وجود

... loading ...

وجود

حکومت سندھ فوجی عدالتوں میں مقدمات بھیجنے سے گریزاں!!!!

جمعرات 29 جون 2017 حکومت سندھ فوجی عدالتوں میں مقدمات بھیجنے سے گریزاں!!!!


آرمی پبلک اسکول پشاور میں جب دہشت گردوں نے 150 سے زائد بچوں کو شہید کیا تو اس وقت ملک بھر میں پاکستان تحفظ ایکٹ کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا اور پھرفوجی عدالتیں قائم کی گئیں۔ سینکڑوں دہشت گردوں کو پھانسیاں دی گئیں۔ یوں جو خوف طاری تھا وہ ختم ہونا شروع ہوا۔ سب سے زیادہ خوف طالبان اور ایم کیو ایم کا تھا۔ ایم کیو ایم کے سزا یافتہ مجرم صولت مرزا کو پھانسی ہوئی تو ایک تاریخ رقم ہوگئی اور ایم کیو ایم کا بھی خوف جاتا رہا۔ خود صولت مرزا نے پھانسی سے قبل جو ویڈیو بیان دیا تھا اس میں وہ ذوالفقار مرزا سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئے اور کئی راز افشاںکیے ۔
دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے بھی دہشت گرد پھانسی چڑھتے رہے۔ یوں ملک کے اندر دہشت کی فضا ختم ہوئی اور ایک نئے معاشرے نے جنم لیا ۔ اس سے کچھ خوشگوار فضا قائم ہونا شروع ہو گئی۔ پھر کیا ہوا فوجی عدالتوں کی مدت بھی ختم ہوئی، راحیل شریف ریٹائر ہوئے تو جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف بنے لیکن دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہا ۔آپریشن ضرب عضب کی جگہ آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا پھر فوجی اور سیاسی قیادت نے طویل صلاح مشوروں اور بحث ومباحثہ کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کو بھی پانچ ماہ کا وقت گزرچکا ہے لیکن سندھ میں تاحال ایک بھی فوجی عدالت نہیں بن سکی ہے۔ اس کی وجہ صاف ظاہر ہے حکومت سندھ فوجی عدالتوں میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ ا س حوالے سے اب تک ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا ہے جس میں حکومت سندھ نے فوجی عدالتوں کے لیے مقدمات بناکر بھیجے ہوں یا اس پر غور ہی کیا ہو۔ بآلاخر یہ خاموشی رواں ماہ کے شروع میں وفاقی وزارت داخلہ نے توڑی اور اسلام آباد میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی صدارت میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں حکومت سندھ سے کہا گیا کہ وہ فوری طورپر فوجی عدالتوں کے لیے مقدمات بھیجے۔ تب حکومت سندھ نے دو مرتبہ اجلاس طلب کیے اوردونوں مرتبہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر اجلاس ملتوی کیے۔اس ضمن میں اب عیدالفطر کے بعد اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سندھ کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے؟ حکومت سندھ نے گزشتہ ماہ ایک مقدمہ فوجی عدالت کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کیا تو وفاقی وزارت داخلہ نے اسے واپس کردیا تھا۔ یہ مقدمہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا تھا جن کو گزشتہ سال سکھر میں فجر کی نماز ادا کرتے ہوئے شہید کر دیاگیا تھا۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل کیس تیسری مرتبہ فوجی عدالت کو بھیجا گیا ہے اور تینوں مرتبہ یہ کیس واپس بھیج دیا گیا ۔پہلی مرتبہ جب بھیجا گیا تو اس وقت وفاقی وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ کیس تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت مطابقت نہیں رکھتا۔ پھر جے یو آئی (ف) نے سندھ میں احتجاج کیا تو حکومت سندھ نے گزشتہ برس دوبارہ یہ کیس فوجی عدالت کو بھیجا تو اس وقت فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہوگئی اور یوں یہ کیس واپس بھیج دیا گیا اب تیسری مرتبہ بھیجا گیا تو وفاقی وزارت داخلہ نے پہلے والا جواب دیا کہ یہ کیس فوجی عدالت کے لئے طے شدہ قوانین کے مطابق نہیں ہے۔ اس لیے اس کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے۔ یوں تیسری مرتبہ یہ کیس واپس حکومت سندھ کو بھیجا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے اب فوجی عدالتوں کے لئے اسحاق بوبی اور عاصم کیپری کے مقدمات تیار کرلیے ہیں۔ اسحاق بوبی اور عاصم کیپری پر معروف قوال امجد صابری کا کیس بھی چلے گا ۔ فوجی عدالتوں کو جو مقدمات بھیجے جائیں گے اُن میں صدر پارکنگ پلازہ میں دو فوجی اہلکاروں کو قتل کرنے اورنگی ٹائون میں پولیو مہم کے دوران 9 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے، رینجرز اہلکاروں کو قتل کرنے جیسے کیس بھی شامل ہیں ۔دونوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے مگر ان کے کیس تاحال فوجی عدالتوں کو نہیں بھیجے جاسکے ہیں۔ اب عید کے بعد سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز
کی صدارت میں اجلاس ہوگا جس میں پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے افسران شرکت کریں گے اور پھر فیصلہ کیا جائے گا کہ کون سے مقدمات فوجی عدالت کو بھیجے جائیں گے؟
حکومت سندھ نے آئی جی سندھ پولیس سے لڑائی میں چھ ماہ کا وقت ضائع کردیا ہے لیکن فوجی عدالتوں میں مقدمات نہیں بھیج سکی۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ حکومت سندھ کی ترجیح میں فوجی عدالتیں شامل نہیں ہیں حکومت سندھ کو تو صرف فضول باتوں سے غرض ہے، آصف علی زرداری، فریال
تالپور، انور مجید جیسے لوگوں کو کس طرح راضی رکھنا ہے یہ تو پتہ ہے لیکن کس طرح جیلوں کی سیکورٹی سخت کرنی ہے؟ کس طرح امن وامان بحال کرنا ہے؟ کس طرح عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنی ہیں؟ کس طرح عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے؟ اس سے کو کوئی غرض نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ میں گڈ گورننس کا نام ونشان باقی نہیں رہا۔


متعلقہ خبریں


متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ وجود - منگل 22 اپریل 2025

  کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...

متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان وجود - منگل 22 اپریل 2025

  مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب وجود - منگل 22 اپریل 2025

  بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا وجود - منگل 22 اپریل 2025

  پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر وجود - منگل 22 اپریل 2025

  35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون وجود - منگل 22 اپریل 2025

ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی وجود - منگل 22 اپریل 2025

مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

مضامین
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ وجود بدھ 23 اپریل 2025
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ

خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی وجود منگل 22 اپریل 2025
خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی

یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت وجود منگل 22 اپریل 2025
یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت

مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات وجود منگل 22 اپریل 2025
مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات

پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر