... loading ...
دس سے زائد وزراء اور 50 سے زائد سرکاری افسران پر کھربوں روپے کی لوٹ مار کے مقدمات احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں
شرجیل میمن ایک اسٹیٹ ایجنٹ تھے وہ مخدوم امین فہیم اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ذریعہ آصف زرداری اور فریال تالپر تک پہنچے
قیام پاکستان سے لے کر آج تک سندھ میں جتنی بھی لوٹ مار کی گئی ہے اس کا اگر حساب کیا جائے توہزاروں افراد جیلوں میں گل سڑ جائیں گے لیکن حساب پھر بھی ختم نہیں ہوگا۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمرانوں نے ہمیشہ سندھ کو ہی نشانا بنایا ۔کسی نے زمینوں پر قبضے کیے ،کسی نے ٹھیکوں میں بے قاعدگیاں کیں۔ کسی نے نوکریاں فروخت کیں، کسی نے سرکاری خزانے سے اربوں روپے کی ادائیگیاں کیں۔ یوں ہرکسی نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ اگرکوئی کرپشن میں ملوث نہیں ہوا تو وہ صرف اپوزیشن میں ہی ہوگا ورنہ جس کو جہاں موقع ملاوہ پچھلوں سے دو ہاتھ آگے ہی گیا اور پھر آنے والے نے نئے ریکارڈ بنائے۔ صرف ایک مثال کافی ہے کہ سندھ میں ایک نگراں حکومت تین ماہ کے لیے بنی۔ اس کا ایک وزیر رکشہ میں گورنر ہائوس آیا مگر تین ماہ بعد وہ لینڈ کروزر میں گیا ۔کراچی اور خیرپور میں مہنگے گھر بھی بنالیے۔
بیورو کریسی ہمہ وقت تیاررہ کر بیٹھی رہتی ہے جس کا جوشوق ہے اس کا وہی شوق پوراکردیا جاتا ہے۔ اگر کسی وزیراعلیٰ کو مشروب پسند ہو تو اُس کے لیے ہر قسم کی’’ شربت‘‘ حاضر کردی جاتی ہے اور اگر کوئی وزیراعلیٰ’’ تتلیاں‘‘ پکڑنے کادلدادہ ہے تو اس کورنگ برنگی تتلیاں پیش کر دی جاتی ہیں یہاں تک کہ بھارتی تتلیاں بھی پکڑ پکڑ کر اُن کے ہاتھوں میں دی جاتی رہی ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی وزیراعلیٰ تبلیغی اور نیک نمازی ہے تو آدھی بیورو کریسی تبلیغی جماعت میں شامل ہوجاتی ہے اور نماز روزے ایسے رکھ لیتے ہیں جیسے وہ پیدائشی مومن ہوں مگر 2008 ء کے بعد صورتِ حال تبدیل ہوئی ۔ اب وزیراعلیٰ زیادہ بااثر اور طاقتور نہیں رہے۔ اب اصل طاقت کا محور آصف علی زرداری بن چکے ہیں اور اُن کے سامنے وزرائے اعلیٰ بھیگی بلی بنے رہتے ہیں۔ جن کو 1988 ء سے لے کر 2007 ء کے آخر تک مسٹر ٹین پرسنٹ کہلائے جانے کے باوجود ہمیشہ دوسرے اور تیسرے نمبر کی صف میں رکھا گیا، انہیں صف اول میں آنے تک نہ دیا گیا لیکن 27 دسمبر 2007 ء کے بعد جب وہ ایک وصیت کے ذریعہ پارٹی کے سربراہ بنے تب سے وہی طاقت کا مرکز ہیں۔ انہوں نے طاقت کے معیار ہی تبدیل کر دیے ہیں اب وہی حاکم ہیں اور وزیراعلیٰ یا صوبائی وزیر صرف کاغذی شیر ہیں۔ ان کے بعد اگر کوئی طاقتور ہے تو وہ فریال تالپر ہیں جو ان کی بہن ہیں ،باقی رہے نام اللہ کا۔
