وجود

... loading ...

وجود

فورٹ منرو: شدید گرمی میں سرد ہوا کا جھونکا

پیر 07 اگست 2017 فورٹ منرو: شدید گرمی میں سرد ہوا کا جھونکا

انگریزوں نے اپنی حکومت کے دوران دو کام بہت اچھے کئے ایک تو مضبوط عمارتیں بنوائیں دوسرے ریکارڈ مرتب کئے،کراچی میں موجود سندھ سیکریٹریٹ کی پرانی بلڈنگ بھی فن تعمیر ایک ناد شاہکار ہے اور ہائیکورٹ کی مضبوط عمارت بھی دیکھنے سے تعلق ررکھتی ہے۔
اِن ہی نوازشات میں کچھ ایسے شہر بھی ہیں جو انگریز سرکار نے آباد کیے جو آج بھی اْن ہی کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں ، جیسا کہ جنرل جیمز کا آباد کیا ہو جیمز آباد، جنرل جان جیکب کا آباد کیا ہوا جیکب آباد، جنرل منرو کا آباد کیا ہوا فورٹ منرو۔ اِن کے علاوہ بھی ایسے بہت سے علاقے ہیں جو انگریزوں کے نام سے ابھی تک پکارے جاتے ہیں ۔
فورٹ منرو جسے علاقائی افراد ’’فوٹ منڈو‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں ۔ یہ علاقہ ڈیرہ غازی خان سے 83.2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آپ اگر سندھ سے جانا چاہیں تو کشمور سے آگے راجن پور سے براستہ جام پور فورٹ منرو آسانی سے پہنچ سکتے ہیں ۔ یہ شہر اصل میں برطانوی فوج کے جنرل جان منرو نے آباد کیا۔ کہتے ہیں اْس کا ملازم آج کے ڈیرہ غازی خان کا رہائشی تھا۔ جب جان منرو گرمی سے گھبرا کر ملازم کے مشورے پر اِس جگہ پہنچا تو جس راستے سے گزرا، وہ راستہ آج بھی موجود ہے اور مقامی افراد اِسے ’’شاہی سڑک‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں ۔علاقے کی آب و ہوا سے متاثر ہوکر جنرل نے یہاں موجود پہاڑی چوٹی تک راستہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ اِس چوٹی کو آج ’’اناڑی پوائنٹ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔اِس کے ساتھ منرو نے ایک مصنوعی جھیل بھی قائم کی جو ’’ڈیمس لیک‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اِس لیک کا نام ایک فوجی M. L. Demis کے نام پر رکھا گیا۔آزادی کے بعد یہ علاقہ لغاری قبائل کے حوالے کردیا گیا، یہی وجہ ہے کہ یہ ’’تمن لغاری‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مقامی افراد اِسے ’’مری‘‘ کے نام سے بھی پکارنے لگے ہیں ، کیونکہ موسم گرما میں یہ علاقہ اندرون سندھ اور پنجاب کے رہنے والوں کے لیے مری سے کم نہیں ۔ عوام 45 سینٹی گریڈ سے نکل کر 15 سینٹی گریڈ میں جاکر لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
موجودہ حکومت نے اگرچہ یہاں کچھ نئے پراجیکٹ شروع کیے ہیں لیکن ابھی تک یہ مکمل نہیں ہوسکے ہیں ۔ یہاں ہوٹل کا کرایہ نسبتاً کم ہے۔ آپ کو ایک کمرہ عام دنوں میں 1 ہزار روپیہ کے حساب سے مل جاتا ہے لیکن عید کے دنوں میں یہ کرایہ 2 ہزار تک جا پہنچتا ہے کیوں کہ سیاحوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ یہاں کی پرسکون فضا، ٹھنڈی ہوائیں اور رات کو جھیل کنارے بیٹھ کر باتیں کرتے لوگ فورٹ منرو کی پہچان ہے۔
اگست میں فورٹ منرو بادلوں میں گِھرا رہتا ہے اور ٹھنڈی ہوائیں آپ کے چہرے کو چھوتی ہوئی گزر جاتی ہیں ۔ یہاں کے تاریخی مقامات میں میوزیم، پرانا قلعہ اور ساتھ ہی ساتھ جنرل منرو اور اِس کے خاندان کی قبریں بھی ہیں ساتھ ہی اگر آپ کو ہائیکنگ کرنی ہو تو یہاں کے خوبصورت پہاڑ آپ کے منتظر ہیں ۔
اور آخری بات، جاتے ہوئے صوفی بزرگ ’’سخی سرور‘‘ کے مزار پر فاتحہ خوانی کیلئے ضرور جائیے گا۔ تو پھر دیر کس بات کی؟ ابھی پروگرام بنائیے اور تاریخی مقامات کے ساتھ ساتھ موسمِ گرما میں موسمِ سرما کا مزہ لینے کی تیاری کیجیے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر