وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

هفته 05 اگست 2017 نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان عباسی ہی مستقل وزیراعظم رہیں گے۔ وزیراعظم کو پاناما اسکینڈل، لندن فلیٹس میں نااہل قرار نہیں دیا گیا بلکہ انہیں دبئی میں اپنے بیٹے کی کمپنی کااقامہ ہونے اوروہاں سے تنخواہ جاری ہونے پرنااہل قراردیاگیا ہے ۔ سابق وزیراعظم نے دبئی کمپنی کی تنخواہ اور اقامے کاذکر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا تھا۔ نواز شریف کااس حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ وصول نہیں کی ۔ لیکن جے آئی ٹی نے سوال اٹھا دیا کہ سابق وزیراعظم نے انتخابی گوشواروں میں اپنے اثاثوں میں ذکر تک نہیں کیا تو یہ دیانت اور امانت میں خیانت ہے۔ اس لیے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت انہیں صادق اور امین نہ ہونے پر نا اہل قرار دیا گیا ہے۔
مگر بات یہیں ختم نہیں ہوئی اب تو ایک پنڈورا باکس کھل گیا ہے اور یہ بات دیواروں پر لکھ دی گئی ہے کہ اب اگلی باری آصف زرداری کی ہے۔ اگر چہ کچھ عرصے تک ذرائع ابلاغ میں عمران خان کے لندن میں فلیٹ کے حوالے سے منی ٹریل کی بحث چھیڑ کر اُن کی نااہلیت کا ذکر بھی جاری رہا مگر یہ بحث اب بڑی حد تک سمٹ چکی ہے اور اُن کی جانب سے منی ٹریل کے حوالے سے تسلی بخش تفصیلات عدالت میں جمع کرائی جاچکی ہے جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کے یہ ریمارکس بھی سامنے آچکے ہیں کہ عمران خان کو نااہل کیسے کیا جاسکتا ہے؟مگر تاحال اس پوری بحث میں بانی متحدہ الطاف حسین اور آصف زرداری کا کوئی ذکر نہیں کیا جاتا۔ اطلاعات کے مطابق بانی متحدہ کے پاس لندن شہر میں مبینہ طور پر 9 گھر ہیں اور ان کے لندن میں لاکھوں پائونڈ کے اکائونٹ کھلے ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے لندن میں فوج ظفر موج پال رکھی ہے۔ ندیم نصرت، قاسم علی رضا، مصطفیٰ عزیز آبادی، طارق میراور محمد انور سمیت 50 سے زائد افراد ہیں جن کو ہر ماہ باقاعدہ برطانوی پائونڈ میں تنخواہیں دی جاتی ہیں ۔ ایک اطلاع کے مطابق لندن سیکریٹریٹ میں ماہانہ ایک لاکھ پائونڈ (پاکستانی ڈیڑھ کروڑ روپے) تک خرچ ہوتے ہیں اور آصف زرداری کا تو سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں ہے۔ ان کا پہلے نام سرے محل میں آیا جب محترمہ بے نظیر بھٹو زندہ تھیں ۔ پھر امریکا میں ان کے گھر اور فلیٹ بھی سامنے آئے۔ دبئی میں ان کا محل نما گھر بھی سب کو معلوم ہے شاپنگ سینٹر اور دیگر کاروبار کا تو کوئی اندازہ بھی نہیں ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ آصف زرداری دنیا کے دس مالدار ترین افراد میں شامل ہیں تو یہ غلط نہیں ہوگا کیونکہ اب وہ اربوں نہیں کھربوں روپے کے مالک ہیں ۔ان کی جائیدادوں کاکوئی حساب کتاب نہیں ہے وہ اب پاکستان کے مالدار ترین شخص بن چکے ہیں ۔ اس تناظر میں کہا یہ جارہا ہے کہ نواز شریف کے بعد اب آصف علی زرداری کی باری آنے والی ہے جس کی تیاری بھی کرلی گئی ہے۔ آصف زرداری کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں جے آئی ٹی بنانے کے لیے درخواستیں تیار کرلی گئی ہیں اور جب ان کی جائیدادوں کی تفصیلات سامنے آئے گی تو دنیا دنگ رہ جائے گی۔ کیونکہ صرف پاکستان میں ان کے اثاثے کھربوں روپے سے تجاوز کرچکے ہیں ، دس سے زائد تو شوگر ملز ہیں ۔ ضلع ٹنڈو الہیار، ضلع نواب شاہ میں تو وہ 50 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کے مالک بن چکے ہیں ۔ کراچی میں دو درجن سے زائد پلازے ہیں جن کے وہ مالک ہیں ۔ ملک ریاض کے ساتھ ان کی کاروباری شراکت داری کے چرچے بھی ہیں ۔
شرجیل میمن، امیر بھنبھرو، ڈاکٹر نثار مورائی اور محمد خان چاچڑ سمیت ایسے درجنوں افراد بھی ان کی ٹیم کا حصہ ہیں جن پر مختلف نوعیت کے الزامات لگتے رہے ہیں ۔ اس کی پوری تفصیلات ڈاکٹر ذوالفقار مرزا تحقیقاتی اداروں کو دے چکے ہیں اور وہ یہ پورا مواد سنگاپور، لندن اور امریکا میں کتابی شکل میں بھی محفوظ کراچکے ہیں ۔ سوئٹزر لینڈ کی بینکوں میں اربوں ڈالر الگ پڑے ہیں ۔یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ اسی وجہ سے چلی گئی تھی کہ انہوں نے سوئس بینکوں اور سوئس حکام کو آصف زرداری کی رقومات کے لیے خط نہیں لکھا اور دوبارہ کیس کھولنے کی استدعا نہیں کی جو پرویز مشرف کے این آر او کے تحت بند کیے گئے تھے اور پھر پرویز اشرف جب وزیراعظم بنے تووہ بھی سوئس عدالتوں اور سوئس حکام کو خط نہیں لکھ سکے پچھلے دنوں آصف زرداری کے تین اہم قریبی ساتھی نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کو اہم سرکاری اداروں نے اٹھایا اور پھر ان سے اہم تفصیلات بمعہ دستاویزی ثبوت حاصل کیں اور پھر ان کو رہا بھی کر دیا گیا۔ اس طرح آصف زرداری کے خلاف ثبوتوں کا ایک پلندہ تیار کرلیا گیا ہے۔ اب صرف عدالتی حکم کا انتظار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پاناما کیس عدالتوں میں چلنے لگا۔جے آئی ٹی بنی تو پیپلز پارٹی عملی طور پر لاتعلق رہی۔ بلکہ پس پردہ اپنے لیے خطرہ بھانپتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور وفاقی حکومت کو یہ پیغام دیتی رہی کہ اس پورے کھیل سے پیپلز پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ۔ پیپلز پارٹی کو یہ شاید غلط فہمی تھی کہ صرف نواز شریف اس بحران میں پھنسے ہیں ، اب معاملہ ختم ہوجائے گالیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اب عمران خان اور آصف علی زرداری کی باری ہے، آصف زرداری کے لیے پوری تیاری کرلی گئی ہے۔ مقصد واضح ہے کہ جس نے بھی لوٹ مار کی ہے اس کو احتساب کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ اگر اعلیٰ عدالتیں یہ کام کر گزریں تو ان کا نام تاریخ کے سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر