وجود

... loading ...

وجود

دنیا کا سب سے بڑا قدرتی پریشر ککرابشرہ آذربائیجان

اتوار 30 جولائی 2017 دنیا کا سب سے بڑا قدرتی پریشر ککرابشرہ آذربائیجان


میتھین گیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کے باعث یہاں کسی بھی وقت زمین سے اچانک آگ نکلنے لگتی ہے
آذرکامطلب آگ ہے‘آذربائیجان کانام بھی اسی وجہ سے پڑا ‘دوہزار سال قبل اسی سرزمین پرپارسی مذہب پروان چڑھا
70 برس قبل یہاںپھینکی گئی سگریٹ سے لگنے والی آگ آج تک جل رہی ہے‘ دس مربع میل میں شعلے بھڑکتے نظرآتے ہیں
صبا حیات نقوی
آج آپ کو لے چلتے ہیں دنیا کے سب سے بڑے پریشر ککر کی سیر پر۔آپ حیرت زدہ نہ ہوں یہ پریشر ککر کوئی عام پریشر ککر نہیں بلکہ یہ تو قدرتی ہے اور ایک بڑے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔یہ علاقہ وسطی ایشیائی ملک آذربائیجان کے ابشرا جزیرہ نما کا ہے۔
ابشرا جزیرہ نما، دنیا کی سب سے بڑی جھیل کہی جانے والے بحیرہ کیسپیئن سے لگا ہوا ہے۔ اسی میں آذربائیجان کے دارالحکومت اور وسطی ایشیا کا خوبصورت شہر باکو بھی واقع ہے۔
باکو کے اچیری علاقے میں طرح طرح کے ریستوران ہیں۔ یہاں روز شام کے وقت گھر سے باہر کھانے کا کلچر ہے۔ عام طور پر لوگ بکری کے گوشت کے کباب کے ساتھ نان کھاتے ہیں۔کسی بھی ریستوران میں تندور سے تازہ تازہ پکنے والی روٹیوں کی سوندھی خوشبو آتی رہتی ہے۔
لیکن باکو شہر یا ابشرا جزیرہ نما کی یہ کوئی خاص خوبی نہیں ہے۔ اصل بات تو یہ ہے کہ یہاں کے لوگ اس بات سے بے خوف ہیں کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے پریشر ککر کہے جانے والے علاقے کے باشندے ہیں۔یہاں کبھی بھی زمین کے اندر سے چنگاری پھوٹ نکلتی ہے۔ کیچڑ کے آتش فشاں پھٹ جاتے ہیں۔
ابشرا جزیرہ نما میں زمین کے نیچے بڑی تعداد میں قدرتی گیس کے ذخائر ہیں۔ جب میتھین گیس کا دباؤ بڑھ جاتا ہے تو وہ کہیں بھی زمین کی ملائم سطح سے باہر آنے لگتی ہے، تیز رفتاری سے گیس یوں زمین سے نکلتی ہے جیسے مٹی کا کوئی آتش فشاں پھٹ گیا ہو۔
آذربائیجان میں 400 سے بھی زیادہ مٹی کے آتش فشاں ہیں۔ دنیا کے کل ایک ہزار ایسے آتش فشانوں میں سے سب سے زیادہ یہاںپر پائے جاتے ہیں۔آج سے 70 برس قبل کسی نے پہاڑی پر سگریٹ پھینک دی تھی۔ اس کے بعد سے لگنے والی آگ یہاں آج تک جل رہی ہے۔
اس علاقے میں اکثر ایسے دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔ یہ عام طور پر تو خطرناک نہیں ہوتے ہیں لیکن کئی بار خوفناک مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
سنہ 2001 میں باکو سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر لوکبطن نامی آتش فشاں میں اتنا زبردست دھماکہ ہوا تھا کہ آسمان میں سینکڑوں میٹر بلند چنگاریاں دیکھی گئی تھیں۔ وہاں کی فضا مکمل طور پر کیچڑ اور دھوئیں سے بھر گئی تھی۔ ایک دھماکہ 6 فروری 2017 کو بھی ہوا تھا۔
باکو سے تقریبا 64 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ‘گوبستاں راک آرٹ کلچرل لینڈا سکیپ ہے۔پورے علاقے کا یہی حال ہے۔ کبھی بھی، کہیں بھی گیس کے نکلنے سے دھماکہ ہوسکتا ہے۔ آگ لگ سکتی ہے۔ لیکن پھر بھی اس علاقے میں ہزاروں سال سے لوگ آباد ہیں۔آج سے تقریبا دو ہزار سال پہلے اسی سر زمین پر پارسی مذہب پروان چڑھا تھا۔یہ یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔ یہاں آپ پتھروں پر کنندہ پینٹنگ بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ پانچ سے 40 ہزار سال تک پرانی ہیں۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ تمام طرح کے خطرات کے باوجود یہاں ہزاروں سال سے انسان آباد ہیں۔
آج سے تقریباًدو ہزار سال پہلے اسی سر زمین پر پارسی مذہب پروان چڑھا تھا۔ پارسی آگ کو خدا کی علامت سمجھتے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ آگ سب سے زیادہ مقدس چیز ہے۔ اس علاقے میں اس دور میں بھی خود بہ خود زمین میں آگ لگ جایا کرتی تھی۔
آذربائیجان کو اپنا نام بھی اسی وجہ سے ملا ہے۔ آذر کا مطلب آگ ہوتا ہے۔ یہاں کا مشہور آتش گاہ مندر اس بات کی ایک مثال ہے۔اس دور میں ابشرا جزیرہ نما آگ لگنے اور مٹی کے آتش فشانوں کی اپنی قدرتی خوبیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ دور دور سے سیاح انھیں دیکھنے آتے ہیں۔
آج سے 70 برس قبل کسی نے پہاڑی پر سگریٹ پھینک دی تھی۔ اس کے بعد سے لگنے والی آگ یہاں آج تک جل رہی ہے۔ تقریبا دس مربع میٹر کے دائرے میں یہاں ہمیشہ آگ لگی رہتی ہے۔اپنے قدرتی وسائل کی وجہ سے آذر بائیجان تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ قدرتی گیس اور تیل کے ذخائر یہاں پر کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں 1846 سے خام تیل نکالا جا رہا ہے جو کافی خطرناک بھی ہے۔لیکن مقامی لوگ مانتے ہیں کہ جب تک وہ کیچڑ والے آتش فشاں سے دور آباد ہیں، اس وقت تک انہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا۔
تیل اور گیس کی برآمد سے ملنے والی رقم سے آذربائیجان تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ آج باکو شہر قدیم تہذیب اور جدیدیت کے میل کی ایک مثال ہے۔ شہر میں بنے آگ کے ٹاور، جو شعلوں کی طرح نظر آتے ہیں، جدیدیت کی مثال ہیں جبکہ اسی کے آس پاس واقع پرانی عمارتیں آذربائیجان کی قدیم ثقافت اور روایت کی گواہی دیتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر