وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف کاحلقہ انتخاب این اے120 مسلم لیگی رہنمائوں کے لیے کڑی آزمائش

هفته 12 اگست 2017 نواز شریف کاحلقہ انتخاب این اے120 مسلم لیگی رہنمائوں کے لیے کڑی آزمائش

نواز شریف کی جانب سے اپنی نااہلی کے بعد ا سٹریٹ پاور دکھانے کی کوشش پہلے مرحلے میں ناکامی کاشکار ہوئی جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ پورے دن انتظار کے باوجود نواز شریف کے جیالے اپنی پوری حکومتی مشینری کی بھرپور مدد کے باوجود اتنے افراد بھی جمع نہیں کرسکی جسے ایک بڑا اجتماع کہاجاسکے،نواز شریف کسی بڑے اجتماع کے انتظار میں اپنی کار سے نکل کر بار بار مجمع پر نظر ڈالتے اور پھر تقریر کئے بغیر ہی مایوسی کے عالم میں اپنی کار میں واپس جاتے رہے یوں پورا دن بیت گیا لیکن پوری وفاقی اور صوبائی مشینری مل کر بھی اتنے لوگ جمع نہیں کرسکی جس سے نواز شریف خطاب کرسکتے اور دنیا کو یہ پیغام دے سکتے کہ عوام کی بڑی تعداد ان کے ساتھ ہے۔
نواز شریف کی نااہلی کے عدالتی فیصلے پر عوام کے اطمینان کی یہی وہ صورت حال ہے جس نے پاکستان مسلم لیگ ن کو نواز شریف کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہونے والی این اے 120 کی نشست کے حوالے سے مخمصے میں مبتلا کررکھاہے ، پہلے مسلم لیگی رہنمائوں نے یہ پروگرام بنایاتھا کہ اس نشست سے شہباز شریف کو کامیاب کراکے انھیں وزیر اعظم بنادیاجائے گا لیکن شہباز شریف نے یہ جوا کھیلنے سے صاف انکار کردیا اور وزارت عظمیٰ کے لالچ میں اپنا تخت لاہور چھوڑنے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد بادل ناخواستہ مسلم لیگ کو شاہد خاقان عباسی کو ہی بقیہ مدت کے لیے وزارت عظمیٰ کی نشست پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
این اے120 کا حلقہ نواز شریف کا مضبوط حلقہ تصور کیاجاتاہے اور پہلے عام خیال یہ تھا کہ مسلم لیگ ن اس حلقے سے اگر کسی کھمبے کو بھی نامزد کردے تو وہ الیکشن جیت جائے گا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب یہ صورت حال تبدیل ہوگئی ہے،جس کااندازہ نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے سے اس حلقے کے عوام کی لاتعلقی کے رویئے سے لگایاجاسکتاہے یہ وہ حلقہ ہے جس میں لاہور کی انارکلی جیسی مشہور مارکیٹ کا علاقہ بھی شامل ہے ، نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد اس مارکیٹ میں ایک منٹ کے لئے بھی کاروباری سرگرمیوں میں کوئی تعطل دیکھنے میں نہیں آیا اس مارکیٹ کے دُکاندار اور خریدار اسی ہماہمی کے ساتھ خریدوفروخت میں مصروف نظر آئے جس طرح عام دنوں میں نظر آتے ہیں ، اس بازار کے دکانداروں کی جانب سے بھی اس حوالے سے مسلم لیگ ن یا میاں نواز شریف کے لیے کوئی کلمہ خیر یا ہمدردی کے دو بول سننے میں نہیں آئے کسی بھی دکاندار نے اس حوالے سے کسی طرح کے ردعمل کااظہار بھی نہیں کیا۔یہ صورت حال اب بھی جبکہ نواز شریف اسٹریٹ پاور دکھانے کے لیے کنٹینر پر جو ان کے اور ان کی کابینہ کے وزیروں کے لیے ایک گالی بن چکا تھا چڑھنے کو تیار بیٹھے ہیں لیکن ان کاحال دل سننے کے لیے عوام کافقدان نظر آتاتھا۔
نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کا خیال تھا کہ اس کا ان کے حلقہ انتخاب میں زبردست ردعمل سامنے آئے گا اوراس طرح اس حلقے میں ان کے لیے خود بخود انتخابی ماحول پیدا ہوجائے گا اور وہ کسی بھی من پسند فرد کو کھڑا کرکے بآسانی کامیابی حاصل کرکے یہ دعویٰ کرسکیں گے کہ عوام نے نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے کو قبول نہیں کیااور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے ایک کمزور امیدوار کوبھی ان کی خالی کردہ نشست پر کامیاب کرایا جاچکاہے،لیکن حلقے کے عوام کی بے اعتناعی یابے رخی نے مسلم لیگی رہنمائوں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیاہے اور اب اس حلقے کے عوام کے جذبات سے کھیلنے اور نواز شریف کو مظلوم بناکر پیش کرکے حلقے سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی اہلیہ کلثوم نواز کو کھڑا کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے تاکہ شکست کی صورت میں سیاست سے ان کی ناوابستگی کوجواز بناکر منہ چھپایاجاسکے۔
این اے 120 کا حلقہ لاہور کے چند گنجان ترین علاقوں میں شمار ہوتاہے ، قومی اسمبلی کے اس حلقے میں شہر کے چند مشہور بازار وں کے علاوہ اردو بازار ،میو ہسپتال، کوپر روڈ ، بلال گنج ، نیو انارکلی، اسلام پورہ، ساندہ، مزنگ، کریم پارک، لوور مال، لیک روڈ، شاہراہ فاطمہ جناح، موج دریا روڈ، لٹن روڈ، چوبرجی، راج گڑھ، رواز گارڈن، سنت نگر، رام نگر، ڈیو سماج روڈ، شام نگر، سول سیکریٹریٹ ،پریم نگر، بند روڈ ،راوی کالونی ،قصورپورہ، کھوکھر ٹائون،کپورتھلہ اور مومن پورہ کے علاقے شامل ہیں ۔
قومی اسمبلی کے اس حلقے میں پنجاب اسمبلی کاحلقہ پی پی 139 اور پی پی 140 بھی شامل جہاں سے 2013 کے الیکشن میں بلال یٰسین اور ماجد ظہور کامیاب ہوئے تھے ، اس صورت حال کے پیش نظر مسلم لیگی رہنمائوں کو بجاطورپر یہ توقع تھی کہ اس حلقے کے عوام نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر زبردست ردعمل کااظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں گے اور کم از کم اس علاقے کی مارکیٹیں ضرور بند ہوجائیں گی لیکن اس فیصلے کے اعلان کے باوجود اس حلقے میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق جاری رہا اور اس میں رتی برابر کوئی فرق نہیں پڑا نہ کوئی دکان بند ہوئی اور نہ ہی لوگوں نے کہیں جمع ہوکر نواز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کوئی کوشش کی ۔
نواز شریف کی خالی کردہ نشست کے حلقے کی یہ وہ صورتحال ہے جس نے مسلم لیگی رہنمائوں کو پریشان کررکھا ہے اور اگرچہ پاکستان تحریک انصاف نے اس حلقے سے اپنی امیدوار یاسمین راشد کی نامزدگی کااعلان کردیا ہے لیکن چونکہ مسلم لیگ ن ابھی تک اپنے امیدوار کا فیصلہ نہیں کرسکی ہے اس لیے اس حلقے میں ابھی تک کسی بھی پارٹی کاکوئی پوسٹر یا تصویر آویزاں نظر نہیں آرہی ہے اگرچہ نچلی سطح پر بلدیاتی نمائندوں اور صوبائی اسمبلی کے ارکان نے اپنے طورپر چھوٹے پیمانے پر عوامی رابطہ مہم شروع کردی ہے اور اس حوالے سے چھوٹے چھوٹے اجتماعات کئے جارہے ہیں لیکن عید الاضحی کے فوری بعد ہونے والے ان انتخابات کے لیے جو مسلم لیگ ن کے لیے بہت زیادہ
اہمیت رکھتے ہیں ابھی تک باقاعدہ کوئی مہم شروع نہیں کی جاسکی۔
اس حلقے کے عوام کا عام خیال یہی ہے کہ اگرچہ یہ حلقہ نواز شریف کا اپنا حلقہ ہے اور وہ ان کے امیدوار اس حلقے سے کامیابی حاصل کرتے رہے اس حلقے میں ان کاایک مخصوص ووٹ بینک موجود ہے لیکن گزشتہ 4 سالہ دور حکمرانی میں انھوں نے اور مسلم لیگ ن کے ارکان پنجاب اسمبلی نے اس حلقے کے عوام کو جس طرح نظر انداز کیاہے اس کی وجہ سے اس حلقے میں نواز شریف اور ان کی پارٹی کے خلاف غم وغصے کے جذبات میں بھی اضافہ ہوا جس کامظاہرہ اکتوبر2015 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران کرچکے ہیں ، مسلم لیگ نے اس حلقے کے عوام کی ناراضگی اورنواز شریف اور ان کی پارٹی کے منتخب ارکان کی جانب سے اس حلقے کے عوام کے مسائل حل کرنے میں کوتاہی بلکہ عدم توجہی کا ہی نتیجہ تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے 17 ارکان مسلم لیگی امیدواروں کوشکست دینے میں کامیاب ہوئے تھے۔این اے 120 کے اس پورے حلقہ انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کو مجموعی طورپر 38 ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے مجموعی طورپر 52 ہزار ووٹ حاصل کئے تھے یعنی اس وقت جب نواز شریف پورے جاہ وجلال کے ساتھ حکمرانی کررہے تھے ان کے اپنے حلقہ انتخاب کے ووٹر ان پر عدم اعتماد کااظہار کرتے ہوئے ان کے مخالفین کو ووٹ ڈال رہے تھے اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کوکامیاب بنانے کے لیے پوری سرکاری مشینری متحرک کئے جانے کے باوجود مسلم لیگی امیدوار اپنے قریب ترین مخالفین سے صرف 14 ہزار ووٹ زیادہ حاصل کرسکے تھے اور اگر ان حلقوں میں کھڑے ہونے والے دیگر امیدواروں کو ملنے والے ووٹ بھی مخالفین کے کھاتے میں جمع کرلیے جائیں تو یہ واضح ہوگا کہ مسلم لیگی امیدوار وں کو ملنے والے ووٹ مخالفین کو ملنے والے ووٹوں سے کہیں کم تھے ،جبکہ نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد اب صورت حال میں تبدیلی آنا لازمی ہے،اور اگر اس حلقے کے 20 فیصد مسلم لیگی ووٹرزنے بھی اس فیصلے کے پیش نظر اپنی رائے تبدیل کرلی تو اس حلقے سے مسلم لیگی امیدوار کو اپنی ضمانت بچانا بھی مشکل ہوسکتاہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر یہ کہاجاسکتاہے کہ این اے 120 کاحلقہ مسلم لیگی رہنمائوں کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہوگا ، اس حلقے میں دوبدو مقابلے کی صورت میں کانٹے کامقابلہ ہوگا اور اس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتاہے۔تاہم نواز شریف کونااہل قرار دلوانے اور انھیں احتساب عدالتوں میں پیش ہونے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہونے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے حوصلے بلند ہیں جبکہ مسلم لیگی رہنمائوں کے دل بجھے ہوئے ہیں ۔ جس کااندازہ مسلم لیگی رہنمائوں کی جانب سے اس حلقے میں شروع کی جانے والی عوامی رابطہ مہم کے دوران ان رہنمائوں کی جانب سے حلقے کے عوام کی جانب سے کئے جانے والے چبھتے ہوئے سوالات پر ان کی خجالت سے لگایاجاسکتاہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر