وجود

... loading ...

وجود

کرپشن کے سنگین الزامات وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے!

جمعرات 27 جولائی 2017 کرپشن کے سنگین الزامات وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے!

وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے بعد اب ان کے ذاتی عملے کے ارکان پر بھی کرپشن کے سنگین الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ، اور عوامی حلقوں کی جانب سے اب برملا یہ الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں کہ وزیر اعظم کے ذاتی عملے کے ارکان وزیر اعظم سے قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے کی کرپشن اور ہیر پھیر میں ملوث ہیں اور وزیر اعظم کے ذاتی عملے میں شمار ہونے کی وجہ سے اینٹی کرپشن، ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو کے موقع پرست حکام نے ان کی کرپشن کی جانب سے آنکھیں بند کرکے انھیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رکھنے کی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
وزیراعظم کے ذاتی عملے کی کرپشن کی تازہ ترین مثال ان کے پرنسپل سیکریٹری کی جانب سے راولپنڈی میں تعمیر کرائی جانے والی اس کثیرالمنزلہ عمارت کی شکل میں سامنے آئی ہے جس کی مالیت کم وبیش 12 ارب روپے بتائی جاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی مبینہ کرپشن کاانکشاف راولپنڈی کی وکلابرادری نے کیاہے اور 3 وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ قومی احتساب بیورو یعنی نیب کو وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس بات کی تحقیقات کا حکم دیاجائے کہ فواد حسن فواد نے جو گریڈ 21 کے ایک سرکاری افسر ہیں، یہ عمارت کس طرح تعمیر کرائی اس کے لیے رقم کہاں سے اور کن ذرائع سے حاصل کی گئی؟کیونکہ حکومت کے مروجہ پے اسکیل کے تحت گریڈ 21 کے افسر کو اتنی تنخواہ نہیں ملتی کہ وہ 12 ارب روپے مالیت کی عمارت تعمیر کراسکے۔راولپنڈی کے 3 وکلا خرم محمود ، صابر احمد اورطفیل شہزاد نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں وزیر اعظم کے داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر، فواد حسن ان کے بھائی وقار حسن اور2 دیگر افراد گل زریں خان اور چوہدری قمر کو مدعاعلیہان نامزد کیاہے۔درخواست میں کہاگیاہے کہ راولپنڈی میں یہ خبریں تیزی سے گشت کررہی ہیں کہ وزیرا عظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے اپنے بھائی وقار حسن اور 2 دیگر افراد گل زریں خان اور چوہدری قمر کے ساتھ مل کر راولپنڈی کے کمرشل علاقے میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرائی ہے جس کی مالیت 12ارب روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔درخواست میں بتایاگیاہے کہ اس 10 منزلہ عمارت کی 9 منزلیں مبینہ طورپر فواد حسن فواد اور ان کے بھائی کی ملکیت ہیں ۔درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے اپنے سیاسی منصب اور وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اپنے قریبی تعلق کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک بینک کو اس عمارت کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے پر مجبور کیا۔ راولپنڈی کے وکلاء نے اپنی درخواست میں اس حوالے سے اسٹیٹ بینک پاکستان کے قواعد وضوابط کا بھی حوالے دیاہے جس کے تحت کمرشل بینکوں پرعمارتوں اور پراجیکٹس کی تعمیر کے لیے سرمائے کی فراہمی کے حوالے سے سخت شرائط عاید کی گئی ہیں۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اس درخواست میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد میں ایسی کسی دوسری عمارت یا پراجیکٹ نے اس طرح سے سرمایہ فراہم نہیں کیاہے جس سے واضح ہوتاہے کہ بینک کو سرمایہ فراہم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مبینہ طورپر اختیارات اورسرکاری عہدے کاغلط استعمال کیاگیاجو کہ کرپشن کاایک بین ثبوت ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیاہے کہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن نے راولپنڈی جی پی او کی عمارت کے بالمقابل اس عمارت کے لیے یہ کمرشل پلاٹ حیدر روڈ راولپنڈی پر واقع ایک رہائشی پلاٹ کے بدلے میں حاصل کیاہے جبکہ ان دونوںپلاٹوں کی قیمتوں میں زمین وآسمان کافرق بتایاجاتاہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف دائر کردہ رپورٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس پورے معاملے کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرے اور عمارت کی تعمیر کے لیے حاصل کیے گئے وسائل کاپتہ چلانے کے ساتھ ہی اس بات کابھی سراغ لگائے کہ ایک معمولی رہائشی پلاٹ کے بدلے یہ قیمتی کمرشل پلاٹ کس طرح حاصل کیاگیا اور اس کے پس پشت کیا عوامل کارفرما ہیں؟درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ نیب سے یہ کہاجائے کہ وہ اس بات کابھی پتہ لگائے کہ پلاٹ کی اس منتقلی یا تبدیلی کے عمل میں متعلقہ افراد نے بذات خود یا اپنی اہلیہ یا خاندان کے کسی اور فرد کے نام سے سرکاری خزانے کوکوئی نقصان تو نہیں پہنچایا۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ فواد حسن فواد کو اوکاڑہ میں مبینہ طورپر تحفے میں ملنے والی زمین، سٹی پراجیکٹ میں ان کے شیئرز ،لاہور موٹر وے سٹی پراجیکٹ میں ان کے شیئرز اورسی این جی اسٹیشن کے حوالے سے اسپرنٹ انرجی اسکینڈل میں ان کے کردار کی بھی تحقیقات کرائی جائے تاکہ اختیارات اور سرکاری عہدے کے ناجائز استعمال کے حوالے سے شکایات کی حقیقت واضح ہوسکے۔
درخواست میں یہ موقف اختیار کیاگیاہے کہ ایک گریڈ 21 کے افسر کی جانب سے راولپنڈی کے مہنگے ترین کمرشل علاقے میں 12 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی عمارت کی تعمیر پر نیب کی خاموشی اور اس معاملے سے چشم پوشی معنی خیز ہے اگر اس حوالے سے کوئی کارروائی نہ کی گئی تو تمام سرکاری افسران کو کھل کھیلنے کی ترغیب ملے گی اور اس معاملے میں نیب کی خاموشی سے تمام دیگر سرکاری افسران کو یہ پیغام جائے گاکہ پاکستان میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی ہر ایک کوکھلی چھوٹ حاصل ہے اوراس پر کسی طرح کی روک ٹوک کاکوئی امکان نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکلا نے یہ موقف اختیار کیاہے کہ اس معاملے میں نیب کی جانب سے مجرمانہ خاموشی سے یہ ثابت ہوتاہے کہ نیب صرف جونیئر اور چھوٹے درجے کے افسران اور حکومت کے معتوب افراداور اداروں کے خلاف ہی حرکت میں آتی ہے اور بااثر سرکاری افسران کو اس کی جانب سے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی کھلی چھوٹ ہے ،نیب کا یہ طرز عمل کسی طور بھی ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے اورضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور سرکاری حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہوئے دولت کے انبار جمع کرنے والوں کاسختی سے احتساب کیاجائے اور ان کی ناجائز ذرائع اور طریقہ کار کے تحت جمع کردہ تمام دولت ان سے واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے ساتھ ہی اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں ملکی قانون کے تحت انھیں سخت سے سخت سزائیں دی جائیںاور ان کی تمام ناجائز دولت اور اثاثے بحق سرکار ضبط کرلیے جائیںاور انھیں فوری طورپر سرکاری عہدوں سے برطرف کرکے آئندہ انھیں کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قرار دیاجائے تاکہ عہدوں کے ناجائز استعمال کایہ تسلسل اور سرکاری خزانے کی لوٹ مار کاسلسلہ ختم ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر