یہاں پارسیوں کی بڑی آبادی رہتی تھی۔ اس کے کچھ نشانات آج بھی ملتے ہیں۔ کچن دو بندی ایسا ہی ایک غار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں یہ پارسیوں کا مندر تھا لیکن 7 ویں صدی میں اسلام کے پھیلنے کے بعد یہ آثار ختم ہونے لگے۔آج بہت سے ایسے غار مساجد میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اس گاؤں میں رہنے والے زیادہ تر لوگ کاشتکار یا چرواہے ہیں۔ یہ اپنے مویشیوں کو انھیں پہاڑوں پر چرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں. جہاں جہاں خود وہ جاتے ہیں، وہاں وہاں اپنے ساتھ اپنے جانور بھی لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ان پہاڑوں میں جڑی بوٹیاں بھی تلاش کرتے ہیں۔یہاں کے باسیوں کا دعویٰ ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کا استعمال کرنے سے ان کی صحت ٹھیک رہتی ہے۔ اس سے انھیں لمبی زندگی ملتی ہے. اگرچہ آج لوگ ان غاروں میں بسنے سے گریز کرتے ہیں۔ غاروں میں رہنے کے بجائے وہ آس پاس کے شہروں میں بسنے چلے جاتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں یہ خانہ بدوش لوگ واپس ان پہاڑوں پر آ جاتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق صرف 150 لوگوں کی آبادی ہی پورے سال ان پہاڑوں پر رہتی ہے۔ کم ہوتی آبادی کی وجہ سے اس علاقے کی شناخت مٹنے کا ڈر پیدا ہو گیا ہے۔ اس علاقے کا انوکھا معیار زندگی ہی اس علاقے کی شناخت ہے۔اس کے تحفظ کیلئے 2001 میں ایران کے ‘کلچرل ہیریٹیج ہینڈی کرافٹ اینڈ ٹورزم آرگنائزیشن’ نے ایک بیداری مہم شروع کی تھی۔ اسی کے بعد سے یہاں اب لوگوں کا آنا بڑھ گیا ہے۔ اب یہ علاقہ سیاحت کے ایک مقام کے طور پر تیار ہو گیا ہے۔
ان غاروں میں سیاح کچھ دن گزارنے کے لیے ٹھہرتے ہیںتاکہ وہ دور قدیم کے رہن سہن کا تجربہ کر سکیں۔ یہی اس علاقے کی شناخت ہے۔ اگر کبھی موقع ملے تو آپ بھی میمند گاؤں کی سیر کیلئے جائیں۔ یقیناً یہاں رہنے کا تجربہ آپ کی زندگی بھرکیلئے یادگار رہے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر