وجود

... loading ...

وجود

ڈالر کی قیمت میں اضافہ ‘اسٹیٹ بینک تحقیقات میں تاحال ناکام

پیر 24 جولائی 2017 ڈالر کی قیمت میں اضافہ ‘اسٹیٹ بینک تحقیقات میں تاحال ناکام

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی واضح ہدایات کے باوجود اسٹیٹ بینک روپے کی قدر میں اچانک کمی کے معاملے پر 10 روز میں تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا۔ترجمان اسٹیٹ بینک نے روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا ہونے کی انکوائری تاحال مکمل نہ ہونے کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ معاملے کی اِن ہاؤس انکوائری ابھی چل رہی ہے، جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی رپورٹ وزیر خزانہ کو بھجوا دی جائے گی۔وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اچانک کمی کے معاملے پر باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے 9 جولائی کو گورنر اسٹیٹ بینک کو احکامات جاری کیے تھے اور دس روز میں رپورٹ طلب کی تھی۔
وزیر خزانہ نے بطور چیئرمین مانیٹری اینڈ فِسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ، گورنر اسٹیٹ بینک کو تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق 5 جولائی کو ایک ڈالر اچانک ساڑھے تین روپے مہنگا ہوگیا تھا، جس کا وزیر خزانہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے 6 جولائی کو تمام بینکوں کے صدور کو طلب کیا تھا۔اجلاس کے بعد اسحٰق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات جاننے کے لیے شفاف تحقیقات کا اعلان کیا اور 7 جولائی کو سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ کو مستقل گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا گیا اور انہیں معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی۔
روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ شرحِ مبادلہ میں یہ کمی بیرونی کھاتوں میں اُبھرتے ہوئے عدم توازن کا تدارک اور ملک میں ترقی کے امکانات کو مستحکم کرے گی۔ اسٹیٹ بینک سمجھتا ہے کہ موجودہ شرحِ مبادلہ معاشی حقیقت سے بڑی حد تک ہم آہنگ ہے اور یہ کہ اسٹیٹ بینک زر مبادلہ منڈیوں کے حالات کا بغور جائزہ لیتا رہے گا اور مالی منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے آئی ایم ایف جون کے وسط میں ہی پاکستان کو مشورہ دے چکا تھا۔آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے پاکستانی معیشت کے بارے میںجاری کیے گئے جائزے میں عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی حکام کو مشورہ دیا تھاکہ وہ شرحِ مبادلہ کو انتظامی طریقے سے کنٹرول کرنے کے بجائے اس کو بتدریج کم ہونے دیں۔اپنے اس جائزے میںآئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے جس سے ایکسچینج مارکیٹ پر دباؤ آئے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے بیرونی کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوگی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو بنیادی شرح سودمیں اضافہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
جہاں تک روپے کی قدر میں کمی یا اضافہ سے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کاتعلق ہے تو اس حوالے سے یہ بات واضح ہے کہ روپے کی قدر مصنوعی طورپر مستحکم رکھنے کی کوششوں سے ملکی برآمدات متاثرہوتی ہیں اور برآمدکنندگان کیلئے بیرونی منڈیوں میں دوسرے ملکوں کامقابلہ کرنا مشکل ہوجاتاہے اور برآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ بڑھتاہے جس سے ملک کے زرمبادلے کے ذخائر دبائو کا شکار ہوجاتے ہیں۔ موجودہ حکومت کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد 2013 میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی تھی اور ایک ڈالر110روپے کی سطح تک پہنچ گیاتھا، جس پر شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا کہ حکومت اگر ڈالر کو واپس100روپے سے کم کی سطح پر لے آئی تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پر سخت نگرانی کی گئی اور بیرونی وسائل کی آمد کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 102 روپے سے لے کر 104 روپے کے درمیان ہی رہی۔
کسی بھی ملک کی کرنسی کی قدر میں اگر استحکام ہوتا ہے، یا اس کی قدر میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے، تو اس کے ملکی معیشت پر اثرات مختلف طریقے سے مرتب ہوتے ہیں۔ اور اس بات کا فیصلہ ملک کے پالیسی سازوں کو کرنا ہوتا ہے کہ انہیں کرنسی کو مستحکم رکھنا ہے، مضبوط رکھنا ہے، یا کمزور رکھنا ہے، اور اس سے انھیں کون سے اہداف حاصل کرنے ہیں۔جب مصنوعات، خدمات، اور سرمائے کی عالمی سرحدوں میں آزادنہ نقل و حرکت ہو تو متحرک اور لچکدار شرح مبادلہ کے ذریعے ہر ملک کی کرنسی کی طلب و رسد کو مارکیٹ میں رواں رکھا جاتا ہے۔ مگر اس فلوٹنگ شرحِ مبادلہ یا متحرک شرح مبادلہ کے نظام میں کرنسی کی قدر میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق کسی بھی ملک کی کرنسی میں طویل مدتی استحکام اس پر مثبت اور منفی دونوں طرح سے اثر انداز ہوتا ہے۔ کرنسی کی قدر میں طویل مدت تک استحکام اس ملک میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے بہت اہم ہے۔ کیونکہ وہ اس ملک میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ایک خاص مدت تک اپنا منافع ایک خاص سطح پر حاصل کرسکتے ہیں۔ مگر طویل مدت میں کرنسی کے استحکام سے ملک میں افراط زر کے بڑھنے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔مگر شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنے کے لیے افراط زر کو بھی کم ترین سطح پر مستحکم رکھنا ضروری ہوتا ہے، بصورتِ دیگر ملک میں موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور ان میں کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں دیکھا جائے تو گزشتہ چند سال سے افراط زر کم ترین اور بنیادی شرح سود بھی کم ترین سطح پر ہے۔ جس کی وجہ سے حکومت اس قابل ہوئی ہے کہ شرح مبادلہ کو ایک محدود دائرے میں متحرک اور مستحکم رکھ سکے لیکن حکومت کی جانب سے روپے کی قدر مستحکم رکھنے کی کوششوں کی وجہ سے ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کااندازہ تجارتی خسارے کی موجودہ شرح سے لگایاجاسکتاہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت جو خود ہی ایک بڑے بحران سے دوچار ہے، اور وزیر خزانہ کو خود منی لانڈرنگ سمیت مختلف الزامات کاسامنا ہے، روپنے کی کم ہوتی ہوئی قدر کومستحکم کرنے اور بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔ تاہم خیال اغلب یہی ہے کہ سپریم کورٹ سے پاناما کا فیصلہ آنے سے قبل حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایاجاسکے گا اوراگر سپریم کورٹ کافیصلہ آنے میں کچھ تاخیر ہوئی تو ڈالر کی قیمت 116روپے سے بھی آئی ایم ایف جس کی سفارش کرچکاہے تجاوز کرجائے گا ، اگر ایسا ہوتاہے تو اس کافوری فائدہ یہ ہوگا کہ پاکستانی برآمد کنندگان نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی توقع پر اپنی جو رقم بیرون ملک روک رکھی ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیزی سے پاکستان منتقل کریں گے جس سے پاکستان کے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور جب زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا تو کرنسی خود بخود مستحکم ہوجائے گی۔
ایچ اے نقوی


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر