وجود

... loading ...

وجود

ہیرو کی موت

جمعه 21 جولائی 2017 ہیرو کی موت

ہیرواور ولن کا کردار تخلیق کائنات کی وجہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کائنات کے پہلے ہیرو حضرت آدم علیہ السلام اور ولن ابلیس کہلایا، ابلیس نے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے حضرت آدمؑ کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا جو تخلیق کائنات کی وجہ بن گیا ، حضرت آدم نے دنیا میں قدم رکھا اپنی عمر پوری کی اور اپنے خالق حقیقی کے پاس چلے گئے حضرت آدم ؑدنیا کے پہلے ہیرو جبکہ ابلیس پہلا ولن قرار پایا ، پہلا ہیرو دنیا سے کوچ کرگیا لیکن ولن تا قیامت زندہ رہے گا ، ہیرو اور ولن کے تعلق کا یہ سلسلہ تا حال جاری و ساری ہے ، ہیرو کی زندگی کم مگر کارنامے دیرپا ہوتے ہیں ولن کی زندگی طویل ہوا کرتی ہے ،نیکی اور بدی بھی ہیرو اور ولن ہی کہلائیں گی خیر اور شر کو بھی اسی ترازو میں تولا جاسکتا ہے ، کار جہاں میں ہیرو اور ولن ساتھ ساتھ چلتے ہیں مگر حیرت انگیز طور پر ہیرو کی موت ولن سے پہلے ہوجاتی ہے یہ اور بات کہ ہیرو مر کے بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے ، نیکی اور بدی خیر اور شر سے نکل کر ہم اپنے ارد گرد نگاہ دوڑائیں تو کئی حقیقتیں دکھائی دیں گی، حقیقی دنیا سے مصنوعی روشنیوں کی دنیا میں جھانکیں تو یہاں بھی حیرت انگیز طور پر عام زندگی کے ساتھ مماثلت پائی جاتی ہے ، پاکستان فلم انڈسٹری پر نظر دوڑائیں تو یہاں بھی ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ اپنے وقت کے مشہور ہیرو اور ولن اپنے کیرئیر کے عروج پر ایک دوسرے سے بچھڑ گئے، پاکستان فلم انڈسٹری کے اولین ہیرو اپنے ولن ساتھی غلام محمد سے پہلے اس دنیا فانی سے رخصت ہوگئے ، اسی طرح ساقی اپنے ولن ہمالیہ والہ سے پہلے راہی ملک عدم ہوگئے ، سنتوش بھی درپن سے پہلے گئے ، اکمل کے سانس کی ڈوری بھی اس کے ولن مظہر شاہ سے پہلے ٹوٹی ، مظہر شاہ کا مشہور زمانہ ڈائیلاگ ـــ’’میں ٹبر کھا جاں تے ڈکار ناں ماراں ‘‘(میں دشمن کا پورا خاندان ہڑپ کر جائوں اور ڈکار نہ لوں )پنجابی فلموں کے دبنگ ہیروسدھیر کے ساتھ جگی کو بطور ولن بہت پسند کیا جاتا تھا ، جگی کے ہیرو سدھیر بھی اپنے ولن سے پہلے خالق حقیقی سے جاملے ، اردو فلموں کی مشہور جوڑی وحید مراد اور اسلم پرویز نے کئی سال تک فلمی دنیا پر راج کیا وحید مراد بھی اپنے ولن سے پہلے اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، منور ظریف اور زلفی میں سے منور ظریف پہلے چلے گئے ، ظریف اور آصف جاہ نے جتنی فلموں میں بھی کام کیا ان میں ولن کی موت ہیرو کے ہاتھوں ہوئی مگر حقیقی زندگی میں ظریف پہلے فوت ہوئے ، اقبال حسن اور اسد بخاری میں سے اقبال حسن پہلے رخصت ہوئے ،سلطان راہی اور الیاس کشمیری کی ہیرو اور ولن کی جوڑی بہت کامیاب تھی وہ بہت عرصہ قبل فوت ہوگئے ،سلطان راہی کو پنجاب فلم کا باپ کہا جاتا تھا ان کی موت دراصل پنجابی فلم کی موت واقعی ہوئی ان کی جوڑی مصطفی قریشی کے ساتھ بھی خوب بنی سلطان راہی اپنے ولن سے پہلے جہان فانی سے رخصت ہوئے تاہم ان کے ولن مصطفی قریشی ابھی زندہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کو سلامت رکھے ، بات چلی تھی جنت سے کائنات کی تخلیق تک اور پھر نیکی اور بدی سے ہوتی ہوئی مصنوعی روشنیوں کی دنیا تک جاپہنچی ، بات چل نکلی ہے تو پھر لگے ہاتھوں پاکستان کی سیاست پر بھی بات کر لیتے ہیں ، پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے لیکن یہاں بھی جمہوریت اور آمریت میں آنکھ مچولی کا سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا ، یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمہوریت جسے ہیرو کا درجہ حاصل ہے اپنے ولن آمریت سے کئی بار پٹ چکا ہے ، پاکستان کی سیاسی تاریخ کے پہلے شہید نوابزادہ لیاقت علی خان ایک ’’نامعلوم‘‘ دشمن کے ایجنٹ سید شاہ کی گولی کا نشانہ بنے تو پاکستانی سیاست میں ’’ابلیسیت‘‘ کا کھیل شروع ہوگیا ، پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دینے والا ہیرو ذوالفقار علی بھٹو بھی اپنے ولن جنرل ضیا ء الحق کے ہاتھوں انجام کو پہنچا ، ولن نے ان کی موت کے لئے عدلیہ کا کندھا استعمال کیا جسے آج تک عدالتی قتل کہا جاتا ہے ، ذوالفقار علی بھٹو اپنے ولن ضیاء الحق سے بہت پہلے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ، بھٹو کی حقیقی بیٹی بے نظیر بھٹو اور ضیاء الحق کے منہ بولے بیٹے نواز شریف کے درمیان بھی ہیرو اور ولن کا رشتہ رہا دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف اپنا غصہ خوب نکالا ، آخر کار بے نظیر بھٹو ایک خود کش دھماکے کے نتیجہ میں اللہ کو پیاری ہوگئیں اگرچہ وہ وفات سے قبل نواز شریف سے صلح کر چکی تھیں جنرل پرویز مشرف اور طالبان ان کے ولن کے طور پر سامنے آئے دونوں ہی آج بھی زندہ ہیں مگر بے نظیر بھٹو اب اس دنیا میں نہیںہیں ،ہیرو اور ولن کی ’’لڑائی‘‘ آج بھی جاری ہے یہ اور بات کہ اس بار نواز شریف کو اپنے ’’ولن‘‘ کا چہرہ تو دکھائی دے رہا ہے مگر وہ اس کی نشاندہی کرنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے ،دیکھنا یہ ہے کہ کیا وزیر اعظم اپنے ’’نامعلوم‘‘ ولن کے ہاتھوں سیاسی موت مر جائیں گے ، اس بار بھی ایسا ہوا تو یہ بھی ایک اور ہیرو کی ولن سے پہلے موت ہوگی ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر