... loading ...
کراچی میں بارش ہو گئی مبارک ہو۔
بارشوں سے عام طور پر سڑکیں دْھل جاتی ہیں لیکن کراچی میں سڑکیں ڈوب اور شہری رْل جاتے ہیں۔ سڑکوں پر صرف پانی جمع ہو تو ذرا احتیاط سے گاڑی چلاتے ہوئے گزرا جا سکتا ہے لیکن بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں پر صرف پانی ہی نہیں اس میں تیرتا ٹنوں کچرا بھی مسائل کے پہاڑ کھڑے کرتا ہے۔ ویسے تو کراچی کی کئی سڑکوں کے ساتھ برساتی نالے بنے ہوئے ہیں لیکن عوام نے ان نالوں کو کچرا ڈال ڈال کر بند کردیا ہے اور نا اہل انتظامیہ نے ان نالوں سے کچرا نکالنے اور عوام کو نالوں میں کچرا ڈالنے سے روکنے کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ کل بھی بارش ہوئی تھی صبح دفتر جانے کے لئے نکلے تو پہلا استقبال اس گڑھے نے کیا جو گلی کے کونے پر پانی کی نئی پائپ لائن ڈالنے کے لئے کھودا گیا تھا بعد میں مٹی تو ڈال دی گئی لیکن بارش کے پانی نے انتظامیہ کے پول کی طرح اس گڑھے کی بھرائی کا پول بھی کھول دیا۔ گاڑی کا اگلا ٹائر گڑھے میں چلا گیا، اہل محلہ کی مدد سے گاڑی نکالی اور آگے بڑھے راستے میں جگہ جگہ پانی کیچر اور کچرے نے استقبال کیا۔
پانی کا پانی تو دو چار دن میں سورج بادشاہ کی گرمی سے بھاپ بن کر اڑ جائے گا پیچھے کچرے کا ڈھیر چھوڑ جائے گا جو سوکھنے کے بعد سڑکوں پر اڑتا پھرے گا۔۔ احتیاط سے گاڑی چلاتے ہوئے روز کے راستے پر اپنے علم کے مطابق گڑھوں سے بچتے ہوئے کئی جگہ پانی کے نیچے تازہ بنے گڑھوں کا شکار ہوتے مین روڈ تک پہنچ ہی گئے۔ اللہ اللہ کرتے ناگن چورنگی کراس کی تو آگے کئی جگہوں پر کھڑے پانی میں کشتی چلانے کا مزہ اٹھاتے رات کو سڑک پر بند ہونے والی گاڑیوں کے دائیں بائیں سے نکلتے موٹر سائیکل سواروں کو پانی سے بچانے کی کبھی کامیاب کبھی ناکام کوشش کرتے ناظم آباد سات نمبرپہنچے تو گرین بس روٹ کے لئے کھودے گئے گڑھے پانی سے لبریز اور آگے فلائی اوور سے پہلے ایک ٹرک گڑھے میں پھنس کر الٹا ہوا نظر آیا، آگے سڑک بند۔ سارا ٹریفک اِدھراْدھرکی گلیوں میں راستا تلاش کرتا پھرنے لگا، ہم بھی پھنستے پھنساتے ٹریفک پولیس کی لائسنس برانچ کے پیچھے والی سڑک پر پہنچے جہاں سڑک درمیان سے ایسے دھنسی کہ خندق بن گئی اورایک بڑی بس کے اگلے دو پہیے اس میں ایسے پھنسے کہ بس کا اگلا حصہ زمین سے آلگا۔ یہاں بھی ٹریفک جام۔ آدھا گھنٹے بعد بمشکل یہاں سے نکل کر پیٹرول پمپ چوک پہنچے جہاں سے سائٹ جانے والی سڑک پر حبیب بینک چورنگی تک پانی تو کم تھا لیکن ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے رفتار نہ پکڑ سکا۔ ہمارا دفتر حبیب بینک چوک سے نزدیک ہی ہے اس لئے مزید کچھ پانی بھرے گڑھوں سے جونجھتے دفتر پہنچ ہی گئے۔۔
یہ تو تھا بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں کا مختصر احوال۔ اب ذکر کچھ بجلی کے عذاب کا جو بارش کا پہلا چھینٹا شروع ہوتے ہی شروع ہو جاتا ہے اوربارش رْکنے کے کئی روز بعد تک جاری رہتا ہے۔آپ درست سمجھے یہاں ہم چے الیکٹرک معاف کیجئے گا !کے الیکٹرک کا رونا رونے لگے ہیں۔ بارش شروع ہوتے ہی کراچی کے بیشترعلاقوں سے بجلی غائب ہوگئی۔
کے الیکٹرک نے چار سو سے زائد فیڈرز کے ٹرپ کرجانے کا اعتراف کرلیا۔یہ بھی کہا کام جاری ہے جلد بجلی بحال ہو جائے گی لیکن بجلی بحال ہونا تھی نہ ہوئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے شکایتی مراکز میں متعدد بار شکایات درج کرائی ہیں تاہم کسی بھی قسم کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ ہمارے علاقے کی بجلی گھنٹوں بعد بحال ہوئی تو وولٹیج اس قدر کم تھے کہ پنکھوں نے بھی چلنے سے ناکردیا۔ خیر بادل چھائے ہوئے ہیں۔ شنید یہ ہے کہ برسیں گے بھی۔ اب تو خدا سے یہی دعا ہے کہ بادل آئیں ضرور پر برسنے کا خیال چھوڑ دیں برسنا ضروری ہو تو جائیں اتنا بڑا سمندر ہے اس پر برس جائیں کراچی کے حال پر رحم کریں !یہ شہر اللہ کی برستی رحمت کی قدر کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔۔
٭٭……٭٭
ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہرِ کراچی کے عوام گزشتہ 8سال سے بلدیاتی سہولتوں سے محروم چلے آرہے ہیں۔ سرکاری سطح پر ملک بھر کی چاروں صوبائی حکومتیں8 سال تک بلدیاتی اداروں کو منتخب نمائندوں سے دور رکھنے کی کوشش میں کامیاب رہیں۔ حالانکہ بلدیاتی انتخابات بنیادی جمہوریت کی روح گردانے جا...
کراچی میں بارشیں کیا ہوئیں شہر جل تھل ہوگیا۔ ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ کے ایم سی افسران منظر نامہ سے غائب رہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم نے بیرون ملک جانے کی میئر وسیم اختر سے چھٹی لی اور چلتے بنے۔ یہ بات عالم آشکار ہے کہ ایم کیو ایم...
کراچی میں بارش نے شہر قائد کوجل تھل کردیا ۔بارش کی ابتدا میں لوگوں نے بارش کو خوب انجوائے کیا مگردو دن کی باران رحمت کوانتظامیہ کی غفلت نے زحمت بنا دیا۔شہر قائد میں دو دن کی موسلا دھار بارش کے بعد مختلف علاقے تالاب اور سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔کراچی میں موسم بدستو...
بہت کم لوگوں کومعلوم ہوگا کہ سندھ حکومت سے اختیارات کی بھیک مانگنے والے دنیا کے ساتویں سب سے بڑے شہر کراچی کے میئر کے زیر انتظام بلدیہ کراچی ،ڈی ایم سیز اور یونین کونسلوں کو اس شہر کی ایک تہائی زمین پر بھی دسترس حاصل نہیں ۔ اس شہر کی باقی دوتہائی سے زیادہ زمینیں مختلف سرکاری ادار...
کراچی پولیس نے مردم شماری میں نفری فراہم کرنے کیلئے اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکورٹی ایک ماہ کیلئے واپس کرنے کی درخواست کردی۔اس ضمن میں پولیس کی جانب سے شہر کی اہم شخصیات کو خطوط ارسال کردیے گئے جس میں پولیس نے اہم شخصیات کو ایک ماہ کے لیے اپنی سیکورٹی پر پرائیویٹ گارڈ رکھنے کا...
کراچی میں پانی سے محروم علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لئے قائم واٹر بورڈ کے 26ہائیڈرنٹس کو پیپلزپارٹی کی اعلیٰ شخصیات کے کارندوں پر مشتمل بااثر مافیا کو نوازنے کے لئے بند کیا گیاتھا۔ سرکاری خزانے کو 30کروڑ روپے کا چونا لگانے والی مافیا سرکاری طور پر بند ظاہر کیے گئے تمام ہائیڈرینٹس...
چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کے ای ایم آئی نمبر تبدیل کرکے ان موبائل فونز کو قابل استعمال بنانے والے گروہ کے دو ملزمان کو اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے گرفتار کرکے ان کے قبضے سے آٹھ موبائل فونز اور سات ان لاکنگ ڈیوائس برآمد کر لی ہیں، ملزمان اب تک سینکڑوں چوری اور چھینے گئے موبائ...
بارش نے شہر کا بُرا حال کر رکھا تھا۔ اور میری جیکٹ کی جیب میں مسلسل فون بج رہا تھا۔ کمرے میں پہنچ کر سب سے پہلے میں نے فون نکالا تو موبائل فون کی اسکرین پر جو نام اُبھرا اس کو دیکھ کر میں نے خود کلامی کرتے ہوئے کہا، یہی امید تھی میں نے موبائل کان سے لگایا تو بھابی کی آواز تھی ،و...
کراچی میں غیر ملکی قرضوں سے شروع کیے جانے والے ترقیاتی پروجیکٹس کی تاریخ بہت اچھی نہیں رہی ہے، عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی ملک سے کسی بھی منصوبے کیلئے قرضوں کے حصول کے مذاکرات کے بعد اولین فرصت میں شہر کے کسی متمول علاقے میں ایک شاندار دفتر حاصل کیاجاتاہے، اس کی تزئین وآرائ...
دنیا کے تمام ممالک اپنی رہائش اور ملازمت کے مقام کا انتخاب ٹرانسپورٹ کی دستیابی کی صورتحال دیکھ کر کرتے ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کراچی میں بھی لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے مختلف ادوار میں مختلف تجربات کیے جاتے رہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران اس مقصد ...
دانش کی ماں کے نوحے سے ہر ذی حس کا جگر پھٹ سکتا ہے ۔روتے روتے تھکی تسلیمہ اپنے پندرہ سالہ بیٹے کا نام لیکر نوحہ کرتی ہے ’’دانش ‘‘میرے دولہے ،اب کتنا عرصہ قبر میں گزار و گے۔تم مجھے اس طرح چھوڑ کے نہیں جاسکتے،میرے بچے آجا،خدارا اب واپس آجا،تومیرے لیے سب کچھ تھادانش ،پہلے مجھے جان...
رینجرز اور پولیس نے دوماہ میں جتنی بھاری مقدار میں گولہ باروداوراسلحہ برآمد کیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی،مالیت کروڑوں روپے میں ہے ،ذرائعکراچی میں گزشتہ دو ماہ کے عرصے کے دوران رینجرز اور پولیس نے کارروائیوں کے دوران جتنی بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد...