وجود

... loading ...

وجود

پیپلزپارٹی کی خاندانوں کو تقسیم کرنے کی سازش بے نقاب ارباب خاندان کے 90 فیصد ارکان متحد‘ ارباب لطف کا شو فلاپ

اتوار 30 جولائی 2017 پیپلزپارٹی کی خاندانوں کو تقسیم کرنے کی سازش بے نقاب ارباب خاندان کے 90 فیصد ارکان متحد‘ ارباب لطف کا شو فلاپ

محترمہ بینظیر بھٹو کی سیاسی بصیرت اور سیاسی جدوجہد سے انکار نہیں ہے انہوں نے جس ماحول میں سیاست کی وہ قابل ستائش ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے ہمیشہ مزاحمت کی سیاست کی اور سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکال کر سڑکوں پر لائیں۔ انہوں نے سیاست میں کئی اہم مثالیں قائم کیں اور سیاست میں اچھی روایات بھی ڈالیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو اور اپنی مقبولیت کے باوجود سیاست میں خاندانوں کو تقسیم کیا۔ سب سے پہلے محترمہ بینظیر بھٹو نواب سلطان چانڈیو کے مقابلے کے لیے ان کے سگے بیٹے نواب شبیر چانڈیو کو آگے لائیں اور بیٹے کو ٹکٹ دیا کہ وہ باپ کا مقابلہ کریں یوں باپ کو شکست اور بیٹے کی جیت ہوئی۔ پھر ضلع نوشہرو فیروز میں غلام مرتضیٰ جتوئی نے انکشاف کیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے ان کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے والد غلام مصطفی جتوئی کے خلاف الیکشن لڑیں تو انہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا جائے گا لیکن غلام مرتضیٰ جتوئی نے اس پیشکش پر معذرت کرلی۔ 2008ء کے عام الیکشن سے قبل محترمہ بینظیر بھٹو نے ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے خالد احمد لُوند کے کزن کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا۔
ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کے خاندان میں سے کسی ایک کو پی پی میں شامل کرنے کی کوشش کی لیکن معاملات نہیں بنے۔ اب یہی روش آصف علی زرداری نے شروع کردی سب سے پہلے مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما امتیاز شیخ کے بھائی مقبول شیخ کو پیپلز پارٹی میں شامل کرایا بعدازاں امتیاز شیخ بھی فنکشنل لیگ چھوڑکر پی پی میں آ گئے۔ اسی طرح جام صادق کے خاندان کو تقسیم کیا گیا جام مدد علی کو پی پی میں شامل کیا گیا ان کے کزن جام معشوق علی تاحال مسلم لیگ میں ہیں۔ پھر پی پی پی کی پوری قیادت نے ٹھٹھہ کے شیرازی برادران پر توجہ دی لیکن شیرازی برادران متحد رہے ۔یہاں سے ناکامی پر تھر کے ارباب گروپ سے رابطہ کیا گیاپہلے تو ارباب غلام رحیم نے کھل کر انکار کیا ان سے 2008ء اور 2013ء میں سید خورشید شاہ کے ذریعہ رابطہ کیا گیا تھا اور قومی اسمبلی کا ایک ٹکٹ اور صوبائی اسمبلی کے دو ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن انہوں نے بھی معذرت کرلی پھر مختلف اوقات میں انہیں کئی اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی لیکن ان کا ایک ہی نکتہ نظر تھا کہ پیپلز پارٹی نے کرپشن کی انتہا کردی ہے اور سندھ کا بیڑا غرق کردیا ہے اور وہ ایسی پارٹی میں شامل ہونے سے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کو ترجیح دیں گے۔
ارباب غلام رحیم نے 1985ء سے ڈسٹرکٹ کونسل میرپور خاص کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی سیاست کا آغاز کیا۔ پھر وہ ایم پی اے رہے صوبائی مشیر رہے، ایم این اے رہے، وزیر مملکت اور وفاقی وزیر رہے، پھر سندھ میں وزیر اور وزیراعلیٰ رہے۔ ان سے ہزار اختلاف ہوسکتے ہیں لیکن وہ ذاتی طورپر کرپشن سے دور رہے ہیں۔ انہوں نے کرپشن کے خاتمہ کا دعویٰ تو کبھی نہیں کیا ہاں اپنی وزارت اور وزارت اعلیٰ کے دور میں انہوں نے کرپشن کم کرنے کی کوشش ضرور کی وہ 1993ء میں پرویز علی شاہ کے کہنے پر پی پی میں شامل ہوئے کیونکہ پرویز علی شاہ نے ان کو یقین دلایا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ بن رہے ہیں لیکن وہ تو وزیراعلیٰ نہ بن سکے مگر ارباب رحیم کے اس وقت کی پی پی حکومت سے اختلافات ضرور اُبھرے اور ایک ایسا وقت بھی آیا جب اسلام آباد میں ایک اجلاس میں محترمہ بینظیر بھٹو کی عدم موجودگی میں آصف زرداری نے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ ارباب رحیم کے گھر پر چھاپے مارے جائیں تو اس وقت سید خورشید شاہ نے سخت مخالفت کی یوں یہ معاملہ وہیں دب گیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج تک پی پی کی قیادت جب بھی ارباب رحیم سے بات کرتی ہے تو یہ ذمہ داری سید خورشید شاہ کو دیتی ہے۔ سید خورشید شاہ کے ارباب رحیم سے اس وقت سے اچھے تعلقات ہیں اس بار جب ارباب رحیم کو چھوڑکر ارباب لطف سے رابطہ کیا گیا تو سید خورشید شاہ کو دور رکھا گیا یہ کام تھر کے چند خاندانوں کے ذریعہ کرایا گیا۔ ارباب لطف اصل میں ارباب رحیم کے سگے بھتیجے ہیں ان کو سبز باغ دکھائے گئے کہ آئندہ الیکشن میں بھی پی پی کامیاب ہوگی۔ اس لیے ان کو آئندہ تھر کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم وزارت دی جائے گی۔ تھرکول اتھارٹی، تھر پاور پلانٹ جیسے منصوبوں کا نگران بنایا جائے گا۔ تھر کے عوام کی اکثریت نے ارباب لطف سے اتفاق نہیں کیا نہ صرف تھر کے عوام بلکہ ارباب خاندان کی اکثریت نے بھی ارباب لطف کو مسترد کردیا۔ مزیدار بات یہ ہے کہ پوری صوبائی مشنری استعمال کرنے کے باوجود ارباب لطف نے جو جلسہ کیا اس میں بمشکل دو ہزار افراد شامل ہوسکے۔ یوں ان کا پہلا سیاسی رائونڈ ناکام گیا۔ ارباب لطف ایک ایسے وقت میں پی پی میں شامل ہوئے جب وفاقی حکومت ڈانوا ڈول ہے اور پھر عام الیکشن میں آٹھ دس ماہ باقی ہیں۔ اگر پی پی کے خلاف بھی احتساب کا عمل شروع ہوا اور پی پی میں گروپ بندی ہوئی تو ارباب لطف کو کچھ نہیں ملے گا۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر