... loading ...
ایک وقت تھا جب کراچی میںریاست کے اندر ریاست قائم تھی۔ روزانہ ہڑتالیں اور قتل و غارت معمول کا حصہ تھے پھر 19 جون 1992 کو جنرل آصف نواز نے سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کراچی آپریشن شروع کیا ،جس کے نتیجہ میںلوگ بانی متحدہ کے خوف سے نکلتے نظر آئے لیکن جنرل آصف نواز اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تو کراچی آپریشن بھی ٹھنڈا پڑ گیا۔ کراچی پولیس کے 200 سے زائد افسران نے آپریشن میں حصہ لیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ 150 سے زائد پولیس افسران شہید کر دیے گئے اور بعد میں کچھ دہشت گرد گرفتار ہوئے جن کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا، انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں لندن قیادت نے حکم دیا تھا کہ کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کو مار دیا جائے اور انہوں نے اس حکم پر عمل کیا۔ یہ سلسلہ آگے چل کر کالعدم تنظیموں کی جانب چلا گیا۔ ایک طرف ایم کیو ایم کے مسلح افراد نے پولیس افسران کا قتل عام شروع کیا تو دوسری جانب کالعدم تنظیموں نے بھی پولیس افسران کو مارنا شروع کر دیا۔ نتیجے میں پولیس میں ایک خوف پھیل گیا۔
کچھ عرصہ قبل کالعدم تنظیموںنے کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مارنا شروع کر دیا جب کالعدم تنظیموں کے کارندے گرفتار ہوئے تو انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی غرض سے ٹریفک پولیس اہلکار مارے ہیں۔ کالعدم تنظیموں نے ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت درجنوں پولیس اہلکار شہید کیے۔ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت جو آپریشن شروع کیا اس کے نتیجہ میں ایم کیو ا یم کاعسکری ونگ تو کمزور ہوا لیکن اس آپریشن میں جہاں کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی وہاں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں نے افراتفری پھیلانے کی غرض سے دہشت گردی اور تخریب کاری شروع کر دی ۔کراچی میں اس وقت بھی کالعدم تنظیموں کا اصل نشانا پولیس اور رینجرز کے اہلکار ہیں کیونکہ آپریشن تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ڈیڑھ سال میں کراچی کے اندر 400 سے زائد کالعدم تنظیموں کے کارندے مارے جاچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کمر ٹوٹ چکی ہے مگر وہ اپنی طاقت منوانے کے لیے اپنے کارندوں کے ذریعہ وقتاً فوقتاً پولیس اور رینجرز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال اورنگی ٹائون میں پولیس مہم کے دوران پولیس کی ایک وین پر حملہ کرکے 9 اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اس حملے کے الزام میں دو دہشت گرد عاصم کیپری اور اسحاق بوبی گرفتار کر لیے گئے جنہوں نے دوران ِتفتیش اعتراف کیا کہ ان کو ٹارگٹ دیا گیا تھا کہ شہر میں پولیس، رینجرز اور فوجی اہلکاروں کو نشانابنایا جائے تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ جب وردی والے خود ہی محفوظ نہیں ہیں تو وہ عوام کے تحفظ کے لیے کیا اقدام کریں گے؟ عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے پولیس، رینجرز اور فوجی اہلکاروں پر 20 حملے کرنے کا اعتراف بھی کیا، اب ان کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کی تیاری کی جاچکی ہے۔ کراچی پولیس پر حملوں کا مقصد ان کے حوصلے کمزور کرنا اور کالعدم تنظیموںکے خلاف جاری آپریشن نرم کرنا ہے لیکن ان واقعات کے باوجود کراچی پولیس کے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند اور مضبوط ہیں۔رمضان المبارک کے آخری دنوں میں سائٹ کے علاقہ میں چار
پولیس اہلکار شہید کر دیے گئے۔
اس واقعہ کی تین کالعدم تنظیموں نے ذمہ داری قبول کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک غیر فعال اور کمزور ہے اور وہ کسی دوسرے کے کام کو اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں لیکن کچھ بھی ہو، کالعدم تنظیموں کے خلاف اب بھی موثر کارروائی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وہ اس وقت کراچی کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔کراچی پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کا فرض ہے کہ وہ موثر حکمت عملی تیار کریں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن تیز کریں۔کراچی میں 15 علاقے ایسے ہیں جہاں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ ان کو ختم نہ کیا گیا تو پھر وہ دوبارہ فعال ہو کر کراچی کے امن کو تہہ وبالا کر دیں گے۔ کراچی میں مستقل امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ پولیس کے اہلکاروں نے جو قربانیاں دی ہیں، ان کو رائیگاں نہ جانے دیا جائے اور وسیع پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا جائے اور اس بار جو آپریشن شروع کیا جائے تو اس کو اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ پولیس میں اس وقت غیر یقینی کی فضا پائی جاتی ہے جس کو ختم کرنا ضروری ہے۔ پولیس اگر کمزور ہوگی تو پھر جرائم پیشہ افراد حاوی ہو جائیں گے اور پھرعوام مسلح گروپوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائیں گے اور آپریشن ردالفساد کمزور ہو جائے گا۔ جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔حکومت اور اداروں کو اس حوالے سے اہم فیصلے لینا ہوں گے تبھی کراچی میں قیام امن کا خواب پورا ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...