وجود

... loading ...

وجود

واٹر بورڈ حکام کی کرپشن ابراہیم حیدری کے مکین بوند بوند پانی کو ترسنے لگے

جمعرات 03 اگست 2017 واٹر بورڈ حکام کی کرپشن ابراہیم حیدری کے مکین بوند بوند پانی کو ترسنے لگے

واٹر بورڈ کے حکام اور عملے کی مبینہ کرپشن ،فرائض کی ادائیگی سے گریز ، چشم پوشی اور بے اعتنائی کے سبب کراچی کے نواحی علاقے ابراہیم حیدری کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ، لیکن سڑکوں پر نکل کر ان کے احتجاج کے باوجود واٹر بورڈ کے حکام ان کامسئلہ حل کرنے اور انھیں ان کی ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی کا موثر انتظام کرنے پر تیار نظر نہیں آتے ،جبکہ علاقے میں پانی کی اس قلت کو دیکھتے ہوئے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے اور انھوں نے نہ صرف یہ کہ ٹینکر کی قیمت میں اضافہ کردیاہے بلکہ علاقے کے لوگوں کے مطابق اب یہ ٹینکر مالکان پہلے سے زیادہ قیمت وصول کرنے کے باوجود پورا ٹینکر پانی فراہم نہیں کرتے اور ایک ٹینکر کا پانی دو دو جگہ پر فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اوراعتراض پر علاقے میں ٹینکر نہ لانے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
ابراہیم حیدری کراچی کے نواح میں مچھیروں کی ایک قدیم بستی ہے اس بستی کے لوگوں کی اکثریت انتہائی کم آمدنی والے غریبوں پر مشتمل ہے جو بمشکل اپنے بچوں کے لیے روٹی کاانتظام کرپاتے ہیں اور بعض اوقات ان کو فاقہ کشی کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے ، ایسے غریب لوگوں کو اگر پانی بھی جس کے بغیر کسی طرح بھی گزارا ممکن نہیں ہے خریدنا پڑے تو ان کی حالت زار کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے۔علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ واٹر بورڈ کے حکام اور عملے کی ملی بھگت سے ابراہیم حیدری کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈالی جانے والی لائن کو مختلف مقامات پر کاٹ کر ٹینکر مالکان اور بوتلوں میں پانی بھر کر فروخت کرنے والوں کو کنکشن فراہم کردئے گئے ہیں اور ان پانی فروشوں نے ان کنکشنز پر بھاری موٹریں لگالیں اس طرح وہ اس علاقے کی جانب آنے والے پانی کو علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی کھینچ لیتے ہیں اس طرح اس غریب بستی کے لوگ پانی سے محروم رہ جاتے ہیں ، علاقے کے لوگوں کاکہناہے کہ پانی کی عدم فراہمی کے خلاف وہ اس سے پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں جب وہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر آکر ٹریفک جام کرتے ہیں تو حکومت کاکوئی افسر آکر انھیں پانی کی فراہمی کا وعدہ کرلیتاہے لیکن یہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیاگیا۔علاقے میں مچھیروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فشر فوک کے سربراہ محمد علی شاہ کاکہنا ہے کہ ابراہیم حیدری اس علاقے کی سب سے قدیم بستیوں میں سے ایک ہے ،علاقے میں مچھلیوں کی پروسیسنگ اور پیکنگ کی کئی کمپنیاں موجود ہیں جو چوری کے پانی کی سب سے بڑی خریدار ہیں اور ٹینکر مالکان کو منہ مانگی رقم ادا کرکے پانی خریدتی ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے مکین پریشانی اور مسائل کا شکار ہیں، انھوںنے بتایا کہ اس علاقے میں گزشتہ کئی ماہ سے واٹر بورڈ کی جانب سے پانی فراہم نہیںکیا جارہاہے،انھوں نے بتایا کہ اس علاقے سے ملحق غریب لوگوں کے کئی گوٹھ ہیں لیکن پورے علاقے میں کربلا کامنظر ہے اور لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔
علاقے میں پانی کی عدم فراہمی کی صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ روز واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کی عدم فراہمی پر علاقہ مکینوں کی احتجاجی ریلی کی قیادت پاکستان فشر فوک فورم کے چیئر مین محمد علی شاہ کے ساتھ علاقے کے یونین کونسل کے چیئرمین آصف شاہ نے کی۔ ابراہیم حیدری کے مکینوںنے پانی کی فراہمی کے خلاف ریلی نکال کر علاقے میں واقع واٹر پمپ کے سامنے دھرنا دے کر ٹریفک کی آمدورفت بند کردی ، مظاہرین 3 گھنٹے سے زیادہ دیر تک سڑک پر دھرنا دئے بیٹھے رہے بعد ازاںواٹر پمپ پر متعین عملے کی جانب سے پانی کی فراہمی کی یقین دہانی پر انھوں نے دھرنا ختم کیالیکن محمد علی شاہ نے واٹر بورڈ کے عملے کو دھمکی دی ہے کہ اگر ایک ہفتے کے اندر علاقے میں پانی کی فراہمی کامناسب انتظام نہ کیاگیا تو ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین کے دفتر پر دھرنا دیاجائے گا اوریہ دھرنا صرف یقین دہانیوں پر ختم نہیں کیاجائے گا بلکہ پانی کی فراہمی شروع کئے جانے تک جاری رہے گا۔اس موقع پر مظاہرین نعرے لگارہے تھے شرم کرو حیا کرو غریبوں کے پانی کی چوری بند کرو ، غریبوں کو ستانا بند کرو ، خدا سے ڈرو،علاقے میں سرگرم ایک خاتون سماجی کارکن مائی بہنن نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے حکام کی کرپشن اور پانی کی مسلسل چوری کی وجہ سے یہ پورا علاقہ کربلا بن گیاہے اب ہمارے پاس کھانا پکانے کے لیے بھی پانی نہیں ہے۔سامنے سمندر ہے لیکن اس کاپانی نہ پی سکتے ہیں نہ کسی اور کام میں لاسکتے ہیں ،انھوںنے کہاکہ علاقے میں قائم فشریز کی کمپنیوں کو سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے چھوٹے پلانٹ لگانے چاہئیں تاکہ وہ خود بھی ٹینکر مافیا کو بھاری ادائیگیوں سے نجات پاسکیں اور علاقے کے مکینوں کو بھی ان کی ضرورت کے مطابق پانی حاصل ہوسکے، مائی بہنن نے کہا کہ حکومت کو فشریز کی فیکٹری مالکان کو سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے چھوٹے پلانٹ لگانے میں مدد دینی چاہئے اور اس مقصد کے لیے انھیںبلاسود قرض اور ڈیوٹی فری پلانٹ درآمد کرنے یا خریدنے کی سہولت فراہم کرنی چاہئے ، مائی بہنن کاکہنا تھا کہ اس طرح حکومت کی معمولی سی توجہ سے اس علاقے کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکتاہے۔
پانی کی قلت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ تصور کیاجاتا ہے ، پانی کی اس قلت یا کمی کی وجہ سے دیہی اور نواحی علاقے تو کجا شہر کے معروف اور متوسط طبقے کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی متعلقہ حکام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے ، سندھ کے دارالحکومت کراچی کے شہری پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے باقاعدہ سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ،پاکستان میں پانی کی اس قلت کے دو بنیادی اسباب ہیں اول یہ کہ ہمیں بدقسمتی سے ایک ایسے بدنہاد پڑوسی کاسامنا ہے جو پانی کو بھی ہتھیار کے طورپر استعمال کرکے پاکستان کی وسیع وعریض اراضی کو صحرا میں تبدیل کرنے اورپاکستان کی 20 کروڑ آبادی کو پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترسانے کے درپے ہے اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہماری حکومتوں نے کبھی بھی پانی کی اس قلت پر قابو پانے اور بارشوں کے دوران ضائع ہوجانے والے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی قابل عمل حکمت عملی بنانے اور اس پر عمل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے ایک طرف پانی کی قلت کی یہ صورت حال ہے اور دوسری جانب چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کی رپورٹ کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہونے کے باعث پاکستان سالانہ 25 ارب روپے مالیت کا پانی ضائع کر دیتا ہے۔ حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنی چاہئے لیکن ابتدائی طورپرابراہیم حیدری کی مائی بہنن کی تجویز کے مطابق حکومت سمندر کے قریب واقع صنعتوں خاص طورپر زیادہ پانی خرچ کرنے والی صنعتوں کو جن میں فشریز کے علاوہ ٹینریز اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز شامل ہیں سمندری پانی صاف کرنے کے چھوٹے پلانٹ لگانے کی ترغیب دینے کے ساتھ ہی اس حوالے سے ان کی بھرپور معاونت کرنی چاہئے ،اس سے شہر میں پانی کی کمی پر قابو پانے میںنمایاں مدد مل سکتی ہے۔
امید کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار خاص طورپر وزیر اعلیٰ سندھ اس شہر کی ایک پسماندہ بستی کی ایک ناخواندہ خاتون کی اس بظاہر قابل عمل تجویز کو عملی جامہ پہنانے پر غور کرے گی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اس شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کیلیے پانی کی فراہمی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے پر توجہ دیں گے۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر