... loading ...
امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی کتاب دی کنٹریکٹر کا پتہ اس وقت لگا جب میرے ایک دوست حنیف اسماعیل کا کراچی سے فون آیا اور اس کے بعد امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ، جو اخبارات میں میرے کالم پڑھ کر ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں ،ان کا ایس ایم ایس آیا کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی جاسوس کی کتاب دی کنٹریکٹر کے ٹائیٹل پر جو جماعت اسلامی کے مظاہرے کا فوٹو لگایا گیا ہے اس میںآپ کا فوٹو بھی موجود ہیں۔ پھر اس کے بعد دوستوں نے فیس بک پر بھی ٹائیٹل تصویر پوسٹ کی تو ہر طرف اس کاچرچا ہونے لگا۔ حنیف اسماعیل صا حب نے تو انٹرنیٹ کے ذریعے کتاب کی کاپی بھیج دی۔میڈیاوالوں نے اس کتاب کے مندرجات پڑھ کر پاک فوج پر تنقید کی بوچھاڑ کر دی ہے جس سے کتاب لکھنے اور لکھانے والوں کی منشا پوری ہو گئی۔ اے کاش کہ ہم قرآن کی اس ہدایات پر کچھ سوچ لیتے کہ کسی بھی خبر پر فوراً اعتماد نہیں کر لینا چاہیے بلکہ اس پر فوراً عمل کرنے سے پہلے اس کی جانچ پڑتال کر لینی چاہیے۔ریمنڈ ڈیوس اس معاشرے کا فرد ہے جس میں جھوٹ کے سہارے ملکوں کو تباہ کر دیا جاتا ہے اور پھر کہہ دیا جاتا ہے کہ خبر غلط تھی۔ عراق کا ہی معاملہ سامنے رکھ کر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کے مندرجات پر غور کریں تو حقیقت سامنے آ سکتی ہے۔امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے حکومتِ امریکا کو جھوٹی اطلاع دی تھی کہ عراق کے پاس وسیع تباہی پھیلانے والے ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اس اطلاع پر امریکااپنی فوجوں کے ساتھ عراق پر قبضہ کر کے اس کوتہس نہس کرکے اس کے تیل کے چشموں پر قابض ہو گیا۔آج بھی وہاں امریکا کی پھیلائی ہوئی دہشت گردی ہو رہی ہے۔سی آئی اے کے چیف اور امریکی صدر نے جھوٹ بولا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس ان کا سفارت کار ہے اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے جبکہ وہ امریکی کنٹریکٹر نکلا۔ ایک کالم نگار کے مطابق یہ راز بھی کچھ عرصہ کے بعد امریکا میں کھلا تھا کہ امریکا نے لیاقت علی خان کو قتل کرایا تھا۔ اس لیے کہ لیاقت علی خان ایران میں امریکی مفادات کے لیے ایجنٹ بننے پر رضا مند نہیں تھے۔اب اگر ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کے مندرجات دیکھے جائیں تو یہ الزام سامنے آتا ہے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی کوششوں سے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ممکن ہوئی۔ اس سے پاکستانی قوم کے اندر فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی سازش کی گئی ہے۔آئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد کی کہانی کے بر عکس اس وقت فوج کی طرف سے بیان آیا تھا کہ اس وقت کے پیپلز پارٹی کے صدر اوروزیر اعظم کے کہنے پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے فوج رکاوٹ نہیں بنی تھی اور پھر پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت اور شہباز شریف صوبائی حکومت نے کورٹ میں دیت کا پروسس کروا کر مقتولین کو حکومت کی طرف سے دیت کے پیسے ادا کیے گئے تھے۔ ہم نے اس زمانے میں ایک مضمون بہ عنوان’’ ہمارا ایک سپہ سالار اور امریکہ کے تین جرنل‘‘ لکھا تھا جس میں بیان کیا تھا کہ دبئی میں ہمارے سپہ سالار سے امریکی کی بری، بحری اور ہوائی فوج کے جرنلوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے بات کی اور ہمارے سپہ سالار نے ان پر واضح کیا کہ پاکستان کی عدلیہ کے پاس اس کا مقدمہ ہے وہ ہی اس کا فیصلہ کر دے سکتی ہے۔ فوج اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔پھر پیپلز پارٹی کے صدر ،وزیر اعظم اوروزیر خارجہ نے امریکا سے تعلقات خراب ہونے کا بہانہ بنا کر فوج کو مجبور کیا۔ جنرل کیانی نے اس زمانے میں بیان دیا تھا کہ صدراور وزیر اعظم کے کہنے پر ریمنڈ ڈیوس کو رہائی ملی۔امریکا تو پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتارہتا ہے۔شاید اسی لیے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کو بھی کافی مدت شائع ہونے سے روکے رکھا۔ اور جانچ پڑتال کے بعد یہ کتاب مارکیٹ میں آئی۔اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں امریکا کی جڑیں مضبوط ہیں۔ جب تک پاکستان ڈالر کی امداد لیتا رہے گا امریکا پاکستان سے اپنے مفادات کے لیے کہتا رہے گا۔ریمنڈ ڈیوس امریکا کی سی آئی اے کا مقامی انچارج تھا۔مگر ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں اپنے آپ کو کنٹریکٹر کہا ہے۔ اگر بحث کے لیے اس کی یہ بات مان بھی لی جائے تو پیپلز پارٹی کے اس وقت کے وزیر داخلہ کے بیانات کہ پاکستان میں کوئی بھی بلیک واٹر کی تنظیم نہیں غلط ثابت ہوتے ہیں۔ امریکی حکام نے ایک دفعہ بیان دیا تھا کہ بلیک واٹر نے عراق میں امریکا کے لئے کام کیا اب پاکستان میں بھی کام کر رہی ہے۔ خو د اس کتاب سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکا پرائیویٹ کنٹریکٹر کے ذریعے مسلم دنیا خاص کر عراق اور پاکستان میں دہشت گردی کرواتا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور کے امریکی سفیر حسین حقانی نے امریکیوں کو ضرورت سے زیادہ ویزے جاری کیے تھے جس میںدو پاکستانیوں کا قاتل اور امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس بھی تھا۔ حقانی پر جب تنقید ہوئی تو کہتا ہے کہ میں نے یہ ویزے پیپلز پارٹی کے کہنے پر جاری کیے۔ حسین حقانی ایک زمانے میں پیپلز پارٹی کے صدارتی آفس میں چھپا رہا۔ عدالت سے واپس پاکستان آ کر عدالتی کاروائی میں تعاون کرنے پر ضمانت پررہا ہو ا۔ پھر بھگوڑاسیکورٹی رسک کا بہانا بنا کر ابھی تک امریکا میں چھپا ہوا ہے۔ اب بھی امریکا میں پاک فوج کے خلاف کام کرتا رہتا ہے۔ پاکستانی فوج ملاؤں کے درمیان فوج کے خلاف کتا ب بھی لکھی ہے۔ اب پیپلز پارٹی نے اس سے اپنی وابستگی سے انکار کر دیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے کتاب میں پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیوں،آئی ایس آئی کے سربراہ اور اس وقت کے پیپلز پارٹی کے امریکا کے سفیر حسین حقانی کی مدد کا اقرار کیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد کی بات کر کے پاکستانی قوم کو اپنی فوج کے خلاف اکسانے کی سازش کی ہے۔ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اپنے دور میں امریکا اور مغربی دنیا کی خفیہ ایجنسیوں کو پاکستان کے خلاف کا م کرنے کی اجازت دی تھی۔ جنرل کیانی نے اپنے دور میں اس گند کوکافی حد تک ختم کیا تھا۔ اس زمانے میں امریکا سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ سی آئی کے پاکستان میں موجود اسٹاف کی لسٹ فراہم کی جائے تو اس وقت کی اخبارات کی خبروں کے مطابق امریکا نے نہیں دی تھی۔ پاکستانی فوج کی طرف سے انٹلیجنس شیرئنگ نہ کرنے پرایک دفعہ امریکا نے کہا تھا کہ اس کی ہمیں ضرورت بھی نہیں پاکستان میں ہم نے خود اپنا انٹلیجنس نظام قائم کر لیا ہے۔ جنرل کیانی نے شمالی وزیرستان پر آپریشن کے امریکا مطالبہ بھی پورا نہیں کیا تھا۔ جنرل کیانی کے دور میں پاکستان میں جگہ جگہ امریکی ایجنٹوں کو گرفتار بھی کیا جاتا تھا جس کی خبریں پاکستانی اخبارات میں چھپتی تھیں۔کیا ان واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میںآئی ایس آئی کے سربراہ کی مدد ثابت کرنے کی کوشش کہیں کوئی سازش تونہیں؟ میڈیا سے بھی درخواست ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت کے تناظر میں ہر خبر کی جانچ پڑتال کیا کرے۔ ملک ملت کے لیے پاکستان او ر بیرون پاکستان آوازآٹھانے والی جماعت اسلامی پر ریمنڈ ڈیوس نے الزام لگایا کہ صرف اس نے پاکستان میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے پر اس کی پھانسی کے لیے مہم چلائی تھی۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے ملک بھر میں ریمنڈ ڈیوس کو پھانسی دو کے مظاہروں میں سے کراچی کے ایک مظاہرے کی تصویر بھی اپنی کتاب کے سر ورق پر لگائی ہے۔ کیا جماعت اسلامی کا یہ اصولی مؤقف نہیں تھا؟ کیا امریکا میں مبینہ طور پر امریکوں کے قتل میں ملوث ایمل کانسی کو پاکستان سے گرفتار کر کے امریکا میں پھانسی نہیں دی گئی تھی؟ صاحبو! دشمنوں نے گریٹ گیم کے تحت پاکستان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ ان کو اسلامی ایٹمی پاکستان ہرگز ہر گز برداشت نہیں۔ اس کے ازلی دشمن بھارت کو سامنے رکھا ہوا ہے۔ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے اور دہشت گرد ثابت کرنے کی مہم چلا رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی مسلمان ملک ایران اور افغانستان کو ہمارے سامنے لا کھڑاکیا ہے۔ عرب ملکوں کو بھی ہمارے مخالف کر رہا ہے۔ اب تو وہاں اپنا مندر بنانے کی پلاننگ کر چکا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار اللہ واحد کے ساتھ مورتیاں بھی عرب ملک میں پوجی جائیں گی۔چین پاکستان اقتصادی رہداری کوسبوتاژ کرنے کے لیے اعلانیہ فنڈ مختص کر چکا ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ افغانستان اور بھارت میں اندرونی دہشت گردی کا الزام ڈھٹائی سے الٹا پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پرآئے روز بمباری کر کے پاکستانیوں کو شہید کر رہا ہے۔ پاک فوج نے ضرب ِ عضب، کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن اور ردالفساد ایکشن کے ذریعے دہشت گردی پر کافی کنٹرول کیا۔ اب ریمنڈ ڈیوس کی کتاب سامنے آئی ہے تو سیاسی جماعتوں، میڈیا، دانشوروں، تجزیہ کاروں، کالم نگاروں، سول سوسائٹی اور عام پاکستانیوں کو ہوشیار رہنا چاہیے۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ پاکستان کی محافظ اپنی فوج پر تنقید ہر گز برداشت نہیں کرنی چاہیے۔اللہ پاکستان کا محافظ ہو۔
٭٭…٭٭