وجود

... loading ...

وجود

شکریہ ڈاکٹررتھ فاؤ

جمعه 11 اگست 2017 شکریہ ڈاکٹررتھ فاؤ

اللہ کا شکر ادا کرنے کے بعد ڈاکٹر رتھ فاؤ کا شکریہ کہ آج پاکستان میں کوئی کوڑھی نظر نہیں آتا۔ نئی نسل کو تو شائد معلوم بھی نہیں کہ کوڑھ یا جزام کتنا خطرناک اور دردناک مرض ہے۔ کوڑھ یا جزام کے مریض کے جسم پر پھوڑے نکلنا شروع ہوتے ہیں جس سے جسم گلنے لگتا ہے۔ جسم میں پیپ پڑجاتی ہے اور گوشت ٹوٹ کر گرنے لگتا ہے۔
کوڑھی اپنے اعضاء کو بکھرنے سے بچانے کے لئے ہاتھوں، ٹانگوں اور منہ کو کپڑے کی بڑی بڑی پٹیوں میں لپیٹ کر رکھتے ہیں۔ کوڑھی یا جزامی کے جسم سے بہت تیز بدبو بھی آتی ہے جس سے لوگ کوڑھی کے قریب سے گزرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ جس انسان کو کوڑھ لاحق ہوجاتا تھا اسے شہر سے باہر مرنے کیلئے پھینک دیا جاتا تھا۔ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان میں جزام کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد ہزاروں میں تھیں۔ یہ تعداد روز بروز بڑھ رہی تھی۔ پاکستان کے تقریبا ہر شہر میں کوڑھیوں کے لیے مخصوص علاقے ہوتے تھے جنہیں کوڑھی احاطہ کہا جاتا تھا۔ لوگ کوڑھ کے مرض میں مبتلا اپنے عزیزوں دوستوں کو یہاں پھینک جاتے تھے۔ خدا ترس لوگ مریضوں کے لیے کھانا دیواروں کے باہر سے اندر پھینک دیتے تھے اور یہ بیچارے مٹی اورکیچڑ میں لتھڑی ہوئی روٹیاں جھاڑ کر کھا لیتے تھے۔اس طرح جسم و جاں کا ناتواں رشتہ قائم رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔کوڑھ کو ناقابل علاج مرض سمجھا جاتاتھا۔علاج کی کوئی صورت نہیں تھی اس مرض کو چھوت کی بیماری سمجھا جاتا تھا ،اس لیے اپنے پیارے بھی کوڑھ کے مریض کو مرنے کے لیے کوڑھی احاطے میں پھینک آتے تھے۔ اس مرض کا شکار مریض کے پاس دو ہی راستے ہوتے تھے یا تو سسک سسک کر جان دیدے یا خودکشی کرلے۔۔
اس تکلیف دہ صورتحال کی عکاسی پاکستان میں کوڑھ کے مرض کے حوالے سے بننے والی ایک دستاویزی فلم میں کی گئی تھی۔ مختصر دورانیئے کی یہ فلم مغربی ممالک میں دکھائی جاتی تھی تاکہ جزامیوں کی فلاح کے لئے چندہ جمع کیا جا سکے۔ جرمنی میں اس فلم کی نمائش 1958میں کی گئی ، فلم دیکھنے والوں میں ایک نوجوان جرمن لیڈی ڈاکٹر رتھ فاؤ بھی شامل تھیں۔ رتھ فاؤ پر اس فلم نے اتنا اثر کیا کہ انہوں نے پاکستان جا کر کوڑھ کے مریضوں کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سن انیس سو ساٹھ کے دوران مشنری تنظیم نے ڈاکٹر رْتھ فاؤ کو پاکستان بھجوایا۔ یہاں آکر انہوں نے جرمنی واپس نہ جانے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے کراچی ریلوے اسٹیشن کے پیچھے واقع کوڑھیوں کی بستی میں چھوٹا سا فری کلینک کا آغاز کیا جو ایک جھونپڑی میں قائم کیا گیا تھا۔ “میری ایڈیلیڈ لیپرسی سینٹر” کے نام سے قائم ہونے والا یہ کلینک جذام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا۔
مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر 1963 میں ایک باقاعدہ کلینک خریدا گیا جہاں کراچی ہی نہیں، پورے پاکستان بلکہ افغانستان سے آنے والے جذامیوں کا علاج کیا جانے لگا۔ کام میں اضافے کے بعد کراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی چھوٹے چھوٹے کلینک قائم کیے گئے اور ان کے لیے عملے کو تربیت بھی ڈاکٹر رْتھ فائو ہی نے دی۔ جذام کے مرض پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر رْتھ نے پاکستان کے دورافتادہ علاقوں کے دورے بھی کیے اور وہاں بھی طبی عملے کو تربیت دی۔ انہوں نے جرمنی کے کئی دورے کیے جہاں سے انہوں نے پاکستان کے جزامیوں کے لیے بیش بہا عطیات جمع کیے اور کراچی کے علاوہ راولپنڈی میں بھی کئی اسپتالوں میں لیپرسی ٹریٹمنٹ سینٹر قائم کیے۔ڈاکٹر رتھ فاؤ نے نیشنل لیپرسی کنٹرول پروگرام ترتیب دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ کی بے لوث کاوشوں کے باعث پاکستان سے کوڑھ کے مرض کا خاتمہ ممکن ہوا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے1996 میں پاکستان کو جزام سے پاک ملک قرار دے دیا۔۔ شکریہ ڈاکٹررتھ فاؤ ہم پاکستانی آپ کو اور آپ کی خدمات کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر