وجود

... loading ...

وجود

امریکا کا اعلیٰ فوجی جنرل جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

پیر 10 جولائی 2017 امریکا کا اعلیٰ فوجی جنرل جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار

امریکا میں اعلیٰ اور مقتدر شخصیات کے جنسی جرائم کی تفتیش کرنے والے ادارے میں ایک اعلیٰ فوجی جنرل کو کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیاہے۔امریکی ذرائع کے مطابق ڈائین کارپورریشن کے سابق نائب صدر میجر جنرل جیمز گریزیوپلین کو 1983 سے1989 کے دوران متعدد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیاگیاہے۔جنرل گریزیوپلین کی گرفتاری کوامریکا میں جنسی زیادتی میں ملوث اعلیٰ اور مقتدر شخصیات کے خلاف جاری تازہ ترین مہم کے دوران میں سب سے زیادہ بااثر شخص کی گرفتاری تصور کیاجارہاہے۔
امریکی فوج کی جانب سے جنرل گریزیوپلن پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں کہ انھیں ان کے جنسی جرائم کے اتنے طویل عرصے کے بعد کس طرح گرفتار کیااور وہ کس انداز اور کس حیثیت میں ان جنسی جرائم میں ملوث ہوئے تھے۔ نیویارک کے اخبار ڈیلی نیوز نے امریکی جنرل گریزیوپلن کی گرفتاری کی خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ گریزیوپلن کاتعلق ریاست ورجینیا سے ہے انھوںنے امریکی فوجی اکیڈمی ویسٹ پوائنٹ نیویارک سے گریجویشن کیا اور 1972 میں آرمر افسر کی حیثیت سے فوج میں شامل ہوئے اور2005 میں فوج سے ریٹائر ہوگئے ،ریٹائرمنٹ کے وقت وہ پنٹا گون کے’’ جوائنٹ وار فائٹنگ کیپے بلیٹیز اسیسمنٹ ‘‘ یعنی مشترکہ جنگ کی صلاحیتوں کا تجزیہ کرنے اور اندازہ لگانے والے شعبے میں فورس ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔
گریز یوپلن کے لنک پیچ سے ظاہرہوتاہے کہ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے فوجی ٹھیکیدار اداروں ڈائین کارپوریشن انٹرنیشنل اور مشن ریڈی نس ایل ایل سی میں بھی خدمات انجام دیں ۔ یہ ایک اتفاق ہی تھا کہ جب گریزیوپلن نے ڈائین کارپوریشن میں ملازمت اختیار کی تو اس وقت ان کے اس فیصلے پر بہت انگلیاں اٹھی تھیں کیونکہ اس دورمیں ڈائین کارپوریشن مختلف طرح کے اسکینڈلز کی لپیٹ میں تھا جس میں بچوں کے جنسی استحصال، جنسی زیادتی کے لئے بچوں کو دوسروں کے حوالے کرنا اورامریکا کے سابق صدر بل کلنٹن کے دورمیں جنسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی خاطر بوسنیا سے بچوں کی اسمگلنگ کے الزامات شامل تھے۔
ڈائن کارپوریشن میں بچوں سے زیادتی اور ان کی اسمگلنگ کے حوالے سے سرگرمیوں کاانکشاف کارپوریشن کے ایک سابق ملازم بین جانسٹن نے بوسنیا کے تنازع کے دوران کارپوریشن کے ملازمین کی جانب سے کارپوریشن میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات باہر پہنچانے کے الزام میں برطرف کیے جانے کے بعد کارپوریشن کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے دوران کیاتھا۔
2002 میں جانسٹن نے اپنی رپورٹ بعنوان ‘‘ڈائین کارپوریشن کی بدعملیاں‘‘ میں لکھاتھا کہ ڈائین کارپوریشن اور سربیا مافیاکی جانب سے لائی جانے والی کوئی لڑکی جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں رہی تھی۔اس دور میں ڈائین کارپوریشن کی قیادت مکمل طورپر مافیا کے زیر اثر تھی اور کارپوریشن کے ملازم کہتے تھے کہ اس اختتام ہفتہ ہم سربیا سے مزید تین لڑکیاں لے کر آئیں گے۔
سالون کی ایک رپورٹ میں جانسٹن کے چشم دید واقعات کی مزید تفصیلات دی گئی ہیں، ان میں بتایاگیا ہے کہ جانسٹن نے بتایا کہ یہ سن 2000 کے اوائل کی بات ہے کہ ایک دن میں بوسنیا میں تزلہ کے قریب واقع امریکی فوجی اڈے پر تعینات اپنے ساتھ ہیلی کاپٹر میکنک کی باتیں سن کر پریشان ہوگیا ۔وہ کہہ رہاتھا کہ میں جو لڑکی لایاہوں اس کی عمر 12 سال سے ایک دن بھی زیادہ نہیں ہے، یہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ اس نے 12 سالہ بچی کو جنسی غلام بنالیاہے یہ سننے کے بعد میں نے فیصلہ کرلیا کہ اس کے خلاف مجھے کچھ کرنا چاہئے ،کیونکہ اب اس کاروبار میں کمسن بچوں کو گھسیٹا جارہاتھا ۔جانسٹن کا کہنا ہے کہ میری چلائی ہوئی مہم کے نتیجے میں بوسنیا میں تعینات ڈائین کارپوریشن کے کم از کم 13ملازمین کو لڑکیوں اور خواتین کی خریدوفروخت عصمت دری اوراس سے متعلق دوسرے غیر اخلاقی اور غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کے الزام میں بوسنیا سے واپس امریکا بھیجاگیالیکن وافر ثبوت موجود ہونے کے باوجود ڈائین کارپوریشن کی جانب سے امریکا واپس بھیجے گئے کسی بھی ملازم کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں کوئی مقدمہ نہیں چلایاگیا۔
ڈائین کارپوریشن کے ملازمین کی جانب سے سرکاری سرپرستی میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے الزامات کی گونج ایوان بالا تک پہنچ چکی تھی جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2006 میں محکمہ کے دفاعی بجٹ کی سماعت کے دوران جارجیا سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن کانگریس سنتھیا مک کین نے اس کے وزیر دفاع ڈونلڈ رمسفیلڈ سے اس بارے میں سولات کیے تھے ۔
وزیردفاع سے ان کاپہلا سوال یہ تھا کہ جناب اعلیٰ کیا خواتین اور کمسن لڑکیوں کی اسمگلنگ اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث کمپنیوں کو انعامات سے نوازنا امریکی حکومت کی پالیسی ہے ۔ان سخت سوالات کے بعد ڈائین کارپوریشن کا اصل چہرہ کھل کر سامنے آیا لیکن حکومت متعدد ای میلز بھیجے جانے کے باوجود جو وکی لیکس اور چیرل ملز کے درمیان ای میلز کے تبادلے کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات اور پھر وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو بھیجی گئی ای میلز کے سامنے آنے کے باوجود اپنے ملازمین کی جانب سے جنسی زیادتیوںکی روک تھام کے لیے مناسب قانون سازی نہیں کرسکی جس کی وجہ سے ڈائین کارپوریشن بھی امریکی حکومت کے ساتھ پہلے کی طرح کاروبار میں مصروف ہے اور خوب منافع کمارہی ہے۔
ان میں سے ایک ای میل میں واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کاحوالہ دیاگیاتھا جس میں انکشاف کیاگیاتھا کہ ڈائین کارپوریشن نے کس طرح ’’ لیپ ڈانس‘‘ کیلئے ایک 15 سالہ لڑکے کی خدمات حاصل کیں اور لڑکے کو اپنے کپڑے مکمل طورپر اتارنے پر مجبور کرنے کے لیے ڈائین کارپوریشن کے ملازمین نے کس طرح اس پر ڈالر نچھاور کیے۔وکی لیکس نے جو انکشافات کیے ہیں اس میں یہ بھی شامل ہے کہ کس طرح صحافیوں کو یہ خبریں شائع کرنے سے روکنے کے لیے ایک بچے کی خدمات حاصل کی گئیں اور یہ تاثر دیاگیا کہ اس طرح کی خبروں کی اشاعت سے بہت سے جانوں کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔
اگرچہ ہلیری کلنٹن اور ملز کے درمیان ای میلز کے تبادلے کے دوران کسی طرح کی جنسی زیادتی کاذکر نہیں ہے لیکن افغانستان میں روایتی ہم جنس پرستی کی اطلاعات میں عصمت دری، کمسن لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور کمسن لڑکوں اور لڑکیوں کی باقاعدہ نیلامی کی خبروں پر بھی امریکی حکومت نے کوئی توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔اس حوالے سے سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پارٹیوں اور تقریبات کے بعد لڑکوں اور کمسن لڑکیوں کو ہوٹل لے جایاجاتاتھا اور وہاں ان کوجنسی زیادتیوںکا نشانابنایاجاتاتھا۔بی بی سی نے بھی افغانستان سے اس طرح کے واقعات کی رپورٹیں دی تھیں اور ان رپورٹوں میں کہاگیاتھا کہ اس قبیہہ فعل میں امریکا اور افغانستان کے انتہائی بااثر افراد اور افسران ملوث رہے ہیں۔
ان تمام قابل نفرت اور مذمت سرگرمیوں کے باوجود ڈائین کارپوریشن کو بدستور امریکی ٹھیکے دئے جاتے رہے اور دسمبر 2016 میں امریکی بحریہ نے ڈائین کارپوریشن کوانسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ، بنیادی شہری سہولتوں کی فراہمی ،ہنگامی ضرورت کیلئے فوج کیلئے چھوٹی موٹی تعمیرات اور امریکی فوجی مشقوں میں مدد کی فراہمی جیسے خدمات کی انجام دہی کیلئے94 ملین ڈالر مالیت کا ایک ٹھیکہ دینے کے ڈاکومنٹس پر دستخط کئے تھے۔ اس صورت حال پر ہمیں امریکی خاتون رکن کانگریس سنتھیا مک کن نے کی جانب سے امریکی وزیر دفاع رمسفیلڈسے کیا گیا وہ سوال یاد آتاہے کہ کیا جنسی جرائم میں ملوث کمپنیوں کو نوازنا امریکی حکومت کی پالیسی کاحصہ ہے ۔ اگر ایسانہیں ہے تو بھی ان کمپنیوں کو مسلسل ایسے ٹھیکے کیوں دیے جارہے ہیں۔
سین عدل طباطباعی


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر