... loading ...
محکمہ موسمیات نے جولائی سے ستمبر کے دوران ملک بھر میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے اور اس پیش گوئی کے مطابق کراچی سمیت ملک کے طول وعرض میں بارشوں کاسلسلہ نہ صرف شروع ہوچکا ہے بلکہ اس کے جاری رہنے کی بھی پوری توقع ہے۔
بارشوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک کے مختلف علاقوں میں پیدا ہونے والی سیلابی کیفیت ، کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات کے نتیجے میں اب تک دو درجن سے زیادہ افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں جبکہ بارشوں کے ساتھ ہی اس طرح کے واقعات پیش آتے رہنے کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ۔بارشوں میں ہونے والی حادثاتی اموات کے علاوہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ بارشوں کے باعث سیلن سے پیداہونے والے جراثیم ، حشرات الارض ، مکھیوں اور مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والے وبائی امراض کا ہے ۔اصولی طورپر محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں کی پیش گوئی سے قبل ہی بارشوں کا موسم شروع ہونے سے بہت پہلے ہی حکومت کو اس طرح کے وبائی امراض سے نمٹنے کے خصوصی انتظامات کے ساتھ ہی لوگوں کو ان وبائی امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی انتظامات شروع کردینے چاہئے تھے جن میں لوگوں کو خاص طورپر شہر وں کے نواحی اور پسماندہ علاقوں کے علاوہ دیہات میں احتیاطی ویکسین لگانے کے ابتدائی انتظامات شامل ہیں۔اس کے لیے شہروں اور دیہی علاقوں کے ہسپتالوں اور صحت مراکز میں ممکنہ اور متوقع وبائی امراض کی ویکسین اور دیگر ضروری ادویہ کی وافر مقدار میں فراہمی کے علاوہ ہسپتالوں اور صحت مراکز میں ان وبائی امراض کا شکار ہونے والے لوگوں کے علاج معالجے کی مناسب سہولتوں کا انتظام شامل ہے لیکن دیہی اور پسماندہ علاقے تو کجا اب تک سندھ کی حکومت نے شہروں کے بڑے ہسپتالوں میں بھی اس حوالے سے کوئی انتظامات نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وبائی مرض کے پھیلنے کی صورت میں مریضوں کو علاج کی سہولتوں کی فراہمی میں مشکلات پیش آنے کے خدشات کو رد نہیں کیاجاسکتا۔
اطلاعات کے مطابق نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ نے بھی متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے ضروری انتظامات کرنے اورپانی اور اشیائے خوراک کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی تھی لیکن اس کے باوجود اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آسکی ہے۔ نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ نے یہ بھی متنبہ کیاتھا کہ بارشوں کے دوران ذرا سی بے احتیاطی سے امراض بڑی تیزی سے پھیلتے ہیں اور پیشگی انتظامات نہ کیے جانے کی صورت میں ان پر قابو پانا مشکل ہوجاتاہے جس سے بڑی تعداد میں انسانی جانیں ضائع ہونے کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ نے متنبہ کیاتھا کہ اس موسم میں آنتوں میں انفیکشن، گیسڑو انٹریٹیز ، ٹائیفائیڈاور میعادی بخار وغیرہ قسم کے امراض تیزی سے پھیلتے ہیں۔اس لیے اس موسم میں شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مناسب مقدارکی آمیزش کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی پانی میں کسی بھی طرح کی آلودگی کی روک تھام اور گندے پانی کی فوری اور بلاتعطل نکاسی کو یقینی بنانے کے علاوہ سڑکوں اورگلیوں میں موجود گڑھوں میں پانی بھرنے سے بچائو کے لیے ان گڑھوں کو فوری طور پر بھرنا ضروری ہے،اس کے علاوہ کھلی ہوئی کھانے پینے کی اشیا کی فروخت روکنے اور گلے سڑے پھلوں کے استعمال کو روکنے کے لیے ان کو فوری طورپر ٹھکانے لگانے اور عوام میں بھرپور آگہی مہم چلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیاتھا۔
نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وبائی امراض سے بچائو کے لیے کیے جانے والے انتظامات کی باقاعدگی سے مانیٹرنگ کرنے اور حالات کے مطابق انھیں اپ ڈیٹ کرنے کے بھی انتظامات کیے جانے چاہئیں۔ نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ کسی بھی علاقے سے پیٹ کی بیماریوں دست قے، یابخارکا کوئی ایک بھی مریض سامنے آنے پر اس کے اسباب کی فوری طورپر چھان بین کی جانی چاہئے تاکہ اس کے اسباب کا فوری اور بروقت سدباب کیاجاسکے۔انھوں نے اس حوالے سے ضلعی ہیلتھ ٹیموں کو فوری طورپر فعال کرنے اور ان کے کاموں کو بہتر انداز میں مانیٹرنگ کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔انھوں نے اس حوالے سے خاص طورپر یہ نشاندہی کی تھی کہ شہروں اوردیہی علاقوں میں خاص طورپر گنجان آباد بستیاں اور تنگ گلیاںاس طرح کے وبائی امراض کا اصل گڑھ ثابت ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کی صفائی کے ساتھ ہی ان علاقوں میں رہنے والوں کو حفاظتی ویکسین لگانے کے خصوصی انتظامات کیے جانے چاہئیںلیکن ایسا محسوس ہوتاہے کہ نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس بروقت بلکہ قبل از وقت انتباہ کا سندھ کے محکمہ صحت نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے اور اسے بھی معمول کی خط وکتابت تصور کرتے ہوئے داخل دفتر کردیاہے۔جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ سرکاری ہسپتالوں اور مراکز صحت میں ابھی تک بارش کی وجہ سے پیداہونے والی غیر متوقع ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے انتظامات کے فقدان دوائوں کی نایابی اور عملے کی عدم دستیابی سے لگایاجاسکتاہے ، دوسری جانب سڑکوں پر لگے ہوئے کچرے کے ڈھیر اور جگہ جگہ بہتے سیوریج کے پانی سے اٹھتے ہوئے تعفن سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے حکام بالا کو اب بھی حالات کی سنگینی کاکوئی احساس نہیں ہے ۔
توقع کی جاتی ہے حکومت سندھ حالات کی سنگینی کااحساس کرے گی اور کسی بھی متوقع وبائی مرض کے پھیلنے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کی ہدایت کے مطابق ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے محکمہ سندھ کے حکام کو اپنی ذمہ داریاں احسن طور پر انجام دینے واٹر اور سیوریج بورڈ کے حکام کو شہریوں کو صاف اور کلورین ملا پانی فراہم کرنے اور گندے پانی کی جلد از جلد نکاسی اور کچرے کے ڈھیر صاف کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اُٹھانے پر مجبور کرنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرنے کی کوشش کرے گی، تاکہ بارشوں کایہ موسم عوام کی مشکلات اور مصائب میں اضافے اور حکومت کی جگ ہنسائی کاذریعے نہ بن سکے اور صوبے کے تمام علاقوں کے لوگ موسم کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہتے ہوئے اس کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوسکیں ۔
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...