2007ء کے بعد جس طرح صوبے میں لوٹ مار کی گئی، اس کی مثال دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ملتی ۔شرجیل میمن ایک اسٹیٹ ایجنٹ تھے۔ مخدوم امین فہیم اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ذریعہ آصف زرداری اور فریال تالپر تک پہنچے اور پھر محکمہ اطلاعات میں 6 ارب روپے کی ایسی کرپشن کی کہ بڑے بڑے لوگ واہ واہ کہہ اٹھے۔ منظور کاکا کو سندھ بلڈنگ کنٹرول کا سربراہ بنایا گیا اس نے اربوں نہیں کھربوں روپے کی کرپشن کی حتیٰ کہ ملک ریاض کے ساتھ بحریہ ٹائون کی زمینوں کی الاٹمنٹ کے لیے سرکاری طور پر اہم اجلاسوں میں بیٹھتے رہے اور اس کا ذکر سرکاری طور پر جاری کیے جانے والے منٹس میں بھی کیا جاتا رہا۔ مال لوٹ کر وہ بیرو ن ملک چلے گئے پھر ذوالفقار مرزا نے ڈاکٹر نثار مورائی کے ساتھ مل کر زمینوں پر قبضے کیے۔ ایس ایچ اوز کی تقرری کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے بعد ازاں ذوالفقار مرزا نے علیحدگی اختیار کرلی اور نثار مورائی جیل میں بند پڑے ہیں ۔پھر نیب نے سپریم کورٹ میںایک تاریخی اسکینڈل بے نقاب کیا کہ سندھ کے 563 افسران نے نیب کو دس ارب روپے واپس کیے ۔ ان میں موجودہ وزیراعلیٰ کے دوبہنوئی اعجاز شاہ اور مہدی شاہ شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ان افسران کو ملازمت سے فارغ کیا جائے لیکن حکومت سندھ نے انہیں قیمتی اثاثہ سمجھ کر اپنے پاس تاحال محفوظ کیا ہوا ہے۔آخردامادوں کی عزت رکھنا بھی ضروری ہے۔ اس طرح دس سے زائد وزراء اور 50 سے زائد سرکاری افسران پر کھربوں روپے کی لوٹ مار کے مقدمات احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں جو نیب نے ہی بنائے تھے۔ اگر ان تمام مقدمات کا فیصلہ ہو جائے تو پھر آصف زرداری اور فریال تالپر کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔ لیکن سندھ حکومت نے نیب نامی کانٹے کو کرپٹ وزرا اورافسران کے حلق سے نکالنے کی کوشش شروع کردی کیونکہ نیب کے اقدامات سے ہلچل مچ گئی تھی، اگر یہ وزراء اور افسران نا اہل ہوگئے اور جیل چلے گئے تو پھر آنے والے نئے وزراء اور نئے افسران کس طرح لوٹ مار کرنے میں مدد کریں گے؟ اور کس طرح وہ بھاری رقومات زرداری اور فریال کے پاس لے جائیں گے؟ بس اسی بات نے آصف زرداری اور فریال تالپر کی نیندیں حرام کی ہیں، اسی لیے سندھ سے نیب کا قانون ختم کیا گیا ہے۔ یہ سب اتنا جلدی میںکیا گیا ہے کہ خود حکومت سندھ بھی پریشان ہے ۔وجہ صرف ایک تھی کہ نیب کے خاتمے کاقانون فوری طور پر نافذ ہو جائے تاکہ جب آصف زرداری حالیہ دنوں میں صوبے کے تمام اضلاع کا دورہ کریں تو اپنی نئی کرپٹ ٹیم تیار کرسکیں جنہیں عام انتخابات میں ٹکٹ دے سکیں اور ان کو کہہ سکیں کہ جائو کھل کر کرپشن کرو اب ہمیں اس ’’عظیم کام‘‘ سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی کیونکہ ہم نے تو اب اپنا صوبائی احتساب کمیشن بھی بنالیا ہے۔ جس میں اپنی مرضی کے افسران تعینات کیے گئے ہیں لہذا آئو مل کر کرپشن کریں لیکن آصف زرداری یہ بات یاد رکھیں کہ ذوالفقار بھٹو نے مخالفین کے لیے جو قانون بنائے تھے، تاریخ گواہ ہے وہی قانون خود بھٹو کے خلاف استعمال ہوئے تھے۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...