... loading ...
ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہرِ کراچی کے عوام گزشتہ 8سال سے بلدیاتی سہولتوں سے محروم چلے آرہے ہیں۔ سرکاری سطح پر ملک بھر کی چاروں صوبائی حکومتیں8 سال تک بلدیاتی اداروں کو منتخب نمائندوں سے دور رکھنے کی کوشش میں کامیاب رہیں۔ حالانکہ بلدیاتی انتخابات بنیادی جمہوریت کی روح گردانے جاتے ہیں۔مگرجمہوری صوبائی حکومتوں نے عوام کو 8سال تک اس حق سے محروم رکھا۔ تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے حتمی حکم ملنے کے بعد چاروں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات گزشتہ سال کرادیے۔ مگر انتخابات سے قبل سندھ حکومت نے بالخصوص بلدیاتی ایکٹ کے نام پر شہریوں کے استحصال کا بل سندھ اسمبلی سے اکثر یت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منظور کر لیا تھا۔
اس بل میں بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن کر رہ گئے ہیں۔ انتخابات تو ہو گئے مگر شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ کے منتخب کردہ نمائندوں کی صوبائی حکومت کی موجودگی میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی ادارے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے بلدیاتی ایکٹ کے ذریعہ پہلے واٹر بورڈ کو براہِ راست اپنے ماتحت کیا پھر کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا کر اپنے ماتحت کیا ۔ سندھ حکومت کی اس حرکت سے کے ایم سی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا ۔ دوسرا اہم محکمہ ماسٹر پلان جو کے ایم سی کی بڑی آمدنی کا ذریعہ تھا، اسے بھی سندھ حکومت نے ہتھیا لیا اور بلدیہ عظمیٰ کراچی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا۔اس کے بعد شہر کی صفائی کی ذمہ داری جو پہلے ضلعی بلدیات کی ہوتی تھی ۔ اس اختیار پر بھی قبضہ کر کے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنا کر نہ ہی خود شہر کی صفائی کی نہ ہی بلدیاتی اداروں کو صفائی کرنے کے قابل چھوڑا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے ۔
صوبائی حکومت کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ جو کچرا دنیا کو نظر آتا ہے وہ سندھ حکومت کو نظر ہی نہیں آتا۔ بلدیاتی منتخب نمائندے مسلسل کچرا اٹھانے کا اختیار مانگ رہے ہیں مگر سندھ حکومت اکثریت کے بل پر ڈھٹائی کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گندگی اور غلاظت کے باعث شہر میں مکھیاں اور مچھروں کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ طرح طرح کی بیماریاں شہریوں کو لاحق ہو رہی ہیں۔ چکن گونیا نامی بیماری پہلے کبھی نہیں ہوئی مگر اس شہر میں سب سے پہلے چکن گونیا ملیر کے علاقوں میں پھیلی جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور سینکڑوں افراد چکن گونیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سے پیروں کی کمزوری اور مستقل پیروں کے درد میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کے علاوہ آنکھوں کے انفیکشن، پیٹ کی مختلف بیماریاں، جلدی امراض،نفسیاتی امراض سمیت مختلف بیماریاں جھیل رہے ہیں۔مگر سندھ حکومت شہریوں پر رحم کھانے کو تیار نہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کراچی میں سیاسی گیم کھیلا جا رہا ہے۔ اور یہاں سے ہمیشہ اکثریت سے کامیاب ہونے والی جماعت ایم کیو ایم کو ناکام ثابت کرنے کے لیے یہ سارا کارنامہ انجام دیا جارہا ہے۔ مگر ایم کیو ایم بھی اختیارات نہ دینے کا مسلسل شعور عوام میںا ُجاگر کر رہی ہے۔
سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروںسے تمام میگا پروجیکٹ (بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے) جن میں سڑکوں پر پل، انڈر پاسز،مرکزی سڑکوںکی ازسر نو تعمیر جیسے منصوبے ہتھیا کر اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ اربوں روپے کے ان منصوبوں میں شاہراہ فیصل ،طارق روڈ، یونیورسٹی روڈ،شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ کے مقام پر مہنگا ترین انڈر پاس،مہران ہوٹل انڈر پاس، زیر تعمیر پنجاب چورنگی انڈر پاس، اور دیگر بڑے منصوبے سندھ حکومت خود ہی مکمل کروارہی ہے۔ اور اس کے لیے ایک سرکاری افسر کو جو پہلے کے ایم سی میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز تعینات تھا، اسے اب تمام میگا پروجیکٹ کا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا ہوا ہے۔ موجودہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری سے قبل کے تمام میگا پروجیکٹ کے ایم سی کے اختیار میں تھے۔ مگر جیسے ہی منتخب قیادت نے نظام سنبھالا تمام منصوبے سندھ حکومت نے براہ راست اپنے ہاتھوں میںلے لیے۔ ڈھائی کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں اگر کہیں آگ لگ جائے تو اس کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈکی ہے مگر بد قسمتی سے گزشتہ کئی سال سے محکمہ میونسپل سروسز کا سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم نامی افسر رہا ہے جس نے کبھی اس محکمے کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی ۔ کراچی شہری حکومت کے دور میں جب اس ادارے کے مالی حالات بہت اچھے تھے تو مسعود عالم نے فائر ٹینڈرز خریدنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، نہ ہی اسنارکل خریدی گئیں اور نہ ہی فائر اسٹیشنوں میں اضافہ کیا گیا۔ پھر بھی مسعود عالم چاپلوسی کے ذریعہ ہر ایڈمنسٹریٹر ، سٹی ناظم،اور اب میئر کراچی کے قریبی افسر بن جاتے ہیں۔ مگر ان کی محکمانہ کارکردگی صفر ہے جو سب کے سامنے عیاں ہے۔ سندھ حکومت نے انہیں گھٹیا کارکردگی پر معطل کردیا تھا مگر وہ آج بھی غیر اعلانیہ امور انجام دے رہے ہیں اور میئر کی ہر میٹنگ میں نظر آتے ہیں۔ میئر کو انکی سابقہ اور موجودہ محکمانہ کارکردگی پر نظر ڈالنا چاہیے۔ پھرشہری سندھ حکومت کی نیت پر شک کرنے میں حق بجانب کیوں نہ ہوں ؟
شہریوں کا دوسرا بڑا مسئلہ فراہمی و نکاسی ٔآب ہے۔ پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں اور شہر کے گلی کوچوں کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑکیں اُبلتے گٹروں کے غلیظ اوربدبو دار گندے پانی سے تالاب یا نالوں کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیں۔ سڑکوں پر سے گزرنے کا مطلب اپنے کپڑے ناپاک کرنا ہے اور برائے مجبوری شہری یہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ظاہر ہے گزرنا تو ہے۔ کئی علاقوں میں خصوصاََ ملیر میں تو کئی کئی فٹ گٹر کا پانی جگہ جگہ کئی کئی روز کھڑا رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملیر میں چکن گونیا نے وبائی شکل اختیار کی تھی اور اب تو یہ گندگی اور غلاظت شہریوں کا نصیب بن گئی ہے۔ شہر میںملاوٹ شدہ اور جعلی اشیاء کی کھلے عام فروخت کی وجہ بھی کے ایم سی کو مجسٹر یٹ نہ دینا ہے ۔ مجسٹریٹ کی عدم موجودگی کے باعث ملاوٹ کرنے والے اور غیر قانونی اشیاء فروخت کرنے والے بلا خوف اپنا گھناؤنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فنڈز کی عدم فراہمی یا آکٹرائے ضلع ٹیکس میں سے بلدیاتی اداروں کا طے شدہ حصہ میں وقت کے ساتھ قانونی اضافہ نہ ہونا،فنڈز فراہمی میں تاخیر اور فنڈز میں کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کے نام پر کٹوتی فیس جیسے عوامل کار فرما ہیں جو کے ایم سی کے مالی بحران کا سبب ہیں۔ جس ادارے کے پاس فنڈز کی کمی ہو وہ بھلا کس طرح شہریوں کو بلدیاتی سہولیات فراہم کر سکتا ہے۔ اب اگر بلدیاتی اداروں کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے تو منتخب بلدیاتی نمائندوں کی بھی کئی خامیاں سامنے آچکی ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر کی سب سے بڑی خامی یہ نظر آتی ہے کے وہ اپنے بعض مخصوص افسران پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں ، اور ان کی غیر قانونی حرکتوں اور کرپشن کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ میئر کراچی کی غلطیاں اور خامیاں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں جب کہ کے ایم سی افسران کی کرپشن سے متعلق درجنوں خبریں شائع ہوتی ہیں ۔ مگر کبھی وسیم اختر کو اس پر ایکشن لیتے نہیں دیکھا گیا۔ شاید وہ خبروں کی کلیپنگ نہیں دیکھتے یا پھر مخصوص اخبارات کی خبروں کا نوٹس لیتے ہیں۔ اور افسران انہیں جل دے کر مزے سے کرپشن میں مصروف ہیں۔ میئر کراچی کو شہر کی مرکزی سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس کے بند ہونے کی متعدد مرتبہ اخبارات نے نشاندہی کی، کورنگی صنعتی علاقہ کے جہاں سے حکومت یومیہ کروڑوں روپے ٹیکس وصول کرتی ہے ۔ اس کورنگی صنعتی علاقے کی مرکزی سڑک اور اس کے دونوں اطراف میں نالے کے اُبلنے کی نشاندہی کی جاتی رہی مگر کبھی سنجیدگی سے وسیم اختر نے نوٹس نہیں لیا۔ آج اس کی مرکزی سڑک پر گڑھے پڑ چکے ہیں ۔ اور شہر کا آدھا ہیوی ٹریفک اسی سڑک سے گزرتا ہے۔ ان گڑھوں میں اگر کوئی ٹریلر ، ڈمپر،یا آئل ٹینکر پلٹ گیا تو اس کے نیچے دب کر کئی قیمتی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ کئی پلوں پر بھی گڑھے پڑ چکے ہیں۔ اخبارات میں چھپنے والی خبروں کا مقصد صرف عوامی مسائل سے ارباب اختیار کو آگاہ کرنا ہوتا ہے تاکہ شہریوں کے مسائل حل ہو سکیں مگر جب کوئی ذمہ دار عہدیدار اس پر چشم پوشی کرے تو لوگ بھر یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ سب ملی بھگت ہے۔ یہی صورتحال ضلعی بلدیات کی ہے کہ وہ اخبارات کی خبروں کا نوٹس لینے کے بجائے اپنے کرپٹ افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ جس کے باعث ڈی ایم سیز کی آمدنی میں مسلسل کمی اور افسران کی جیبوں میں مال کا اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتحال میں منتخب بلدیاتی نمائندوں نے بے اختیاری اور فنڈز کی کمی کے باوجود گزشتہ 9 ماہ میں کافی مناسب کام کرائے ہیں۔ ان میں سڑکوں کی استرکاری، 8سال سے اجڑے ہوئے پارکوں اورکھیل کے میدانوں کی تزئین وآرائش،عوام میں شعور و آگاہی کے اقدامات، اختیار نہ ہوتے ہوئے کچرا ٹھکانے لگانے کی کوششیں،پانی اور سیوریج کے مسائل حل کرنے کی کوششیں،میونسپل سروسز کی فراہمی، حالیہ برسات میں دن رات عوام کے درمیان رہ کر اپنے افسران سے محدود وسائل کے باوجود خدمات انجام دینا اور دیگر امور انجام دینے کی کوششیں شامل ہیں ۔ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ایڈمنسٹریٹرز جو کہ سرکاری افسران تھے، اُن کی نسبت منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کے درمیان زیادہ نظر آتے ہیں جو عوام کے لیے باعث تقویت ہے۔ بس تھوڑی سی توجہ اگر منتخب نمائندے اخبارات کی جانب سے دلائے جانے والی مسائل کی نشاندہی پر کرلیں تو اس میں کافی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...