... loading ...
پاناما ا سکینڈل جب سے سامنے آیا ہے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ( ن) سے جیسے خوشیاں روٹھ گئی ہیں ۔ آئے روز کوئی نا ں کوئی ’’ بُری‘‘ خبر سننے کو ملتی رہتی ہے، یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ ایک برسراقتدار پارٹی کے خلاف کوئی مقدمہ چلایا جارہا ہے اور اس کی تشہیر کے لئے روزانہ رات 8سے 12بجے تک ٹی وی چینلز پر لگنے والی عدالتوں میں حکومت کو گھر بھیجنے کے ’’فیصلے ‘‘ تواتر سے کیے جارہے ہوں ۔حکومت بے بسی کی تصویر بنی دیکھنے اور مانیٹر کرنے کا سوا کچھ نہیں کر پارہی ۔ ایک وقت تھا میڈیا حکومت کے اشارے پر ناچتا تھا۔ آج وقت بدل گیا ہے جب سے الیکٹرانک میڈیا آیا ہے حکومت وقت کو اپنے اشاروں پر ’’نچانے‘‘ کی کوشش کرتا ہے۔ پاناما کا ’’کارنامہ‘‘ بھی صحافیوں کا ہے اور اس کا کریڈٹ بھی صحافیوں کے کھاتے میں جاتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ قیامِ پاکستان سے آج تک اس ملک کو صرف لوٹا ہی گیا ہے ،احتساب کا نعرہ سننے میں تو بہت بھلا لگتا ہے مگر جب اس کی ’’حقیقت‘‘ کھلتی ہے تو بہت تکلیف دیتی ہے ، پاکستان میں اس نعرے کی بنیاد پر حکومتوں کو چلتا کرنا عام سی بات سمجھی جاتی ہے ۔ایک بار پھر اس نعرے کی آواز اس قدر بلند ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ۔پاناما نے وفاق ، پنجاب اور بلوچستان کی حکمران جماعت نون لیگ کو شدید پریشانی سے دوچار کررکھا ہے ۔ آج کے پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بحران کی شکار ہے ۔ پاناما جے آئی ٹی نے اپنے تئیں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے خاندان کو ’’مجرم‘‘ قرار دے کر جسٹس آصف سعید کھوسہ ، جسٹس عظمت سعید شیخ کے ریمارکس ’’گاڈ فادر‘‘ او’’ر سیسیلین مافیا ‘‘ پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ۔حکمران بھی فیصلے کی بو سونگھ چکے تھے اس لیے اُنہوں نے میڈیا میں واویلا مچانے کے علاوہ کچھ عملی اقدامات بھی اٹھائے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کو وزیر اعظم ہائوس کی ’’وزیر اعظم‘‘ بنائے رکھا اور اکثر سرکاری و غیر سرکاری اجلاسوں کی صدارت اور ان میں کیے جانے والے فیصلے مریم نواز کا کریڈٹ قرار پائے ، ان فیصلوں میں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کی حالت ٹھیک کرنا اور تعلیمی معیار بلند کرنا، ملک بھر میں صحت کارڈکا اجراء، خواتین کے مسائل کا حل اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جاری رکھنا یہ سب مریم نواز کے ’’کارنامے‘‘ شمار ہوں گے ۔وزیرا عظم ہاؤس میں مریم نواز کی سرگرمیوں سے تو پورا ملک آگاہ تھا مگر متوازی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب اپنے صاحبزادے کی سیاسی تربیت اور اندازِ حکمرانی میں کس طرح تربیت کر رہے تھے، اس کے اکثر پہلوعام توجہ کا مرکز نہیں بن سکے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی اپنے فرزندمیاں حمزہ شہباز کو مستقبل کے وزیر اعلیٰ کے طور پر تربیت دینے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیاتھا ۔ جنوبی پنجاب میں دو صوبوں کا قیام ہو یا بلدیاتی اداروں کے لیے میئرز و چیئرمین ضلع کونسلز کا انتخاب یہ سب حمزہ شہباز کی ذمہ داری قرار پائے ۔اب جبکہ پاناما کے حوالے سے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لئے تیار تھی ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے میاں حمزہ شہباز کو پنجاب کے 635ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کے اجراء، استعمال ، نظر ثانی اور نگرانی کا اختیار سونپ دیا ۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک مراسلے کے ذریعے تمام صوبائی سیکریٹریز، ڈویژ نل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ وہ تمام ترقیاتی بجٹ کے استعمال اور منصوبوں کی تکمیل کے لیے ایم این اے حمزہ شہباز سے رہنمائی لیں ۔ حمزہ شہباز کی سربراہی میں تشکیل دی گئی صوبائی مانیٹرنگ کمیٹی برائے سالانہ ترقیاتی بجٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہوگا۔صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ، چیئرمین انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ ، وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری ، سیکرٹری
خزانہ پنجاب اور پی ایس او ٹو وزیر اعلیٰ کمیٹی کے ارکان ہیں ، اس مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کمیٹی سمجھتی ہے کہ کسی اور وزیر یا سیکرٹری کو رکن ہونا چاہئے تو وہ اس کو رکن بنانے کی بھی مجاز ہے ، اس کمیٹی کے لیے خط و کتابت محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی ذمہ داری ہے ، خط و کتابت کا ذمہ دار قرار پانے والا محکمہ اور اسکا چیئر مین ہی دراصل ترقیاتی بجٹ کے استعمال اور نگران ہیں ۔تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب نے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترقیاتی بجٹ کمیٹی قائم کی ہے ۔شہبازشریف کے دور حکومت میں پنجاب میں ترقیاتی کاموں سے انکار ممکن نہیں تاہم قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے عہدوں پر چھوٹے گریڈ کے آفیسرز کی تعیناتی اور وزیر اعلیٰ ہائوس میں بیٹے کی تربیت بھی شریف ’’طرز ‘‘ حکمرانی ہی قرار دی جاسکتی ہے۔ حمزہ شہباز ان چار سال میں بہت متحرک رہے۔ پنجاب کے اکثر ضمنی انتخابات کی جیت کا سہرابھی ان کے سر جاتا ہے مگر ان کو بطور ایم این اے تربیت دلوانا بہرحال غیر قانونی ہی کہلائے گا، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ان کی تربیت چاہتے تھے تو انہیں ممبر قومی اسمبلی بنوانے کی بجائے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب کرواکے صوبائی کابینہ میں شامل کرکے تربیت کا انتظام کرتے تو بہتر تھا ۔اب جبکہ پاناماجے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جاچکی ہے تو اس ترقیاتی بجٹ کمیٹی نے کام کی رفتار مزید تیز کردی ہے ۔اورہفتہ وار جائزہ اجلاس کے بجائے روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ایسا لگتا ہے جیسے حکمران جماعت کو نوشتہ دیوار صاف دکھائی دینے لگا ہو۔ نوازشریف کے وزارت عظمیٰ کا منصب ڈولنے کی صورت میں مرکز میں قیادت کے لیے کون آگے بڑھے گا؟ یہ تو ابھی واضح نہیں۔ مگر پنجاب میں وزیر اعلیٰ کاتاج حمزہ شہباز کے سر سجنے والا ہے۔ یہ تقریباً واضح ہے۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...