... loading ...
موت ہر شخص کو آنی ہے۔ یہ اٹل حقیت ہے۔ ہمارے حکیم سید مجاہدمحمود برکاتی صاحب بھی ہم میں نہیں رہے اور اللہ کو پیارے ہوگئے۔ مرحوم سے میری پہلی ملاقات ان کے والد شہید حکیم سید محموداحمد برکاتی کے ریفرنس منعقدہ فاران کلب اکبر روڈ صدر کراچی میں ہوئی۔ کراچی میں رہتے ہوئے ان کا نام تو سنتے رہتے تھے اور ساتھ ساتھ ان کے حکمت پر شائع شدہ مضامین جو ہفتہ وار رسالہ فرائی ڈے اسپیشل کراچی اور ایشیاء لاہور میں شائع ہوتے تھے ،نظر سے گزرتے تھے۔ اس طرح ان کی تحریروں کے ذریعے ان سے ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ بل لمشافہ ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ فاران کلب کی ملاقات کے بعد پھر ہلو ہائے ہو گئی۔ ان کے مطب ’’برکاتی دواخانہ‘‘ واقع عرفان کارنر بلاک 7 فیڈر بی ایریا کراچی میں جب میں اپنی بیماری کے سلسلے میں دوائی لینے جاتا تھا تو ملاقاتیں ہوتی رہتی تھیں۔ میں نے مرحوم کو ہمیشہ خوش مزاج ،ملن سار، شفیق،انسان دوست، معلومات کا خزانہ لیے ہوئے پایا۔ جب پہلی بار ان کے دواخانے میں جانے کا موقع ملا تو میں تعارف کے لیے اپنا وزٹنگ کا رڈ پیش کیا تو کہنے لگے بھائی آپ کو جانتا ہوں آپ کے مضامین رسالہ ایشیاء میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ میں نے ازراہ مذاق کہا ،حکیم صاحب صرف ایشیاء میں ہی نہیں اور دیگر رسالوں اور پاکستان کے اخبارات میں بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔ یہ سن کر کے انہیں خوشی محسوس ہوئی۔ مجھے مرحوم کے اور اپنے رفیق ِکار،جمعیت الفلاح کے صدر جناب مظفر حسین ہاشمی صاحب سابق ایم این اے اور جماعت اسلامی حلقہ کراچی کے نائب امیر نے کالم لکھنے کا یاد کرایا۔ میں نے جب مرحوم کے متعلق معلومات جمع کی تو مجھے ایک سمندر نظر آیا کہ میں اسے کیسے بیان کروں۔ انکی کی ہمہ گیر شخصیت خاص کر طبِ مشرقی ، سیاسی سماجی، کلچر اور صحافتی کارناموںسے بھری پڑی ہے۔ طب ِمشرقی کے حکیم حضرات کو طب کے بارے ان کی حاصل کردہ ڈگریوں اورخدمات کو سامنے رکھیں تو ان کو ضرورر شک آئے گا کہ سب ان جیسے ہو جائیں۔ ایسے لوگ معاشروں میں کم ہوتے ہیں۔ مرحوم نے اپنی زندگی بہت ہی مصروف گزاری، جس میں سیاست اور زندگی کے دوسرے شعبے شامل ہیں۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ کراچی کی دہشت گرد فاشست لسانی تنظیم کے غنڈے ان کے مطب پر انہیں مارنے کے لیے آئے تھے، نہ ملے تو ان کے والد حکیم سید محمود احمد برکاتی کو بے دردی سے شہید کر گئے۔ ایک انسان دوست، حکمت کے ذریعے انسانیت کی خدمت کرنے والے، ضعیف، کئی کتابوں کے مصنف، محققق، دین کے عالم اور شفیق انسان کوشہید کر کے دوزخ کے مستحق بنے۔ ان کے صاحبزادے مرحوم حکیم محمود مجاہد برکاتی کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو وہ بڑی ہی خوبیوں کے مالک تھے۔ جماعت اسلامی کے رکن تھے۔ بلدیاتی نظام میں اپنے علاقے کے ناظم منتخب ہوئے اور عوام کی خدمت کی۔طب مشرق کے مشہور و معروف شخصیت تھے۔طب کے شعبے کے استاد تھے۔ کئی اداروں میں طب کے طالب علموں کر پڑھاتے رہے۔ طب الجرہت ہمدرد طبیہ کالج سے 1981ء میں امتحان پاس کیا۔اسی وقت سے ایک حکیم کے طور پر انسانیت کی خدمت کرتے رہے۔1977ء سے یونانی فارمیسی سے منسلک رہے۔ طب میںرجسٹرڈ پریکٹیشنر نیشنل کونسل آف طب اسلام آباد کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔چائنا انٹرنیشنل ایکوپنچر کالج سے 1993 میں ایکوپنچر کا ڈپلومہ حاصل کیا۔2006ء میںانفارمیشنل ہیلتھ کیئر ان سیکسل میں سرٹیفکیٹ کورس پاس کیا۔ سماجی خدمات کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو مرحوم نیشنل کونسل آف طب گورنمنٹ آف پاکستان کے ممبر تھے۔انسپکشن اینڈ ایجوکیشن کمیٹی این ایس ٹی کے چیئرمین اور نیشنل یونانیفارموکوبیہ کے سابق چیئرمین رہے۔ممبرریسرچ کمیٹی این ایس ٹی ، یونانی ایکٹ کمیٹی اور ایڈوئیزری کمیٹی کے ممبر رہے۔ اگر طب یونانی سے متعلق تعلیم کی بات کی جائے پاکستان کی کئی طبیہ کالجوں کے وزٹنگ پروفیسر بھی رہے۔بیسک ہیلتھ ان سیکنڈری ایجوکیشن میں لیکچرار رہے۔میڈیا میں طب کی خدمات دیکھیں توریڈیو پاکستان کراچی کے بیسک ہیلتھ پروگرام’’طبی مشورے‘‘ میں شریک رہے۔پاکستان طبی کانفرنس پاکستان کے آر گنائیزر سیکر ٹیری رہے۔پاکستان میں طبِ مشرق کے نام سے درجوں کانفرنسز منعقد کرواتے رہے۔تذکار حکمت کمیٹی ہمدرد فائوڈیشن کے چیئرمین اورحکیم پروجیکٹ بہبود ِ آبادی کانفرنس سند ھ کے آرگنائزر رہے۔سٹی ڈسٹرک پبلک سیفٹی کمیشن کے ممبر،یونین کونسل نمبر 5 گلبرگ ٹائون کے ناظم، سٹی ڈسٹرک گورنمنٹ کراچی کے ممبر، فاران کلب کراچی کے سیکرٹیری جرنل رہے۔ چیئرمین لیٹریسی سوسائٹی ان ہائر سیکنڈری ایجوکیشن ، کوآرڈینٹینگ سیکر ٹیری،پاکستان امریکاسوشل آفیئر یو ایس اے کے کوآرڈیٹنگ سیکرٹیری رہے۔بورڈ آف گورنر ‘‘قرآن و سنہ‘‘ اوراکیڈمی سٹی گورنمنٹ کراچی کے ممبر رہے۔صدر بزمِ احباب ٹونک رہے۔ کنوینر’’ نظیر ‘‘ آرگنائزرکمیٹی رہے۔صدر اطباء اتحاد سندھ رہے۔چائنا انٹرنیشنل آکوپنچر کالج،فاران کلب انٹرنشنل،جمعیت الفلاح اسلامک کلچر سینٹراور آرٹ کونسل آف پاکستان کے لائف ممبر رہے۔چوتھی کانگریس آف فیڈریشن آف ایشیا فارمیسیٹیکل لاہور منعقدہ ۱۹۹۲ء میں شریک ہوئے۔ اگر بیرون ملک طب کی خدمات کا ذکر کریں توسارک انٹرنیشنل کانفرنس فار آرٹلنیٹف ٹٹریٹمنٹ ان سری لنکا ۱۹۹۲ء میں شریک ہوئے۔سیکنڈ انٹرنیشن سیمینار آن ٹریس الیمنٹ اینڈ لیور ڈیزیز کراچی منعقدہ 1993 میں شریک ہوئے۔سیکنڈ آکوپنچر سیمینارایند کانوکیشن چائنا آکوپنچر کالج کراچی 1994ء میں شریک ہوئے۔انٹرنیشنل کانفرنس آن ریسنٹ ریسرچ ایڈوائنس ان میڈیکل سائنس منعقدہ 1196ء کراچی میں شریک ہوئے۔سارک فار مسیٹیکل کانفرنس اینڈ اگزیبیشن منعقدہ1999ء کراچی میں شریک ہوئے۔ورلڈ ہیلتھ آرگیزنیشن کے ساتھ پاکستان کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی مدد کے تحت کئی سیمینار جس میںمشرقی طریقہ علاج پر ڈسکیشن ہوئی جس میں شریک ہوئے۔چائنا آکوپنچر پاکستان کی طرف سے طب کی خدمات پر ایوارڈ ،1992ء میں پہلا اور 1996ء میں دوسرا طب کے خدمات کے اعتراف میں گورنر آف سندھ سے ایوارڈ حاصل کیا۔اگر صحافتی خدمات کا ذکر کریں تومرحوم نے کاروان طب ماہ وار رسالہ کے مدیر، وائس آف اسلام سہ ماہ ہی کے منیجنگ ایڈیٹر،ادارہ تعمیر ادب پاکستان کے جنرل سیکر ٹری،جمعیت الفلاح کے کلچر ایجوکیشن سنٹر کے جنرل سیکرٹیری رہے۔ اگر قومی زبان اردو کی خدمات کا ذکر کیا جائے توتحریک نفاذ اردو پاکستان کے صدر رہے۔ہیومن رائٹس پیس فائونڈیشن کے نائب صدر،برکات اکیڈمی کے تحت شائع ہونے والی کئی کتب کے پبلیشئر،ادبی، کلچر اور مشاعروں کے آرگنائزر،اور برکات اکیڈمی کے سیکر ٹیری رہے۔کھیلوں کے معاملے میں دیکھا جائے توفیڈرل سپورٹ بورڈ کراچی کے پیٹرن رہے۔ صاحبو! حکیم مرحوم سید مجائد محمود برکاتی کی معاشرتی خوبیوں اور طب میں وسیع خدمات ہیں۔ اللہ سے دعاء ہے وہ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے آمین۔
٭٭…٭٭