وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف نے احتساب عدالتوں سے باقاعدہ جنگ کی تیاریاں شروع کردیں

بدھ 09 اگست 2017 نواز شریف نے احتساب عدالتوں سے باقاعدہ جنگ کی تیاریاں شروع کردیں

پاکستان کی سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دے کر سیاست کے میدان سے باہر پھینک دیا ہے ، اصولی طورپر ہونا یہ چاہئے تھا کہ طویل عرصے تک اقتدار کے مزے لوٹنے والے میاں نواز شریف ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے پر سر خم کرتے ہوئے سیاست سے سبکدوش ہونے کااعلان کرکے اپنی ہی پارٹی کے کچھ نئے لوگوں کو آگے آنے اور قسمت آزمائی کاموقع دیتے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے سامنے آنے والے ان کے بیانات اور اقدامات سے ظاہر ہوتاہے کہ انھوں نے سپریم کورٹ کے جج حضرات کو بھی اپنا ذاتی ملازم تصور کررکھاتھا اور انھیں اس بات کی قطعی توقعات نہیں تھی کہ سپریم کورٹ کے جج حضرات ان کے خلاف کوئی فیصلہ دینے کی جرات کرسکتے ہیں ،اور سپریم کورٹ کے اس جرات مندانہ فیصلے پر وہ چوٹ کھائے ہوئے سانپ کی طرح بل کھارہے ہیں اور پوری عدلیہ اور پاکستان کے عدالتی نظام کو بدنام کرکے تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔پاکستان کی سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دے کر سیاست کے میدان سے باہر پھینک دیا ہے ، اصولی طورپر ہونا یہ چاہئے تھا کہ طویل عرصے تک اقتدار کے مزے لوٹنے والے میاں نواز شریف ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے پر سر خم کرتے ہوئے سیاست سے سبکدوش ہونے کااعلان کرکے اپنی ہی پارٹی کے کچھ نئے لوگوں کو آگے آنے اور قسمت آزمائی کاموقع دیتے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے سامنے آنے والے ان کے بیانات اور اقدامات سے ظاہر ہوتاہے کہ انھوں نے سپریم کورٹ کے جج حضرات کو بھی اپنا ذاتی ملازم تصور کررکھاتھا اور انھیں اس بات کی قطعی توقعات نہیں تھی کہ سپریم کورٹ کے جج حضرات ان کے خلاف کوئی فیصلہ دینے کی جرات کرسکتے ہیں ،اور سپریم کورٹ کے اس جرات مندانہ فیصلے پر وہ چوٹ کھائے ہوئے سانپ کی طرح بل کھارہے ہیں اور پوری عدلیہ اور پاکستان کے عدالتی نظام کو بدنام کرکے تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔ معمولی معمولی جلسیوں میں شرکت کے لیے ہیلی کاپٹر استعما ل کرنے والے نواز شریف کا بذریعہ سڑک لاہور جانے کافیصلہ اور پنجاب حکومت کی جانب سے ان کے لیے راستے میں جگہ جگہ لوگوں کوجمع کرنے کے لیے پوری سرکاری مشینری لگانے کے احکامات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اب وہ جگہ جگہ کرائے کے استقبالی کارکنوں کو جمع کرکے عدالتوں اور خاص طور پر احتساب عدالتوں کے جہاں جلد ہی ان کو اپنے ناجائز اثاثوں اور آمدنی سے زیادہ کی املاک کا حساب دینے کے لیے پیش ہونا ہوگا ججوں پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں ۔ عدالتوں سے محاذ آرائی شروع کرنے کے حوالے سے نواز شریف کی خواہش اور منصوبہ بندی اب کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی بلکہ نواز شریف خود ببانگ دہل یہ کہہ رہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو نہیں مانتے یہی نہیں اب تو وہ یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے خلاف فیصلہ پہلے ہی ہوچکاتھا جواز بعد میں تلاش کیاگیا۔وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے باوجود عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ عدالت ان پرکرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں کرسکی اور وہ بالکل پاک دامن ہیں ایسا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دراصل ہو عوام کی توجہ احتساب عدالت میں ان کے خلاف دائر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ان مقدمات کی جانب سے مبذول کرانے عدالت عظمیٰ کی بنائے ہوئی جے آئی ٹی نے طویل عرق ریزی کے بعد جن کاپتہ چلایا اور عدالت عظمیٰ کے ججوں نے جن کی اہمیت تسلیم کرتے ہوئے یہ مقدمات احتساب عدالتوں میں چلانے کی ہدایت کی اگر جے آئی ٹی رپورٹ میں نواز شریف پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات میں کوئی دم نہ ہوتا تو سپریم کورٹ کے جج کبھی بھی ان مقدمات کو احتساب عدالتوں میں کھولنے کی اجازت نہ دیتے۔ حالات وشواہد سے یہ صاف ظاہرہوتاہے کہ نواز شریف کے کرپشن کے جو معاملات سامنے آئے ہیں ان سے بچ کر نکلنا نواز شریف اور ان کے بچوں کے لیے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اور نواز شریف عوام کو گمراہ کرنے اور اپنی کرپشن کی پردہ پوشی کے لیے عدالتوں کے بارے میں جو الفاظ استعمال کررہے اور جس طرح کی رائے زنی کررہے ہیں اگر سپریم کورٹ کے ججوں نے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لے لیا توانھیں جیل جانے سے بھی کوئی نہیں بچاسکے گا۔ اطلاعات کے مطابق فی الوقت نیب کے حکام نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کی کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے معاملات کی چھان بین کے لیے سپریم کورٹ کے حکم ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم بنانے کی کوشش کررہے ہیں ،نیب کے اندرونی ذرائع کے مطابق خیال کیاجاتا ہے کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم میں نیب کے انتہائی سینئر افسران محمد رضوان،محبوب عالم ،محمد زبیر ،عامر مارتھ ،عرفان منگی اور اسما چوہدری کو شامل کیا جائے گا۔ اس وقت نیب کے سامنے نواز شریف کے خلاف مقدمات کویکجا کرکے انھیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کے ساتھ ہی سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نیب کے چیئرمین قمر زمان کی مدت ملازمت اکتوبر میں ختم ہورہی ہے اسی طرح نیب کے پراسیکیوٹر جنرل عاصم قادر کی مدت ملازمت بھی نومبر میں ختم ہوجائے گی جس کے بعد صدر پاکستان کووزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے مشورے سے نیب کے نئے چیئرمین کاتقرر کرناہوگا اور4 سال کے عرصے کے لیے نیب کے نئے چیئرمین کے تقرر کے بعد صدر پاکستان نیب کے چیئرمین کے مشورے سے نیب کے نئے پراسیکیوٹر جنرل کاتقرر کریں گے،اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب میں کی جانے والی تقرریوں میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے قیام کے بعد نیب کے کم وبیش 144 افسران اس انکوائری کی زد میں ہیں جبکہ نیب کی 22 میں سے کم از کم 7 عدالتیں عملاً بند پڑی ہیں ۔شریف فیملی کے خلاف کم از کم 4 ریفرنس راولپنڈی /اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں بھیجے جائیں گے جہاں صورت حال یہ ہے کہ 2 عدالتیں تو عملاً بند پڑی ہیں جبکہ دو دیگر احتساب عدالتوں جج خالد محمود رانجھا اور راجہ اخلاق حسین کی مدت ملازمت اگلے 2 ماہ میں ختم ہوجائے گی۔ دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ سینئر پولیس افسر واجد ضیا کی قیادت میں کام کرنے والی جے آئی ٹی کی ٹیم نے شریف فیملی کے خلاف مجموعی طورپر 16 مقدمات دائر کرنے کافیصلہ کیاہے ۔نواز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف یہ تمام 16 مقدمات پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں 2011 سے 2014 کے دوران درج کرائے گئے تھے۔ جبکہ پرویز مشرف کے دور میں بھی ان کے خلاف 12 مقدمات درج کرائے گئے تھے۔نواز شریف کے لندن کے فلیٹوں کامعاملہ بھی ان4 مقدمات میں شامل تھا نیب نے 1999 میں جس کی تفتیش شروع کی تھی۔ قانونی ماہرین کاکہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف تمام مقدمات میں شواہد جمع کرلئے ہیں اور اب صرف ان کو جمع کرکے ترتیب دینا ہے،ماہرین کے مطابق جے آئی ٹی کے حکام جمع شدہ شواہد کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں اورشریف فیملی کے خلاف بعض مقدمات میں نیب کی دفعہ 9,10 اور15 کو بھی شامل کرنے پر غور کیاجارہاہے۔ نواز شریف کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کوبھی نیب کے تحت مقدمات کاسامنا کرنا پڑے گا کیونکہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں ان کے اثاثوں کو ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ قرار دے چکی ہے۔ سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثوں میں بہت تھوڑے سے وقت میں 91 گنا اضافہ ریکارڈ کیاگیا اور ان اثاثوں کی مالیت 9.11 ملین یعنی 91 لاکھ 10 ہزار روپے سے بڑھ کر 881.70 ملین روپے یعنی 88 کروڑ 17 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ۔ظاہر ہے کہ عام حالات میں اثاثوں میں اس تیزی سے اضافہ ممکن نظر نہیں آتا اور یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیاہے۔اب نیب کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ستمبر کے وسط تک تمام ریفرنس راولپنڈی اسلام آباد میں نیب کی عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب کی ٹیم اپنا یہ کام کس حد تک خوش اسلوبی سے انجام دیتی ہے اور نیب کی عدالتیں عملے کی کمی اور جج صاحبان اور پراسیکیوٹر جنرل کی ریٹائرمنٹ کی مدت قریب آنے کے باوجود اپنا کام کس طرح نمٹانے میں کامیاب ہوتی ہیں ،اس کے ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ہے کہ نیب کے نئے سربراہ اور ججوں اور پراسیکیوٹرجنرل کے تقرر کے معاملے میں نواز شریف کس حد تک اثر ورسوخ استعمال کرنے اور تقرری کے اس عمل پر اثر انداز ہونے میں کامیاب ہوسکیں گے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر